بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستانی خبروں پر تبصرے
17/04/2024
Hizb ut Tahrir / Wilayah Pakistan:
News Commentary 17/04/2024
News Commentary by the Media Office of Hizb ut Tahrir in Wilayah Pakistan.
For Real Change... Reject democracy... Establish Khilafah.
Oh Allah, restore our shield, the Khilafah Rashidah (righteous Caliphate)... Allahuma Ameen.
#BringBackKhilafah
Wednesday, 08 Shawwal 1445 AH corresponding 17 April 2024 CE
1- صرف فلسطین اور کشمیر کو یاد رکھنا کافی نہیں ہے۔ امت اور اس کی افواج کو متحرک ہونا چاہیے
9 اپریل 2024 کو اپنے عید پیغام میں وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ "میں دنیا بھر کے مسلمانوں سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے فلسطینی اور کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو یاد رکھیں جو قابض افواج کے بدترین مظالم کا سامنا کر رہے ہیں اور وہ عید کی خوشیوں سے لطف اندوز نہیں ہو پائیں گے"۔ مسلمانوں پر واضح ہے کہ امت مسلمہ کے موجودہ حکمران اس کی بدحالی اور ذلت کا سبب ہیں۔ اب ہماری تمام کاوشوں کا محور خلافت راشدہ کا قیام ہونا چاہیے، صرف اسی صورت میں ایک خلیفہ راشد ہماری افواج کو ہمارے مظلوموں کی حمایت میں متحرک کرے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
«إِنَّمَا الإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ»
"بے شک امام (خلیفہ) ایک ڈھال ہے، جس کے پیچھے رہ کر وہ لڑتے ہیں اور اس سے تحفظ حاصل کرتے ہیں۔" مسلم
02 Shawwal 1445 AH - 11 April 2024 CE
2 - پوری مسلم تاریخ میں مسلم فوجی کمانڈروں نے مشکل حالات میں جنگوں کے پانسے پلٹے، تو کہاں ہیں آج ان کے جانشین؟
ہم تمام مسلمانوں کے ابدی کمانڈر نبی ملاحم (جنگوں کے نبی) محمد مصطفیٰﷺ ہیں۔ پس جب غزوہ حنین میں ایک کمزور لمحے میں دشمن کے اچانک حملے سے بوکھلا کر مسلمان بھاگنے لگے، تو اس موقع پر ہمارے ابدی کمانڈر رسول اللہﷺ نے عظیم شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے خچر کو پیش قدمی کیلئے ایڑ لگائی اور باآواز بلند پکارا، ” لوگوں میرے پاس آؤ، میں عبداللہ کا بیٹا محمد ﷺ ہوں“۔ آپ فرما رہے تھے،
«أنا النبی لا کذب أنا ابن عبد المطلب»
”میں نبیﷺ ہوں، یہ جھوٹ نہیں ہے، میں عبد المطلب کا بیٹا ہوں۔“ [النووی]۔
یہ آوازیں سن کر مسلمان پلٹ آئے، اور تھوڑی دیر میں جنگ کا پانسہ شکست سے فتح میں پلٹ گیا۔ تو کہاں ہیں آج کے مسلم کمانڈرز، جو پیش قدمی کرکے غزہ کی جنگ کا پانسہ پلٹ دیں؟
03 Shawwal 1445 AH - 12 April 2024 CE
3- پاکستان اور سعودی عرب، خلافت تلے یکجا ہو کر باآسانی امریکی غلامی کا طوق اتار سکتے ہیں
سعودی عرب نے پاکستان میں تانبے اور سونے کے ریکوڈک منصوبے پر 1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہونے کے باوجود مالیاتی مسائل سے نکلنے کے لیے آئی ایم ایف پر انحصار کرتا ہے۔ جبکہ سعودی عرب ،جو دنیا میں تیل کی پیداوار میں دوسرے نمبر پر ہے، اپنی سیکیورٹی کے لیے امریکہ پر انحصار کرتا ہے۔
اگر قومی ریاستوں کا خاتمہ کر کے خلافت قائم کی جائے اور یہ دونوں مسلم علاقے اور ان کے وسائل آپس میں یکجا ہو جائیں تو امریکی غلامی سے نجات بھی حاصل ہو جائے گی اور باآسانی امریکی ورلڈ آرڈر کو اسلامی ورلڈ سے چیلنج بھی کیا جاسکے گا، جس کے بعد کشمیر و فلسطین کی آزادی کے لیے افواج کو روانہ کرنے میں کوئی رکاوٹ ہی نہیں رہے گی۔
04 Shawwal 1445 AH - 13 April 2024 CE
4- بہاولنگر واقعہ پر عوامی ردعمل یہ ظاہر کرتا ہے کہ
اب یہ نظام ایکسپائر ہو چکا ہے جسے خلافت سے بدلنے کی ضرورت ہے
بہاولنگر واقعہ پچھلے تین دنوں سے ٹاپ ٹرینڈ پر ہے۔ پنجاب پولیس سے لوگوں کی نفرت ہو یا فوجی اہلکاروں کا فلسطین و کشمیر جہاد کے بجائے اندرونی فوکس نے عوام کو ناراض کر رکھا ہے۔ اس سے قبل 23 مارچ کی پریڈ میں طاقت کے مظاہرے پر عوام کا مشترکہ ردعمل یہی تھا کہ اگر یہ افواج اور ہتھیار فلسطین کیلئے استعمال نہ ہوں تو پھر ان سب کا کیا فائدہ؟
موجودہ حکمرانوں اور نظام سے عوام کی بے اعتنائی اس نظام کے ایکسپائر ہونے کی علامت ہے۔ صرف اسلام ہی مسلمانوں کو اکھٹا کرنے والی واحد فکری قوت ہے، جس پر کوئی اعتراض نہیں کر سکتا۔ پس یہ خلافت کا نظام ہی ہے جو پاکستان کو اس بھنور سے نکال سکتا ہے۔ لہذا افواج کے اندر موجود مخلص اور سنجیدہ افراد کو خلافت کے قیام کیلئے حزب التحریر کو فوراً نصرۃ دینی چاہیئے۔
05 Shawwal 1445 AH - 14 April 2024 CE
5- سود ایک لعنت ہے، جسے پاکستان کا وزیر خزانہ سمیٹنے واشنگٹن گیا ہے
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعہ کو وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، ورلڈ بینک اور دیگر اداروں کے ساتھ اپنی اتوار سے طے شدہ ملاقاتوں پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ ملاقات ایسے ہی ہے کہ آئی ایم ایف اور آئی ایم ایف کی آپس میں میٹنگ ہو رہی ہو۔ دونوں پارٹیاں پہلے ہی پوسٹ واشنگٹن کنسینسس پر مبنی عوام دشمن پالیسیوں پر متفق ہیں۔ بس صرف نئے قرضوں کی modalities پر ہی تبادلہ خیال ہو گا۔
سودی قرضوں کا دلدل پاکستان کو ڈبو رہا ہے، لیکن اب ان کے پاس ان قرضوں کا حل مزید قرضوں کے علاؤہ کچھ نہیں۔ صرف اسلامک آئیڈیالوجی پر مبنی ریڈیکل تبدیلی ہی ہمیں اس دلدل سے نکال سکتی ہے، جو صرف خلافت کے قیام سے ہی ممکن ہے۔
06 Shawwal 1445 AH - 15 April 2024 CE
6- کیا تحمل و برداشت صرف مسلم افواج کے لیے رہ گیا ہے؟!
یہودی وجود کے خلاف ایران کے ڈرون اور میزائل داغے جانے کے بعد، پاکستان میں وزارت خارجہ نے 14 اپریل 2024 کو کہا، "ہم تمام فریقین سے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔" کیا تحمل صرف مسلمانوں کی افواج کے لیے رہ گیا ہے؟ ڈرونز اور میزائل دراصل امت کے جنگی طیاروں، ٹینکوں اور فوجوں کی پیش قدمی کا پیش خیمہ ہونا چاہیے تھے۔ لیکن ہوا کیا؟ ایران نے خود کو ڈرامائی اداکاری تک محدود رکھا۔
اردن کے بادشاہ نے یہود کے تحفظ میں سب کو پیچھے چھوڑ کر ڈرونز کو مار گرایا اور لوگوں پر ملبے کی بارش کر دی۔ اور جہاں تک پاکستان کے حکمرانوں کا تعلق ہے وہ مسلمانوں کے دشمنوں کے سامنے تو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہیں، لیکن واشنگٹن سے ایک فون کال کی دیر ہوتی ہے کہ وہ مسلمانوں سے لڑنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔
اب یہ امت اور اس کی افواج پر ہے کہ وہ ان حکمرانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں اور مصائب و رسوائی کو ختم کرنے کے لیے خلافت راشدہ کو دوبارہ قائم کریں۔
07 Shawwal 1445 AH - 16 April 2024 CE
7- خلافت راشدہ امریکی فوج اور یہودیوں کو ہر طرف سے مغلوب کر دے گی
امریکی فوج کی سنٹرل کمانڈ نے 14 اپریل 2024 کو ایک پریس ریلیز جاری کی جس کا عنوان تھا " 'اسرائیل' کی سرگرمیوں کا دفاع۔" اب جبکہ مغرب اور یہودی وجود نے اپنی دفاعی حکمت عملی ظاہر کر دی ہے، تو امت اور اس کی افواج کو حرکت میں آنا چاہیے۔ مصر کو اپنی رفح بارڈر کراسنگ کو امت کی افواج اور ٹینکوں کے لیے کھول دینا چاہیے۔ اردن، شام اور ترکی کو امت کے جنگی جہازوں کے لیے اپنے فضائی اڈے کھولنے چاہییں۔ خلیجی ریاستوں کو چاہیے کہ وہ امت کے جنگی بحری جہازوں کے لیے اپنی بندرگاہیں کھول دیں۔ اور فلسطین کے اردگرد موجود تمام ریاستوں کو پاکستان کے میزائلوں کے لیے اپنی ہوائی حدود کھول دینا چاہیے۔ لیکن موجودہ حکمران ایسا کبھی نہیں کریں گے۔
لہٰذا امت اور اس کی افواج، حکمرانوں کو معزول کرکے خلافت قائم کریں اور غزہ کی حمایت میں خلیفہ راشد کے ماتحت فوراً متحرک ہوں۔
08 Shawwal 1445 AH - 17 April 2024 CE