الخميس، 19 جمادى الأولى 1446| 2024/11/21
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

اے اہل کنانہ(مصر)! تم اِس حکومت کو نہیں گراؤ گے جو اللہ کے اور تمہارے گھروں کو مسمار کررہی ہے

...ہم بدستور جنوری کے انقلاب(عرب بہار) کی فضاء میں  رہ رہے ہیں جو  ختم نہیں ہوئی، جیسا کہ مغرب اور مصر کی عسکری قیادت میں موجود اس کے آلہ کار سمجھتے ہیں،

Read more...

مصری حکومت اپنی افواج کی حفاظت کرنے سے قاصر ہے

اُن کے نزدیک خون کی قیمت صرف اُتنی  ہے جتنی وہ فوجی خود اُس کی حفاظت کر سکتے ہیں 

21 اکتوبر2017 بروز ہفتہ مصری وزارت داخلہ نے ایک بیان اُس انتہائی خونی تشدد کے بارے میں جاری کیا جو جمعہ کو الواحات کے صحرائی علاقے میں واقع ہوا تھا۔

Read more...

اے مصر کے حکمرانو! تم حلیم و کریم اللہ کے مقابلے میں کتنے بے باک ہو چکے ہو۔

تم لوگوں کی دنیا تباہ کر رہے ہو مگر یاد رکھو،وہ بھی تمہاری آخرت کی بربادی کا سامان کر رہے ہیں

اخبار الیوم السابع کے مطابق 3 اپریل2017 ، بروزِ اتوار، مصری صدر عبد الفتاح السیسی نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ  پریس کانفرنس سے قبل ہونے والی ملاقات  کے دوران کہا کہ مصر "دہشت گردی" کے خلاف جنگ میں امریکہ کے شانہ بشانہ کھڑا ہوگا

Read more...

پریس ریلیز ایک ناکام حکومت کے پاس ٹریژری بل ، سرمایہ کاری کے سرٹیفیکٹ جاری کرنے اور  لوگوں کا مال ہڑپ کرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں

مصر کے مرکزی بنک نے جمعرات11دسمبر2014 کو وزارت مالیات کی جانب سے 7 ارب مصری پونڈ کی قیمت کے ٹریژری بل پیش کیے تا کہ 789 ارب جنیہ( مصری پونڈ) کے عمومی قو می بجٹ میں سے 240 ارب کے بڑے خسارے کو پورا کیا جاسکے۔ پروگرام کے مطابق مرکزی بنک 3 ارب کے ٹریژری بل 182 دنوں کے لیے جب مزید 4 ارب 364 دنوں کے لئےکی جاری کرے گا جن کی تاریخ اجراء 11دسمبر2014 ہو گی۔

بات یہاں ہی ختم نہیں ہو گی جو بلاشبہ ایک بڑےمعاشی بحران کا پیش خیمہ ہے بلکہ وزارت مالیات رواں مالیاتی سال کے دوسرے چوتھائی میں214.5 ارب جنیہ کی قیمت کے ٹریژری بل اور بانڈ جاری کرنے کا عزم رکھتی ہے۔ نئے سال کے دوران ٹریژری بلوں پر سودی منافع 61 ارب جنیہ تک پہنچنے کی توقع کی جارہی ہے جبکہ ٹریژری بانڈز کے منافع61.6 ارب جنیہ تک ہو سکتے ہیں. سوئس کنال سرمایہ کاری سرٹیفکیٹ کو ہم ابھی تک نہیں بھولے جس کے ذریعے 12 فیصد کے منافع کے حساب سے 60 ارب جنیہ جمع کیا گیا جن کے منافع کی پہلے قسط کو بھی جو کہ 1.9 ارب جنیہ ہے آج تک ادا نہیں کیا گیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سود ہے اور سوئس کنال کے پروجیکٹ سے منافع آنے سے پہلے ریاست اس کو ادا کرنے کی ذمہ دار ہے کیونکہ سوئس کنال کے معاشی اثرات مرتب ہونے میں ابھی دوسال لگیں گے۔

حکومت نے پراپرٹی ٹیکس لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس سے حاصل ہونے والی رقم آنے والے جنوری سے شروع ہوں گی،جس سے بجٹ خسارے میں مذید کمی کی توقع کی جارہی ہے۔ اس کے باوجود کہ اس ٹیکس کے قانون کے مطابق جن لوگوں کو ان کی رہائشی مکانات میں ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے یعنی دو ملین سے کم قیمت کے مکانات پر مگر ہوا یہ کہ صوبوں میں ٹیکس وصولی کے ذمہ داروں نے بہت سے ایسے لوگوں کو ٹیکس کے لیے چالان تھما دیئے جن کے مکانات کی قیمت اس سے کم ہے جس پر ٹیکس میں چھوٹ کا اعلان کیا گیا تھا ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ حکومت لوگوں کا مال ہڑپ کرنے کے لیے کچھ بھی کر سکتی ہے چاہے اس کے نتیجے میں لوگوں کی غربت میں اضافہ ہو۔ یعنی وہ ان کے انتہائی کم املاک جو چار دیواروں اور ایک چھت سے زیادہ نہیں جہاں وہ سر چھپاتے ہیں پر فیس لگاتی ہے جبکہ اس قانون کی رو سے پولیس اور فوج کے ہوٹل اور کلب ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں ۔

سب سے پہلے: جہاں تک ٹریژری بل کا تعلق ہے تو یہ قطعی حرام ہے کیونکہ دو میں سے کسی بھی ایک صورت سے خالی نہیں:

1-یہ سود پر مبنی قرض ہے ۔ قرض وہ ہے جو خریدار (قرضہ لینے والا )بل کی قیمت کے طور پر ادا کرتا ہے اور سود وہ فرق ہے جو خریدار ایک مقررہ وقت پر بل کی قیمت کے طور پر ادا کرتا ہے۔ یہ صفت درحقیقت قرض کی ان صورتوں میں سے ہی ایک صورت ہے جو بفع کو کھینچتا ہےاوریہ شرعی قاعدے کے صریح خلاف ہے کہ "ہر وہ قرض جو نفع کو (اپنی طرف)کھینچے وہ حرام ہے"۔

2-یہ موجل (قرض)کیش کو موجودہ کیش کے بدلے اس سے کم پر بیچنا ہے ۔موجل کیش یہاں وہ ہے جو بل کے برائے نام قیمت میں سے مقرر تاریخ پر حکومت دے گی ۔ موجودہ کیش وہ ہے جوسودے کے وقت خریدار بل کی قیمت کے طور پر ادا کر تا ہے،یوں یہ ایک کیش(کرنسی) کو دوسرے کیش کے بدلے بیچنا ہے۔ اس لیے یہ فروخت اسی بل کی نہیں کیونکہ اس کی کوئی قیمت نہیں یہ اس کیش کی قیمت ہے جس کی نمائندگی بل کر تا ہے ۔اس صورت کے معنی یہ ہوے کہ بل دونوں ہی قسموں میں سود پر مشتمل ہے :زیادتی کا سود کیونکہ مماثلت نہیں قرض کا سود کیونکہ یہ قرض ہے اور مجلس عقد میں دونوں نے اس پر قبضہ نہیں کیا ۔

دوسرا: ٹیکس کے بارے میں

لوگوں پر اندھا دند ٹیکس لگانا ناقابل قبول ہے ۔ ٹیکس لگانے کے لیے اسلام نے شرائط رکھی ہیں جو شرعی شرائط ہیں۔ نبوت کے طرز پر قائم ہونے والی خلافت راشدہ جس کے قیام کے لیےحزب التحریر جدو جہد کر رہی ہے میں ریاست کے لیے مسلمانوں پر ایسے بے سرو پا ٹیکس نہیں لگائے جائیں گے،جیسے پراپٹی ٹیکس،انکم ٹیکس ،ویلیو ایڈیڈ ٹیکس ،وراثتی ٹیکس وغیرہ جن کو ریاست فنکاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئے روز لوگوں کے مال باطل طریقے سے کھانے کے لیے متعارف کراتی ہے۔

یہ جاننے کے باوجود کہ یہ حکومت بھی سابقہ حکومتوں کی طرح معاملات میں حلال اور حرام میں تمیز نہیں کرتی اور اس بات کو کوئی اہمیت نہیں دیتی بلکہ اس نے تو اپنے ہر کاروں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر اسلام پر حملے کے لیے بے لگام کر دیا ہے بلکہ اس نے لوگوں کا خون بہایا اور حرمتیں پامال کی اور مخالفت کر نے والوں کو قید و بند اور جیلوں میں ڈالا ۔ اس نے جامع الاظہر کے بعض مشائخ اور علماء سے حرام کو حلال کرنے کے فتوے بھی لیے۔ یہ فتاویٰ اللہ کے نازل کردہ کے مطابق نہیں تھے۔ یہ سب جاننے کے باوجود ہم اس حکومت کے ہر معاملے کے بارے میں حکم شرعی کو بیان کر نے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے تا کہ یہ معلوم ہو جائے کہ اس حکومت کے بارے میں خاموش رہنا ممکن نہیں،اللہ تعالی فرماتا ہے :

﴿وَإِذْ قَالَتْ أُمَّةٌ مِنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا اللَّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا قَالُوا مَعْذِرَةً إِلَى رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ "جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا کہ تم ایسی قوم کو نصیحت کیوں کرتے ہو جس کو اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا اس کو شدید عذاب میں مبتلا کرنے والا ہے۔ کہا کہ تمہارے رب کے پاس ان کے لیے کوئی عذر باقی نہ رکھنے کے لیے یا پھر شاید وہ ڈر بھی جائیں " (الأعراف: 165)۔

اسلامی اقتصادی نظام کو مکمل طور پر اور مکمل اسلامی نظاموں کے ساتھ نفاذ کیے بغیر ملک کا اقتصاد تر قی کرنا ممکن ہی نہیں ہےاور یہ نبوت کے طرز پر قائم ہو نے والی ریاست خلافت راشدہ میں ہی ہو سکتا ہے،یہی اللہ نے فرض قرار دیا ہےاوراسی کے لیے ہمیں کام کرنا چاہیے۔ ہمیں عالم اسلام میں نافذ بدبودار سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑ دینا چاہیے جس نے ہمیں ذلت اور مغرب کی غلامی کے سوا کچھ نہ دیا۔ یہ نظام ہی لوگوں کا خون چوستا ہے اور اور ان کو شرعی طور پر حرام ٹیکس ادا کرنے پر مجبور کرتا ہے ،ریاست کے باشندوں کو ان قرضوں کی ادائیگی کے لیے محنت پر مجبور کر تا ہے جن میں سے 25 فیصد سے زیادہ حکمرانوں کے اخرجات ہیں۔ مزید یہ نظام ملک کے دروازے مغربی سیاسی اور اقتصادی استعمار کے لیے کھول دیتا ہے۔

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِن الرِّبَا إِنْ كُنتُمْ مُؤْمِنِينَ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ

"اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور باقی ماندہ سود چھوڑ دو اگر واقعی تم مومن ہو اگر ایسا نہیں کرتے ہو تو یہ اللہ اور اس کے رسول کے خلاف اعلان جنگ ہے"(البقرہ:279)

شریف زید

سربراہ مرکزی میڈیاآفس

حزب التحریر ولایہ مصر

Read more...

مصرکی عبوری حکومت کی طرف سے اخوان المسلمون کودہشت گرد تنظیم قراردینے کااعلان عبوری حکومت کا سامنا كرنے والے ہرشخص کودہشت گردی کاالزام دے کر خوفزدہ کرنے کی ایک کوشش ہے

پریس ریلیز

بدھ25دسمبر2013 کو البیبلاوی حکومت نے اخوان المسلمون کو "دہشت گرد تنظیم" قرار دے دیا۔ یہ اعلان ملک کے شمالی صوبہ دقہلیہ کے سیکورٹی ڈائرکٹریٹ کی عمارت دھماکےکانشانہ بن جانے کے ایک دن بعد کیا گیا، جس میں 16 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ اعلان اس حقیقت کے باوجود کیا گیا کہ اخوان کے اس دھماکے میں ملوث ہونے کاکوئی ثبوت پیش نہیں کیاگیا اور "انصار بیت المقدس"نامی ایک تنظیم نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
دھماکے کے تھوڑی دیربعدڈاکٹر حازم البیبلاوی نے کابینہ کے ترجمان کے ذریعے اعلان نشر کروایا جو اس کی اس نیت کی غماز ہے کہ اس واقعے کو اخوان کوقانونی طورپردہشت گرد تنظیم قرار دلوانے کیلئے استعمال کیاجائے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان جنرل ہانی عبداللطیف نے بدھ 26دسمبر2013 کواپنےاخباری بیان میں کہاکہ اخوان المسلمون کو دہشت گرد جماعت قرار دینے کامطلب یہ ہے کہ جوکوئی اخوان کی طرف سے منعقد کی گئی ریلی کی قیادت کرے گااس کوسزائے موت دی جائےگی خواہ وہ کوئی خاتون ہی کیوں نہ ہو۔ انہوں نے اس بات پرزوردیاکہ کوئی بھی شخص جواس پارٹی کی زیرِقیادت ہونے والی کسی ریلی میں شرکت کرے گاتواسے پانچ سال جیل کی سزاملے گی ۔
اس میں کوئی اچھنبے کی بات نہیں کہ عبوری حکومت نے واقعے کے ذمہ داروں اور شہہ دینے والوں کاپتہ چلانے کیلئے کسی قسم کی سنجیدہ تحقیقات سے پہلے اخوان المسلمون پریہ الزام لگایا، کیونکہ مصری حکومت آغاز سے ہی ، جماعت اوراس کے افراد کے ساتھ ایک دہشت گرد تنظیم جیسا رویہ اپناتی آرہی ہے۔عبوری حکومت نےلمحہ بھر کیلئے تعاقب، قید وبند اور قتل سے ہاتھ نہیں روکے۔ اس کے ساتھ ہی ان کی اسمبلی کوتحلیل کیا، ان کی جائیدادوں پر قبضہ کیا اورابھی کچھ روزہوئے مرکزی بینک نے 1055نجی تنظیموں کے اکاؤنٹس منجمد کردئے ہیں۔ انقلابی اتھارٹی نے کہاکہ ان میں سے بعض کے اخوان المسلمون کے ساتھ روابط ہیں اوربعض اس کے ساتھ ہمدردیاں رکھتی ہیں ۔ مرکزی بینک نے 40 بینکوں کو ان تنظیموں کے سرمائے کو منجمد کرنے کے احکامات جاری کیے۔
ہم یہاں اخوان المسلمون کادفاع نہیں کرناچاہتے اورہم اپنے متعدد سابقہ پمفلٹوں میں موجودہ سیکولرحکومت میں شمولیت کے عدم جوازکوواضح کرچکے ہیں یعنی نہ توجمہوری صدارتی عہدہ جائز ہے اورنہ ہی کوئی وزارتی منصب سنبھالنا۔ ہم ثابت کرچکے ہیں کہ یہ طریقہ نہ صرف یہ کہ حرام ہے بلکہ یہ کسی لحاظ سے سود مند نہیں۔ یہ اس بدحالی میں کوئی تبدیلی نہیں لائے گا۔ اوریہ کہ ہمہ گیراوربنیادی تبدیلی کیلئےجدوجہدہی وہ صحیح عمل ہےجس کے ذریعے موجودہ فاسد نظام کومکمل طور پر اکھاڑا جائے اور اسلام کومکمل اوریکبارگی نافذ کیاجائے، جیساکہ رسول اللہﷺ نے کیاتھا ۔ ہم اس وقت اس بے بنیادالزام تراشی کی مذمت کرتے ہیں،جس کامقصد انتقامی جذبات کی تکمیل اورانقلاب کے مفاد میں برپا اس کشمکش کا خاتمہ کرنا ہے، بالخصوص جبکہ تاحال عبوری حکومت نےپارٹی کے دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث ہونے کےشواہد پیش نہیں کئےہیں۔
بلاشبہ اخوان کو دہشت گرد جماعت قرار دینے کا مقصد ہر اس شخص کودہشت گرد قرار دینے کی ایک کوشش ہے جوانقلاب کی اتھارٹی سے اختلاف کرتے ہیں اور یہ پوری اسلامی لہرکے خلاف جنگ اوراس کودہشت گردی کی تہمت سے داغ دار کرنے کاایک سوچاسمجھامنصوبہ ہے۔ اس حکومت کے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ یہ مستعفی ہوجائے گی یا کم ازکم اس قسم کے بے سروپا الزامات کی ہدایات جاری کرنے سے پہلے وزیر داخلہ کومعزول کردے گی۔
تعجب کی بات یہ ہے کہ کوئی بھی یہودی انٹیلی جنس ایجنسیوں یا مغربی ایجنسیوں کومورد الزام ٹھہرانے کی جرات نہیں کرتا جومصرکے اندرآرام سے اپنے گھناؤنے مقاصد کیلئے سرگرم ِعمل ہیں۔ چنانچہ مصر استعماری ریاستوں کے جاسوس اداروں کیلئے ہمیشہ سےایک سرسبزوشاداب چراگاہ رہاہے۔ ان ریاستوں کاایک ہی ہدف ہے اوروہ یہ کہ مصر ان کےزیراثر ایک سیکولر یا نیم سیکولرریاست کے طورپر قائم رہے،جسے یہودکے ساتھ دائمی امن معاہدات اورکافر امریکی ریاست کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کی بیڑیوں میں جکڑدیاگیاہو۔
مصر میں امن وامان کی اس ابتر صورتحال اور دونوں طرف سے بڑھتی اوربھڑکتی ہوئی کشمکش اقتدار کے تنازع کے سواکچھ نہیں اورہم سب کویہ کہتے ہیں کہ صرف نبوت کے نقش ِ قدم پرخلافت کے زیرِسایہ ہی امن وامان اور انسانوں کو عزت وآبروحاصل ہوگی جہاں حکمران ایک ڈھال کے مانند ہوتاہے جس کی قیادت میں جنگ کی جاتی ہے اوراسی کے ذریعے تحفظ حاصل کیا جاتا ہے، وہی رعایا کے خون، ان کے اموال اورعزت وآبروکی حفاظت کرتا ہے۔ حزب التحریر سب کودعوت دیتی ہے کہ آئیں اورخلافت کےدوبارہ قیام کےذریعے مصرمیں جاری اس خونریزی اورقتل وغارت گری کی روک تھام کیلئے ‍‍ ہمارے ساتھ مل کر جد وجہد کریں، کیونکہ صرف خلافت ہی تمام لوگوں کیلئے خواہ وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم، امن اور سکون لوٹاسکے گی۔
وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ
"اور اللہ ضرور ان لوگوں کی مدد کرے گا جواس (کے دین) کی مدد کریں گے ،بے شک اللہ بڑی قوت والا اوراقتداروالا ہے" ( الحج : 40)
شریف زید
سربراہ مرکزی میڈیاآفس حزب التحریر
ولایہ مصر

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک