الخميس، 26 جمادى الأولى 1446| 2024/11/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنا فرض ہے ، جرم نہیں راحیل-نواز حکومت نے خلافت کے داعی کو اغوا کرلیا


24 جنوری 2014 بروز جمعہ ، حکومتی ایجنسی کے غنڈوں نے اسلام آباد میں حزب التحریر کے ایک شاب کو اس وقت اغوا کرلیا جب وہ "جنرل راحیل شریف کے نام کھلا خط" تقسیم کر رہا تھا۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان اپنے معزز شاب کے اغوا کی پرزور مذمت کرتی ہے۔ حزب التحریر پوچھتی ہے کہ آخر کیوں حکومت ان زبانوں کو خاموش کرا دینا چاہتی ہے جو ملک سے امریکی سفارت خانے، اڈوں اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں؟ کیا ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ خود حکومت کو اس امریکی نیٹ ورک کا خاتمہ کرنا چاہیے جو خفیہ "بلیک آپریشن" اور False Flag حملوں کے ذریعے ہماری افواج اور عوام کو نشانہ بناتے ہیں تاکہ امریکی خوشنودی کے لیے قبائلی عوام اور افواج کے درمیان فتنے کی جنگ کو بھڑکایا جائے؟ آخر راحیل-نواز حکومت کی کیا مجبوری تھی کہ ایک اسلام کے داعی کو ملزم کے کٹھرے میں کھڑا کرنے کی بجائے اسے اغوا کرلیا؟ کیا ایسا تو نہیں کہ انھیں اس بات کا خوف ہے کہ اگر اسے عدالتی کاروائی سے گزارا گاو تواسلام کا پیغام اور خلافت کی پکار مزید لوگوں تک پہنچ جائے گی ؟
اور ہم اپنی مذمت کے ساتھ حکومت کو اس بات کی یاد دہانی بھی کرانا چاہتے ہیں کہ انھوں نے اس معزز شاب کو اغوا کر کے نہ صرف دنیا میں گھاٹے کا سودا کیا ہے بلکہ اللہ کے غصے کو بھی اپنے لیے لازم کرلیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ایک حدیث قدسی میں فرماتے ہیں ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ " اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کہتے ہیں کہ جس کسی نے میرے دوست کو نقصان پہنچایا تو میں اس کے خلاف جنگ کا اعلان کردوں گا" (البخاری)۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان امت کو یقین دلاتی ہے ظلم و جبر کی اس سیاہ رات کا خاتمہ اب عنقریب ہے۔ وہ تمام لوگ جنھوں نے امریکہ اور جبر کا ساتھ دیا ہے خود کو تبدیلی کی ہواؤں سے محفوظ نہیں رکھ سکتے۔ ان کے بڑوں میں موجود کئی فرعون اور جابر یہ سمجھتے تھے کہ جیسے وہ اس زمین پر لافانی ہیں اور اللہ کے سوا یہ خدا ہیں۔ لیکن انھیں بھی اس دہشت ناک اور شرمناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جسے اللہ نے ان کے لیے مخصوص کردیا تھا ۔ اگر ان میں سے کوئی سمجھدار ہوگا تو وہ ان سے الگ ہو جائے گا اور خلافت کے قیام کی امت کی جدوجہد میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا کہ شاید اس کے ساتھ رحم کیا جائے۔
إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا
"اللہ تعالٰی اپنا کام پورا کر کے ہی رہے گا۔ اللہ تعالٰی نے ہر چیر کا ایک اندازہ مقرر کررکھا ہے"(الطلاق:3)

Read more...

پشاور کے تبلیغی مرکز میں بم دھماکہ راحیل نواز حکومت پر پاکستان میں امریکی وجود کا خاتمہ لازم ہے

حزب التحریر کل پشاور کے تبلیغی مرکز میں ہونے والے بم دھماکے کی پرزور مذمت کرتی ہے اور اس شیطانی کاروائی کا براہ راست ذمہ دار راحیل- نواز حکومت کو قرار دیتی ہے کیونکہ انھوں نے ابھی تک ان عناصرکو کھلی ڈھیل دی ہوئی ہےجنھوں نے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک سے منسلک ہزاروں امریکیوں کو ویزے جاری کیے اور انھیں ملک بھر میں فوجی و شہری تنصیبات کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور اپنی نگرانی میں ان پر عمل درآمد کروانے کی مکمل اجازت دے رکھی ہے۔
کیا کوئی بھی مخلص مسلمان اس قسم کی شیطانی کاروائی کے متعلق سوچ بھی سکتا ہے؟ پچھلے ایک ہفتے کےدوران کراچی سے لے کر پشاور تک پولیس افسران، سیاست دانوں اور اب تبلیغی مرکز پر حملہ کیا گیا اور پھر ان حملوں کی ذمہ داری قبائلی مسلمانوں پر ڈال دی گئی جس کا مقصد اُن مخلص مجاہدین پر دباؤ ڈالنا ہے جو امریکہ کے خلاف برسرپیکار ہیں تا کہ انھیں افغانستان سے محدود امریکی انخلاء کے منصوبے کو قبول کرنے پر مجبور کیا جائے اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو پھر ان حملوں کو جواز بنا کر ان کے خلاف بھر پور فوجی آپریشن کیا جائے۔ یہ کوئی حیران کن امر نہیں کہ پشاور کے تبلیغی مرکز پر حملے کی ذمہ داری کسی بھی جانب سے قبول نہ کرنے کے باوجود حکومتی چمچوں نے اس حملے کو بھی قبائلی مسلمانوں سے جوڑ دیا اور ان کے خلاف فیصلہ کن فوجی آپریشن کی باتیں زور و شور سے کی جانے لگیں، یوں ایک بار پھر امریکی راج کو مستحکم کرنے کے لیے افواج پاکستان کو اس صلیبی جنگ کا ااندھن بنانے کی سازش ہو رہی ہے۔
حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران پر یہ واضح کردینا چاہتی ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں جاری اس خونی کھیل کا اصل محرک امریکہ ہے اور جب تک خطے سےامریکہ کو مکمل طور پر نکال باہر نہیں کیا جائے گا مسلمانوں کا خون اسی طرح بہتا رہے گا اور امریکی وفادار ریمنڈ ڈیوس نیٹ کو مدد فراہم کر کے پاک فوج کو قبائلی علاقوں میں آپریشن کی دلدل میں دھکیلتے رہیں گے۔ لہٰذا، حزب التحریر مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ چُپ بیٹھ کر اس گھناؤنے خونی و شیطانی کھیل کو دیکھتے نہ رہیں بلکہ اپنی طاقت سے غداروں کو اکھاڑ پھینکیں اور حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کر کے خلافت کے قیام کو عمل میں لائیں۔ خلیفہ فوراً امریکی اڈوں، سفارت خانوں، قونصل خانوں اور نیٹو سپلائی لائن کو بند اور تمام سفارتی، فوجی اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو ملک بدر کردے گا اور اس طرح اس خطے میں جاری آگ و خون کے کھیل کو ختم کردیا جائے گا۔ تو آگے بڑھیں اور اللہ سبحانہ و تعالٰی نےاس امت کی حفاظت اور اسلام کی حکمرانی کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کرنے کی جو ذمہ داری آپ پر ڈالی ہے اسے ادا کریں اور اللہ کی نعمتوں کو حاصل کرلیں۔
﴿وَفِي ذَلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ﴾
"تو نعمتوں کے شائقین کو چاہیے کہ اسی سے رغبت کریں" (المطففین: 26)
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

مصرکی عبوری حکومت کی طرف سے اخوان المسلمون کودہشت گرد تنظیم قراردینے کااعلان عبوری حکومت کا سامنا كرنے والے ہرشخص کودہشت گردی کاالزام دے کر خوفزدہ کرنے کی ایک کوشش ہے

پریس ریلیز

بدھ25دسمبر2013 کو البیبلاوی حکومت نے اخوان المسلمون کو "دہشت گرد تنظیم" قرار دے دیا۔ یہ اعلان ملک کے شمالی صوبہ دقہلیہ کے سیکورٹی ڈائرکٹریٹ کی عمارت دھماکےکانشانہ بن جانے کے ایک دن بعد کیا گیا، جس میں 16 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ اعلان اس حقیقت کے باوجود کیا گیا کہ اخوان کے اس دھماکے میں ملوث ہونے کاکوئی ثبوت پیش نہیں کیاگیا اور "انصار بیت المقدس"نامی ایک تنظیم نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
دھماکے کے تھوڑی دیربعدڈاکٹر حازم البیبلاوی نے کابینہ کے ترجمان کے ذریعے اعلان نشر کروایا جو اس کی اس نیت کی غماز ہے کہ اس واقعے کو اخوان کوقانونی طورپردہشت گرد تنظیم قرار دلوانے کیلئے استعمال کیاجائے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان جنرل ہانی عبداللطیف نے بدھ 26دسمبر2013 کواپنےاخباری بیان میں کہاکہ اخوان المسلمون کو دہشت گرد جماعت قرار دینے کامطلب یہ ہے کہ جوکوئی اخوان کی طرف سے منعقد کی گئی ریلی کی قیادت کرے گااس کوسزائے موت دی جائےگی خواہ وہ کوئی خاتون ہی کیوں نہ ہو۔ انہوں نے اس بات پرزوردیاکہ کوئی بھی شخص جواس پارٹی کی زیرِقیادت ہونے والی کسی ریلی میں شرکت کرے گاتواسے پانچ سال جیل کی سزاملے گی ۔
اس میں کوئی اچھنبے کی بات نہیں کہ عبوری حکومت نے واقعے کے ذمہ داروں اور شہہ دینے والوں کاپتہ چلانے کیلئے کسی قسم کی سنجیدہ تحقیقات سے پہلے اخوان المسلمون پریہ الزام لگایا، کیونکہ مصری حکومت آغاز سے ہی ، جماعت اوراس کے افراد کے ساتھ ایک دہشت گرد تنظیم جیسا رویہ اپناتی آرہی ہے۔عبوری حکومت نےلمحہ بھر کیلئے تعاقب، قید وبند اور قتل سے ہاتھ نہیں روکے۔ اس کے ساتھ ہی ان کی اسمبلی کوتحلیل کیا، ان کی جائیدادوں پر قبضہ کیا اورابھی کچھ روزہوئے مرکزی بینک نے 1055نجی تنظیموں کے اکاؤنٹس منجمد کردئے ہیں۔ انقلابی اتھارٹی نے کہاکہ ان میں سے بعض کے اخوان المسلمون کے ساتھ روابط ہیں اوربعض اس کے ساتھ ہمدردیاں رکھتی ہیں ۔ مرکزی بینک نے 40 بینکوں کو ان تنظیموں کے سرمائے کو منجمد کرنے کے احکامات جاری کیے۔
ہم یہاں اخوان المسلمون کادفاع نہیں کرناچاہتے اورہم اپنے متعدد سابقہ پمفلٹوں میں موجودہ سیکولرحکومت میں شمولیت کے عدم جوازکوواضح کرچکے ہیں یعنی نہ توجمہوری صدارتی عہدہ جائز ہے اورنہ ہی کوئی وزارتی منصب سنبھالنا۔ ہم ثابت کرچکے ہیں کہ یہ طریقہ نہ صرف یہ کہ حرام ہے بلکہ یہ کسی لحاظ سے سود مند نہیں۔ یہ اس بدحالی میں کوئی تبدیلی نہیں لائے گا۔ اوریہ کہ ہمہ گیراوربنیادی تبدیلی کیلئےجدوجہدہی وہ صحیح عمل ہےجس کے ذریعے موجودہ فاسد نظام کومکمل طور پر اکھاڑا جائے اور اسلام کومکمل اوریکبارگی نافذ کیاجائے، جیساکہ رسول اللہﷺ نے کیاتھا ۔ ہم اس وقت اس بے بنیادالزام تراشی کی مذمت کرتے ہیں،جس کامقصد انتقامی جذبات کی تکمیل اورانقلاب کے مفاد میں برپا اس کشمکش کا خاتمہ کرنا ہے، بالخصوص جبکہ تاحال عبوری حکومت نےپارٹی کے دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث ہونے کےشواہد پیش نہیں کئےہیں۔
بلاشبہ اخوان کو دہشت گرد جماعت قرار دینے کا مقصد ہر اس شخص کودہشت گرد قرار دینے کی ایک کوشش ہے جوانقلاب کی اتھارٹی سے اختلاف کرتے ہیں اور یہ پوری اسلامی لہرکے خلاف جنگ اوراس کودہشت گردی کی تہمت سے داغ دار کرنے کاایک سوچاسمجھامنصوبہ ہے۔ اس حکومت کے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ یہ مستعفی ہوجائے گی یا کم ازکم اس قسم کے بے سروپا الزامات کی ہدایات جاری کرنے سے پہلے وزیر داخلہ کومعزول کردے گی۔
تعجب کی بات یہ ہے کہ کوئی بھی یہودی انٹیلی جنس ایجنسیوں یا مغربی ایجنسیوں کومورد الزام ٹھہرانے کی جرات نہیں کرتا جومصرکے اندرآرام سے اپنے گھناؤنے مقاصد کیلئے سرگرم ِعمل ہیں۔ چنانچہ مصر استعماری ریاستوں کے جاسوس اداروں کیلئے ہمیشہ سےایک سرسبزوشاداب چراگاہ رہاہے۔ ان ریاستوں کاایک ہی ہدف ہے اوروہ یہ کہ مصر ان کےزیراثر ایک سیکولر یا نیم سیکولرریاست کے طورپر قائم رہے،جسے یہودکے ساتھ دائمی امن معاہدات اورکافر امریکی ریاست کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کی بیڑیوں میں جکڑدیاگیاہو۔
مصر میں امن وامان کی اس ابتر صورتحال اور دونوں طرف سے بڑھتی اوربھڑکتی ہوئی کشمکش اقتدار کے تنازع کے سواکچھ نہیں اورہم سب کویہ کہتے ہیں کہ صرف نبوت کے نقش ِ قدم پرخلافت کے زیرِسایہ ہی امن وامان اور انسانوں کو عزت وآبروحاصل ہوگی جہاں حکمران ایک ڈھال کے مانند ہوتاہے جس کی قیادت میں جنگ کی جاتی ہے اوراسی کے ذریعے تحفظ حاصل کیا جاتا ہے، وہی رعایا کے خون، ان کے اموال اورعزت وآبروکی حفاظت کرتا ہے۔ حزب التحریر سب کودعوت دیتی ہے کہ آئیں اورخلافت کےدوبارہ قیام کےذریعے مصرمیں جاری اس خونریزی اورقتل وغارت گری کی روک تھام کیلئے ‍‍ ہمارے ساتھ مل کر جد وجہد کریں، کیونکہ صرف خلافت ہی تمام لوگوں کیلئے خواہ وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم، امن اور سکون لوٹاسکے گی۔
وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ
"اور اللہ ضرور ان لوگوں کی مدد کرے گا جواس (کے دین) کی مدد کریں گے ،بے شک اللہ بڑی قوت والا اوراقتداروالا ہے" ( الحج : 40)
شریف زید
سربراہ مرکزی میڈیاآفس حزب التحریر
ولایہ مصر

Read more...

حزب التحریر سرکش حسینہ اور سکیورٹی فورسز اور جھوٹے میڈیا میں موجود اس کے گماشتوں کو عبرت ناک انجام سے خبردار کرتی ہے

پریس ریلیز

حزب التحریر پولیس کی جانب سے اس کے اراکین اور اس کے حمایتی ان متقی مسلمانوں پر وحشیانہ حملوں کی پر زور مذمت کرتی ہے جو اس جلوس میں شرکت کے لیے جارہے تھے جس کا اعلان حزب نے کر رکھا تھا جو کہ جمعہ(27 دسمبر 2013) کا دن تھا، جہاں پولیس نے حسینہ کے حکم پر ان راہ چلتے لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی اور تقریباً چالیس لوگوں کو گرفتار کر لیا اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد زخمی ہو گئی اور گرفتار کیے گئے لوگوں پر بھی انتہائی قریب سے گولیاں برسائیں گئیں۔ اس سے بھی رسواکن اقدام یہ تھا کہ پولیس نے قریبی ہسپتالوں میں موجود زخمیوں کا پیچھا کیا اور ان میں سے زیر علاج سات افراد کو گرفتار کرلیا۔ میڈیا کے ایک دھوکہ باز حصے نے بھی حسینہ اور پولیس کی ہاں میں ہاں ملائی جو جھوٹ کو پھیلانے میں حکومت اور پولیس کے ہرکاروں کا کردار ادا کر رہا ہے،جس نے یہ بہتان تراشا کہ حزب کے اراکین اور اس کے حامیوں نے پولیس پر پتھراو کیا اور اینٹیں پھینکیں اور دستی بموں سے حملے کیے۔
حزب التحریر سرکش حسینہ اور سکیورٹی فورسز میں موجود اس کے غنڈوں کوخبردار کرتی ہے کہ عنقریب تم اپنے ان گھناؤنے جرائم کا عبرتناک ترین صلہ پاؤں گے۔ ریاست خلافت جو کہ مخلص افسران کی نصرۃ سے جلد ہی قائم ہونے والی ہے تمھارا احتساب کیے بغیر نہیں چھوڑے گی۔
اور شیخ حسینہ اور اس کے فیصلوں میں شامل اس کے ساتھی آخرت میں بھی بدترین عذاب کا سامنا کریں گے۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں: إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ " جو لوگ مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو آزمائش میں ڈالتے ہیں اور پھر اس پر توبہ بھی نہیں کرتے تو ان کے لیے جہنم اور جلنے کا عذاب ہے" (البروج: 10) ۔
اور سکیورٹی فورسز میں کام کرنے والوں سے ہم کہتے ہیں کہ تمہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ حکومت کی جانب سے حزب التحریر کے کارکنوں اور اراکین پر اس یلغار کا سبب صرف یہ ہے کہ یہ دین حق کے پیروکار ہیں اور اسلام کی دعوت کو لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔ اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ اللہ اس پر اس وجہ سے تمہارا محاسبہ نہیں کرے گا کہ تم تو "حکومتی احکامات کے پابند ہو "! تو اچھی طرح سن لو اللہ سبحانہ وتعالٰی فرماتے ہیں: يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُولُونَ يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَ ط وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَ "جس دن آگ میں ان چہروں کو الٹ پلٹ کیا جائے گا تو یہ کہیں گے اے کاش ہم نے اللہ کی اطاعت کی ہوتی اور رسول کی اطاعت کی ہو تی ۔ اور کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہم نے تو اپنے راہنماؤں اور بڑوں کی اطاعت کی تھی اور انہوں نے ہمیں سیدھی راہ سے بھٹکا دیا" (الاحزاب: 66-67)۔
میڈیا والوں سے بھی ہم کہتے ہیں کہ اس قدر شرمناک جھوٹ کی نشر واشاعت کرتے ہوئے تمہیں شرم بھی نہیں آتی؟! جو تصاویر تم نے دکھائیں ہیں یا جو ویڈیو تم نے نشر کی ہے اس میں تو کہیں بھی کسی نے اینٹ یا پتھر نہیں اٹھا یا یا مارا ہے اور نہ ہی کہیں کسی دستی بم کے نشانات ہیں، پھر یہ سب تم کیسے کہتے ہو ؟ کیا تم نے رسول اللہ ﷺ کی یہ حدیث نہیں سنی ہے کہ : مِن أفرى الفرى أن يُريَ الرجل عينيه ما لم تريا "بدترین جھوٹ یہ ہے کہ ایک آدمی اس چیز کو دیکھنے کا دعویٰ کرے جو اس نے نہیں دیکھی ہے؟"
ہم نے کہا ہے اور ہم پھر کہتے ہیں کہ :حسینہ حکومت گولہ بارود کی گن گرج کے زریعے اور تشدد کے دوسرے طریقوں کے ذریعے حزب التحریر اور دوسرے متقی لوگوں کو خاموش کرنے میں ہرگز کامیاب نہیں ہو گی۔ یہ سارے ہتھکنڈے ان کے حوصلےپست نہیں کریں گے بلکہ اللہ کی مدد سے ان کے عزائم کو جلا بخشیں گے۔ حکو مت اپنی اس روش کے ذریعے اپنی ہی تباہی میں جلدی کر رہی ہے۔
﴿الَّذِينَ قَالَ لَهُمْ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ﴾
"وہ لوگ جن سے لوگوں نے کہا کہ کہ لوگ تو تمہارے خلاف اکھٹا ہو چکے ہیں اس لیے ڈرو تو اس بات نے ان کے ایمان کو اور مضبوط کردیا اور انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے اللہ ہی کا فی ہے اور وہی بہترین کار ساز ہے"


https://www.facebook.com/pages/PeoplesDemandBD

Read more...

امریکی راج خاتم کرو، خلافت قائم کرو راحیل-نواز حکومت امریکی موجودگی کو دوام بخشنے کی بھر پور کوشش کررہی ہے

حزب التحریر افغانستان سے محدود انخلاء کے امریکی منصوبے کے اعلان کے بعد راحیل-نواز حکومت کی جانب سے خطے میں امریکی موجودگی کو دوام بخشنے کی کوششوں کی پرزور مذمت کرتی ہے۔ یکم جنوری 2014 کو امریکہ میں پاکستان کے نئے سفیر ، جلیل عباس جیلانی نے ایک انٹرویو میں خبردار کیا کہ " امریکی انخلاء کی محض بات چیت ہونے کی وجہ سے اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ پہلے سے زیادہ افغان مہاجرین پاکستان پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔۔۔اگر افواج کی بڑی تعداد واپس چلی جاتی ہیں تو زیادہ ذمہ داری ہمارے کاندھوں پر آجائے گی"۔
یہ بیان ایک جھوٹ ہے کیونکہ اس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ جیسے محدود انخلاء کے نتیجے میں خطے کی صورتحال مزید خراب ہوجائے گی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایک دہائی سے مسلسل وسیع ہوتی امریکی موجودگی نے یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دونوں کو اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ خطے سے امریکہ کی موجودگی مکمل طور پر ختم ہوجائے جس میں سفارت خانوں، قونصل خانوں ، سفارتی عملے، انٹیلی جنس اور نجی امریکی افواج کا خاتمہ بھی شامل ہے۔ یہ امریکی موجودگی ہی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک اب تک موجود ہے جو ہمارے ملک میں بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کے واقعات کا اصل ذمہ دار ہے اور پھر اس صورتحال کو بہانا بنا کر ہماری افواج کو قبائلی علاقوں میں بھیجا جاتا ہے۔ یہ امریکی موجودگی ہی ہے جس نے افغانستان میں بھارت کی موجودگی کو یقینی بنایا ہے اور پھر بھارت اس سے فائدہ اٹھا کر قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں کاروائیاں کر کے پاکستان کو غیر مستحکم کرتا ہے۔ اور یہ امریکی موجودگی ہی ہے جس نے تباہی و بربادی کے سلسلے کو افغانستان کے مسلمانوں پر مسلط کردیا ہے۔
اس کے علاوہ اس وقت یہ بیان دینااس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ مشرف و عزیز یا کیانی و زرداری کے دور سے جاری پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ یہ بیان اس وقت آیا ہے جب امریکہ نے یہ اعلان کردیا ہے کہ وہ مکمل طور پر نہیں جارہا۔ 3 دسمبر 2013 کو نائب سیکریٹری خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا، نیشا ڈیسائی بسوال نے اعلان کیا کہ "پاک افغان خطے میں ہماری موجودگی ہمیشہ کے لیے ہے۔ ہم نہیں جارہے۔ ہم کہیں بھی نہیں جارہے"۔ اور یہ بیان اس وقت آیا ہے جب امریکہ خطے میں اپنی مستقل موجودگی کو برقرار رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ 7 دسمبر 2013 کو امریکہ سیکریٹری دفاع چک ہیگل نے کہا کہ " کابل کے دورے کے دوران اسے اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ 2014 کے بعد افغانستان میں امریکی افواج کو برقرار رکھنے کے لیے درکار معاہدہ کو مناسب وقت پر مکمل کرلیا جائے گا"۔ لہٰذا راحیل-نواز حکومت غداری کے اسی راستے پر چل رہی ہے جس پر اس سے پہلے کیانی زرداری حکومت اور اس سے بھی پہلے مشرف و عزیز حکومت چل رہی تھی۔
وقت کی اہم ترین ضرورت یہ ہے کہ خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے جو خطے میں موجود دشمن کی تنصیبات اور ڈھانچے کےخاتمے کے لیے تمام دستیاب وسائل کو فوری حرکت میں لائے گی۔ ایسی حکومت صرف خلافت میں ہی ممکن ہے جو دشمن کے احکامات کو تسلیم کرنے کی بجائے صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالٰی کے احکامات کے آگے جھکے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنَ الْحَقِّ "اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے اور (خود )اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ، تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمھارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں" (الممتحنہ :1)۔

Read more...

عوام پکار رہے ہیں، "بہت برداشت کرلیا حسینہ اورخالدہ کو، بہت برداشت کرلیا عوامی اور بی۔این۔پی کی حکومتوں کو" اور مخلص افسران سے خلافت کے قیام کے لیے مادی مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں

پریس ریلیز

حزب کی جانب سے آج 27دسمبر 2013 کو مکتنگن، ڈھاکہ میں عوامی اجتماع اور مظاہرے کا اعلان کیا گیا تھا ۔ اعلان کے مطابق حزب التحریر کے ڈھاکہ اور اس کے گردو نواح کے اراکین اور کارکنان عوام کے ساتھ مل کر بڑی تعداد میں اجتماع کی جگہ کے پاس موجود مختلف مقامات پر اکٹھے ہوئے اور اجتماع کے مقام کی جانب پیدل مارچ شروع کیا۔ انھوں نے کلمہ طیبہ سے مزین جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور وہ اپنے پُرزور نعروں کے ذریعے افواج میں موجود مخلص افسران سے عوامی-بی.این.پی حکومت کو اکھاڑ پھینکنے اور خلافت کے قیام کے لیے اختیار حزب التحریر کے حوالے کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔ کچھ جلوس اجتماع کے مقام کے پاس موجود مساجد میں نماز جمعہ کے اختتام کے بعد سے ہی شروع ہوگئے تھے۔ ان جلوسوں میں وقفے وقفے سے دوسرے جلوس بھی شامل ہوتے رہے۔ یہ جلوس شینگن، باغیچہ، دینک بنگلہ، بیجوئےنگر، ڈھاکہ یونیورسٹی کے کرزن ہال گیٹ اور دوسرے مقامات سے آئے تھے۔


جلوسوں کو روکنے کے لیے حکومت نے اپنی تمام طاقت کو جھونک دیا اور لاٹھی چارج، تیز آواز پیدا کرنے والے گرینیڈ اور ربڑ کی گولیا ں استعمال کیں۔۔۔لیکن مسلمان بہادری سے ڈٹے رہے اور اپنے آباؤ اجداد، حمزہ بن عبدالمطلب، عمر بن خطاب اور حسین بن علی کے نقش قدم کی پیروی کی۔ حکومت نے کئی افراد کو گرفتار کیا لیکن وہ اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ جابر حسینہ کی جانب سے گرفتاریاں اور ظلم و تشدد، جو کہ آرمی افسران کی قاتل اوراستعماری طاقتوں کی ایجنٹ ہے، کبھی بھی مسلمانوں کو خلافت کے قیام کے مطالبے اور اس کے حصول کی جدو جہد سے دستبردار ہونے پر مجبور نہیں کرسکتیں۔ اور جب خلافت قائم ہوجائے گی تو وہ لازمی حسینہ کو اس کے مظالم ، بدعنوانی، غداری اور آرمی افسران ، علماء اور متقی و پرہیزگار مسلمانوں کو قتل کرنے کے جرم میں عبرت ناک سزا دے گی۔
حزب التحریر افواج میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ لوگوں اور حزب کے اراکین اور شباب کی اس زبردست اور بہادرانہ جدوجہد کی حمائت کریں۔


اے افسران! لوگ دیکھ رہے ہیں کہ تم اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری، بان کی مون کی پکار پر جنوبی سوڈان جانے کی تیاریاں کررہے ہو۔ وہ یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ تم حسینہ کے حکم کو بجا لاتے ہوئے انتخابات کے دوران "امن"قائم رکھنے کے لیے حرکت میں آگئے ہو جبکہ ان انتخابات کا مقصد محض حسینہ کے ظلم و جبر پر مبنی اقتدار کو مزید طول دینا ہے۔ کیا اقوام متحدہ کے مشن سے حاصل ہونے والے ڈالر تمھیں اپنے لوگوں کی زندگیوں سے زیادہ عزیز ہیں؟ کیا تمھاری حسینہ سے وفاداری اسلام اور مسلمانوں سے زیادہ اہم ہے؟ اگر تمھارا جواب یہ ہے کہ تم صرف آرمی کمانڈکے احکامات کی اطاعت کررہے ہو، تو ہم تم سے سوال کرتے ہیں کہ تمھاری اپنے رب کی اطاعت کہاں گئی؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ "اللہ کی نافرمانی کرکےبندے کی اطاعت نہیں کی جاسکتی "۔


اے افسران! ہم تم میں موجود بہادر مردوں سے ، وہ جو مخلص ہیں، وہ جو اسلام اور اس کی امت کے وفادار ہیں، مطالبہ کرتے ہیں کہ:
دنیا کے عارضی فوائد کے لیے اسلام اور اس کی امت کو تنہا مت چھوڑو۔ غیر شرعی احکامات اور ان کی اطاعت کے نام پر اسلام اور مسلمانوں سے منہ مت موڑو۔ حزب التحریر اور عوام تمھیں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی دعوت کی جانب بلاتے ہیں ۔ تو اس دعوت کے علاوہ ہر دوسری دعوت، مطالبے اور احکامات کو ٹھکرا دو۔ لوگوں کی پکار کا جواب دو اور سب سے بڑھ کر اللہ اور اس کے رسولﷺ کے احکام کی اطاعت کرو۔ مسلمان ہونے کے ناطے ظالم حسینہ اور عوامی- بی.این.پی کی حکومت کو ہٹانے اور خلافت کے قیام کی اپنی ذمہ داری کوا دا کرو۔


﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ﴾
"اے ایمان والو !اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس چیز کے لیے پکاریں جس میں زندگی ہے" (الانفال: 24)

حزب التحریر کامیڈیا آفس
ولایہ بنگلادیش

 

https://www.facebook.com/pages/PeoplesDemandBD

 

مزید تصاویر کے لئے یہاں کلک کریں

 

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک