الأربعاء، 25 محرّم 1446| 2024/07/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

کرنسی کی مضبوطی اور تباہ کن افراط زر کے خاتمے کے لیے سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرو شریعت کے طریقہ کار کے مطابق سونے اور چاندی پر مبنی کرنسی ہی روپے کی گرتی قدر کا خاتمہ کرسکتی ہے

پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار یہ کہہ کر لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں کہ روپے کی گرتی قدر کی بنیادی وجہ مارکیٹ میں ہونے والی سٹے بازی ہےجس کی وجہ سے ملک کو تباہ کن افراط زرکا سامنا ہے جبکہ درحقیقت اس تباہ کن افراط زر کی بنیادی وجہ وہ سرمایہ دارانہ نظام ہے جس کو حکومت نافذ کررہی ہے۔
ڈالر، پاؤنڈ اور فرانک کی طرح روپیہ بھی کسی قیمتی دھات کی بنیاد پر جاری ہوتا تھا۔ ڈالر کی صورت میں وہ قیمتی دھات سونا ہوتی تھی جبکہ روپے کی صورت میں وہ چاندی ہوا کرتی تھی۔ کرنسی کا یہ نظام مالیاتی نظام کو نہ صرف اس خطے میں اندرونی طور پر بلکہ بین الاقوامی تجارت میں بھی استحکام فراہم کرنے کا باعث ہوتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام کے زیر سایہ برصغیر پاک و ہند عالمی معیشت کے لیے ایک انجن کا کردار ادا کیا کرتا تھا۔
لیکن سرمایہ دارانہ نظام کے تحت جاری ہونے والے سودی قرضوں اور سٹاک مارکیٹ نے کرنسی کی اس قدر طلب پیدا کی جس کو سونے اور چاندی کی رسد(Supply) پورا نہیں کرسکتی تھی۔ لہٰذا ریاستوں نے قیمتی دھات کی بنیاد پر جاری ہونے والی کرنسی کے نظام کو چھوڑ دیا اور زیادہ سے زیادہ نوٹ چھاپنے شروع کردیے جن کے پیچھے سونے اور چاندی کے ذخائر موجود نہیں تھے اور اس طرح ہر چھاپے جانے والا نوٹ پچھلے نوٹ سے قدر و قیمت میں کم ہوتا ہے۔ اور پھر جب ان نوٹوں سے اشیاء کو خریدا جاتا اور خدمات حاصل کی جاتیں تو یہ نوٹ اگر چہ اپنی مکمل قدر و قمیت تو نہیں کھوتے لیکن اس کا بڑا حصہ کھو دیتے ہیں۔اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اب اس قدر سرمایہ دارانہ نظام کاطرہ امتیاز بن چکا ہے کہ ہر ملک افراط زرکے پیمانے کا حساب رکھتا کہ وہ کس قدر تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
اسلام نے ریاست پر یہ لازم کیا ہے کہ وہ قیمتی دھات کی بنیاد پر کرنسی نوٹوں کو جاری کرے اور اس طرح اسلام نے افراط زر کی بنیادی وجہ ہی کا خاتمہ کردیاہے۔ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ ریاست کی کرنسی کے طور پر سونے کے دیناراور چاندی کے درہم ڈھالیں جن کا وزن بالترتیب 4.25گرام اور 2.975گرام ہو۔ یہی وجہ تھی کہ ریاست خلافت ایک ہزار سال سے بھی زائد عرصے تک قیمتوں میں استحکام قائم رکھنے میں کامیاب رہی۔ جو سب سے آسان کام جناب ڈار اور ان کے ساتھی کرسکتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کے لیے راستہ کھلا چھوڑ دیں تا کہ اسلام کا نفاذ کیا جاسکے۔ صرف خلافت کے زیر سایہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کے احکامات کو نافذ کرکے ہی مسلمان پوری دنیا کی معاشی ترقی کے لیے ایک مثال قائم کرسکتے ہیں۔

Read more...

حزب التحریرنے خلافت کے عدالتی پالیسی کا اعلان کردیا یقینی،بروقت اور بغیر کسی امتیاز کے انصاف فراہم کرنے کے لیے عدالتی پالیسی

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے عدالتی پالیسی کے حوالے سے مندرجہ ذیل پالیسی دستاویزجاری کی ہے۔یہ پالیسی ایسے عدالتی نظام کو یقینی بنائے گی جو بدعنوانی اورامتیازی سلوک سے پاک ہو، لوگوں کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنائے اور حکمرانوں کے احتساب میں انتہائی سخت ہو۔
اسلام کا عدالتی نظام انسانی تاریخ کا سب سے سے زیادہ تفصیلی اور گہری سوچ پر مبنی نظام ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے وقت سے اسلام بروقت اور کسی بھی امتیاز سے مبرا انصاف فراہم کرنےکے حوالے سے پہچانا جاتا ہے۔ لیکن خلافت کے خاتمے اور شریعت کے نفاذ کی منسوخی کے بعد سے لوگوں کےدرمیان اختلافات اور جھگڑوں کےتصفیے، حکمرانوں کے احتساب اور لوگوں کے حقوق کی فراہمی کے معاملات انتہائی دگرگوں صورتحال اختیار کرچکے ہیں۔
بروقت، بلامتیاز اور شفاف انصاف کی فراہمی اسلامی کے عدالتی نظام کی پہچان ہے۔ اس کے علاوہ تیرہ سو سالوں تک شریعت دنیا بھر کی تہذیبوں کے لیے ایک راہنما تھی جس نے مغربی اقوام کو اپنے قانونی اور حکمرانی کے اصول و ضوابط میں تبدیلی لانے پر مجبور کیا، مثلاًفرانس کا نیپولیونک کوڈ، برطانیہ کا میگنا کارٹا اور امریکی آئین۔
جمہوریت کے برخلاف اسلام میں یہ اللہ سبحانہ و تعالی ہی ہے جو جرم، اس کو ثابت کرنے کے لیے درکار ثبوت اور سزا سے متعلق قوانین سے انسانیت کو آگاہ کرتا ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے:أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ "کیا وہی نہ جانے جس نے پیدا کیا؟ پھر وہ باریک بین اور باخبر بھی ہو"(الملک:14)۔ لہٰذا اسلام میں طاقت، رتبے یا کسی بھی اور وجہ کی بنیاد پر کوئی امتیازی قوانین نہیں ہوتے کیونکہ یہ قوانین اللہ سبحانہ و تعالی کی جانب سے نازل کیے گئے ہیں۔ کمزور کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے اس بات سے قطع نظر کہ اس کا تعلق کس نسل، رتبے، جنس، مکتبہ فکر یا مذہب سے ہے۔ اسلام میں کسی حکمران کو اسلام کے احکامات سے استثناء حاصل نہیں ہوتا چاہے وہ خلیفہ ہو یا والی (گورنر)۔
اسلام نہ صرف طاقتور کو ظلم سے روکتا ہے بلکہ بروقت انصاف کی فراہمی کو بھی یقینی بناتا ہے۔ اسلام کا عدالتی نظام ایک منفرد نظام ہے جس میں اپیل کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی اور نہ ہی مختلف درجوں کی عدالتیں ہوتی ہیں کہ جن کی وجہ سے آج لوگ ایک گرداب میں پھنس جاتے ہیں۔ جب ایک بار ایک مقدمے میں اللہ کا حکم ثابت ہوجاتا ہے تو مقدمہ ختم ہوجاتا ہے۔ صرف اُس صورت میں مقدمہ دوبارہ کھولا جاسکتا ہے کہ اگر فیصلہ اللہ کے حکم کے خلاف ہو یا مقدمے کی حقیقت کو نظر انداز کردیا گیا ہو۔
جہاں تک سزاؤں کا تعلق ہے تواسلام نے ایسی سزائیں تجویز کی ہیں جو مجرموں کو جرم کرنے سے باز رکھتی ہیں جبکہ مغربی سزائیں جرائم میں مسلسل اضافے کا باعث بنتی ہیں جس کے نتیجے میں جیلوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
اس پالیسی اوراس سے متعلق ریاست خلافت کے دستور کی دفعات کے تفصیلی دلائل جاننے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیے۔
http://htmediapak.page.tl/policy-matters.htm

 

Read more...

جمہوریت سرمایہ دارانہ معیشت کے ذریعے انتقام لے رہی ہے ریاستی اور عوامی اداروں کی نجکاری پاکستان کو مزید بدحالی کا شکار کردے گی

کیانی و شریف حکومت نے بجلی و پیٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کرنے کے بعد اب اکتیس(31) قومی اداروں کی نجکاری کا اعلان کر کے پاکستان کو کنگال کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ یہ اعلان کیانی و شریف حکومت کا آئی۔ایم۔ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کا نتیجہ ہے جس کے تحت حکومت کو 30ستمبر تک لازماً ان اداروں کی نجکاری کے منصوبے کا اعلان کرنا تھا تا کہ پاکستان کو آئی۔ایم۔ایف سے قرضے کی دوسری قسط مل سکے۔
سرمایہ داریت ریاستی اور عوامی اثاثوں کی نجکاری کر کے معاشرے کو بد حالی کا شکار کردیتی ہے۔ ریاست فقیر بن جاتی ہے اور مزید سودی قرضے لینے پر مجبور ہوجاتی ہے کیونکہ وہ اُن اثاثوں سے محروم ہوجاتی ہے جن کو استعمال کر کے وہ لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کرسکتی تھی۔ عوام کنگال ہوجاتے ہیں اور اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بھی شدید جدوجہد کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کیونکہ عوام کو تیل، گیس اور بجلی جیسے عظیم عوامی اثاثوں سے فائدہ اٹھانے سے محروم کردیا جاتا ہے۔لہٰذا سرمایہ دارانہ نظام اس بات کو یقینی بناتاہے کہ معاشرے کی دولت معاشرے میں موجود چند دولت مندوں کے درمیان ہی گردش کرتی رہے۔ یہ صورتحال اسلام سے یکسر مختلف ہے جو کہ معاشرے میں موجود دولت کو ایک منفرد طریقے سے ریاستی ملکیت، عوامی ملکیت اور نجی ملکیت میں تقسیم کرتا ہے۔
اسلام کمیونزم سے بھی یکسر مختلف ہےجو کہ تما م چیزوں کو قومی ملکیت میں لے لیتا ہےجس میں نجی اور عوامی اثاثے بھی شامل ہیں، جس کے نتیجے میں لوگ غربت اور مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اسی لیے کمیونسٹ ممالک میں لوگ روٹی اور آلو تک حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کر رہے تھے جبکہ ریاست کا خزانہ تیل و گیس سے حاصل ہونے والی آمدنیوں سے بھرتا چلا جارہا تھا۔
صرف خلافت ہی اسلام کے ان احکامات کو نافذ کرتی ہے جس کے نتیجے میں دولت پورے معاشرے میں گردش کرتی ہے اور ایسا توازن صرف اللہ سبحانہ و تعالی ہی قائم کرنے پر قادر ہے کیونکہ وہ کسی بھی خامی یا کمی سے پاک ذات ہے جو کہ معیشت کے قوانین بنانے کے لیے درکار ہے جبکہ انسان معیشت کے لئے خامیوں سے پاک قوانین بنانے سے قاصر ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں (كَيْ لاَ يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ) "تا کہ تمھارے دولت مندوں کے ہاتھ میں ہی یہ مال گردش کرتا نہ رہ جائے"(الحشر:7)۔
موجودہ حکمران لوگوں پر ایک عذاب بن کر نازل ہوئے ہیں اور اُن پر ایک بوجھ ہیں جس کا ہٹایا جانا انتہائی ضروری ہے۔ یہ جان بوجھ کر ریاستی اور عوامی اداروں کو خسارے سے دوچار کرتے ہیں اور پھر ان اداروں کو ایک بار پھر منافع بخش ادارہ بنانے کے نام پر اُن کی نجکاری کے لیے شور مچانا شروع کردیتے ہیں ۔ یہ حکمران ''سونے کے انڈے‘‘ دینے والے اداروں کو بھی بیچ دیتے ہیں حالانکہ وہ زبردست منافع دے رہے ہوتے ہیں جیسا کہ O.G.D.C.Lاور مواصلات کی دنیا کا بادشاہ P.T.C.L ۔ اور یہ سب کچھ استعماری طاقتوں کی خواہش پر کیا جارہا ہے جو مسلمانوں کو ان کی دولت سے محروم کردینا چاہتے ہیں جو انھیں اللہ سبحانہ و تعالی نے عطا کی ہے۔
اےافواج پاکستان ! کیا جو کچھ تم دیکھ چکے ہو وہ کافی نہیں ؟ یا تم اس وقت کا انتظار کررہے ہو جب لوگ ایک دوسرے کےمنہ سے نوالے چھیننا شروع کردیں گے؟ تم میں سے مخلص اور بہادر لوگوں کوخلافت کے قیام کے لیے نصرۃ دینے کے لیے اٹھ کھڑے ہونا چاہیے جس کے ذریعے ہی پاکستان کو اس معاشی تباہی سے بچایا جا سکتا ہے۔

Read more...

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان کا عید پیغام افواج میں موجودمخلص افسران خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان شہزاد شیخ نے امت مسلمہ کے نام عید کا خصوصی وڈیوپیغام جاری کیاہے۔ شہزاد شیخ نے تمام مسلمانوں کو عید کی مبارک باد دی کہ اللہ نے انھیں رمضان کا مبارک مہینہ عطا فرمایا اور انھوں نے اپنی نمازوں،روزوں،زکوة اور صدقات کے ذریعے اپنے رب کو راضی کرنے کی بھر پور کوشش کی۔ انھوں نے کہا کہ اس عید کے موقع پر ہمیں دنیا بھر میں مظلوم مسلمانوں کو نہیں بھولنا چاہیے کہ ایک طرف کفار افغانستان، کشمیر، برما، تھائی لینڈ،فلپائین، صومالیہ، چیچنیااور دیگر مقبوضہ علاقوں میں مسلمانوں کا قتل عام کررہیں ہیں تو دوسری جانب مسلم حکمران شام، مصر، بنگلادیش اور دیگر مسلم ممالک میں اپنے ہی امت کا قتل عام کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کے بیوی بچوں کو یہ دوسری عید بھی اپنے شوہر اور باپ کے بغیرمنانے پر مجبور کردیا گیا ہے کیونکہ نوید بٹ کو ظالم کیانی کے خلاف کلمہ حق بلند کرنے کے جرم میں ١١ مئی ٢٠١٢ کو کیانی کے غنڈوں نے اغوا کرلیا تھا۔ لیکن آفرین ہے نوید بٹ اور ان کے اہل خانہ پر جنھوں نے اس ظلم کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا مگر ظالم حکمران کے سامنے مسلسل کلمہ حقْ بلند کر نے کے عظیم ترین کام سے دستبردار ہونے سے انکار کیا۔
شہزاد شیخ نے کہا کہ اس وقت پوری مسلم دنیا شدید اضطراب اور تبدیلیوں کے عمل سے گزر رہی ہے اور امت رسول اللہ ﷺکی بشارت ((ثم تکون خلافة علی منہاج النبوة )) یعنی پھر نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم ہو گی کے پورا ہونے کی شدید خواہش رکھتی ہے۔ کفار کا سردار امریکہ بھی غدارمسلم حکمرانوں کی مدد سے اللہ اور اس کے رسول ﷺکے وعدے کو روکنے کی بھر پور مگر ناکام کوشش کررہا ہے۔شام ، افغانستان، فلسطین ، صومالیہ اور دنیا بھر کے مسلمانوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر اللہ سبحان و تعالی کی مدد شامل حال ہو تو پوری دنیا مل کر بھی اس جدوجہد کو روک نہیں سکتی۔اللہ سبحان و تعالی فرماتے ہیں: اِن یَنصُرْکُمُ اللّہُ فَلاَ غَالِبَ لَکُمْ " اگر اللہ تمھاری مدد کرے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا"(ال عمران-160)۔
انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اقوام متحدہ، امریکہ،یورپ اور غدار مسلم حکمرانوں پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ صرف اپنے رب پرہی بھروسہ کرنا چاہے۔شہزاد شیخ نے امت کی اس عظیم جدودجہد کو اس کے منطقی انجام تک جلد ازجلد پہچانے کے لیے افواج میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکہ کے ایجنٹ حکمرانوں کو اتار پھینکیں اور صرف اللہ ہی پر بھروسہ کرتے ہوئے حزب التحریر کو نصرة دیں اور خلافت کا قیام عمل میں لائیں تا کہ امت مسلمہ کو عید کی حقیقی خوشیاں دیکھنی نصیب ہوں۔
نوٹ: اس پیغام کی ویڈیو درج ذیل ویب لنک پر دیکھی جاسکتی ہے
http://www.dailymotion.com/video/x12qagw_eid-message-from-shahzad-shaikh_news
خصوصی نوٹ: حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر کے خطیبوں کے لیے ایک خصوصی عید کا خطبہ جارہ کیا ہے۔ یہ خطبہ مندرجہ ذیل ویب لنگ پر دیکھا جاسکتا ہے:
http://pk.tl/1cEg
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

Read more...

کراچی میں مستقل امن قائم کیا جائے افواج پاکستان کو ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو دو ہفتوں کے اندر ختم کردینا چاہیے

حزب التحریر ولایہ پاکستان افواج پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں امن کے قیام کے لیے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کا مکمل اور ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیں۔ کراچی میں ہونے والے بم دھماکوں اور قتل کی وارداتوں کی بنیادی وجہ امریکہ کی نجی فوجی تنظیموں اور امریکی قونصلیٹ کا گھناؤنہ کردار ہے۔ کراچی میں موجود امریکی دہشت گردوں کا یہ گروہ کراچی میں بہنے والے خون اور لوٹنے والی املاک کا ذمہ دار ہے۔ایک بار اگر اس امریکی بدمعاشوں کے گرو ہ کا خاتمہ کردیا جائے تو مقامی چھوٹے چھوٹے بدمعاشوں کے گروہ اپنی جانیں بچانے کے لیے بھاگنے پر مجبور ہو جائیں گے کیونکہ ان امریکی بدمعاشوں کو کیانی و شریف حکومت نے کھلی چھٹی دے رکھی ہے کہ وہ امریکی صلیبی جنگ کو پاکستان کے اہم شہروں تک پھیلانے کے لیے آزاد ہیں۔
جہاں تک دہشت گردوں کی نشاندہی کرنے کا تعلق ہے تو اس کے لیے موبائل فون کی کال کو پکڑنے کے لیے آلات اوردیگر جدید و حساس آلات کی ضرورت نہیں ہے۔ اس مقصد کو صرف پاکستان کے اہم شہروں میں رہنے والے شہریوں کے تعاون سے حاصل کیا جاسکتا ہے کیونکہ وہ روزانہ امریکی غنڈوں کو بغیر کسی روک ٹوک کے آتے جاتے دیکھتے ہیں۔
حزب التحریر پاکستان کی افواج سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ:
1۔ تمام امریکی سفارت خانوں اور قونصلیٹس کو بند کردیں اور اُن میں موجود اہلکاروں کو ملک بدر کردیں۔
2۔ ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک سے منسلک تمام امریکی دہشت گردوں کو گرفتار کریں ،اُنھیں نارنجی رنگ کا لباس پہنائیں اور مقدمہ چلنے اور سزائیں ملنے تک انھیں قید میں رکھیں۔
3۔ نیٹو سپلائی لائن کو کاٹ دیں تا کہ صلیبی امریکی افواج قبائلی مسلمانوں کے خلاف ہر قسم کی امداد سے محروم ہوجائیں۔
اگر افواج پاکستان یہ اقدامات اٹھائیں گی تو وہ نہ صرف پوری دنیا کے مسلمانوں کےبلکہ باقی دنیا کے بھی ہیرو بن جائیں گے کیونکہ پوری دنیا امریکی غرور اورجبر کے خلاف شدید غم و غصہ کا شکار ہے۔ یقیناً پوری دنیامیں لاؤس سے لے کر افغانستان تک اور اور عراق سے لے کر پانامہ تک، کروڑوں لوگ امریکی دہشت گرد نیٹ ورکس کی دہشت گرد کاروائیوں کا شکار ہوئے ہیں اور پھر امریکہ ان دہشت گردی کی کاروائیوں جن کے لیے اسلحہ اور گولہ بارود بھی امریکہ ہی فراہم کرتا ہے کو بنیاد بنا کر اس خطے میں داخل ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں مساجد ، اسکول اور بازار غیر محفوظ ہوگئے ہیں جبکہ امریکی سفیر اور سی۔آئی۔اے کے اہلکار بغیر کسی پریشانی کے پورے ملک میں گھومتے پھرتے، سازشیں تیار کرتے اور کیانی و شریف حکومت کو احکامات جاری کرتے نظر آتے ہیں۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان افواج پاکستان کو یقین دلاتی ہے کہ خلیفہ راشد کی قیادت میں پاکستان کی مقدس سرزمین کو امریکی نجاست سے پاک کرنے اور اس پر امن قائم کرنے کے لیے اگر چند دن نہیں تو چند ہفتے ہی کافی ہوں گے۔

 

Read more...

جمہوریت ہٹاؤ، خلافت لاؤ حزب التحریر نے شام اور مصر کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک بھر میں مظاہرے کیے

حزب التحریر نے ولایہ پاکستان میں شام اور مصر کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک بھر میں مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پرتحریر تھا: " مصر کا فرعون مسلمانوں کی لاشوں پر امریکی راج کی حفاظت کر رہا ہے" ، " شام میں مسلمانوں کاقتل عا م ‏خلافت کےقیا م کو نہیں روک سکتا" اور " امریکی راج کی محافظ 'جمہوریت' ختم کرو، امت کی ڈھال' خلافت' کو قائم کرو"۔ یہ مظاہرے اس وقت کیے گئے ہیں جب پاکستان کے مسلمان واضع طور پر مصر میں اس کی افواج کے کردار اوراسلام کے لیے شام کے مسلمانوں کی استقامت کو دیکھ رہے ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جب امت امریکی تکبر اور جبر کے خلاف غصے سے بھری بیٹھی ہے ، حزب التحریر افواج پاکستان کے افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ کفریہ جمہوریت اور امریکی راج کا خاتمہ کریں اور خلافت کے قیام کے ذریعے اسلام کی حاکمیت کو بحال کریں۔ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کا یہ عمل ہی مصر، شام، پاکستان اور پوری مسلم دنیا میں صورتحال کو مسلمانوں کے حق میں تبدیل کر دے گا۔ صرف اسی صورت میں تمام مسلمان ایک خلیفہ راشد کی قیادت میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے لیے ایک عظیم قوت کی شکل اختیار کرلیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَعَدَلَ كَانَ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرٌ وَإِنْ يَأْمُرْ بِغَيْرِهِ كَانَ عَلَيْهِ مِنْهُ "امام (خلیفہ) ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر تم لڑتے ہو اور اپنا تحفظ کرتے ہو۔ تو اگر وہ تقوی اور انصاف کی بنیاد پر حکمرانی کرتا ہے تو اس کے لیے اجر ہے اور اگر وہ اس سے ہٹ کر حکمرانی کرتا ہے تو یہ اس کے خلاف ہی جائے گا"(بخاری)۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک