المكتب الإعــلامي
ازبکستان
ہجری تاریخ | 15 من صـفر الخير 1443هـ | شمارہ نمبر: 05 / 1443 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 22 ستمبر 2021 م |
پریس ریلیز
حزب التحریر کے خلاف جنگ کا مطلب
اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ ہے
یہ بات شائع ہوئی کہ حزب التحریر سے روابط کے شبہ میں 29 خواتین کو 10 ستمبر کو گرفتار کیا گیا ، پھر 10 افراد کو 15 ستمبر کو گرفتار کیا گیا ، اور12 افراد کو 17 ستمبر کو گرفتار کیا گیا۔ یہ خبر وزارت داخلہ اور محکمہ داخلی امور کی سرکاری ویب سائٹس پر شائع ہوئی۔ یہ گرفتاریاں اس وقت ہو رہی ہیں جب صدارتی انتخابات میں ایک مہینہ رہ گیا ہے اور جب افغانستان میں طالبان اقتدار میں آگئے ہیں۔لہٰذا، یہ واقعات کسی نہ کسی شکل میں روس کے ساتھ یا ازبکستان میں روس نواز افواج کے ساتھ منسلک ہیں۔ اور روس کے ساتھ اس کا تعلق یہ ہے کہ مرزیویف (Mirziyoyev's)کی حکومت ماسکو کو خوش کرنے کے لیے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کو کمزور نہ کرے۔ اس لیے یہ ممکن ہے کہ ازبک حکومت روس کو مطمئن کرنے اور انتخابی دباؤ کو کم کرنے کے لیے ایسی خوفناک خبریں شائع کر رہی ہے ، یا یہ سیاسی اشرافیہ اور ازبکستان کی سکیورٹی فورسز میں روس نواز قوتوں کا دباؤ ہو سکتا ہے تاکہ مرزیویف کو مجبور کیا جا سکے کہ وہ روس کی مکمل اطاعت کرے۔ چونکہ مرزیویف کی حکومت یہودی کریموف کی حکومت کی طرح مضبوط نہیں ہے ، اور چونکہ مرزیویف ابھی تک اپنی طاقت کو کافی حد تک مستحکم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے ، اور اس کی وجہ یہ ہےکہ اس کا سیاسی حلقہ کمزور ہے ، لہٰذاامریکہ اور روس دونوں اسے اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یعنی دونوں ممالک ازبکستان کو مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں لینے کی کوشش کررہے ہیں۔
تاہم مسلمان تکلیف اٹھاتے ہیں اور ازبک حکومت اور کٹھ پتلی سیاسی اشرافیہ کے فائدے کے لیے قربان ہوتے ہیں جو استعماری کافر کو خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں ، اسلام اور مسلمانوں کو ظلم و ستم کا شکار بنایا جاتا ہے اور انہیں اسلام کی بنیاد پر دوبارہ زندہ ہونے سے روکنے کی کوشش کی جاتی ہے ، کیونکہ ازبک مسلمانوں میں اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کی خواہش بڑھ رہی ہے۔ اس کے لیے اضافی محرک امریکہ کی افغانستان میں شکست تھی جس نے مسلمانوں کا اپنی طاقت پر اعتماد بڑھایا۔یہی وجہ ہے کہ حزب التحریر جو کہ تقریباً25 سال سے ازبکستان میں اسلام کی بنیاد پر مسلمانوں کو زندہ کرنے کے مقصد سے کام کر رہی ہے ، ازبک حکومت کا بنیادی ہدف بنی ہوئی ہے۔ حزب التحریر مسلسل ازبکستان کی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ جھوٹی جمہوریت کو ترک کرے ، کسی بھی کافر ریاست سے تعلقات منقطع کرے ، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھے ، اللہ سے ڈرے ، صرف اللہ ہی پر بھروسہ کرے ، اسلام کے احکامات کو دوبارہ زندہ کرنے میں مدد کرے ، امت سےمحبت کرے ،اور انہیں سچ بتائیں اور ان سے جھوٹ نہ بولے۔
حزب نے کبھی بھی ملک میں کہیں بھی طاقت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی عوام کو ایسا کرنے کے لیے کہا ، کیونکہ یہ ہمارے نبی ﷺ کے طریقہ کار سے متصادم ہے۔ تو پھر حزب ایک انتہا پسند تنظیم کیسے ہو سکتی ہے؟!
یہ سب اس باتیں اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ ازبکستان کی حکومت حزب التحریر کے نظریات اور تصورات کے سامنے بے بس ہے۔ اور حزب ریاستِ خلافت کے قیام کے لیے، اللہ کی مرضی سے، اپنی جدوجہد جاری رکھے گی ، جو کہ اسلامی زندگی کی بحالی کی ضمانت دیتا ہے ، اور ظالموں کی دھمکیاں ، اور نہ ہی الزام لگانے والے، اور نہ ہی املاک اور جانوں کا نقصان، حزب کو روک سکتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا کہنا کافی ہے:
فَانتَقَمۡنَا مِنَ الَّذِيۡنَ اَجۡرَمُوۡاؕ وَكَانَ حَقًّا عَلَيۡنَا نَصۡرُ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ
"پھر ہم نے مجرموں سے بدلہ لیا،اورمومنوں کی مدد ہم پر لازم تھی"(الروم، 30:47)
ازبکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ازبکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: |