الخميس، 19 محرّم 1446| 2024/07/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

ہفت روزہ عالمی خبروں پر تبصرے

3 جولائی 2021

امریکی فوج نے افغانستان میں آخری اڈا بگرام خالی کر دیا

اس ہفتےامریکہ نے افغانستان میں آخری اڈا – بگرام ائیر بیس خالی کر دیا، یوں عملی طور پر 20 سال بعدملک میں امریکی فوجی آپریشن ختم کر دیےجو کے امریکی صدر بائیڈن کے افغانستان سے فوجیوں کے انخلاء کے فیصلے کی تعمیل میں ہوا۔ امریکہ نے توقع سے بہت پہلے ملک چھوڑ دیا جب بائیڈن نے 11 ستمبر 2021 تک انخلاء کا اعلان کیاجو کہ 11/9 کے حملے کے بیس سال بعد ہے جب بش انتظامیہ نے اس حملے کوافغانستان پر حملے اور قبضے کے جیو پولیٹیکل بہانے کے طور پر استعمال کیا۔ جب جمعے کو بائیڈن سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو اس نے کہا، "ہم صحیح ٹریک پر ہیں بلکل وہاں جہاں ہمیں ہونا چاہیے"۔ بہرحال جب رپورٹرز نے مزید سوال داغے تو اس نے جواب دیا، " میں افغانستان سے متعلق مزید سوالوں کے جواب نہیں دوں گا" اور جب افغانستان پر ایک اور سوال پوچھا گیا تو اس نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا، " میں خوشگوار چیزوں کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں ، بھئی"۔

 

چند ہی سالوں میں امریکہ کو اپنی غلطی کا اندازہ ہو گیا جو اس نے افغانستان اور پھر اس کے تھوڑے ہی عرصے بعد عراق پر قبضہ کرکے کی۔ مگر اس غلطی کو ٹھیک کرنے میں امریکہ کو کئی سال لگ گئے۔ سوویت یونین کے انہدام کے بعدامریکہ کا تکبر اس حد تک پہنچ چکا تھا کہ اس کا یہ خیال تھا کہ اس نے'تاریخ کا اختتام' کر دیا ہے اور اب وہ جیسا چاہے دنیا اس کے لیے اب کھل چکی ہے۔ مگر جلد ہی امریکہ کو ان تلخ اسباق کا اندازہ ہو گیا جو گزشتہ صدی میں یورپی طاقتوں نے سیکھےجو پہلے مسلم سرزمینوں میں اور پھر دیگر علاقوں میں اپنی Colonies کو خالی کرنے پر مجبور ہوئے۔ 2011 میں ملٹری کیڈٹس کے لیے تیار کی گئی تقریر میں امریکی سیکرٹری دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا، "میرے خیال میں ، مستقبل میں جو سیکرٹری  دفاع صدر کو ایشیا، مشرقِ وسطیٰ یا افریقہ میں ایک بڑی امریکی زمینی فوج بھیجنے کا مشورہ دے تو اس کے 'دماغ کا معائنہ' کرنا چاہیے۔ بعدازاں، امریکہ نے مسلم ممالک کو کنٹرول کرنے کے لیے نیا اسلوب اختیار کیا جو کہ فضائی طاقت اور دوسرے مسلمان ممالک کی زمینی افواج کا استعمال ہے جیسا کہ اس نے شام میں ایران اور ترکی کی زمینوں فوجوں کو استعمال کرکے کیا۔ یہی طریقہ اب امریکہ افغانستان میں پاکستان کے ذریعے استعمال کر رہا ہے۔

 

اب بھی امریکہ ہی بلاشبہ عالمی سپر طاقت ہے جو کہ دنیا کی سخت ترین فوجی طاقت ہے۔مگر یہ ضروری ہے کہ فوجی طاقت کی حدود کا تعین کیا جا ئے، خاص طور پر جب انہیں سمندر پار افغانستان جیسے landlocked ملک میں اتارا جائے۔ یہ صرف ایجنٹ حکمران طبقے کی وجہ سے ہی ہے کہ مغرب مسلمانوں کے معاملات میں مداخلت کو جاری رکھے ہوئے ہے اور اسے ان پر دسترس حاصل ہے۔آج کے مسلم حکمران مغربی طاقت کو ہمیشہ زیادہ خیال کرتے ہیں جبکہ مسلم امت کی صلاحیت کو کمتر سمجھتے ہیں، وہ اسلامی آئیڈیالوجی کی طاقت کا اندازہ کرنے میں بھی ناکام ہیں جو اس کو اختیار کرنے والوں کو بنی نوع انسان میں سب سے اعلیٰ ترین مرتبے پر فائز کر دیتی ہے۔ اللہ کے اذن سے، ان حکمرانوں کے دن گنے جا چکے ہیں، مسلمان اب جلد اٹھ کھڑے ہوں گے اور موجودہ ایجنٹ حکمرانوں کو اکھاڑ کران کی جگہ اسلامی خلافتِ راشدہ کا قیام کریں گے جو کہ تمام بلادُالمسلمین کوایک حکومت کے نیچے اکٹھا کرے گی، مقبوضہ علاقوں کو آذاد کرے گی، شریعت کو نافذ اور اسلامی طرزِ حیات کو بحال کرے گی اور اسلام کے نور کو پوری دنیا تک لیکر جائے گی۔  ریاستِ خلافت اپنے قیام کیساتھ ہی اپنے وسیع رقبے، آبادی، وسائل، جیو سٹریٹیجک پوزیشن،  اور اسلامی آئیڈیالوجی کے بل بوتے پربڑی طاقتوں کے برابر آ جائے گی۔

 

شام-عراق سرحد پر امریکی فضائی حملے، چین کیخلاف بھارتی کی نقل و حرکت

شام اور عراق پر قابو رکھنے کےاپنے موجودہ فوجی اسلوب کے تحت، امریکی فوج نے اس ہفتے دوبارہ عراق-شام کی سرحد پر فضائی حملے کیے ہیں۔ امریکی پینٹاگون کے بیان کے مطابق، شام میں دو مقامات  اور عراق میں ایک مقام پرحمہ کیا گیا جس کا نشانہ مسلح گروہ تھے۔پینٹاگون کے ترجمان نے ان حملوں کو دفائی حملے قرار دیا اور کہا، "صدر بائیڈن نے یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ امریکی اہلکاروں کے تحفظ کے لیے کاروائی کرے گا"۔ مگر سوال یہ ہے کہ اگر امریکہ اپنے اہلکاروں کو بچانا چاہتا ہے تو وہ شام میں موجود ہی کیوں ہیں؟ صاف واضح ہے کہ امریکہ ہی دراصل جارح ہے اور یہ عراق اور شام کے مسلمان ہیں جو کہ اپنے لوگوں اور علاقے کا دفاع کر رہے ہیں۔درحقیقت امریکہ نے پہلے ہی شام اور عراق میں بڑے عناصر کو اپنے منصوبے اور اہداف کے مطابق منظم کر لیا ہےجیساکہ روس، ایران اور ترکی؛ اس ہفتے کی جانے والی ائیر اسٹرائیکس(air strikes) صرف چھوٹی پولیس کاروائیوں کی مانند ہیں جن کا مقصد ان چھوٹے گروہوں کو سزا دینا ہے جو امریکی احکام کو صحیح طریقے سے بجا نہیں لاتے۔ ایسا کرنے سے امریکہ کا یہ خیال ہے کہ اس نے شام کے انقلاب کو شکشت دے دی ہے مگر شام کا انقلاب اب بھی مسلمانوں کے دل و دماغ میں زندہ ہے اور یہ جلد دوبارہ ظاہر ہو گا، اس دفعہ ایک مخلص اور آگاہ قیادت کے ذریعےجو کہ امریکی پشت پناہی والی طاقتوں کیساتھ اپنے آپ کو نتھی نہیں کرے گی جیسا کہ پہلے ہوا۔

 

Bloomberg کے مطابق، بھارت نے چین کیساتھ اپنی سرحد پر مزید 50000 فوجی بھیج دیے ہیں جن سے ان کی کل تعداد دو لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور سب سے زیادہ اضافہ لداخ میں کیا گیا ہے جسے مودی سرکار نے 2019 میں بھارتی مقبوضہ کشمیر سے الگ کر دیا تھا اور اس کو دہلی کی براہِ راست حکمرانی کے نیچے لے آئے تھے۔اس کے تعقب میں Wall Street Journal نے جمعے کو خبر دی، "چین اور بھارت نے دسیوں ہزار فوجی اور فوجی سازوسامان اپنی متنازعہ سرحد پر بھیج دیا ہے اور اس خطے میں تعینات فوجیوں کی تعداد کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ ہو چکی ہے"۔ یہ امریکہ ہی ہے جس نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کی بھارتی حکومت کو چین کیساتھ براہِ راست مقابلہ کرنے کے لیے ابھارا ہے۔امریکہ  نے  پاکستان کو کشمیر میں بھارتی ظلم کا کوئی مؤثر جواب دینے سے روک کر مودی کو سہولت مہیا کی ہے۔چین کی کیمونسٹ پارٹی کے قیام کے سو سال مکمل ہونے کے موقع پر، صدر زی جن پنگ نے کہا، "چین کے عوام کبھی بھی کسی غیر ملکی طاقت کوانہیں دھمکانے، ظلم کرنے یا غلام بنانے کی اجازت نہیں دیں گے"۔ مزید یہ کہ، "جو کوئی بھی اس طرح کے خیالات پالے گا، ان سے اس کا سر پھٹے گا اور اس کا خون  ڈیڑھ ارب چینی لوگوں کے خون اور جسم سے تعمیر کی گئی عظیم آہنی دیوار پر گرے گا"۔ اسی اثناء میں، پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان، جو کہ نہ صرف کشمیر اور افغانستان بلکہ مشرقی ترکستان کے مسلمانوں کے ساتھ بھی غداری کرنے کے لیے تیار ہے، نے اس ہفتے اس عزم کو دہرایا کہ وہ ایغور مسلمانوں پر ظلم اور غیر انسانی سلوک پر چین کے مؤقف کو مکمل طور پر تسلیم کرتا ہے، اس نے کہا، "چونکہ ہمارے چین کیساتھ بہت مضبوط تعلقات ہیں اور چونکہ ہمارا تعلق اعتماد پر قائم ہے  اس لیے ہم حقیقت میں چین کا مؤقف تسلیم کرتے ہیں"؛ "وہ سنکیانگ میں مظالم کے حوالے سے جوکچھ کہتے ہیں ، ہم اس کو مانتے ہیں"۔پاکستان اور بھارت دو جوہری طاقتیں ہیں مگر ان کی خارجہ پالیسیاں ان کے اپنے مفاد کے بجائے امریکہ کے مفادکے مطابق چلائی جاتی ہیں۔ یہ امریکہ ہی تھا جسے نے خوابیدہ چینی دیو کو جگا دیا جسے خلافت نے کئی صدیوں تک پر سکون رکھا حتیٰ کہ اس نے اپنی نیوی کو بھی ختم کر دیا تھا اور باقی دنیا سے لاتعلق ہو کر اپنے اندرونی معاملات میں منہمک ہو گیا تھا۔اب امریکہ ہر محاذ پر چین کو للکار رہا ہے اور اس کا مقابلہ کر رہا ہے اور اس کو اشتعال دلا رہا ہے کہ زمین، سمندر، سائبر، فضاء اور خلاء میں جہاں بھی اس کو موقع ملے وہ جوابی وار کرے۔ مگر اللہ کے اذن سے، دوبارہ قائم ہونے والی خلافت کشمیر اور مشرقی ترکستان کیساتھ تمام دیگر مقبوضہ علاقوں کو آذاد کروائے گی، ان تمام بڑی طاقتوں کی مزاحمت کرے گی  اور ان کو چیلنج کرے گی جومسلم علاقوں اور مفادات پر قبضہ کرتے ہیں اور عالمی امور میں اعتدال، امن اور سکون کو دوبارہ بحال کرے گی۔

Last modified onجمعرات, 08 جولائی 2021 14:57

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک