الأربعاء، 15 رجب 1446| 2025/01/15
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
امریکہ

ہجری تاریخ    1 من رجب 1446هـ شمارہ نمبر: 03 / 1446
عیسوی تاریخ     بدھ, 01 جنوری 2025 م

پریس ریلیز

 نیو اورلینز کے جرائم ہوں یا غزہ میں صیہونی وجود کے برپا کردہ مظالم، ان کے درمیان کوئی فرق نہیں

 

ایف بی آئی نے امریکہ کے شہر، نیو اورلینز میں گاڑی کی ٹکر سے حملے کرنے والے حملہ آور کی شناخت ظاہر کر دی ہے، جس کے نتیجے میں نئے سال کی تقریبات کے دوران درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے تھے۔ حملہ آور کی شناخت ایک سابق میرین فوجی کے طور پر کی گئی ہے۔ نیو اورلینز کے حکام نے رپورٹ دی ہے کہ اس واقعے میں 10 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے تھےجب ایک ٹرک ہجوم پر چڑھ دوڑا۔ امریکی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ بدھ کے روز نیو اورلینز کے فرانسیسی کوارٹر میں بربن اسٹریٹ پر گاڑی کے ہجوم سے ٹکرانے کے بعد متعدد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اسی دوران، ”اسرائیلی“ وزارت خارجہ نے بیان دیا کہ اس واقعے میں دو ”اسرائیلی“ افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔

 

ایک ایسے وقت میں جب صیہونی وجود غزہ میں معصوم شہریوں پر امریکی اور یورپی ہتھیاروں سے بمباری کرتا جا رہا ہے، اسی دوران نیو اورلینز میں ایک ذہنی طور پر مضطرب مجرم نے اپنا جرم انجام دیا۔ ایک طرف تو دنیا صیہونی وجود کے ان جرائم پر خاموش بنی بیٹھی ہے—وہ جرائم جو پندرہ مہینوں سے زائد عرصہ سے لگاتار جاری ہیں اور جنہیں جھوٹے ”دفاعی اقدامات“ کے طور پر پیش کیا گیا ہے— اور دوسری طرف یہ نام نہاد ”آزاد“ دنیا اس ذہنی معذور سپاہی کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اس کے جرم کی مذمت کر رہی ہے جس نے گاڑی چڑھا کر حملہ کیا۔ اگر یہ دوہرے معیار نہیں ہیں، تو اور کیا ہیں؟

 

اسلام بے گناہوں کے قتل کو ممنوع قرار دیتا ہے، جبکہ مغربی تہذیب اور صیہونی وجود اسے جائز قرار دیتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتے ہیں:

 

﴿مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَتَبْنَا عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا﴾

”اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ حکم لکھ دیا کہ جو شخص کسی کو قتل کرے، بغیر اس کے کہ وہ کسی کی جان کا بدلہ ہو یا زمین میں فساد پھیلانے کی وجہ سے ہو، تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کیا، اور جس نے کسی کو زندگی بخشی، تو گویا اس نے تمام انسانوں کو زندگی بخشی“ (سورة المائدة؛ 5:32)۔

 

تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ مسلمانوں نے کبھی بے گناہ لوگوں کا خون نہیں بہایا، خواہ ان کا مذہب یا نسل کچھ بھی ہو۔ اس کے برعکس، تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں نے ہمیشہ دوسروں کی زندگیوں اور عزتوں کی حفاظت کی، حتیٰ کہ جنگ کے دوران بھی۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی افواج کو جو ہدایات دی تھیں، ان میں یہ شامل تھا:

 

«لاَ تَقْتُلَنَّ امْرَأَةً وَلاَ صَبِيًّا وَلاَ كَبِيرًا هَرِمًا وَلاَ تَقْطَعَنَّ شَجَرًا مُثْمِرًا وَلاَ تُخَرِّبَنَّ عَامِرًا وَلاَ تَعْقِرَنَّ شَاةً وَلاَ بَعِيرًا إِلاَّ لِمَأْكُلَةٍ وَلاَ تَحْرِقَنَّ نَحْلاً وَلاَ تُفَرِّقَنَّهُ وَلاَ تَغْلُلْ وَلاَ تَجْبُنْ»

”عورتوں، بچوں یا کسی ضعیف بوڑھے کو قتل نہ کرنا۔ پھل دار درختوں کو نہ کاٹنا۔ کسی آباد جگہ کو نہ اجاڑنا۔ بھیڑ یا اونٹ کو نہ ذبح کرنا، سوائے کھانے کے لیے۔ شہد کی مکھیوں کو نہ جلانا اور نہ ہی انہیں منتشر کرنا۔ مال غنیمت میں خیانت نہ کرنا اور نہ بزدلی دکھانا“۔

 

یہ ہیں مسلمانوں کے عظیم اقدار حتیٰ کہ جنگ کے دوران بھی—تو ذرا تصور کریں کہ امن کے وقت ان کا رویہ کیسا ہوگا!

 

اس کے برعکس، مغربی افواج، بشمول صیہونی وجود کی افواج، بے شمار مظالم کے مرتکب ہوئے ہیں۔ انہوں نے ہر عمر کے شہریوں، حتیٰ کہ بچوں، خواتین، اور بوڑھوں تک کو قتل کیا، بھوکا رکھا اور تشدد کی اذیتیں دیں۔ آج ہم وہی مظالم غزہ میں رونما ہوتا دیکھ رہے ہیں، جو کہ اس سے پہلے افغانستان، عراق، اور شام میں ہو رہے تھے۔ لہٰذا، یہ قطعی حیرت کی بات نہیں کہ ایک امریکی فوجی، جو مجرمانہ ثقافت میں ڈوبا ہوا ہو، وہ ایسے اعمال نہ کرے۔ اسی طرح، صیہونی وجود کے مجرموں کے لیے نسل کشی کی بنا پر قتل عام کرنا بھی حیرت کی بات نہیں، کیونکہ ان کا سراپا وجود ہی ایک غیر انسانی اور نسل پرستانہ نظریے پر قائم ہے۔

 

فلسطین کی مبارک سرزمین میں قتل و غارت اور ظلم و ستم کی وہ روایت، جسے صیہونی وجود عملی طور پر جاری رکھے ہوئے ہے اور جسے مغرب کی بھرپور حمایت حاصل ہے، اسلامی سرزمینوں میں ظالم حکمرانوں کی پشت پناہی اور افغانستان، عراق، اور شام میں بے گناہ انسانوں کے قتل عام کے لیے مغربی اسلحے کے استعمال سے ہونے والے مظالم کے ساتھ بعینہٖ مطابقت رکھتی ہے۔ اس میں ”بلیک واٹر“ اور ”ویگنر“ جیسے کرائے کے سہولت کاروں کی مجرمانہ تشکیل بھی شامل ہے، جو مغربی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی پیداوار ہیں اور اسلام یا مسلمانوں سے ان کا دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں ہے۔ یہ گروہ جدید صلیبی جنگ کے بعد اسلامی دنیا میں سامنے آئے۔ ان دہشت گرد گروہوں کے روس سے تعلقات بھی ثابت ہو چکے ہیں، جنہوں نے شام میں بدترین قتل وغارت اور اذیت ناک جرائم کا ارتکاب کیا تھا، جبکہ اسلام اور مسلمان ان تمام جرائم سے بری الذمہ ہیں۔

 

جس طرح اس میرین فوجی کے اقدامات قابلِ مذمت ہیں، بالکل اسی طرح صیہونی وجود کے وہ جرائم بھی قابل مذمت اور قابلِ ملامت ہیں، جو مغرب اور امریکہ کی حمایت سے انجام دیے جا رہے ہیں، بلکہ اس سے بھی زیادہ نفرت اور مذمت کے لائق ہیں۔ مسلمانوں کو دنیا کے دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر ان حکمرانوں اور اداروں کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے جو ایسے جرائم کے ارتکاب کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مسلمانوں کو مغربی تہذیب کو مسترد کر دینا چاہیے، جس کی بنیاد ہی خونریزی پر مبنی ہے، اور اس کے بجائے انسانیت کے لیے اسلام کی عظیم تہذیب کو ایک اعلیٰ متبادل کے طور پر پیش کرنا چاہیے۔ اسلام امن، سلامتی اور رحمت کا دین ہے۔ تیرہ صدیوں تک وسیع علاقوں میں پھیلی اسلامی حکومت کے دوران انسانی جانوں کا نقصان اس نقصان کے عشر عشیر کے برابر بھی نہ تھا جتنا کہ مغربی دنیا کی کسی ایک واحد جنگ میں ہو گیا تھا، خواہ وہ جنگِ عظیم اول ہو یا دوسری جنگِ عظیم۔

 

آئیے ہم سب اسلام کو بطور حل اپنائیں اور اس تہذیب سے منہ موڑ لیں جس نے انسانیت کو صرف دکھ اور بدحالی میں مبتلا کر رکھا ہے۔

اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَجِيبُواْ لِلّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُم لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ﴾

”اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہو، جب کہ رسول اللہ  تمہیں ایسے کام کی طرف بلاتے ہیں جو تم کو زندگی (جاوداں) بخشے گا۔ اور جان رکھو کہ اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے اور یہ بھی کہ تم سب اس کے روبرو جمع کیے جاؤ گے“(الانفال؛ 8:24)۔

 

امریکہ میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
امریکہ
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: +1 (202) 930-1924
www.hizb-america.org
More in this category: « شعلوں کی لپیٹ میں

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک