الأحد، 27 جمادى الثانية 1446| 2024/12/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 6 ستمبر 2019

 

- پاکستان  کے جمہوری حکمران آئی ایم ایف کی اطاعت میں  پاکستان کو مضبوط صنعتی طاقت نہیں بنانا چاہتے

-کیا سرمایہ داروں کو 200 ارب روپے معاف کر کے عوام پر ٹیکس لگانا ہی تحریکِ انصاف کا "انصاف" ہے؟

- ہندو ریاست کی جارحیت روکنے کی ذمہ داری پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت پر ہے

تفصیلات:

 

پاکستان کے جمہوری حکمران آئی ایم ایف کی اطاعت میں پاکستان کو مضبوط صنعتی طاقت نہیں بنانا چاہتے

یکم ستمبر 2019 کو ناکارہ پاکستان اسٹیل مل کے متعلقین (اسٹیک ہولڈرز)نے اسٹیل مل کی بحالی یا فروخت  میں کچھ گروہوں کی جانب سے  جان بوجھ کر تاخیر  کے حوالے سے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو خبردار کیا جو ایک دہائی سے انتہائی خراب صورتحال کا شکار ہے۔  پاکستان اسٹیل مل کے متعلقین، جن میں اس کے ملازمین، پینشنرز، سپلائرز، ڈیلرز  اور کانٹریکٹرز شامل ہیں، نے کہا کہ پاکستان اسٹیل مل کا اس وقت کوئی مینجمنٹ ڈھانچہ یا بور ڈ آف ڈائریکٹرز نہیں ہے اور وفاقی وزارتیں اب تک اس حوالے سے غیر یقینی کا شکار ہیں کہ کس طرح پاکستان اسٹیل مل کے معاملے کو دیکھا جائے۔

 

                  اسٹیل مل کس بھی ملک کے صنعتی شعبے کے ترقی کے لیے بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ اسٹیل مل کے بغیر کوئی بھی ملک صنعتی ترقی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ لیکن ملک کے حکمرانوں کا ملکی ترقی کے حوالے سے سنجیدگی کا یہ مقام ہے کہ ملک کی واحد اسٹیل مل کو بند ہوئے    چار سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اس کی بحالی کی کوئی سنجیدہ کوشش ہی نہیں کی گئی۔ پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے سے قبل پبلک سیکٹر  میں خسارے میں چلنے والے اداروں کو بغیر نجکاری کےمنافع بخش بنانے کے دعوے کیے تھے۔    لیکن اقتدار میں آنے کے ایک سال گزرجانے کے باوجود پاکستان اسٹیل مل سمیت ملک کے پبلک سیکٹر میں خسارے میں  چلنے والے بڑے بڑے اداروں کے حوالے سے کوئی ٹھوس پالیسی سامنے ہی نہیں آئی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ تبدیلی سرکار بھی پچھلی "کرپٹ" حکومتوں کی طرح ان اداروں کو منافع بخش بنانے میں قطعی سنجیدہ نہیں جن کے ذریعے ریاست کے خزانے کو بھاری محاصل حاصل ہوسکتے ہیں ۔  آخر "تبدیلی " سرکار پبلک سیکٹر میں اداروں کو منافع بخش بنانے میں کیوں سنجیدہ نہیں ہے؟ کیونکہ یہ حکومت بھی پچھلی حکومتوں کی طرح آئی ایم ایف کی پالیسیوں کو ہی نافذ کررہی ہے اور آئی ایم ایف ان اداروں کی ہر صورت نجکاری چاہتا ہے تا کہ ریاست کا خزانہ کبھی بھی دولت سے بھر نہ سکے اور وہ ہمیشہ آئی ایم ایف کے در پر بھیک مانگتی رہے۔

 

آنے والی نبوت کے طریقے پر خلافت صنعتی ترقی کو ہر صورت یقینی بنائے گی لہٰذا پاکستان اسٹیل ملز کو نہ صرف بحال کرے گی بلکہ اس جیسی مزید اسٹیل ملز بھی قائم کرے گی۔  اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَاَنۡزَلۡنَا الۡحَـدِيۡدَ فِيۡهِ بَاۡسٌ شَدِيۡدٌ وَّمَنَافِعُ لِلنَّاسِ

" اور لوہا پیدا کیا اس میں (اسلحہٴ جنگ کے لحاظ سے) خطرہ بھی شدید ہے۔ اور لوگوں کے لئے فائدے بھی ہیں"(الحدید 57:25) ۔

 

خلافت ریاست میں زبردست دفاعی صنعت قائم کرے  گی کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے جہاد فرض کیا ہے جس کے لیے  اسٹیل ملز لازم و ملزوم ہے۔ لہٰذا اسٹیل مل کی بحالی ریاست کا ایک دینی فریضہ ہو گا۔

 

کیا سرمایہ داروں کو 200 ارب روپے معاف کر کے عوام پر ٹیکس لگانا ہی تحریکِ انصاف کا "انصاف" ہے؟

2 ستمبر 2019کو دی نیوز نے اور 30 اگست کو ٹریبیون نے خبر شائع کی کہ حکومتِ وقت نے ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کچھ صنعتکاروں کو 200 ارب روپے سے زائد مالیت کے واجبات معاف کر دیئے ہیں۔ اس میں کیمیائی کھاد، ٹیکسٹائل، توانائی اور سی این جی کے شعبے شامل ہیں۔ ان صنعتوں کی کل واجب الادا رقم تقریباً 456 ارب روپے تھی جس میں سے آدھی معاف کر دی گئی ہے۔ اس آرڈیننس سے فائدہ اٹھانے والوں میں IPPs, GENCOs, KE اور فرٹیلائیزر کے شعبے کی دیگر کمپنیاں شامل ہیں۔

 

ایک سال کی حکومتی مدد پوری کر لینے کے بعد اس وقت موجودہ حکومت بری طرح سے مالی مسائل سے دوچار ہے۔ لیکن اس حالت میں بھی جب حکومت کا پورا زور اپنے مالی خسارے کو کم سے کم کرنے کیلئے اپنے اخراجات کو کم کرنے سے زیادہ محصولات بڑھانے پر ہے، تو ہم دیکھتے ہیں کہ کیسے قانون سازی کی طاقت کو استعمال کر کے کچھ سرمایہ داروں کو خوش کیا جا رہا ہے۔ ایک طرف تو حکومت عوام کو ٹیکس کا بوجھ اٹھانے کیلئے یہ لالی پاپ دیتی ہے کہ یہ مشکل وقت خوشحالی لائے گا اور اس وقت قربانی کی ضرورت ہے اور دوسری طرف سرمایہ دار وں کی جیبیں گرم کی جا رہی ہیں۔ دی نیشن اخبار نے 8 فروری 2019 کو ایک خبر شائع کی تھی جس میں حکومت کے اس ارادے کا ذکر کیا گیا تھا، جس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ یہ فیصلہ کسی موجودہ معاشی صورتحال کی بنیاد پر نہیں کیا گیا بلکہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ جب ملکی صورتحال مئی کے مہینے  میں روپے کی قدر میں کمی کے باعث بد ترین ہو گئی تب بھی اس فیصلے کو تبدیل نہیں کیا گیااور آنے والے دنوں میں عوام پر ٹیکس کا بوجھ ڈال کر اس کمی کو پورا کیا جا رہا ہے۔ یہ ہے جمہوری سرمایہ دارانہ نظام کی اصلیت جہاں قانوں سازی کااختیار انسانی ہاتھوں میں ہونے کی وجہ سے مفاد پرست چند سرمایہ دار پہلے اپنا سرمایہ خرچ کر کے اپنی من پسند حکومت لاتے ہیں اور پھر اس طرح قانون سازی کے زریعے اپنے آپ کو فائدہ پہنچاتے ہیں  جبکہ حکمران عوام سے مسلسل جھوٹ بولتے اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھوکتے ہیں۔

 

اسلام نے ایسے دھوکے باز اور عوام سے جھوٹ بولنے والے حکمرانوں کیلئے سخت وعید سنائی ہے۔ عوام پر ظلم کرنے والے ایسے حکمرانوں کا ذکر نبی ﷺ کی اس حدیث مبارکہ میں یو ں آیا ہے،  جابر بن عبداللہ نے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے کعب بن عجرا سے کہا،

أعاذك الله اختیہيا كعب بن عجرة من إمارة السفهاء

"اے کعب، اللہ تمھیں جاہل حکمرانوں سے محفوظ رکھے"۔

انھوں نے پوچھا، "جاہل حکمران کون ہیں؟" آپ ﷺ نے کہا،

أمراء يكونون بعدي لا يهدون بهديي، ولا يستنون بسنتي، فمن صدقهم بكذبهم، أو أعانهم على ظلمهم، فأولئك ليسوا مني ولست منهم، ولا يردون عليَّ حوضي، ومن لم يصدقهم على كذبهم، ولم يعنهم على ظلمهم، فأولئك مني وأنا منهم، وسيردون عليَّ حوضي.

"وہ قائدین جو میرے بعد آئیں گے، میری ہدایت سے رہنمائی نہیں کریں گے اور میری سنت پر عمل نہیں کریں گے۔ جس کسی نے ان کے جھوٹ کی تصدیق کی اور ان کے ظلم میں ان کی مدد کی، پس وہ مجھ میں سے نہیں اور میں ان میں سے نہیں اور وہ حوض (کوثر) پر میرے ساتھ نہیں ہوں گے۔ جس نے ان کے جھوٹ کی تصدیق نہیں کی اور ان کے ظلم میں مدد نہیں کی، وہ مجھ میں سے ہیں اور میں ان میں سے ہوں اور وہ حوض (کوثر) پر مجھ سے ملاقات کریں گے۔" 

اس کے علاوہ رسول اللہ ﷺ نے کہا،

إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الظَّالِمَ فَلَمْ يَأْخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمْ اللَّهُ بِعِقَابٍ مِنْهُ

"جب لوگ ظالم کو (ظلم کرتا) دیکھیں اور اسے ہاتھ سے نہ روکیں تو عنقریب اللہ انھیں ایک عذاب میں مبتلا کرے گا" (ترمذی)۔

 

اسلام موجودہ حکمرانوں کے دھوکے میں آنے سے مسلمانوں کو خبردار کرتا ہے اور ان کا ساتھ دینے کو جائز قرار نہیں دیتا ۔ اسلام کا نظامِ خلافت ہی وہ نظام ہےجس میں انسانوں کو قانون سازی کا اختیار نہ ہونے کے باعث حکمران کو یہ اختیار نہیں ہوتا کہ وہ عوام کا پیسہ  سرمایہ داروں  کی وفاداریاں خریدنے کیلئے استعمال کرے۔

 

ہندو ریاست کی جارحیت روکنے کی ذمہ داری پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت پر ہے

وزیر اعظم عمران خان نے 4 ستمبر 2019 کو پاکستان کے دورے پر آئے سعودی عرب  اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کو نئی دلی کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ بین الاقوامی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کو روکیں اور اس کے غیر قانونی اقدامات اور جارحانہ پالیسیوں کو واپس لینے پر مجبور کریں۔

 

جب سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کو بھارتی آئین میں تبدیل کیا ہے اور پوری وادی کو ایک جیل میں بدل دیا ہے بھارت سے زیادہ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت پریشان ہے کہ اس صورتحال کا کیسے سامنا کیا جائے۔ اگر ریاست مدینہ بنانے کی دعوے دار "تبدیلی سرکار" کو واقعی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات سےکوئی سروکار ہوتا تو اس کے لیے موجودہ صورتحال میں فیصلہ کرنا کچھ مشکل نہ ہوتا کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَمَا لَـكُمۡ لَا تُقَاتِلُوۡنَ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ وَالۡمُسۡتَضۡعَفِيۡنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَآءِ وَالۡوِلۡدَانِ الَّذِيۡنَ يَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَاۤ اَخۡرِجۡنَا مِنۡ هٰذِهِ الۡـقَرۡيَةِ الظَّالِمِ اَهۡلُهَا‌ۚ

"اور تم کو کیا ہوا ہے کہ اللہ کی راہ میں اور اُن بےبس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو دعائیں کیا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو اس شہر سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں نکال کر کہیں اور لے جا"(النساء 4:75)۔

 

لیکن چونکہ تبدیلی سرکار کا بھی قبلہ و کعبہ پچھلے کرپٹ حکمرانوں کی طرح واشنگٹن ہی  ہے اس لیے وہ کوئی بھی قدم اپنے آقا کی مرضی کے بغیر نہیں اٹھا سکتی۔ واشنگٹن پاکستان کی جانب سے کسی بھی قسم کی مزاحمت نہیں چاہتا جبکہ پاکستان کے مسلمان مسلسل اپنی سیاسی و فوجی قیادت سے لائن آف کنٹرول کو پار کرکے سری نگر پہنچنے کا مطالبہ کررہے ہیں تا کہ بھارتی ظلم اور قبضے کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیا جائے۔ اس صورتحال نے پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت کو ایک دہرائے پر لاکھڑا کیا ہے۔ لہٰذا اس صورتحال سے نکلنے کے لیے وہ اپنی ذمہ داری بین الاقوامی برادری پر ڈال رہی ہے کہ بھارتی جارحیت کو روکنا پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت کا نہیں بلکہ بین الاقوامی برادری کا کام ہے۔

 

اگر آج پاکستان میں نبوت کے طریقے پر خلافت قائم ہوتی تو وہ بغیر کوئی وقت ضائع کیے فوری طور پر پاکستان کی مسلم افواج کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حکم پر عمل کرنے کے لیے سرینگر کی جانب مارچ کرنے کا حکم دیتی کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

وَاَخۡرِجُوۡهُمۡ مِّنۡ حَيۡثُ اَخۡرَجُوۡكُمۡ‌

"اور جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے وہاں سے تم بھی ان کو نکال دو"(البقرۃ 2:191)۔

 

اور اس طرح مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر ہندو افواج کے نہ صرف ظلم و ستم کا خاتمہ ہوجاتا بلکہ ان کے قبضے سے بھی نجات مل جاتی۔ لہٰذا پاکستان کے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر پاکستان میں نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد کا حصہ بنیں تا کہ اس کے قیام کے بعد افواج پاکستان کے شیروں کو ہندو افواج کی تکّہ بوٹی کرنے کے لیے کھلا چھوڑ دیا جائے۔

Last modified onجمعرات, 12 ستمبر 2019 20:44

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک