الإثنين، 23 محرّم 1446| 2024/07/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

تقریباً تین ماہ اغوا اور ٹارچر کے بعد حکومتی ایجنسیوں نے عمران یوسفزئی اور اسامہ حنیف کو رہا کر دیا ایجنسیوں کے خلاف بیان ریکارڈ کروانے کی پاداش میں حزب التحریر کے وکیل کا منشی اغوا

تقریباً تین ماہ تک حبسِ بیجا میں رکھنے اور شدید ٹارچر کرنے کے بعد آئی ایس آئی اور ایم آئی نے رات کے اندھیرے میں اسامہ حنیف اور عمران یوسفزئی کو چھوڑ دیا جبکہ ڈاکٹر عبدالقیوم ابھی تک ان کے عقوبت خانے میں ہیں۔ ان دونوں شاندار تعلیمی ریکارڈ رکھنے والے حزب کے ممبران کو پانچ مختلف سطح کے ٹارچر سیلوں سے گزارا گیا۔ انہیں ڈنڈوں اور باریک تاروں سے مارا جاتا جس سے وہ لہو لہان ہو جاتے۔ ان ظالموں نے عمران یوسفزئی کا سر تک پھاڑ دیا۔ ان دونوں کے ہاتھ کمر کے پیچھے باندھ دئے جاتے اور پھر ان کے ہاتھوں سے رسی باندھ کر انہیں چھت سے لٹکا دیا جاتا۔ اس شدید قسم کے ٹارچر کے نتیجے میں ان کے بازو کندھوں سے نکل جاتے! یہ مظالم بلیک واٹر یا سی آئی اے کے ایجنٹوں پر نہیں ڈھائے جا رہے تھے بلکہُ ان اسلام کے داعیوں کے خلاف استعمال کئے جا رہے تھے جن کا گناہ صرف یہ تھا کہ وہ خلافت کے ذریعے اسلام کا نفاذ، امتِ مسلمہ کی وحدت اور مسلم علاقوں پر امریکہ اور برطانیہ کے تسلط کا خاتمہ چاہتے تھے۔ ان کا تین ماہ کی تفتیش کے بعد چھوڑ دیا جانا خود اس بات کی دلیل ہے کہ انہوں نے کسی قسم کا کوئی جرم نہیں کیا۔ کل ایجنسیوں کی طرف سے تمام تر دھمکیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے حزب کے دلیر ممبر اسامہ حنیف نے ایڈوکیٹ عمر حیات سندھو کے ہمراہ مجسٹریٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا۔ انہوں نے بیان میں ان فوجی افسروں کے نام تک لکھوائے جنہوں نے انہیں اغوا کیا تھا۔ کل حکومتی غنڈوں نے سیخ پا ہو کر رات کے اندھیرے میں وکیل صاحب کے منشی فلک شیر کو آفس کے باہر سے اغوا کر لیا، جس کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ یہ ہے ان ایجنٹ حکمرانوں کے زیر سایہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی اور انصاف کی فراہمی کی حقیقت!

ہم حکومت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ حزب کے شباب پر ٹارچر دیگر شباب کو مزید جوش و ولولہ عطا کریگا اور خلافت کی منزل کوقریب تر کر دیگا۔ حزب کے شباب وسطی ایشیاء اور عرب ممالک میں اس سے کہیں زیادہ تکالیف اور تشدد برداشت کر چکے ہیں اور ان کی جدوجہد میں کسی قسم کی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ ہم ان ایجنسیوں کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ امریکہ کی چاکری چھوڑ کر اسلام کے نفاذ اور امت کی وحدت کے لئے کام کریں۔ وہ دن دور نہیں جب خلافت قائم ہو گی اور وہ ان تمام لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی جنہوں نے خلافت کی جدوجہد کو روکنے کے لئے استعمار کا ساتھ دیا تھا۔ اُس دن یہ کہنا کہ ''میں صرف احکامات کی اتباع کر رہا تھا‘‘ کافی نہ ہوگا کیونکہ اللہ کے احکامات کی اتباع کرنا جابر حکمرانوں کا حکم ماننے سے کہیں بالا تر تھا۔ ہم میڈیا، وکلاء برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس ظلم کا نوٹس لیں اور اس کے خلاف کلمہ حق بلند کریں۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

گیلانی، کیانی اور پاشا کی نورا کشتی سے امت بخوبی واقف ہے! ہیلری کلنٹن، ایک بار پھر دھمکیوں اور التجاؤں کے ذریعے افغانستان کے لئے مدد کی بھیک مانگ رہی ہے

ہیلری کا دورۂ پاکستان امریکہ کی افغانستان میں سیاسی و فوجی شکست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہیلری ایک طرف فوجی آپریشن کرنے کی دھمکی دیتی ہے تو دوسری طرف ایک ناتواں بڑھیا کی طرح پاکستان سے حقانی نیٹ ورک کے ساتھ مذاکرات کی بھیک مانگتی نظر آتی ہے۔ امریکہ دس سال تک کھربوں ڈالر خرچ کرنے اور لاکھوں افغان مسلمانوں کو قتل کرنے کے باوجود نہ تو افغانستان میں فوجی کامیابی حاصل کرسکا اور نہ ہی افغان مسلمانوں کے دل جیت کر کوئی سیاسی حل نافذ کرنے میں کامیاب ہو سکا۔ اس صورتحال میں امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود غداروں کی طرف رجوع کیا ہے تاکہ وہ امریکہ کو افغانستان کی دلدل سے نکالیں۔ گزشتہ چند ہفتوں سے امریکہ کی جانب سے ایسے تابڑ توڑ بیانات جاری کیے جارہے ہیں جن کے جوابات دے کر کیانی اور پاشا جیسے غدار افواج پاکستان میں اپنی ساکھ بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مزیدبرآں افغان مجاہدین میں بھی ان کے حق میں اعتماد بحال ہو سکے جسے استعمال کر کے وہ 'افغانستان میں مستقل امریکی موجودگی‘ کا مجوزہ حل مسلط کر سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ غدار پچھلے کچھ دنوں سے نہایت ہی ''غیر تمندانہ‘‘ بیانات دے رہیں ہیں۔ کیا پاکستان کی سیاسی قیادت کو پچھلے دس سالوں سے یہ علم نہ تھا کہ پاکستان کے کفریہ جمہوری نظام کے تحت فوجی آپریشن کرنے سے قبل پارلیمنٹ سے منظوری لینا ضروری ہوتاہے؟ کیا جنرل کیانی کو اب پتہ چلا ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اور وہ افغانستان یا عراق نہیں اور اس پر حملہ کرنے سے قبل امریکہ دس بار سوچے گا؟ امت جانتی ہے کہ یہ غدار اپنے نمبر بنانے کے لئے امریکہ سے نورا کشتی کر رہے ہیں۔ دوسری طرف اوبامہ جان چکا ہے کہ الیکشن کے سال میں اپنی گرتی ہوئی مقبولیت بہتر بنانے کے لئے اس کے پاس پاکستان کے اثرو رسوخ کو استعمال کر کے مجاہدین سے مذاکرات کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ حزب التحریر افغان مجاہدین کو یہ نصیحت کرتی ہے کہ وہ میدان جنگ میں حاصل ہونے والی کامیابی کو نام نہاد مذاکرات کی میز پر ضائع نہ کر دیں۔ اس کے ساتھ ساتھ حزب التحریرافواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے بھی سوال کرتی ہے کہ کیا اب بھی امریکہ کا عسکری اور سیاسی طور پر کمزور ہونا اور پاکستان کا سیاسی اور عسکری لحاظ سے مضبوط ہونا ثابت نہیں ہوا؟ حزب افواج میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود بزدل اور غداروں کو ہٹائیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو مدد و نصرت فراہم کریں۔ انشاء اللہ خلافت ہی امریکہ کو اس خطے سے دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کر دے گی۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

عدلیہ ایک بار پھر حزب کے ممبران بازیاب کرانے میں ناکام! ہائی کورٹ نے حکومتی اغواکاروں کو ٹارچر کے لئے مزید دس دن کی مہلت دے دی

ایک ماہ سے زائد عرصے کی مہلت گزرنے کے باوجود جوڈیشل کمیشن ہائی کورٹ میں رپورٹ پیش کرنے سے قاصر رہا۔ ہائی کورٹ نے بغیر کسی سرزنش کے کمیشن کو مزید دس دن کی مہلت مرحمت فرما دی۔ چنانچہ ہائی کورٹ نے کروسیڈر کیانی اینڈ کمپنی کو حزب کے ممبران کو مزید دس دن تک ٹارچر کرنے کا لائسنس دے دیا ہے۔ جولائی سے حزب التحریرکے ممبران جن میں حزب کے ڈپٹی ترجمان جناب عمران یوسفزئی بھی شامل ہیں حکومتی ایجنسیوں کی غیر قانونی حراست میں ہیں۔ ان میں سے چند کو تو دن دیہاڑے لوگوں کی موجودگی میں اغوا کیا گیا۔ آج آئی ایس آئی کے نمائندے نے ہائی کورٹ میں پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروایا کہ حزب کے ممبران ان کی تحویل میں نہیں۔ یہ پہلی دفعہ نہیں ہوا کہ حکومتی ایجنسیوں نے شہریوں کے اغوا سے انکار کیا ہو لیکن بعد ازاں وہ انہی کے عقوبت خانوں سے برآمد ہوئے۔ انگریز کے چھوڑے کفریہ نظام میں کسی شخص کی جان، مال اور عزت محفوظ نہیں ،اسی کا نام جمہوریت ہے جہاں ''جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘‘ کا قانون رائج ہے۔ ہر طاقتور شخص کسی بھی قسم کا ظلم کر سکتا ہے اور اسے کوئی پوچھنے والا نہیں! حزب التحریراسی جابرانہ نظام کے خاتمے کے لئے برسر پیکار ہے اور وہ کسی بھی قسم کے ظلم و جبر کی پرواہ کئے بغیر اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔

حزب التحریرکے شباب پوری دنیا میں امریکہ اور اس کے ایجنٹ حکمرانوں کے ظلم کا بڑی جواں مردی سے مقابلہ کر رہے ہیں اور وہ خلافت کے قیام تک قربانیاں دیتے رہیں گے۔ کیانی، زرداری اور گیلانی کا ٹولا جان لے! ان کے ظلم کی انتہا ہو چکی اور تبدیلی کی سحر اب پھوٹنے کو ہے۔ وہ دن جب خلافت کے قیام کے ذریعے مسلمان مراد کو پہنچیں گے اور استعمار اور اس کے ایجنٹ دنیا اور آخرت دونوں میں نامراد اور ذلیل و رسوا ہوں گے۔

 

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

کروسیڈر کیانی ایک اور صلیبی محاذ کھولنے کے لئے کافروں سے ساز باز کر رہا ہے

جنرل اشفاق پرویز کیانی کی امریکی ایڈمریل مائیک مولن سے اسپین میں ہونے والی ملاقات نے ثابت کر دیا کہ وہ 'کروسیڈر کیانی ‘ کے سوا اور کچھ نہیں۔ کیونکہ اس ملاقات کا مقصد قبائلی علاقوں میں صلیبی جنگ کا ایک نیا محاذ کھولنا تھا۔ اسی طرح نیویارک میں امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن اور پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کی ساڑھے تین گھنٹے کی طویل ترین ملاقات کا مقصد بھی امریکی اہلکاروں کے مطابق پاکستانی حکومت کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف فوجی کاروائی کے لیے قائل کرنا تھا۔ امریکہ اور مغرب کی طرف سے مسلمانوں پر مسلط کردہ صلیبی جنگ میں ''بیش بہا‘‘ خدمات سرانجام دینے پر اسپین کے بادشاہ نے کیانی کو The Grand Cross of Military Merit (گرینڈکراس آف ملٹری میرٹ) نامی ایوارڈ بھی عطا کیا ہے۔ یہ وہی خدمات ہیں جو کیانی جامعہ حفصہ سے لے کر ایبٹ آباد آپریشن تک سرانجام دیتے چلے آرہے ہیں۔ کاش جنرل کیانی صلیبیوں کے لئے کرائے کے فوجی مہیا کرنے اور اپنے ہی مسلمان مارنے کے بجائے صلاح الدین کی طرح صلیب شکن بنتے تو آج وہ پوری امت کے ہیرو ہوتے۔ لیکن انہوں نے دشمن کا ساتھ دے کر دنیا کی عزت بھی کھو دی اور آخرت کا عذاب تو اس سے کہیں سخت تر ہے۔ اور اب اس جنگ کا نیا مرحلہ شمالی وزیرستان کے معصوم عوام کو آگ وخون میں نہلانا اورحقانی نیٹ ورک کے خلاف مشترکہ آپریشن کرنا ہے۔ کیانی تو پہلے ہی افغانستان میں امریکہ کی موجودگی کو 2014 کے بعد بھی ازحد ضروری قرار دے چکا ہے۔ کیا حنا کھر کے اس اعلامیہ اور کیانی کے اس بیان کے بعد بھی ان دونوں کے خائن،غدار اور امریکی ایجنٹ ہونے میں کوئی شک باقی رہ جاتاہے؟

آخر ہمارے مخلص اور اسلام اور مسلمانوں سے محبت کرنے والے فوجی کب تک اس آگ وخون کا تماشا دیکھتے رہیں گے اور ان غداروں سے کب برأت کا اظہار کریں گے؟ جبکہ ان غداروں کو اس کفریہ جمہوری نظام سمیت اکھاڑ پھینکنے اور قیامِ خلافت کے لیے حزب التحریر کو نصرت دینے کی صورت میں دنیا کے تمام وسائل اور آخرت میں فلاح ان کا مقدر ہوں گے۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

وکی لیکس انکشافات:سول و فوجی قیادت میں موجود غدار پھر بے نقاب

وکی لیکس کے حالیہ انکشافات نے سول و فوجی قیادت میں موجودغداروں کی غداری کو ایک بارپھر بے نقاب کردیا ہے۔ ر یمنڈ ڈیوس اور ایبٹ آباد واقعہ پر جس طرح سیاسی قیادت نے خوشی کا اظہار اور فوجی قیادت نے غیرت و حمیت سے عاری ردعمل کا مظاہرہ کیا تھا، اسی وقت یہ بات ثابت ہو گئی تھی کہ موجودہ سول و فوجی قیادت اتنی ہی امریکہ کی غلام ہے جتنا کہ مشرف تھا۔ پیپلز پارٹی کے تین صوبائی وزراء کا امریکی قونصلیٹ جنرل کو کراچی کی صورتحال سے مسلسل باخبر رکھنا اور انھیں اپنا کردار ادا کرنے کی دعوت دینا،رحمان ملک کا امریکہ سے زرداری کے لئے سیاسی مدد مانگنا اور نادرا کاریکارڈ امریکہ کے حوالے کرنے کی پیشکش کرنا۔ اسی طرح نواز شریف کا صرف ممبئی حملہ آوروں کی آواز سن کر انہیں پاکستانی قرار دینا اور جنرل کیانی کا کیری لوگر بل کی وجہ سے کور کمانڈرز کے شدید ردعمل پر امریکی سفیر سے مشورے مانگنا وغیرہ، اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ سول و فوجی قیادت میں موجود غدارخود کو اللہ اور اس کے رسولﷺ کے غلام اور امت کے سامنے جوابدہ نہیں بلکہ امریکہ کو ہی اپنا مائی باپ اور آقا سمجھتے ہیں اور اسی کی خوشنودی کے لیے دن رات ایک کرتے ہیں۔

ایبٹ آباد واقعہ کے بعد سے سیاسی قیادت بالعموم اور فوجی قیادت بالخصوص یہ کوشش کررہی تھی کہ کس طرح اس حقیقت کی نفی کی جائے کہ وہ امریکی ایجنٹ ہیں۔ اسی لیے امریکی سفارت کاروں کی نقل و حرکت پر نام نہاد پابندی، سینکڑوں امریکی فوجی ٹرینروں کی ملک بدری اور سی آئی اے کی ایجنٹوں کی نقل و حرکت پرپابندی کا ڈرامہ رچا یا گیا۔ لیکن چند ہی دنوں میںیہ ثابت ہوگیا کہ سب کچھ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے کیا جا رہا تھا کیونکہ امریکی سفارت کاروں کی نقل و حرکت پر سے جلد ہی پابندی ہٹا لی گئی اور 800ملین ڈالر کی امداد کی بحالی کے بدلے امریکی ٹرینروں کی واپسی پرموقف میں نرمی کا عندیہ دے دیا گیا۔ مزیدبرآں آج کوئٹہ سے ''القاعدہ‘‘ کے تین اراکین کی گرفتاری بھی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس اور ایبٹ آباد کے واقعات کے بعد سی آئی اے اور جنرل پاشا کے تعلقات میں کشیدگی تو دور کی بات بلکہ مزید گرم جوشی آئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جنرل پاشا نے سرکاری طور پر 87 سی آئی اے کے قاتلوں کو پاکستان میں فساد پھیلانے کے لئے بنفس نفیس ویزے جاری کئے۔

حزب التحریر پاکستان کے مسلمانوں اور افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو رسول اللہ ﷺ کی یہ حدیث یاد دلانا چاہتی ہے کہ : نا یلدغ الموئمن من جحرواحد مرتین ''مؤمن ایک ہی سوراخ سے دو دفعہ نہیں ڈسا جاتا۔‘‘ یہ بات یقیناًمتعدد بار ثابت ہوچکی ہے کہ موجودہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار امریکہ کے غلام ہیں اور ان سے ہر نئی غداری کے بعد یہ توقع رکھنا کہ اب وہ دوبارہ ایسا نہیں کریں گے، خود کو صریحاً دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ صورتحال میں حقیقی تبدیلی کے لیے ضروری ہے کہ افواج پاکستان کے مخلص افسران غدار سیاسی و فوجی قیادت سے نجات حاصل کرنے اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو مدد و نصرت فراہم کریں تاکہ امریکہ کو خطے سے نکالنے کی عملی سبیل کی جاسکے۔

 

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب کے شباب کو ماورائے قانون پابند سلاسل رکھنے کے لئے شرمناک حکومتی ہتھکنڈے

آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک بار پھر حزب التحریر کے اسلام آباد سے اغوا شدہ تین ممبران کے کیس کو سات دن کے لئے ملتوی کر دیا۔ حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان عمران یوسفزئی سمیت حزب کے ممبر حیان خان اور اسامہ حنیف تینوں گزشتہ کئی روز سے حکومتی ایجنسیوں کی ماورائے قانون حراست میں ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے آج کورٹ میں پیش ہو کر یہ موقف اختیار کیا کہ وہ آئی ایس آئی اور ایم آئی سے نوٹس کی تعمیل کرانے سے قاصر ہیں چنانچہ کورٹ خود نوٹس سروس کروائے۔ یہ اس کفریہ نظام کا خاصہ ہے کہ سائل کو انصاف مانگنے کی سزا، پیشی در پیشی کی شکل میں بھگتنی پڑتی ہے۔ یوں ظلم کرنے میں ظالم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور مظلوم کو ظلم سہنے کا سبق دیا جاتا ہے۔ ہم ان تاخیری حربوں کی مذمت کرتے ہیں اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر وہ ریمنڈ ڈیوس جیسے قاتل کو ایک دن میں حکومتی حراست سے نکال کر ملک سے باہر بھیجوا سکتی ہے تو پاکستان کے مسلمان شہریوں کو انہی ایجنسیوں کے ظالمانہ چنگل سے نجات کیوں نہیں دلوا سکتی۔ پس ثابت ہو گیا کہ مغربی ایجنٹوں کے لئے یہ حکمران اور نظام کس قدر مہربان ہے جبکہ اسلام کے داعیوں کے لئے جینا بھی دوبھر کر دیا جاتا ہے۔

دوسری طرف حکومت رحیم یار خان میں ڈاکٹر عبد القیوم کے اغوا پر عوامی دباؤ دیکھ کر گھبرا گئی ہے۔ شہر کے ڈی پی او نے پہلے پہل اعتراف کیا کہ ڈاکٹر صاحب ایجنسیوں کی حراست میں ہیں لیکن جب معززین شہر کے ایک وفد نے ڈی پی او سے ملاقات کی تو وہ اپنے بیان سے مکر گیا۔ ڈاکٹر عبد القیوم کے اہل خانہ نے جیسے ہی پریس کانفرنس کے ذریعے میڈیا کو اغوا کی تفصیلات سے آگاہ کیا فوراً ہی ایجنسیوں کی طرف سے گھر پر فون کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ اغوا کار حکومتی کارندے نہیں بلکہ ڈاکو ہیں جنہوں نے ڈاکٹر عبد القیوم کو تاوان کے لئے اغوا کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عوام اور معززین شہر کے دبائو نے حکومت کو یہ بودا ڈرامہ رچانے پر مجبور کیا ہے۔ لیکن ایجنسیوں کے اہلکار یہ بتانا بھول گئے کہ نام نہاد ڈاکوؤں نے آخر 11 سالہ کی بچی کو کیسے چھوڑ دیا؟ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بچی کو اغوا کرتے اور پیسوں کا بندوست کرنے کے لئے والد کو چھوڑ دیتے۔ لیکن کیا یہ "ڈاکو" اس قدر غیر پیشہ ور تھے کہ ان کی سمجھ میں یہ سادہ بات نہ آسکی! حکمران اور ان کا آقا، امریکہ، حزب التحریر کی عوام اور خصوصاً اہل طاقت میں مقبولیت سے بری طرح بوکھلا گئے ہیں۔ اور اب اغوا اور تشدد جیسی بزدلانہ کاروائیوں پر اتر آئے ہیں۔ یہ اسلامی ریاست کے قیام کو روکنے کے وہی شکست خوردہ حربے ہیں جن کے تحت قریش نے بھی بال آخر رسول اللہ ﷺ کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ حزب بھی خلافت کے قیام کے آخری مراحل میں ہے اور عنقریب امت خلافت کی خوش خبری سنے گی۔ پس وہ دن استعمار، جابر حکمرانوں اور ان کے چیلوں کے لئے بڑی ہزیمت اور عبرت کا دن ہوگا اور اللہ اس عظیم کامیابی کے ذریعے مؤمنوں کے دلوں کو شفاء بخشے گا۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک