بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستان نیوز ہیڈ لائنز04 جنوری 2019
۔ جب امریکا اپنے آخری نجی فوجی کنٹریکٹر سمیت بھاگنے کے لیے تیار ہے تو اس کی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے افغان مذاکرات میں سہولت کار کا کردار کیوں ادا کیا جائے؟
-2019 میں صرف خلافت کےقیام کے ذریعے اسلام کے نفاذ سے پاکستان کی برائیاں ختم ہوسکتی ہیں
- پاکستان کے حکمرانوں کے کمزور ردعمل کی وجہ سے بھارت مسلسل جارحیت کاارتکاب کررہا ہے
تفصیلات:
جب امریکا اپنے آخری نجی فوجی کنٹریکٹر سمیت بھاگنے کے لیے تیار ہے تو اس کی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے افغان مذاکرات میں سہولت کار کا کردار کیوں ادا کیا جائے؟
30 دسمبر 2018 کو پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قطر کے وزیر اعظم شیخ عبد اللہ بن نصر بن خلیفہ الثا نی، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبد الرحمن الثانی اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملا قاتیں کیں۔ قریشی اور قطری حکام نے اپنی ملا قاتوں میں خطے کی عمومی صورتحال اور افغان امن عمل پر بات چیت کی۔ یہ دورہ افغان امن عمل کے حوالے سےچار ممالک، افغانستان،ایران، چین اور روس کے تین روزہ طوفانی دورے کے فوراً بعد کیا گیا۔
باجوہ-عمران حکومت پوری تندہی سے اس کوشش میں مصروف ہے کہ کسی طرح ناکامی سے دوچار امریکی افواج اور اس کی نجی کرائے کے فوجیوں کو افغانستان میں اپنی موجودگی بر قرار رکھنے کے لیے کوئی سیاسی معاہدہ میسر آجائے۔ یہ کوشش اس و قت کی جارہی ہے جبکہ امریکی پینٹاگون مایوسی کے عالم میں پُرجوش افغان طالبان کو ہتھیار رکھنے اور سیاسی معاہدے پر قائل کرنے کے لیے رشوت کی پیشکش کررہا ہے۔ 27 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار نے یہ خبر شائع کی کہ پینٹاگون نے یہ کہا ہے کہ "اگرچہ طالبان کے کچھ اراکین شاید لڑنے سے تھک چکے ہیں اور ہتھیاررکھنے پر تیار ہیں، لیکن وہ اسی و قت معاشرے میں دوبارہ کھل مل جانے کے لیے تیار ہوں گے جب انہیں اس بات کا یقین ہوکہ وہ اور ان کے خاندان کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا، اور یہ کہ انہیں اپنے خاندان کے لیے ر قم کمانے کا مو قع فراہم کیا جائے گا "۔ اس کے ساتھ ساتھ پینٹاگون نے یہ منصوبہ اسی ہفتے کانگریس کو بھیجا ہے جس میں امریکا کے سیکیورٹی خدشات اور افغانستان کے ہمسائیوں کے مفادات کے حوالے سے تجاویز بھی بھیجیں ہیں۔
پاکستان کے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ افغان طالبان کے ساتھ اپنےعلماء اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے روابط کو استعمال کرتے ہوئے ان تک یہ پیغام پہنچائیں کہ وہ مذاکرات کو مکمل طور پر مسترد کردیں اور امریکا کا مقابلہ میدان جنگ میں ہی کریں جیسا کہ انہوں نے سوویت حملہ آوروں کا مقابلہ کیا تھا اور اُس و قت تک اِس جہادکو جاری رکھیں جب تک امریکا اپنے آخری سپاہی اور آخری نجی فوجی کونٹریکٹر سمیت ذلیل ہو کر افغانستان سے بھاگنے پر مجبور نہ ہوجائے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ إِن تَكُونُوا تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ وَتَرْجُونَ مِنَ اللَّـهِ مَا لَا يَرْجُونَ وَكَانَ اللَّـهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
"اور کفار کا پیچھا کرنے میں سستی نہ کرنا ،اگر تم بےآرام ہوتے ہو تو جس طرح تم بےآرام ہوتے ہو اسی طرح وہ بھی بےآرام ہوتے ہیں اور تم اللہ سے ایسی ایسی امیدیں رکھتے ہو جو وہ نہیں رکھ سکتے اور اللہ سب کچھ جانتا اور (بڑی) حکمت والا ہے ”(النساء:104)۔
دنیا کو دیکھ لینے دیں کہ دنیا کا سب سے بڑا متکبر،امریکا، مسلم دنیا میں کیسے اپنی پہلی عظیم شکست سے دوچار ہوتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَلَا تَهِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ
"اور (دیکھو) بے دل نہ ہونا اور نہ کسی طرح کا غم کرنا اگر تم مومن (صادق) ہو تو تم ہی غالب رہو گے "(آل عمران:139)۔
2019 میں صرف خلافت کے قیام کے ذریعے اسلام کے نفاذ سے
پاکستان کی برائیاں ختم ہوسکتی ہیں
نئےعیسوی سال کے آغاز کے موقع پر عمران خان نے یکم جنوری کو جاری ہونے والے ٹویٹ میں یہ اعلان کیا کہ ان کی حکومت "اپنے ملک کی چار برائیوں کے خلاف جہاد کرے گی:غربت، ناخواندگی، ظلم اور کرپشن"۔ وزیر اعظم نے مزید کہا، "ان شاء اللہ 2019 پاکستان کے سنہری دور کی ابتداء ہے"۔
موجودہ قیادت اس بات پر بہت فخر کا اظہار کرتی ہے کہ وہ کرپشن کے خاتمے اور تبدیلی کی چیمپئن ہے لیکن آج پاکستان جن برائیوں کا شکار ہے ان کی اصل وجوہات سے نظریں چراتی ہے۔ سرمایہ دارانہ معاشی نظام ہمیشہ غربت پیدا کرتا ہے چاہے کتنی ہی دولت یا پیداوار کو بڑھا لیا جائے۔ عالمی بینک نے2017 میں دنیا کی کُل پیداوار 80 ٹریلین امریکی ڈالر بتائی لیکن اسی سال پیدا ہونے والی دولت کا 82 فیصد ایک فیصد امیر ترین طبقے کی جیبوں میں گیا جبکہ غریب ترین دنیا کی آدھی آبادی کی آمدن میں کوئی اضافہ نہیں ہوا اور 42 لوگوں کے پاس اس قدر دولت جمع ہوگئی جو دنیا کی آدھی غریب ترین آبادی کی کُل دولت کے برابر ہے۔ ناخواندگی سرمایہ دارانہ معاشی نظام سے پیدا ہونے والی غربت کا نتیجہ ہے جہاں تعلیم ایک عیاشی بن جاتی ہے کیونکہ انسان اپنی بنیادی ضروریات یعنی خوراک،لباس اور چھت کو ہی مشکل سے پورا کرپاتا ہے۔ ظلم اس لیے ہے کیونکہ ملک میں برطانوی سامراج کا چھوڑا ہوا عدالتی نظام چل رہاہے جہاں معاملات پر فیصلہ قرآن و سنت سے نہیں بلکہ کفریہ اینگلو –سیکسن قوانین کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ کرپشن جمہوریت کا براہ راست نتیجہ ہے کیونکہ یہ حکمرانوں کو قانون سازی کا حق دیتی ہے اور پھر یہ حکمران اس حق کو استعمال کر کے اپنی کرپشن کو قانونی بنادیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے دنیا بھر میں لوگ اپنے سیاست دانوں کو کرپٹ کہتے ہیں جو لوگوں کے لیےنہیں بلکہ صرف اپنے مفادات کی تکمیل کے لیےکام کرتے ہیں جبکہ وہ خود کو لوگوں کا نمائندہ قرار دیتے ہیں۔
پاکستان کی برائیاں صرف اور صرف نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام اور اسلام کے نفاذ کے ذریعے ہی ختم ہوسکتی ہیں۔ اسلام دولت کی پیداوار کونہیں بلکہ دولت کی تقسیم کو ہدف بناکر غربت کے خاتمے کو یقینی بناتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
كَيْ لَا يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الْأَغْنِيَاءِ مِنكُمْ
"تاکہ جو لوگ تم میں دولت مند ہیں ان ہی کے ہاتھوں میں(دولت) نہ پھرتی رہے "(الحشر، 59:7)۔
اسلام یہ اعلان کرتا ہے کہ جو کوئی اللہ کی وحی سے ہٹ کر فیصلہ کرتا ہے وہ ظالم ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَمَنۡ لَّمۡ يَحۡكُمۡ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓـئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوۡنَ
" اور جو اللہ کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق فیصلہ نہ دے تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں "(المائدہ، 5:45)۔
اور اسلام یہ اعلان کرتا ہے کہ انسانوں کی اسمبلیاں نہیں بلکہ صرف اورصرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی حلال و حرام کا فیصلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
فَاحۡكُمۡ بَيۡنَهُمۡ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰهُ وَلَا تَتَّبِعۡ اَهۡوَآءَهُمۡ عَمَّا جَآءَكَ مِنَ الۡحَـقِّ
"اور حق(اسلام) جو تمہارے پاس آچکا ہے اس کو چھوڑ کر ان(لوگوں) کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا "(المائدہ، 5:48)۔
لہٰذا پاکستان کے مسلمانوں کو چاہیے کہ حقیقی سنہری دور کے ابتداء کے لیے وہ موجودہ کفر نظام سے منہ موڑ کر 2019 میں دن رات اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی حکمرانی کے قیام کی جدوجہد کریں۔
پاکستان کے حکمرانوں کے کمزور ردعمل کی وجہ سے بھارت مسلسل جارحیت کا ارتکاب کررہا ہے
31دسمبر 2018 کو بھارتی افواج کی بے رحمانہ مارٹر شیلز کی فائرنگ سے آزاد کشمیر میں ایک خاتون جاں بحق اور نو افراد زخمی ہوگئے جن میں دو پولیس کانسٹبل بھی شامل تھے۔2018 کے آخری دن وادی نیلم کے ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر اٹھمقام پر ہونے والا یہ حملہ اس قدر شدید تھا کہ ایک اسکول کے استاد جناب عباس نے بتایا کہ"شیلنگ اس قدر جارحانہ تھی کہ ہمیں لگا کہ وہ (بھارتی) زمین پر موجود ہر چیز کوتباہ کردیں گے۔ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے ایک سینئر اہلکار سعید قریشی کےمطابق 2018 میں بھارتی فائرنگ کے نتیجے میں 28 افراہ جاں بحق ہوئے جن میں 19 مرد اور 9 خواتین شامل تھیں جبکہ 172 افراد زخمی ہوئے جن میں 92 مرد اور 80 خواتین شامل تھیں۔پاکستان کے حکمرانوں کا کمزور ردعمل بھارت کو پاکستان پر مسلسل حملے کرنے کا حوصلہ فراہم کررہا ہے کیونکہ بھارت حملے کرکے مسلمانوں کا خون بہاتا ہے جبکہ پاکستان کے حکمران امن اور بات چیت کی التجائیں کرتے ہیں۔ حکمرانوں کا یہ کمزور ردعمل اور جواب امریکا کے مطالبے کا نتیجہ ہے۔ امریکا پاکستان کو بھارت کے سامنے خطے کی ابھرتی طاقت کے طور پر مزاحمت سے روک چکا ہے بلکہ پاکستان کو خطے میں اس کی بالادستی قبول کر کے رہنے کا پابند کررہا ہے۔
ایک مخلص اور آزاد قیادت ان حملوں کا جواب اس قدر شدت سے دیتی کہ نہ صرف اس جواب سے بھارتی بندوقیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاموش ہو جاتیں بلکہ وہ پورے مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانے کا باعث بنتی۔ ایسا بھر پور جواب بھارت کو دبک کر بیٹھنے اور اپنی شیطانی حرکتوں سے باز رکھنے پر مجبور کردیتا۔ ایسا بھر پور جواب خلافت کے دور کی یاد تازہ کردیتا جب محمد بن قاسم نے ہندو حکمران راجہ داہر پرحملہ کر کے سندھ کو اسلام کے لیے فتح کیا تھا کیونکہ اس نے مسلمانوں پر ظلم کیا تھا۔ ایسا بھر پور حملہ خلیفہ محتصم کی یاد تازہ کردیتا جس نے اموریہ کو اس وقت فتح کیا تھا جب ایک مظلوم مسلمان عورت نے اسے مدد کے لیے پکارا تھا۔ لیکن ایسا بھر پور ردعمل دینے کے برخلاف موجودہ فوجی و سیاسی قیادت بھارتی جارحیت کے جواب میں نارملائیزشن کا راگ گاتی رہتی ہے۔ بھارتی حملے کو روکنے کے لیے امن کی درخواست کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ظالم کے سامنے ڈٹ جانے کی ضرورت ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
يٰأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُواْ قَاتِلُواْ ٱلَّذِينَ يَلُونَكُمْ مِّنَ ٱلْكُفَّارِ وَلِيَجِدُواْ فِيكُمْ غِلْظَةً وَٱعْلَمُوۤاْ أَنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلْمُتَّقِينَ
"اے اہلِ ایمان! اپنے نزدیک کے (رہنے والے) کافروں سے جنگ کرو اور چاہیئے کہ وہ تم میں سختی (یعنی محنت وقوت جنگ) دیکھیں۔ اور جان رکھو کہ اللہ پرہیز گاروں کے ساتھ ہے "(التوبۃ، 9:123)۔
ہندو کی اسلام اور مسلم دشمنی ان کی فطرت ہے اور امن اور تحفظ اسی صورت میں قائم ہوسکتا ہے جب انہیں اسلام کی حکمرانی کے سامنے جھک جانے پر مجبور کردیا جائے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے خبردار کیا ہے کہ،
لَـتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّـلَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا الۡيَهُوۡدَ وَالَّذِيۡنَ اَشۡرَكُوۡاۚ
"(اے پیغمبرﷺ!) تم دیکھو گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنے والے یہودی اور مشرک ہیں "(المائدہ، 5:82)۔
ہمیں غفلت کی شکار باجوہ-عمران حکومت سے منہ موڑ لینا چاہیے جس نے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں سے منہ موڑ لیا ہوا ہے جو ایک طویل عرصے سے بھارتی ظلم و ستم کا سامنا کررہے ہیں۔ ہمیں نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنی چاہیے تا کہ ہمیں ایسے حکمران ملیں جو استعماری کفار کے نہیں بلکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کو پورا کرنے کی کوشش کریں۔ صرف ایسے حکمرانوں کی موجودگی کی صورت میں ہی ہمارے دشمنوں کو منہ توڑ جواب ملے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
فَلاَ تَهِنُوا وَتَدْعُوا إِلَى السَّلْمِ وَأَنْتُمْ الأَعْلَوْنَ وَاللَّهُ مَعَكُمْ وَلَنْ يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ
" تو تم ہمت نہ ہارو اور (دشمنوں کو) صلح کی طرف نہ بلاؤ جبکہ تم غالب ہو۔ اور اللہ تمہارے ساتھ ہے وہ ہرگز تمہارے اعمال کو کم (اور گم) نہیں کرے گا "(محمد:، 47:35)۔