الثلاثاء، 24 محرّم 1446| 2024/07/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے مہنگائی (افراط زر) کے حوالے سے پالیسی جاری کر دی صرف خلافت ہی مسلسل بڑھتی مہنگائی کے عذاب کا خاتمہ کرے گی

دوسری کرنسیوں کی طرح، جیسے ڈالر، پائونڈ اور فرانک، روپیہ کی بنیاد بھی اصل دولت یعنی قیمتی دھات پر ہوتی تھی۔ ڈالر کی بنیاد سونے پر جبکہ روپے کی بنیاد چاندی پر ہوتی تھی۔ اس نظام نے کرنسی کی قدر و قیمت کو اندرون ملک اور بیرون ملک بین الاقوامی تجارت میں استحکام فراہم کر رکھا تھا۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ سونے کی جو قیمت 1890ء میں تھی وہی قیمت کم و بیش 1910ء میں بھی تھی۔ آج دنیا میں اس قدر سونا اور چاندی موجود ہے جو دنیا کی اصل معیشت یعنی کاروباری معاملات جیسے خوراک، کپڑے، رہائش، اشیائے ٔ تعیش، صنعتی مشینری، ٹیکنالوجی اور دیگر اشیأ کی خرید و فروخت کے لیے درکار ہے۔ لیکن سرمایہ دارانہ نظام نے کرنسی کی پیداوار کی طلب میں اس قدر اضافہ کر دیا جس کو سونے اور چاندی کے ذخائر پورا نہیں کر سکتے تھے۔ ریاستوں نے قیمتی دھات کے پیمانے کو چھوڑ دیا لہٰذا کرنسی نوٹ کی بنیاد قیمتی دھات سے ہٹ کر جاری کرنے والی ریاست کی طاقت ہو گئی جس کے نتیجے میں ریاستوں کے پاس زیادہ سے زیادہ کرنسی نوٹ چھاپنے کا اختیار آگیااس لیے کرنسی کی قدر و قیمت کا مکمل خاتمہ تو نہیں ہوتا لیکن اس میں مسلسل کمی ہوتی رہتی ہے۔ حکمرانوں کے دعوں کے برعکس روپیہ کسی بھی وقت ردی کے کاغذ میں تبدیل ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں قیمتوں میں انتہائی زبردست اضافہ ہو جائے گا۔ لیکن اس کے باوجود حکومت مسلسل نوٹ چھاپ رہی ہے جس کے بہت ہی خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں اور یوں حکومت کرنسی کی قبر کھود رہی ہے جو معیشت کے لیے خون کی حیثیت رکھتی ہے۔

سرمایہ دارانہ نظام شرح سود کے تعین کی اجازت دیتا ہے۔ نجی بینک ذیادہ شرح سود حاصل کرنے کی خاطر اپنے کھاتیداروں کی رقم کو سٹیٹ بینک کے مخصوص اکاؤنٹ میں جمع کراتے ہیں۔ چونکہ سٹیٹ بینک کے پاس نجی بینکوں کو اس سود کی ادائیگی کے لیے زائد رقم موجود نہیں ہوتی تو وہ مزید نوٹ چھاپتا ہے تا کہ سود کی رقم ادا کر سکے۔ اسی طرح سرمایہ دارانہ نظام میں برآمدات اور درآمدات میں توازن پیدا کرنے کے لیے روپے کی قدر کم کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں افراط زر پیدا ہوتا ہے۔ چونکہ ہمارا صنعتی شعبہ کمزور ہے اور ہماری درآمدات، برآمدات کے مقابلے میں ہمیشہ زائد ہوتی ہیں۔ لہذا پاکستان کی سرمایہ دارانہ حکومت آئی۔ایم۔ایف (I.M.F) کے حکم پر روپے کی قدر کو کم کر دیتی ہے۔ روپے کی قدر میں کمی کرنے کا مقصد پاکستان کے تجارتی توازن کو بہتر کرنا بتایا جاتا ہے۔ لیکن روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے پاکستان کی حکومت پیداواری لاگت میں اضافہ کر دیتی ہے جس کے نتیجے میں زراعت، ٹیکسٹائل اور معیشت کے دوسرے شعبوں میں ایک افراتفری مچ جاتی ہے کیونکہ وہ پہلے ہی بلند شرح سود کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔ لہذا مہنگے قرضے اور پیداواری لاگت میں اضافہ بہت سی کمپنیوں اور صنعتوں کو اس قابل ہی نہیں چھوڑتا کہ وہ بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلہ کرسکیں۔

اسلام نے یہ لازمی قرار دیا ہے کہ ریاست کی کرنسی کی بنیاد قیمتی دھات کی دولت کو ہونا چاہیے جس کے نتیجے میں افراط زر کی جڑ ہی کٹ جاتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ سونے کے دینار، جن کا وزن 4.25 گرام اور چاندی کے درہم، جن کا وزن 2.975 گرام ہو، ریاست کی کرنسی کے طور پر استعمال کریں۔ اس وجہ سے ہزار سال تک ریاست خلافت میں قیمتوں کو استحکام حاصل رہا۔ مسلمانوں کے لیے سونے اور چاندی کے پیمانے کی جانب دوبارہ لوٹنا عملی طور پر ممکن ہے۔ جن مسلم علاقوں میں خلافت کے دوبارہ قیام کے امکانات ہیں وہ سونے اور چاندی کے وسائل سے بھر پور ہیں جیسے پاکستان میں سینڈک اور ریکوڈیک کے میدان۔

آنے والی ریاست خلافت حقیقی دولت کے ذریعے یعنی سونے اور چاندی کے ذریعے کرنسی کو مستحکم اور طاقتور کرے گی تا کہ عمومی افراط زر کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو جس نے گھروں، صنعتوں اور زراعت کو مفلوج کر دیا ہے۔

نوٹ :اس پالیسی دستاویز اور اس سے متعلقہ ریاست خلافت کی آئینی دفعات کو دیکھنے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔

کمر توڑ مہنگائی کے خاتمے کی پالیسی

ربیع الاول 1434 ہجری، بمطابق فروری 2013

 

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

کیانی اور زرداری ابولہب اور ابو جہل کی سنت کی پیروی کر رہے ہیں کیانی اور زرداری کے غنڈوں نے امریکہ کی خوشنودی کے لیے خلافت کے داعیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا

کیانی اور زرداری نے حزب التحریر کے سیمینار سے سعد جگرانوی اور دیگر کو گرفتار کر کے امریکہ کے ساتھ اپنے کھلے اتحاد کا اظہار کرنے کے کے بعد، گرفتار شدگان کو تشدد کا نشانہ بنانے کے لیے اپنے غنڈوں کو بھیجا۔ ان غنڈوں نے نوید بٹ کے معمر اور انتہائی معزز بہنوئی کو رائفل کے بٹ مارے جس سے ان کا سر پھٹ گیا اور اس زخم کو بھرنے کے ٹانکے لگانے پڑے۔ اسلام آباد کی اس ٹارچر ٹیم کے شرکأکو حزب التحریر کے گرفتار شباب کو تشدد کا نشانہ بنانے کے لیے پہلے بھی استعمال کیا جا چکا ہے۔ اس سے قبل بھی کیانی اور زرداری کے غنڈے لاتوں، گھونسوں، لوہے کے پائپ، لکڑی کے بیٹ اور اس وقت تک دیوار سے لٹکائے رکھنے کی ترکیبیں استعمال کر چکے ہیں کہ جب تک کندھے اپنی جگہ نہ چھوڑ دیں۔ ایک طرف حزب التحریر اور اس کے شباب اپنی ذمہ داری کی ادائیگی کرتے ہوئے قرآن اور احادیث سناتے رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق خلافت کے قیام کی جدوجہد کرتے ہیں تو دوسری طرف کیانی اور زرداری اس دعوت کا جواب سچائی کی جگہ لاتوں اور گھونسوں سے کرتے ہوئے ابولہب اور ابو جہل کی سنت کو پورا کرتے ہیں۔

دنیا اس بات کو اچھی طرح جانتی ہے کہ امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کا مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کا مقصد انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرنا نہیں ہے کیونکہ اس سے انھیں آج تک کوئی اہم معلومات حاصل نہیں ہوئی ہے۔ لیکن یہ غدار اس کے باوجود تشدد کا حکم دیتے ہیں کیونکہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح یہ مسلمانوں کو جھکنے پر مجبور کر دیں گے۔ نہ یہ اسلام کو جانتے ہیں اور نہ ہی انھیں یہ پتہ ہے کہ یہ کیا کر رہے ہیں۔ طاقت کبھی بھی حق کی آاوز کو دبا نہیں سکی ہے بلکہ اس کے نتیجے میں حق مزید واضع اور ظالم پر غالب آجاتا ہے۔ ابولہب اور ابوجہل نے اپنی طاقت کے غرور میں مسلمانوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا لیکن پھر وہ خود خوفزدہ ہو گئے کیونکہ مسلمانوں کی اللہ سبحانہ وتعالی نے مدد فرمائی اور ابولہب اور ابوجہل کو ہٹا کر مسلمانوں کو اس طرح حکمران بنایا جیسا کہ ابولہب اور ابو جہل کبھی حکمران ہی نہ تھے۔ کیانی، زرداری اور ان کے غنڈے جان لیں کہ اس امت کے پاس ایسے بیٹے ہیں جو راتوں رات موجودہ حکمرانوں کی جگہ امت کی سیاسی اور فوجی قیادت سنبھال سکتے ہیں، جیسا کہ سعد جگرانوی، نوید بٹ اور بریگیڈئر علی خان اور امت ایسی بہادر، جانباز، وفاشعار اور ذہین قیادت کی حقدار ہے۔ یہ ظالم جان لیں کہ خلافت کا قیام قریب ہے اور ان کا یہ ظلم اس کے قربت کی ایک نشانی ہے جو ان کے لیے انتہائی پریشانی اور غصے کے باعث ہے کیونکہ ان کے تمام منصوبے ناکام ہو رہے ہیں۔ جلد ہی ان کی آنکھیں خوف سے پھٹی پڑی ہونگی جب انھیں ان کے منہ کے بل لٹا کر خلافت کی عدالتوں میں گھسیٹا جائے گا تاکہ ایک ایک لات اور گھونسے کا حساب لیا جاسکے جو کہ ان کے مظالم میں سے سب سے کم تر ہیں۔

وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آَمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُون

"تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کیے ہیں اللہ تعالی وعدہ فرما چکے ہیں کہ انھیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً ان کے لیے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کر کے جما دے گا جسے وہ ان کے لیے پسند فرما چکا ہے اور ان کے اس خوف و خطر کو وہ امن سے بدل دے گا وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھرائیں گے۔ اس کے بعد بھی جو لوگ ناشکری اور کفر کریں وہ یقیناً فاسق ہیں"

(النور:55)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

مَن قَتَلَ نَفْساً بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِى ٱلأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ ٱلنَّاسَ جَمِيعاً "جو شخص کسی کو ناحق قتل کر دے اور زمین میں فساد برپا کرے تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا" (المائدہ:32) حزب التحریر کوئٹہ کے وحشیانہ بم دھماکے ک

حزب التحریرولایہ پاکستان کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے اور اس کے نتیجے میں 89 سے زائد افراد کی ہلاکت، سیکڑوں زخمیوں اور املاک کے نقصان کی شدید ترین مذمت کرتی ہے۔

اس قسم کے بزدلانہ اور غیر انسانی حملے مسلمان کبھی بھی نہیں کر سکتے۔ مسلمان جو اللہ کی کتاب پر ایمان رکھتا ہے اللہ کے اس فرمان پر بھی قطعی یقین رکھتا ہے:

وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِداً فِيهَا وَغَضِبَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَاباً عَظِيماً

"اور جو کوئی کسی مؤمن کو قصداً قتل کر دے اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہے اور اس کے لیے بڑا سخت عذاب تیار رکھا ہے" (النسأ:93)

مختلف مسالک کے مسلمان صدیوں سے اسلامی ریاست کے سائے تلے ایک ساتھ رہتے رہے ہیں۔ مسلمانوں کی تیرہ سو سالہ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ کبھی بھی شافعی نے اپنے حنفی مسلمان بھائی کو یا حنفی نے کبھی اپنے جعفری مسلمان بھائی کو صرف مسلکی اختلاف کی بنا پر قتل کیا ہو۔ موجودہ صورتحال دراصل مغربی استعماری طاقتوں کی پیدا کردہ ہے جنھوں نے مسلمان ممالک پر حملہ اور قبضہ کیا اورمسلمانوں کے درمیان قومیت، نسل اور فرقہ واریت کی بنیاد پر نفرتیں پیدا کیں۔ اسلام قوم پرستی، نسل پرستی اور فرقہ پرستی کی شدید مذمت کرتا ہے اور تمام انسانوں کو آدم علیہ اسلام کی اولاد اور مسلمانوں کو ایک امت قرار دیتا ہے۔ مسلمان صدیوں سے نہ صرف اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ پر امن طریقے سے رہتے آئیں ہیں بلکہ مسلمانوں کے زیر سایہ رہنے والے ذمی (اسلامی ریاست کے غیر مسلم شہری) جیسے ہندو اور مجوس بھی کبھی بھی مسلمانوں کے ہاتھوں قتل و غارت گری یا ظلم کا شکار نہیں ہوئے ہیں جن کا عقیدہ ہی مسلمانوں سے یکسر مختلف ہے۔

حزب التحریر ایک بار پھر اس بات پر زور دیتی ہے کہ ان وحشیانہ حملوں کے پیچھے امریکہ ہے جو سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں، زرداری اور کیانی کی حمائت اور اپنے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے دہشت گردوں کے ذریعے پاکستان بھر میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ حزب التحریر تمام اسلامی تحریکوں سے کو یہ بتانا چاہتی ہے کہ ان واقعات کے ذریعے مغربی استعماری طاقتیں مسلمانوں کے درمیان نفرتوں کی دیواریں کھڑی کرنا چاہتی ہیں تاکہ اس ملک میں اپنے استعماری اہداف کو پورا کرسکیں اور پاکستان اور افغانستان میں اپنے اثرورسوخ کو مزید مضبوط کرسکیں۔ لہذا ہم اسلامی تحریکوں میں موجود اپنے بھائیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امریکہ اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی سازشوں کو ناکام بنا دیں اور ان سے نجات کے لیے حزب التحریر کی جدوجہد میں شامل ہوجائیں۔ ہم اسلامی تحریکوں میں موجود اپنے بھائیوں کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ اگر ہم نے ان وحشیانہ درندگی کے واقعات کے اصل ذمہ داروں یعنی امریکہ اور سیاسی و فوجی قیادت مین موجود اس کے ایجنٹوں کی شدید ترین مذمت نہیں کریں گے تو امریکہ اور اور مغرب اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ ہم سب کی کامیابی، خوشحالی اور تحفظ اسی میں ہے کہ ہم مسلمانوں کے مقدس خون سے کھیلنے والے امریکہ اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود امریکی ایجنٹوں سے نجات حاصل کریں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کی مدد و معاونت کریں۔ انشأ اللہ خلافت مغربی استعماری طاقتوں اور ان کے ایجنٹ حکمرانوں سے مسلمانوں کے خون کا بھر پور بدلہ لے گی۔

 

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

پاکستان میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی کو راولپنڈی میں گرفتار کر لیا گیا غدارحکمران آنے والی خلافت کو روکنے کے لیے جنگ کر رہے ہیں کیانی زرداری حکومت نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ افواج پاکستان کے لیے اصل "اندرونی خطرہ" ہیں

آج 17 فروری 2013 کو کیانی۔زرداری حکومت کے غنڈوں نے راولپنڈی شہر میں حزب التحریر کے ایک سیمینار پر چھاپا مارا اور پاکستان میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی کو گرفتار کر لیا۔ سعد جگرانوی کی ایک بار پھر گرفتاری اس وقت عمل میں آئی ہے جب انھوں نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں خلافت کے موضو ع پر لوگوں کو ابھارنے کے لیے عوامی مقامات پر کئی کارنر میٹنگز اور اجتماعات سے خطاب کیا۔ اس کے بعد آج ہونے والے سیمینار میں سعد جگرانوی نے کیانی کے فوجی نظریے کی بھر پور مخالفت کی اور اس نظریہ کو امریکہ کے سامنے غلامی، قومی تذلیل اور ہتھیار پھینک دینے کا نظریہ قرار دیا۔ انھوں نے لوگوں کو یاد دہانی کرائی کہ جب امت نے کفار کی براہ راست غلامی کو مسترد کر دیا تو ان کفار نے اپنی پالیسی تبدیل کی اور طریقہ کار میں تبدیلی لاتے ہوئے "اتحادی" کا تصور اپنایا تاکہ امت یہ سمجھتی رہے کہ ہم امریکہ کے غلام نہیں بلکہ اتحادی ہیں۔

دشمن ممالک کے ساتھ یہ اتحاد برابری کی بنیاد پر نہیں ہوتے بلکہ ان کا مقصد مسلمانوں کو بلواسطہ طریقے سے غلام بنانا ہوتا ہے۔ یہ اسی "اتحادی" تصور کا نتیجہ ہے کہ امریکہ پاکستان اور افغانستان میں گھسا بیٹھا ہے۔ یہی وہ "اتحادی" کا تصور ہے جس کے نتیجے میں دنیا کی واحد مسلم ایٹمی قوت کے دروازے پر امریکہ نے افغانستان میں ایک کٹھ پتلی کرزئی کو حکمران بنا کر بٹھا دیا ہے۔ یہ اسی اتحاد کا نتیجہ ہے کہ امریکہ افغانستان سے انخلأ کے نام پر افغانستان میں مستقل اڈے بنا رہا ہے۔ اس سیمینار میں اس بات کو واضع کیا گیا کہ افواج پاکستان کو اصل "اندورنی خطرہ" غداروں کے چھوٹے سے ٹولے سے ہے جو پاکستان کو تباہی کے راستے پر لے جارہے ہیں۔

سیمینار پر یہ حملہ کروا کر کیانی اور زرداری نے اس بات کو ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ یہ پاکستان کو تبا ہ و برباد کر دینا چاہتے ہیں۔ بجائے اس بات کہ یہ غدار ایک طرف ہو جائیں تا کہ پاکستان کی عوام اور افواج میں موجود مخلص افسران خلافت کے قیام کے ذریعے اس خطے میں اسلام کی حکمرانی کو بحال کریں، یہ حکومت خلافت کے قیام کی جدوجہد میں مصروف لوگوں پر حملے کر کے خود کو اس خطے میں امریکی راج کو برقرار رکھنے والا رکھوالا کتا ثابت کر رہی ہے۔ ان کو جان لینا چاہیے کہ ان کا ہر ایسا عمل ان کے خلاف غصے کو مزید جلا بخش رہا ہے اور ان کے خاتمے کے وقت کو قریب کر رہا ہے۔ ان کو جان لینا چاہیے کہ اللہ سبحانہ و تعالی ان کے کسی بھی عمل سے بے خبر نہیں اور جلد ہی ان کو ان کی گردنوں سے پکڑ لیا جائے گا۔

وَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ ۚ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ

نا انصافوں کے اعمال سے اللہ کو غافل نہ سمجھ وہ تو انھیں اس دن تک مہلت دیے ہوئے ہے جس دن آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔

(ابراھیم:42)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ظالمانہ ٹیکس اور اخراجات کے حوالے سے پالیسی جاری کر دی صرف خلافت ہی غریب پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کرے گی

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ٹیکس اور اس سے حاصل ہونے والی رقم کو خرچ کرنے کے حوالے سے مندرجہ ذیل پالیسی دستاویز "Publicized Policy Position" جاری کی ہے جس میں واضح طور پر یہ دیکھایا گیا ہے کہ اسلام کی محصول (Revenue) اور اخراجات (Expenditure) کی پالیسیاں معاشی استحکام اور خوشحالی کا باعث بنیں گی۔

معاشی استحکام جمہوریت اور آمریت کے ذریعے ممکن نہیں ہے۔ یہ دونوں نظامِ حکمرانی کرپٹ ہیں کیونکہ یہ استعماری طاقتوں اور پاکستان کے حکمران بننے والے ان کے ایجنٹوں کے مفاد کو پورا کرنے والی محصول اورا خراجات کی پالیسیاں بنانے کی اجازت دیتے ہیں۔ سرمایہ داریت، چاہے وہ جمہوریت یا آمریت کسی بھی شکل میں پاکستان میں نافذ ہو، نجکاری کے ذریعے ریاست اور عوام دونوں کو عوامی اثاثوں سے حاصل ہونے والے بہت بڑے محاصل کے ذخیرے سے محروم کر دیتی ہے جیسا کہ تیل،گیس اور بجلی۔

ئی۔ایم۔ایف (I.M.F) کے زیر نگرانی آمدنی اور اشیأکی خریداری اور ان کے استعمال پر بہت بڑی تعداد میں ٹیکسوں کی بھر مار نے پاکستان کی معیشت کا گلا گھونٹ دیا ہے اور کل حاصل ہونے والے محاصل (Revenue) میں ان ٹیکسوں کا تناسب بڑھتا جا رہا ہے۔ حکومت نے 11-2012 میں صرف انکم ٹیکس کی مد میں 730,000 ملین روپے اکٹھے کیے جو 03-2002 میں حاصل ہونے والے کل محاصل کے برابر ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ ملازمت پیشہ افراد پر ٹیکس کا بوجھ بڑھتا گیاہے جس نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیاہے۔ اس کے علاوہ 13-2012 کے بجٹ میں حکومت نے انکم ٹیکس کی مد میں اکٹھی ہونے والی رقم کا ہدف 914,000 ملین روپے رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کل محاصل میں صرف سیلز ٹیکس کاحصہ 9 فیصد بڑھ کر 43 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ اس سیلز ٹیکس کی وجہ سے لوگوں کے لیے ادویات، خوراک اور زراعت اور صنعت کی پیداوار میں استعمال ہونے والے خام مال کی خریداری اس حد تک تکلیف دہ بن گئی کہ ان کے لیے معیشت میں اپنا حصہ ڈالنا اور اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا ناممکن بن گیا۔ حکومت نے 12-2011 میں جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 852,030 ملین روپے اکٹھے کیے تھے اور 13-2012 کے بجٹ میں اس کا ہدف 1,076,500 ملین روپے ہے۔

جب تک یہ کرپٹ نظام چلتا رہے گا چاہے کوئی بھی حکومت میں آ جائے صورتحال مزید خراب ہی ہوگی۔ یہ کرپٹ نظام اسی قسم کی خرابی کو ہی پیدا کرتا ہے کیونکہ اس کو بنایا ہی اس طرح گیا ہے کہ وہ عوام کی ضروریات سے غفلت برتے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ تمام لوگ جواس نظام میں اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ بھی اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ ٹیکسوں میں مزید اضافہ کیا جائے۔

سرمایہ دارانہ نظام کی طرح اسلام آمدن اور اخراجات پر ٹیکس کو محاصل کے حصول کا بڑا ذریعہ نہیں بناتا۔ اس کے محاصل کی بنیاد بنیادی ضروریات اور چند آسائشوں کو پورا کرنے کے بعدبچنے والی فاضل دولت اور اصل پیداوار ہے۔ خلافت صرف سخت شرائط کے ساتھ ہی ٹیکس لگا سکتی ہے اور وہ بھی صرف اخراجات کے بعد جمع ہونے والی دولت پر لگتا ہے لہذا ان لوگوں پر ٹیکس لگ ہی نہیں سکتا جو غریب ہیں یا اپنی بنیادی ضروریات کو بھی پورا نہیں کرسکتے۔ یہ اس لیے ممکن ہے کیونکہ ایک تو ریاست خلافت عوامی اور ریاستی اثاثوں، جیسے توانائی کے وسائل، بھاری مشینری کے اداروں سے بہت بڑی تعداد میں محاصل حاصل کرسکے گی۔ خلافت میں صنعتی شعبہ تیزی سے ترقی کرے گا۔ صنعتی پیداوار کے لیے درکار اشیاء جیسے مشینری اورتوانائی پر مختلف قسم کے ٹیکس لگا کر صنعتی شعبے کو مفلوج نہیں کیا جائے گا۔ بلکہ ریاست تجارت سے حاصل ہونے والے منافع سے محاصل حاصل کرے گی۔ اس عمل کے نتیجے میں کاروباری حضرات کو بغیر کسی رکاوٹوں کے پیداوار پر توجہ مرکوز کرنے کا بھر پور موقع میسر ہوگا اور وہ اپنے منافع یا جمع شدہ دولت پر حکومت کو محاصل دیں گے۔ اسلام میں محصول زرعی پیداوار کے لیے درکار اشیاء پر ٹیکس لگا کر حاصل نہیں کیا جاتا بلکہ زمین سے حاصل ہونے والی پیداوار سے حاصل کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں سستے خام مال کی وجہ سے کاشتکار کو اس بات کی ترغیب ملتی ہے کہ وہ پیداوار میں اضافہ کرے۔

نوٹ : اس پالیسی دستاویز اور اس سے متعلقہ ریاست خلافت کی آئینی دفعات کو دیکھنے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔

ٹیکس اور اخراجات کے ظالمانہ نظام میں تبدیلی کے حوالے سے پالیسی
ربیع الثانی 1434،بمطابق فروری 2013

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں مزید کچھ کرنے کی ضرورت کا اظہارکر کے کیانی مسلسل امریکہ کی اطاعت قبول کررہا ہے امریکی جنگ کو جاری رکھنے سے انکارکرنے کی ضرورت ہے

7فروری 2013کو افغانستان پر قابض امریکی افواج کی قیادت سے سبکدوش ہونے والے امریکی جنرل جون ایلن سے الوداعی ملاقات کرتے ہوئے جنرل کیانی نے کہا کہ ''دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔

پاکستان کو مزید کچھ کرنے کی کیوں ضرورت ہے؟کیا اس امریکی فتنے کی جنگ کا وبال مسلمانوں کے لیے کافی نہیں!قبائلی علاقوں میں ہزاروں افواج پاکستان کی افسران اور جوان مارے جاچکے ہیں صرف اس لیے کیونکہ امریکہ خود اپنی جنگ لڑنے کے قابل نہیں۔ کیا ہزاروں مسلمان افسران اور سپاہیوں کی ہلاکت کافی نہیں؟ ہزاروں مسلمان شہری امریکی ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے قاتلوں اور جاسوسوں کی کاروائیوں کا شکار ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں جن کے قتل کی ذمہ داری قبائلیوں پر ڈال دی جاتی ہے تا کہ مسلمانوں کے درمیان فتنے کی جنگ کو جاری و ساری رکھنے کے لیے ماحول کو سازگار رکھا جائے۔ کیا ہزاروں مسلمان شہریوں کی اس امریکی جنگ میں ہلاکت کافی نہیں ہے؟ اس امریکی جنگ میں حصہ لینے کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ کیا اس قدر معاشی نقصان کافی نہیں؟ جنرل کیانی !اس قدر جانی اور مالی نقصان اٹھانے کے بعد آخر مزید امریکی جنگ میں حصہ لینے کی کیا ضرورت ہے؟

پاکستان کی مسلم افواج کو اپنی قیادت میں بہادر اور دیدہ ورافسران کی ضرورت ہے۔افواج پاکستان میں ایسے بہادر اور دیدہ ور افسران موجود ہیں لیکن ان کا پیچھا کیا جاتا ہے یا انھیں سزا دی جاتی ہے جیسا کہ بریگیڈئر علی خان کے ساتھ کیا گیا۔ افواج پاکستان میں انتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھے جانے والے بریگیڈئر کو کیانی کے غنڈوں نے اس وقت اٹھایا جب ایبٹ آباد پر انتہائی تزہیک آمیز امریکی حملے کے نتیجے میں کیانی افواج پاکستان کو امریکہ کے سامنے بے عزت کرا چکا تھا ۔وہ واقع جس پراب ہولی ووڈ میں فلم بنا کر پاکستان اور افواج پاکستان کی مزید تذلیل کی جارہی ہے۔پاکستان کی مسلم افواج کو ایسی لیڈرشپ کی ضرورت ہے جو اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کرے اور پورے خطے میں اسلام کی بالادستی کو بحال کردے جیسا کہ اس سے پہلے ہزاروں سال تک اس خطے میں اسلام ہی واحد قوت تھی۔ صرف ایسی قیادت ہی پاکستان سے امریکی سفارتی،فوجی اور انٹیلی جنس افراد کی موجودگی کا خاتمہ کرے گی۔ صرف ایسی قیادت ہی ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک سے منسلک لوگوں کو پکڑے گی اور ملک سے بے دخل کرے گی۔ صرف ایسی قیادت ہی امریکہ سے انٹیلی جنس ،فوج اور مواصلات کے شعبے میں تعاون کا خاتمہ کرے گی۔ وقت کی ضرورت ہے کہ افواج پاکستان کے بہادر اور دیدہ ور افسران خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرۃ فراہم کریں تا کہ امریکی سازشوں کے خاتمے اور اسلام کی بالادستی کے قیام کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جاسکیں۔

ہُوَ الَّذِیْ أَرْسَلَ رَسُولَہُ بِالْہُدَی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہُ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہِ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُونَ
''وہی ہے جس نے اپنے رسولﷺ کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تا کہ اسے تمام مذاہب پر غالب کردے اگرچہ مشرکین ناخوش ہوں‘‘۔(الصف:9)


پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک