الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 27 اپریل 2018  

 

 

۔ سی پیک نہیں بلکہ صرف اسلام کا معاشی نظام ہی لوگوں کی تر قی کی بنیاد بنے گا

- جمہوریت کے ذریعے کوئی بھی جماعت غربت کا خاتمہ نہیں کرسکتی

- تقریباً 11 کھرب کا نقصان اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ امریکہ سے اتحاد کو ختم کردیا جائے

تفصیلات: 

 

سی پیک نہیں بلکہ صرف اسلام کا معاشی نظام ہی لوگوں کی تر قی کی بنیاد بنے گا

23 اپریل 2018 کو کراچی کے باغ جناح میں ڈان میڈیا گروپ  اور وزارت منصوبہ بندی و ترقی نے سی پیک سمٹ 2018 منعقد کی جس میں پاکستان-چین کے مشترکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بھی شرکت کی۔  وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ صرف تین سال قبل تک سی پیک  ایک غیر معروف لفظ تھا لیکن آج یہ صرف پاکستان میں  ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا،"اس(سی پیک) نے پاکستان کو ترقی کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا ہے۔  جب سے صدرشی پن نے معاہدے پر دستخط کیے ہیں ، سی پیک ایک حقیقت  بنتا  جارہا ہے۔ ٹرانسمیشن لائنز ڈال دیں گئی ہیں۔ ہائی ویز، موٹر ویز اور سڑکوں کا نیٹ ورک ترقی کررہا ہے اور ساتھ ہی ریلویز کا بھی۔  کاروبار کرنے کے لیےخصوصی معاشی زونز اور تجارت میں اضافہ سی پیک کے پھل ہوں گے"۔ 

 

جب سے سی پیک کا تذکرہ  اور پاکستان میں  اس پر عمل درآمد شروع ہوا ہے، پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت اس منصوبے کو پاکستان کے لیے ایک "گیم چینجر" کے طور پر پیش کررہی ہے۔ لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ یہ منصوبہ چین کا ہے اور اس کا بنیادی مقصد پاکستان کے مفادات کی نہیں بلکہ چین کے مفادات کی آبیاری کرنا ہے۔ اسی سمٹ میں  تجارت کےوفاقی سیکریٹری  محمد یونس نے کہا کہ سی پیک کے تحت کئی منصوبوں کے بعد تجارت بہت زیادہ چین کے حق میں ہو گئی ہے کیونکہ وہاں سے بہت زیادہ درآمدات ہو رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ،"قرضوں کے واپسی چین کے ساتھ ہمارے ادائیگی کے توازن میں مزید خسارے  کا باعث بنے گی"۔  اسی طرح  اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سابق گورنر ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ کئی مقامی کمپنیاں اس بات سے پریشان ہیں کہ  صنعتی زونز میں چینی کمپنیوں کو  پاکستانی کمپنیوں پر ترجیح دی جارہی ہے۔ لہٰذا یہ بات تو واضح ہے کہ اس بہت بڑے منصوبے سے پاکستان کو تھوڑا فائدہ تو ہوگا  لیکن پاکستان کی مارکیٹوں اور مادی وسائل تک چینی کمپنیوں کی رسائی کے باعث ہونے والا خسارہ ان فوائد سے کہیں زیادہ ہوگا۔ اس کے علاوہ پاکستان کبھی بھی اس منصوبے کے ذریعے اپنی حقیقی صلاحیت کو بروئے کار نہیں لاسکے گا    ۔ سی پیک پاکستان کے معاشی مسائل کو ختم نہیں کرسکتی جب تک کہ ان مسائل کی بنیاد پر توجہ مرکوز نہ کی جائے جو کہ سرمایہ دارانہ معاشی نظام ہے۔   سی پیک کے باعث  پاکستان چینی استعماریت  کا شکار ہو گا جبکہ ہم پہلے سے ہی مغربی استعماریت کا  بھی شکار چلے آرہے ہیں اور اس طرح ہمارے مسائل میں مزید اضافہ ہی ہوگا۔  دولت چند ہاتھوں ہی میں محدود رہے گی کیونکہ یہ وہی سرمایہ دارانہ معیشت ہے جس نے پیداواری استعداد میں زبردست اضافے کے باوجود دنیا بھر میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کے مسئلے کو ایک ناسور کی شکل دے دی ہے  اور اس کا شکار مغرب و مشرق کی ترقی یافتہ معیشتیں  بھی ہیں جس میں امریکہ اور چین بھی شامل ہیں۔ 

لہٰذا پاکستان کے لیے "گیم چینجر" سی پیک نہیں ہے۔ پاکستان کے گیم چیجنجر کے لیے ضروری ہے کہ اسلام کا معاشی نظام نافذ کیا جائے جو ایک ایک فرد کی غربت ختم کرنے کے لیے وسائل کی تقسیم پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ حزب التحریر نے آنے والی خلافت کے مقدمہ دستور کی شق 124 میں لکھا ہے کہ،"اقتصادی مسئلہ اموال اور منافع کو رعایا کے تمام افراد کے درمیان تقسیم کرنا ہے، اسی طرح اس مال سے نفع اٹھانے یعنی دولت کو اکٹھا کرنے اور اس کے لیے کوشش کرنے کو ان کے لیے آسان بننا ہے"۔  اسلام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ  ملکی دولت  رعایا کے افراد میں سے ہر فرد کو اس طرح میسر ہو کہ کوئی بھی فرد اس سے محروم نہ رہے اور یہ کہ رعایا کے فرد کے لیے دولت جمع کرنے اور اس سے فائدہ اٹھانے کو ممکن بنایا جائے۔  افراد کے درمیان دولت کی غلط تقسیم کانتیجہ افراد کی غربت کی شکل میں نکلتا ہے۔ چناچہ مسئلہ رعایا کے تمام افراد پر دولت کو تقسیم کرنا ہے۔  لہٰذا دولت کی تقسیم کے مسئلے کو حل کرنا ضروری ہے تا کہ دولت تمام افراد کومل سکے۔      

 

جمہوریت کے ذریعے کوئی بھی جماعت غربت کا خاتمہ نہیں کرسکتی

25  اپریل 2018 کو پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین  نے کہا وہ پاکستان کو  اسی طرح تبدیل کرنا چاہتے ہیں جس طرح چین نےتقریباً  700 ملین لوگوں کو غربت سے نکال کر کیا ہے اور  اسے (پاکستان) فلاحی ریاست بنادیں گے جیسا کہ قائد اعظم محمد علی جناح چاہتے تھے۔  عمران خان نے کہا، "میں جماعت میں اپنے پیروکاروں اور  ساتھیوں سے کہتا ہوں کہ اگر میں  2018 میں اقتدار میں آنے کے بعد پی ٹی آئی کےمنشور کی پیروی کرتا ہوں  تووہ میرے وفادار رہیں "۔

حکمرانوں کے مخالفیں کے پاس بھی کوئی نئی سوچ نہیں ہے کہ ان سے امید لگائی جائے کیونکہ وہ جمہوریت  کے داعی ہیں۔ تو ہم کیوں خود کو ایک بار پھر جمہوریت  سے ڈسے جانے کی اجازت دیں جبکہ یہی جمہوریت پاکستان کے   وسیع وسائل کو موثر طور پر ہمارے مفاد میں استعمال کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہے  حالانکہ یہ وسائل ہمیں غربت کے خاتمے میں مدد فراہم کرسکتے اور استعمار پر انحصار سے نجات دلا سکتے ہیں؟ یہ جمہوریت ہی ہے جس نے ہمارے توانائی کے بےپناہ وسائل اور وسیع معدنی ذخائر کو  نجی ملکیت میں دینے کی اجازت دی جن کی مالیت سینکڑوں ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔حالانکہ  اسلام نے ان عظیم وسائل کو عوامی ملکیت  قرار دیا ہے جن سے حاصل ہونے والی تمام دولت کو ہماری ضروریات پر خرچ کیا جانا چا ہیے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،

 

الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ

"مسلمان تین چیزوں میں برابر کے شریک ہیں: پانی، چراگاہیں اور آگ(توانائی)"(مسند احمد)۔

 

یہ   جمہوریت ہی ہے جس نے  اسٹاک شئیر کمپنی کے ذریعےایسی  کمپنیوں پر بھی نجی ملکیت  کی اجارہ داری کو یقینی بنایا جن کے لیے بھاری سرمایہ درکار ہوتا ہے جیسا کہ بھاری صنعتیں، بڑی تعمیراتی کمپنیاں،ٹرانسپورٹ، مواصلات اور ٹیلی کمیونیکیشن۔  حالانکہ اسلام نے کمپنی  کی تشکیل کے لیے مخصوص قوانین دیےہیں  جن کی ذریعے نجی ملکیت کو محدود کیا گیا ہے اور بھاری سرمایے والی  کمپنیوں (Capital Intensive Enterprises) میں ریاست کو زیادہ وسیع کردار عطاکیا ہے  تا کہ ریاست ان شعبوں سے حاصل ہونے والی بے پناہ دولت کو لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کے لیے استعمال کرے اور دولت کے چند ہاتھوں میں  ارتکازکو بھی روکا جائے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

كَيْ لاَ يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ

" تاکہ (دولت) تم میں سے دولت مند لوگوں کے ہاتھوں میں ہی گردش نہ کرتی رہے"(الحشر:7)۔

 

اور گویا ریاستی اور عوامی اثاثوں سے حاصل ہونے والی عظیم دولت کے فوائد سے محروم رکھنا کافی نہ تھا کہ اِس جمہوریت نے ہمارے غریبوں اور مساکین پر ٹیکسوں کابوجھ ڈال کر ان کی کمر توڑ ڈالی ہے حالانکہ شریعت نے ان ٹیکسوں کو حرام قرار دیا ہے ۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا، لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْسٍ"غیر شرعی ٹیکس لینے والا جنت میں نہیں جائے گا"(مسنداحمد)۔ اورخرابی در خرابی یہ کہ اس  جمہوریت نے حکمرانوں کوغیر ملکی سود ی قرضے لینے کی اجازت دی جس کی وجہ سے  پاکستان قرضوں کی دلدل میں دھنستا چلا جا رہا ہے اور اُسے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے اداروں کی تباہ کن شرائط ماننا پڑرہی ہیں جبکہ وہ اِن قرضوں کی اصل رقم کئی بار واپس کرچکا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا

" اور اللہ نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام کیا ہے "(البقرۃ:275)۔

تو کیا ہم پر  لازم نہیں کہ ہم جمہوریت کی جگہ نبوت کے منہج پر خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کریں؟

 

تقریباً 11 کھرب کا نقصان اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ امریکہ سے اتحاد کو ختم کردیا جائے

26اپریل 2018 کو ڈان نے رپورٹ کیا کہ حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے اکنامک سروے آف پاکستان میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ 2001 سے 2018 تک دہشت گردی سے پاکستان کو تقریباً 11 کھرب کا مالیاتی نقصان ہوا ہے۔ جبکہ  مالیاتی نقصان کے ساتھ ساتھ 70 ہزار سے زائد قیمتی جانیں بھی اس امریکی جنگ کا ایندھن بن چکی ہیں۔

11/9 کے بعد مشرف نے افغانستان کے مسلمانوں کے خلاف امریکی جنگ میں اس کا اتحادی بننے کے لیے "پہلے پاکستان" کا نعرہ بلند کیا تھا۔ اس نے دعوی کیا تھا کہ اس طرح پاکستان معاشی ترقی اور استحکام حاصل کرلے گا۔ لیکن"دہشت گردی کے خلاف جنگ" نے ہماری معیشت، برآمدات، انفرااسٹریکچراور سرمایہ کاری کو بری طرح سے متاثر کیا۔  اس امریکی جنگ کی وجہ سے ہم نے ہر سال تقریباً 6.5 ارب ڈالر کا نقصان اٹھایا ہے جبکہ اس دوران صحت اور تعلیم پر ملا کر بھی سالانہ  اتنا خرچ نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ امریکی ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ہماری افواج کے خلاف حملے ہوتے رہیں  اور پھر بم دھماکوں اور خودکش حملوں  کے نتیجے میں ہزاروں افراد کا خون بہہ گیا اور ہزاروں افراد معذور ہوگئے کہ پھر وہ کبھی اپنے بچوں کی روزی روٹی کا خود بندوبست کرنے کے قابل نہ رہے۔  اور ہزاروں مہاجر بن گئے کیونکہ قبائلی علاقے  جنگ کا مرکز بن گئے تھے اور اب بھی وہاں پشتون مسلمانوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ 

ان گھٹیا حکمرانوں نے دشمن کے لیے  ہم سے بے وفائی کی جو کہ مسلسل مطالبے کرتا ہے، ہمیں شدید نقصان پہنچاتا ہے اور ہمیں شدید ذلیل بھی کرتا ہے۔ اور وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ امن  اور خوشحالی لائیں گے جبکہ دشمن کے ساتھ اتحاد یقینی تباہی و بربادی اور افلاس کا رستہ ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے خبردار کیا،

 

 

مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنكَبُوتِ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ

"جن لوگوں نے اللہ کے سوا (اوروں کو) کارساز بنا رکھا ہے اُن کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک (طرح کا) گھر بناتی ہے۔ اور کچھ شک نہیں کہ تمام گھروں سے کمزور مکڑی کا گھر ہے کاش یہ (اس بات کو) جانتے"(العنکبوت:41)۔ 

 

ہمیں ان حکمرانوں کو مسترد کردینا چاہیے جیسے انہوں نے ہمیں مسترد کردیا ہے اور ان کو ہٹانے کے لیے حزب التحریر کے شباب کے ساتھ مل کر کام کریں۔ آئیں اور ان کو ہٹا کر خلیفہ راشد کو ا قتدار میں لائیں جو اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کرے گا اور ہمیں دنیا اور آخرت میں سرخروکرے گا۔  مسلمانوں کے لیے یقینی طاقت کا ماخذ نبوت کے منہج پر خلافت ہی ہے۔  صرف خلافت ہی  امریکی موجودگی کا خاتمہ کرے گی۔ صرف خلافت ہی امریکی سفارت خانے کو بندکردے گی ، امریکی فوجی و معاشی امداد کی زنجیروں کو توڑ ڈالے گی ، اس کی سپلائی لائن کو ختم کردے گی اور ریمنڈ ڈیوس  نیٹ ورک اور اس کی انٹیلی جنس کو ملک بدر کردے گی۔  خلافت ہی اسلام اور مسلمانوں  کی خدمت کے لیے وسیعی وسائل کوحرکت میں لائے گی۔ اور صرف خلافت ہی  موجودہ تمام مسلم ممالک کویکجا کرکے انہیں  ایک ریاست کی صورت میں دنیا کی طاقتور ترین ریاست بنا دے گی۔   

Last modified onپیر, 30 اپریل 2018 00:11

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک