بسم الله الرحمن الرحيم
خبر اور تبصرہ
راحیل-نواز حکومت پیسے کے لئے امریکی مطالبات پورے کررہی ہے
خبر: جمعہ 16اگست 2016 کو فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپریشن شروع کیا جاچکا ہے اور خیبر ایجنسی میں "راجگل وادی میں افواج کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے تا کہ موثر طریقے سے نگرانی اور حفاظت کی جائے" ۔ اس آپریشن کا ہدف "اونچے پہاڑ اور ہر موسم میں کھلے رہنے والے راستے" ہیں۔ آئی ایس پی آر کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے دعویٰ کیا کہ "ہوائی حملوں میں دہشت گردوں کے نو ٹھکانے تباہ کردیے گئے"۔
تبصرہ: راحیل-نواز حکومت واشنگٹن میں بیٹھے اپنے آقاوں کی جانب سے مسلسل دو سالوں سےدباؤ میں ہے کہ وہ افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو مذاکرات کی میز پر بیٹھائیں۔ اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے اسلام آباد نے سختی اور نرمی کی حکمت عملی اختیار کی۔ حکومت نے جون 2014 میں شمالی وزیرستان میں بھر پور فوجی آپریشن شروع کیا۔ اس کے بعد سے افغان مزاحمت کو مذاکرات کی میز پر لانے اور انہیں افغانستان کے لئے امریکی تجویز کردہ سیاسی حل ، جس کا مقصد خطے میں امریکی موجودگی کو یقینی بنانا ہے،کو قبول کروانے کے حوالے سے حالات کبھی سازگار اور تو کبھی خراب ہوتے رہے۔ لیکن راحیل-نواز حکومت موثر طور پر افغان مزاحمت کو مذاکرات کی میز پر لانے میں ناکام رہی جس نے امریکہ کو بے چین و پریشان کیا۔ اسلام آباد میں موجود اپنے ایجنٹوں کو مزید دباؤ میں لانے کے لئے اوباما انتظامیہ نے پاکستان کو بیچے جانے والے ایف-16 طیاروں کے سودے کی شرائط میں تبدیلی کی اور آخر کار مئی 2016 میں وہ سودا ختم ہوگیا۔ پھر 21 مئی 2016 کو امریکی ڈرون نے افغان طالبان کے سربراہ ملا منصور کو پاکستان میں ہلاک کیا اور اس طرح حکومت کی تذلیل ہوئی۔ 10 جون 2016 کو ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد جس میں افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جون نیکولسن اور پاکستان و افغانستان کے لئے امریکی نمائندے رچرڈ اولسن نے اسلام آباد کا دورہ کیا اور آرمی چیف جنرل راحیل سے ملاقات کی۔ جنرل راحیل نے اس بات پر زور دیا کہ طویل اور کھلی سرحد، قبائلی تعلقات اور دہائیوں سے مقیم تیس لاکھ مہاجرین کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کی مشکلات کو سمجھیں۔ اپنے اخلاص کو ثابت کرنے کے لئے جنرل راحیل شریف نے امریکہ کی سینٹ آرمز کمیٹی کے چیرمین، سینیٹر جان میکین کو شمالی وزیرستان کا دورہ کرایا ۔اگر چہ میکین نے حکومت کے دعویٰ کی تصدیق کی کہ اس نے حقانی نیٹ ورک کے قلع کا خاتمہ کردیا ہے لیکن اس کے باوجود پینٹاگون نے 3 اگست 2016 کو پاکستان کو دی جانے والی تین سو ملین ڈالر کی فوجی امداد روک دی جب سیکریٹری دفاع ایشٹن کارٹر نے امریکی کانگریس کو یہ سرٹیفیکیٹ دینے سے انکار کردیا کہ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر اقدامات اٹھا ئیں ہیں۔
لہٰذا اب اپنے آقاوں کے مطالبات کو پورا کرنے کے لئے راحیل-نواز حکومت نے خیبر ایجنسی کی راجگل وادی میں آپریشن اور اس کے ساتھ ساتھ پاک افغان بارڈر مینجمنٹ کے نظام پر کام شروع کردیا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد یہ ہے کہ افغان مزاحمت پر دو جانب سے دباؤ ڈالا جائے۔ ایک تو میدان جنگ میں اور دوسرا افغان مسلمانوں کے مسائل میں اضافہ کرکے جو پہلے کئی گنا بڑھ چکی ہیں کیونکہ لاکھوں افغان مہاجرین کو زبردستی جلد پاکستان چھوڑنے پر مجبور کیا جارہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پاک افغان سرحد پر روز معمول کے آنے جانے میں مشکلات کھڑی کیں جارہی ہیں جس کے نتیجے میں سرحد کے دونوں جانب ان کے کاروبار خراب اور رشتہ داروں سے تعلق کمزور ہورہا ہے۔
راحیل-نواز حکومت کو صرف اپنے آقا امریکہ کے مفادات کی پروا ہے جو کہ اسلام اور مسلمانوں کا دشمن ہے۔ پاکستان و افغانستان کے مسلمان جس تباہی و بربادی کا سامنا کررہے ہیں وہ کبھی ختم نہیں ہوسکتی جب تک خطے سے امریکی موجودگی کو ختم نہیں کردیا جاتا۔ اور یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک نبوت کے طریقے پر خلافت راشدہ قائم نہ ہوجائے کیونکہ خلیفہ اسلام کو نافذکرتا ہے اور اسلام نے یہ فرض قرار دیا ہے کہ دشمن کو مسلم علاقوں سے نکالا جائے۔
وَٱقْتُلُوهُمْحَيْثُثَقِفْتُمُوهُموَأَخْرِجُوهُمْمِّنْحَيْثُأَخْرَجُوكُمْ
"انہیں مارو جہاں بھی پاؤ اور انہیں نکالو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا"(البقرۃ:191)
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان