الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

حقیقی تبدیلی نظام کی تبدیلی ہے نہ کہ چہروں کی تبدیلی پاکستان کو ''صادق‘‘ و ''امین‘‘ نظام کی ضرورت ہے ،صرف ''صادق‘‘و''امین‘‘ چہروں کی نہیں

برٹش کونسل نے ایک نیا سروے جاری کیا ہے جس کے مطابق پاکستان کے نوجوانوں کی اکثریت اسلامی ریاست کے قیام کی حمائت اور جمہوریت کی نفی کرتی ہے۔ پاکستان کی حکومتی اشرافیہ، جس کو عدلیہ کی بھی حمائت حاصل ہے، آئین کی دفعات 62اور63کو استعمال کر کے قومی و صوبائی اسمبلی کے کئی متوقع امیدواروں کو اس لیے ناہل قرار دے رہی ہے تاکہ اس مردہ اور دھتکارے ہوئے جمہوری نظام کو ایک بار پھر لوگوں کی امیدوں کا مرکز بنایا جاسکے۔ پریشانی کی حالت میں اٹھائے گئے اس انتہائی قدم کی وجہ نوجوانوں کی و ہ سوچ ہے جس کا انکشاف برٹش کونسل کے جاری کردہ سروے میں کیا گیا ہے جس کے مطابق پاکستان کے نوجوانوں کی 94فیصد تعداد یہ سمجھتی ہے کہ ملک غلط سمت میں گامزن ہے اوروہ پاکستان میں حقیقی تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں۔عرب بہار میں جس طرح مسلم نوجوانوں نے کئی دہائیوں پرپھیلے سیاسی کرداروں کا خاتمہ کیا ہے اس کو دیکھتے ہوئے پاکستان کی حکمران اشرافیہ پاکستان کے نوجوانوں میں موجود جمہوری نظام کے خلاف نفرت کو محض چند چہروں سے نفرت کی جانب موڑنا چاہتی ہے۔ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے چند امیداروں کو کرپشن اور نااہلی کی بنیاد پرانتخابات کے کھیل سے باہر نکال کر حکمران عوام کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کرپشن اور بدعنوانی چند افراد میں ہے ناکہ اس جمہوری نظام میں جس کے تحت یہ حکمرانی کرتے ہیں۔ لیکن اس مسئلے کی حقیقت یہ ہے کہ کرپشن اور بدعنوانی اس جمہوری نظام کے خمیر میں ہے،وہ نظام جس کو پاکستان نے برطانوی استعمار سے وراثت میں حاصل کیا تھا اور اسی نظام نے استعماری طاقتوں اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود ان کے ایجنٹوں کے مفادات کو پورا کیا۔ صرف اللہ سبحانہ و تعالی ہی قانون ساز ہیں اور انھوں نے قرآن میں حکمرانوں کے چننے کے معیار کو بیان کردیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:


(وَمَن لَّمْ یَحْکُم بِمَا أَنزَلَ اللّہُ فَأُوْلَءِکَ ہُمُ الْفَاسِقُون)
''اور جو اللہ کی اتاری ہوئی وحی(قرآن) کے مطابق فیصلے نہیں کرتے تو وہ فاسق ہیں‘‘(المائدہ:47)۔


صرف اتنا ہی کافی نہیں ہے کہ ان لوگوں کو چن لیا جائے جو نیک ہیں اور جن کا ماضی داغدار نہیں اور پھر وہ اس قانون کے مطابق حکمرانی کریں جو اللہ سبحانہ و تعالی کا نازل کردہ نہیں ہے بلکہ اسلام نے ایسے نظام کا حصہ بننے کو ہی حرام قرار دیا ہے جس میں ہم نیک اور پارسا لوگوں کو چنیں تا کہ وہ ہم پرکفر قوانین کی بنیاد پر حکمرانی کریں۔ جمہوریت انسانوں کو قانون ساز قرار دیتی ہے جہاں اکثریت اپنی خواہشات کی بنیاد پر قانون سازی کرتی ہے۔ اسلام مسلمانوں کو اللہ کے دی ہوئی شریعت کے سوا کسی بھی دوسرے قانون یا شریعت کی بنیاد پر حکمرانی کو حرام قرار دیتا ہے اور اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ ہر قانون صرف اور صرف قرآن و سنت سے ہی لیا جائے۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:


( فَاحْکُم بَیْْنَہُم بِمَا أَنزَلَ اللّہُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَہْوَاء ہُمْ عَمَّا جَاءَ کَ مِنَ الْحَقّ)
''ان کے درمیان اللہ کی اتاری ہوئی وحی کی بنیاد پر فیصلے کریں اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں ایسا نہ ہو کہ یہ اس حق سے آپ کو موڑ دیں جوآپ کے پاس آچکا ہے‘‘(المائدہ:48)۔


پاکستان میں حقیقی تبدیلی محض چہروں کی تبدیلی سے نہیں آئے گی چاہے وہ ''صادق‘‘ و'' امین‘‘ ہی کیوں نہ ہوں۔ پاکستان میں حقیقی تبدیلی اس وقت آئے گی جب ''صادق‘‘ و'' امین‘‘ نظام قائم ہوگا۔ ہم پاکستان کے عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ محض چہروں کی تبدیلی کے اس تماشے کو مسترد کردیں اور کرپٹ جمہوری نظام کو اکھاڑ پھینکنے اور خلافت کے قیام کے ذریعے اسلام کے مکمل اور جامع نفاذکا مطالبہ کریں۔

پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

Read more...

کرزئی اور کیانی اپنی عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں پاک افغان کشیدگی خطے میں امریکی موجودگی کو مستحکم کرنے کے لئے ہے

حالیہ دنوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی اور فوجی کشیدگی میں اضافہ درحقیقت افغانستان میں2014کے بعد بھی امریکی فوجی اڈوں اور امریکی افواج کو برقرار رکھنے کے لیے ماحول سازگار بنانے کے لیے ہے۔ کرزئی حکومت افغانستان میں امن کے قیام میں ناکامی اور اس کے مسائل کا ذمہ دار پاکستان کو ٹہرا رہی ہے جبکہ پاکستان کرزئی انتظامیہ کو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود دہشت گردوں کی پشت پناہی کا ذمہ دار ٹہرارہی ہے۔کرزئی اور کیانی پاکستان اور افغانستان میں بم دھماکوں اور قتل غارت گری کے اصل مجرم امریکہ کے گھناونے کردار پر پردہ ڈالنے اور خطے میں امریکی راج کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ایک دوسرے پر الزام تراشی کررہے ہیں۔ دراصل امریکہ افغانستان میں 2014کے بعد بھی اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے انخلأ کے منصوبے کی آڑ میں مستقل فوجی اڈے قائم کرنا چاہتا ہے لیکن اس مقصد کے حصول میں امریکہ کو افغانستان میں سخت عوامی ردعمل کا سامنا ہے۔ کرزئی حکومت کی جانب سے اپنے اندرونی مسائل کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کا مقصد افغان عوام کو یہ باور کرانا ہے کہ ان کے تحفظ اور پاکستان کی مداخلت روکنے کے لیے 2014کے بعد بھی افغانستان میں محدود امریکی افواج کی موجودگی ضروری ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں امریکی راج کو مستحکم کرنے کے بعد جنرل کیانی افغانستان میں امریکی راج کے تسلسل کو جاری اور مستحکم کرنے کے لئے امریکہ کو بھر پور معاونت فراہم کررہا ہے۔ جنرل کیانی کا حالیہ دورہ اردن کے دوران امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری سے ملاقات بھی اسی مقصد کے حصول کے لیے تھی۔


پاکستان اور افغانستان کے مسائل کی بنیادی وجہ خطے میں امریکی موجودگی ، اس کے ناپاک عزائم اور سرمایہ دارنہ نظام ہے۔ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی جنگ کے نام پر امریکی مفادات کی تکمیل کے لیے پاکستان اور افغانستان کے مسلمانوں کا مقدس خون،پاکستان اور افغانستان کے غدار حکمرانوں نے پانی کی طرح بہایا گیا ہے۔ اس بدترین صورتحال سے نکلنے کی واحد صورت پاکستان اور افغانستان سے غدار حکمرانوں ، سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اورخلافت کے قیام میں ہے۔خلافت پاکستان اور افغانستان کی قوت کو ایک خلیفہ کی قیادت میں یکجا کردے گی اور خلافت کی افواج اور مخلص مجاہدین کی مشترکہ قوت امریکہ کو پاکستان اور افغانستان سے دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کردے گی۔
حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو ان کی ذمہ داری کی یاد دہانی کراتی ہے کہ وہ اپنی قیادت میں موجود غداروں کو ایک اور امریکی منصوبے کو کامیاب بنانے سے روکیں جو پہلے ہی 50ہزار پاکستان کے مسلمان شہریوں اور فوجیوں کو امریکی جنگ کی بھینٹ چڑھا چکے ہیں۔ خطے میں امریکی موجودگی کا مطب یہ ہے کہ امریکی مفادات کی تکمیل کے لیے مزید ہزاروں مسلمان شہریوں اور فوجیوں کا مقدس خون بہایا جائے گا جبکہ بزدل امریکی افواج اپنے ائرکنڈیشن کمروں میںآرام سے بیٹھے رہیں گی۔آگے بڑھیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں اور پاکستان اور افغانستان کے مسلمانوں،افواج اور ان کے وسائل کو یکجا کرکے دنیا کے طاقتور ترین ریاست خلافت کی بنیاد ڈالیں اور کافر امریکی افواج کو خطے سے ذلیل رسو کر کے نکال باہر کریں ۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
شہزاد شیخ

Read more...

خلافت میں میڈیا کے کردار کے حوالے سے حزب التحریر نے پالیسی کا اعلان کردیا خلافت کا میڈیا سچ اور حق کی عالمی پکار ہوگی

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ریاست خلافت میں ریاستی اور نجی ،پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے کردارکے حوالے سے مندرجہ ذیل پالیسی دستاویز "Publicized Policy Position" جاری کی ہے۔اس پالیسی میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ کس طرح ریاست خلافت ایک متحرک میڈیا کی سرپرستی اور نگرانی کرے گی تا کہ وہ استعماری طاقتوں کے ناپاک منصوبوں کو بے نقاب کرنے،حکمرانوں کا احتساب کرنے اور دین اسلام کی دنیا بھر میں ترویج کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کرسکے۔


موجودہ دور کو ''ابلاغ کا دور‘‘ کہا جاتا ہے۔ ریاستی اور نجی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نہ صرف عوام کے خیالات اور رائے میں تبدیلی لانے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ لوگوں کو ایسی سابقہ معلومات بھی فراہم کرتے ہیں جن کی بنیاد پر وہ مختلف مسائل پر اپنی رائے یا نقطہ نظر بناتے ہیں۔ لیکن چند ایسے معاملات بھی ہیں جن میں نجی میڈیا ریاست کی معاونت پر انحصار کرتا ہے جیسا کہ سیکیوریٹی کے معاملات اور استعماری ریاستوں کے عزائم اور ان کے منصوبوں کو بے نقاب کرنا وغیرہ۔ ریاست کو میڈیا کی بھر پور معاونت کرنی چاہیے اور یقیناً ریاست خلافت شہریوں کے حقوق اور معاملات کی دیکھ بحال اور اسلام کی دعوت کو پوری انسانیت تک پہنچانے کے لیے میڈیا کو بھر پورمعاونت فراہم کرے گی تا کہ وہ اپنے اس کردار کو احسن طریقے سے ادا کرسکے۔ اسلام کی دعوت اور ریاست کے لیے معلومات چند اہم معاملات میں سے ایک ہے۔ لہذا میڈیا کی سرپرستی اور نگرانی خلیفہ براہ راست ایک آزاد ادارے کے ذریعے کرے گا جیسا کہ عدلیہ یا مجلس امت کے ادارے ریاست خلافت میں اسلام کے نفاذ اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے براہ راست خلیفہ کی نگرانی میں کام کرتے ہیں۔


لہذا ریاست خلافت میں میڈیا کے ریاستی اور نجی ادارے نہ صرف ریاست خلافت کے شہریوں کی نظر میں قابل بھروسہ معلومات کے حصول کے اداروں کے طور پر جانے جائیں گے بلکہ عالمی سطح پر بھی ان کی شناخت حق اور سچ کی عالمی پکار کے طور پر ہوگی۔

 

نوٹ: اس پالیسی کی تفصیلات اور قرآن و سنت سے تفصیلی دلائل جاننے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔

http://htmediapak.page.tl/policy-matters.htm

 

پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

Read more...

ایک بار پھرآئی۔ایم۔ایف پاکستان کا بجٹ بنا رہا ہے معاشی خودمختاری کی بحالی کے لیے جمہوریت کا خاتمہ اور خلافت کا قیام ضروری ہے

اس بات سے قطع نظر کہ 11مئی2013کے انتخابات میں صرف چہرے ہی تبدیل ہوں گے،جمہوریت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ہمارا بجٹ استعماری طاقتیں ہی بنائیں۔ پاکستان کا ایک چھ رکنی وفد ،جس میں سیکریٹری مالیات اور معاشی امور،سٹیٹ بینک کے گورنر،ایڈیشنل سیکریٹری برائے بیرونی مالیات اور بورڈ آف ریوینیو کے چیرمین،17سے22اپریل تک امریکہ کا دورہ کررہے ہیں جہاں پر یہ وفد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(I.M.F)اور امریکی محکمہ خزانہ سے ہمارے بجٹ کے حوالے سے ہدایات وصول کرے گا۔ اور پھر جیسے ہر سال ہوتا ہے، چاہے جمہوریت ہو یا آمریت،ایک معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے اور انتخابات کے بعد نئے چہروں کی موجودگی میں امریکہ سے منظور شدہ بجٹ پہلے سے مفلوج زدہ پاکستان کی معیشت پر مسلط کردیا جائے گا۔


معیشتوں کو تباہ و برباد کرنے کے حوالے سے شہرت یافتہ آئی۔ایم۔ایف اور عالمی بینک کے زیر نگرانی آمدن اور خرچ پر انتہائی بھاری ٹیکسوں کی بھرمار نے پاکستان کی معیشت کا گلا گھوٹ دیا ہے۔ حکومت نے 2011-12میں صرف انکم ٹیکس کی مد میں 730,000ملین روپے اکٹھے کیے جو 2002-03میں حاصل ہونے والے کل محاصل کے برابر ہے۔اس کے علاوہ 2012-13کے بجٹ میں حکومت نے انکم ٹیکس کی مد میں اکٹھی ہونے والی رقم کا ہدف 914,000ملین روپے رکھا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ محنت کش، نوکری پیشہ لوگ زیادہ مشکلات کا سامنا کررہے ہیں کیونکہ بھاری ٹیکس ان کی آمدن کے ایک بڑے حصے کو ان کے ہاتھ میں آنے سے قبل ہی کھا جاتا ہے۔ حکومت نے 2011-12میں جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 852,030ملین روپے اکٹھے کیے تھے اور 2012-13کے بجٹ میں اس کا ہدف بڑھا کر1,076,500ملین روپے کر دیا ہے۔س سیلز ٹیکس کی وجہ سے لوگوں کے لیے ادویات،خوراک اور زراعت اور صنعت کی پیداوار میں استعمال ہونے والے خام مال کی خریداری اس حد تک تکلیف دہ بن گئی ہے کہ ان کے لیے معیشت میں اپنا حصہ ڈالنا اور اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا ناممکن ہو گیاہے۔
اس بات سے قطع نظر کہ کون حکومت میں آتا ہے، جب تک جمہوری نظام قائم رہے گا صورتحال بد سے بدتر ہوتی جائے گی۔ جمہوریت صرف اسی قسم کی ناکامی اور تباہی پیدا کرتی ہے کیونکہ اس نظام کی تشکیل ہی ایسی کی گئی ہے کہ یہ لوگوں کی مفادات کو پس پشت ڈالتی ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ اس نظام میں جو جماعتیں بھی اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہیں وہ سب اپنے منشور میں ٹیکسوں میں اضافے کا اعلان کررہی ہیں۔


حزب التحریرکی انتخابات کے خلاف مہم صرف جمہوریت کے خاتمے تک محدود نہیں ہے جیسا کہ اخبارات میں یہ غلط تائثر دیا جارہا ہے بلکہ حزب التحریرکی مہم کا مقصد حزب کے امیرشیخ عطأ بن خلیل ابو رشتہ،جو ایک مشہور و معروف فقہی اور سیاست دان ہیں ،کی قیادت میں، جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کا قیام ہے۔ صرف خلافت میں ہی منتخب حکمران اور عوام کے نمائندوں کا اصل مقصد پوار ہوگا۔
صرف خلافت میں ہی پاکستان کی معاشی خودمختاری بحال ہوسکتی ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کی مانند اسلام آمدن اور اخراجات پر ٹیکس کو محاصل کے حصول کا بڑا ذریعہ نہیں بناتا۔ اس کے محاصل کی بنیاد،بنیادی ضروریات اور چند آسائشوں کو پورا کرنے کے بعدبچنے والی فاضل دولت اور اصل پیداوار ہے۔ خلافت صرف سخت شرائط کے ساتھ ہی ٹیکس لگاسکتی ہے اور یہ ٹیکس بھی صرف اخراجات کے بعد جمع ہونے والی دولت پر لگتا ہے، لہٰذا ان لوگوں پر ٹیکس لگ ہی نہیں سکتا جو غریب ہیں یا اپنی بنیادی ضروریات کو بھی پورا نہیں کرسکتے۔ یہ اس لیے ممکن ہے کیونکہ ریاستِ خلافت عوامی اور ریاستی اثاثوں، جیسے توانائی کے وسائل، بھاری مشینری کے اداروں سے بہت بڑی تعداد میں محاصل حاصل کرسکے گی۔ خلافت میں صنعتی اور زرعی شعبے تیزی سے ترقی کریں گے۔ صنعتی اور زرعی پیداوار کے لیے درکار اشیاء جیسے مشینری اورتوانائی پر مختلف قسم کے ٹیکس لگا کر ان شعبوں کو مفلوج نہیں کیا جائے گا۔
اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے لوگ جمہوریت کو مسترد کردیں اور خلافت کے قیام کا بھر پور مطالبہ کریں اور اپنی عزت اور معیشت دونوں کو بحال کرلیں۔

 

پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

 

Read more...

جیل سے رہائی پر سعد جگرانوی کا پرتپاک خیر مقدم امریکی راج کا خاتمہ برطانوی راج کے خاتمے سے بھی بڑی خوشخبری ہو گی

سعد جگرانوی اور حزب التحریر کے دیگر اراکین کی ظالم کی جیل سے رہائی خوشی کا باعث ہے۔ امریکی راج کے خاتمے اور خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنے والے ہیروز کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا۔ اس بات پر پختہ یقین کے ساتھ کہ اللہ کی طرف سے کامیابی صرف مؤمنین ہی کے لیے ہے، حزب التحریر کے شباب نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس مقدس جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔

پاکستان میں امریکی راج کو قائم ودائم رکھنے والی کیانی اور زرداری حکومت اور ان کے امریکی آقاوں کو برطانوی راج کی تاریخ سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ اس خطے پر برطانوی راج اور ان کے ظلم و ستم نے مسلمانوں کے ارادوں کو مزید مضبوط ہی کیا۔ کافر استعمار نے ہماری جائیدادوں پر قبضہ کیا، جھوٹے مقدمات میں ہمیں پابند سلاسل کیا، ہمارے شہیدوں کی لاشوں کو چوراہوں پر لٹکایا یہاں تک کے توپوں کے آگے باند ھ کر دھماکوں سے اڑا دیا لیکن یہ تمام اقدامات اس خطے میں برطانوی قبضے کو دوام نہ بخش سکے اور پھر انگریز اس خطے سے ایسے بھاگے کہ کبھی واپس نہ آسکے۔

چاہے یہ ظالم برطانوی راج سے سبق لیں یا نہ لیں لیکن انشأاللہ بہت جلد انھیں ایسا سبق سیکھایا جائے گا کہ یہ اسے کبھی نہ بھولیں گے۔ امریکی راج کا ظلم خلافت کے قیام کے ذریعے، برطانوی راج سے بھی بڑھ کر شکست کا سامنا کرے گا۔ شباب پر ڈنڈوں، سلاخوں سے بدترین تشدد اور ان کا اغوا ان کے ارادوں کو مزید مضبوط بناتا ہے۔ ظالم کا جبر واستبداد، شباب کی کہی ہوئی حق بات اور ان کی استقامت کو معاشرے کے سامنے واضع کر دیتا ہے اور معاشرہ یہ بات سمجھ جاتا ہے کہ یہی شباب ہماری قیادت کے حق دار ہیں۔ شباب کی یہ قربانیاں لوگوں میں ظالم کے ظلم کے خوف کا خاتمہ کر رہیں ہیں، حکمرانوں کے ظلم کے خلاف ان کے غصے کو بڑھا رہیں ہیں اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کی پیروی پر ان کے ارادوں کو مضبوط کر رہیں ہیں۔ اس کے علاوہ خلافت کے داعیوں کو ظالم اپنے جبر کا نشانہ بنا کر خود اللہ سبحانہ و تعالی کے ہاتھوں اپنی بربادی کو یقینی بنا رہے ہیں کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالی نے ایک حدیث قدسی میں فرمایا ہے کہ:

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ

"رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ  اللہ سبحانہ نے ارشاد فرمایا: جس نے میرے دوست کی اہانت کی اس نے مجھے عداوت کا چیلنج دیا" (بخاری)۔

خلافت کے زیر سایہ پاکستان کے مسلمان امریکی راج کو ایک تاریخی شکست سے دوچار کریں گے۔ ایک ایسی شکست کہ متکبر امریکہ کو اپنی بند آنکھیں مجبورا ًکھولنا پڑیں گی۔ ایک ایسی شکست جو دنیا کے لوگوں کے لیے اس جذبے کا باعث بنے گی کہ وہ امریکہ کی عالمی دہشت گردی، ظلم اور استحصال کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ اور اللہ سبحانہ و تعالی نے ایمان والوں کو اس بات کا یقین دلایا ہے کہ وہ اپنے دین کی حفاظت کرے گا اور اس دین کے تمام دشمنوں پر اسے غلبہ عطا فرمائے گا۔

إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا

"اللہ تعالی اپنا کام پورا کر کے ہی رہے گا۔ اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے" (الطلاق:3)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان


تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

 

 

Read more...

انسداد دہشت گردی کے قانون میں ترمیم امریکی جنگ کا حصہ ہے

انسداد دہشت گردی کے قانون میں دوسرے ترمیمی بل 2013 کی منظوری حکمرانوں کا امریکی ایجنٹ اور غدار ہونے کا ایک اور ثبوت ہے۔ بارہ سال کی انتھک جدوجہد کے باوجود امریکہ اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار پاکستان کے عوام کو اس بات پر قائل نہیں کر سکے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اسلام کے خلاف جنگ نہیں، یہ جنگ امریکہ کی نہیں اور امریکہ پاکستان کا دشمن نہیں ہے۔ آج پاکستان کے عوام اس بات پر جتنا یقین رکھتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ دراصل اسلام کے خلاف جنگ ہے اور امریکہ پاکستان، مسلمانوں اور اسلام کا دشمن ہے، اس سے قبل کبھی اتنا یقین نہ رکھتے تھے۔

یہ کہنا کہ اس قانون کا مقصد دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہے ایک سفید جھوٹ ہے کیونکہ اگر ان ایجنٹ حکمرانوں کو دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنا مقصود ہوتا تو یہ کبھی ریمنڈ ڈیوس کو باعزت طریقے سے ملک سے فرار نہ کرواتے اور اس کے پھیلائے ہوئے نیٹ ورک کو آج بھی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی مکمل سرپرستی حاصل نہ ہوتی۔ سرکاری ایجنسیاں تو اس قانون کی غیر موجودگی میں بھی لوگوں کو اغوا کر کے سالوں تک غائب کر رہیں تھیں جیسا کہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کے ساتھ کیا گیا جنھیں ایجنسیوں کے ہاتھوں اغوا ہوئے دس ماہ ہو چکے ہیں اور ججوں، صحافیوں، سیاست دانوں، تاجروں اور عام عوام کے فون ٹیپ کر رہیں تھیں۔ اس قانون کا اس کے سوأ کوئی مقصد نہیں کہ جب حکمران عوام کو اس امریکی جنگ کو اپنی جنگ قرار دینے میں فکری طور پر مکمل ناکام ہو گئے تو اب ان کی زبانوں کو تالا لگانے اور ان کی سوچوں پر پہرا بٹھانے کے لیے ایک شیطانی قانون کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ یہ غدار حکمران اپنے آقا امریکہ ہی کی مکمل پیروی کر رہے ہیں۔ جیسے امریکہ نے اپنے عوام کو امریکی پالیسیوں پر تنقید سے روکنے کے لیے قومی سلامتی کے بہانے سے پیٹرئیاٹ ایکٹ (Patriot Act) کا شیطانی قانون بنایا اور جو اس کے باوجود بھی خاموش نہ ہو ا تو اپنے ہی بنائے ہوئے تمام قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صدارتی اجازت نامے سے انھیں قتل کروا دیا بالکل ویسے ہی پاکستان کے غدار حکمران بھی اس نئے قانون کے ذریعے حکمرانوں کی غداریوں کے خلاف اپنے لوگوں کا منہ بند رکھنا چاہتے ہیں۔

حزب التحریر میڈیا، دانشوروں، انسانی حقوق و وکلأ تنظیموں اور عوام کی توجہ اس جانب مبذول کراتی ہے کہ یہ غدار حکمران ہمیں حکمرانوں کا محاسبہ کرنے کے اسلامی فریضے کو پورا کرنے سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اپنے حکمرانوں کا احتساب کرنے کا حکم دیا ہے اور سختی سے اس بات کا مطالبہ کیا ہے کہ اگر حکمران لوگوں کے حقوق غصب کریں یا عوام سے متعلق عائد ہونے والی ذمہ داریوں کو پورا نہ کریں یا امت کے معاملات سے غفلت برتیں یا اسلام کے حکموں کو توڑیں یا اللہ کے نازل کردہ احکامات کے علاوہ کوئی اورچیز نافذ کریں تو مسلمان انہیں چیلنج کریں اور ان کا محاسبہ کریں۔ اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے حکمرانوں کے احتساب کو افضل جہاد سے تعبیر کیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:

«أفضل الجهاد كلمة حق عند سلطان جائر»

"بہترین جہاد جابرحکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے" (احمد)۔

لہذا حزب التحریر اس قانون کو یکسر مسترد کرتی ہے اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو یقین دلاتی ہے کہ حزب ان کی اسلام، مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف غداریوں کو بے نقاب کرنے کے سلسلے کو جاری و ساری رکھے گی۔ حزب التحریر میڈیا، دانشوروں، انسانی حقوق اور وکلأ کی تنظیموں اور عوام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس غیر انسانی، غیر اخلاقی اور غیر اسلامی قانون کو مسترد کر دیں اور اس کے خلاف آواز بلند کریں۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک