المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 4 من رمــضان المبارك 1437هـ | شمارہ نمبر: PR16036 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 09 جون 2016 م |
خلافت مسلمانوں کی ڈھال ہے
چین مشرقی ترکستان کے مسلمانوں کو رمضان کے روزے رکھنے سے روک رہا ہے جبکہ راحیل-نواز حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے
چین نے رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی امت مسلمہ کے منہ پر تھپڑ مارا ہے۔ اس نے اسلام کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار سنکیانگ سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین، طلبہ اور بچوں کو روزے رکھنے سے روک کر کیا ہے۔ اس بات کا اعلان حکومتی ویب سائٹ پر 6 جون 2016 کو کیا گیا جس میں ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کو کھلا رکھنے کا حکم بھی دیا گیا ۔ چین مسلمانوں کو مسلسل ظلم وستم کا نشانہ بناتا ہے۔ جولائی 2009 میں پوری دنیا کے مسلمان غم و غصہ میں مبتلا ہوگئے تھے جب ہان نسل کے چینی غنڈوں نے مسلمانوں پر حملے کیے اور چینی افواج نے ان کی مدد کی جس میں دو سو سے زیادہ افراد قتل اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔ پھر اس کے بعد چینی حکام نے مسلمانوں پر ظلم میں مزید اضافہ کرتے ہوئے نماز جمعہ پر پابندی عائد کردی اور مشرقی ترکستان ، جسے چین سنکیانگ کہتا ہے، کے دارلحکومت ارمکی میں مرکزی جامع مسجد بند کردی۔ مشرقی ترکستان وسطی ایشیا کی ریاست ترکستان کا حصہ ہے جسے مسلمانوں نے پہلی صدی ہجری بمطابق آٹھوی صدی عیسوی میں اسلام کے لئے کھولا تھا اور 1949 میں چین نے اس پر قبضہ کرلیا تھا۔ جس دن چین نے مسلمانوں پر روزے رکھنے کی پابندی عائد کی اس کے اگلے ہی دن مسلم دنیا کی سب سے طاقتور اور بڑی فوج ،پاکستان آرمی کے ہیڈکواٹر میں پاکستان کی اہم ترین سیاسی و فوجی شخصیات کا ایک "غیر معمولی" اجلاس ہوا جسے آرمی چیف راحیل شریف نے طلب کیا تھا لیکن چین کے اس واضح اور کھلے ظلم کے خلاف کوئی بات نہیں کی گئی بلکہ پاک-چین معاشی راہداری کو درپیش چیلینجز پر بات کی گئی تا کہ چین مسلمانوں کی سرزمین سے فائدہ اٹھا سکے۔
جو چیز چین اور دیگر اسلام دشمنوں کو مسلمانوں کے علاقوں پر قبضہ کرنے، ان کے حقوق کو پامال کرنے اور ان پر ظلم کرنے کی ہمت فراہم کرتی ہے وہ یہ ہے کہ مسلمان ایک ڈھال، خلیفہ راشد سے محروم ہیں۔ اس ڈھال کی غیر موجودگی میں مسلم علاقے ایسی سرزمین بن چکے ہیں جہاں عورتوں ، بچوں اور بوڑھوں کے مقدس خون کو بہایا جاتا ہے، جہاں سے مظلوموں کی چیخ وپکار آتی ہے، جس پر دشمن اور اتحادی قبضہ کرنے کے لئے ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں اور ان علاقوں کو تقسیم کرتے ہیں۔ جس شخص کے سینے میں دل ہے جو سن اور دیکھ سکتا ہے ، وہ یہ سمجھ سکتا ہے کہ مسلمان ایک نگران سے محروم ہیں جو ان کے امور کی دیکھ بحال کرسکے۔ وہ اس امام، خلیفہ سے محروم ہیں جو ان کی حفاظت کرے اور جس کے پیچھے سے وہ اپنے دشمنوں سے لڑیں، جیسا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا، إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ "بے شک خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتا ہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہوتا ہے"(مسلم)۔ تو مسلمان خلیفہ راشد سے محروم ہیں جو اسلام کی حرمات اور مسلمانوں کے علاقوں کا تحفظ کرے، ہم اس معتصم سے محروم ہیں جومظلوموں کی چیخ و پکار کوسنتا اور ان کا جواب دیتا ہے۔ آج مسلمانوں کی تعداد ایک ارب پچاس کروڑ سے زیادہ ہے لیکن وہ اس ریاست سے محروم ہیں جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نازل کردہ شریعت کو نافذ اور اللہ کی راہ میں جہاد کرتی ہے۔ بلکہ آج ان پر وہ حکمران مسلط ہیں جو اسلام کے علاوہ ہر چیز کو نافذ کرتے ہیں اور ہر ایک سے لڑتے ہیں لیکن اللہ، اس کے رسولﷺ اور ایمان والوں کے دشمنوں سے نہیں لڑتے۔ ان تمام مظالم کو مسلمانوں کے حکمران دیکھتے اور سنتے ہیں اور اس کو بھی جو کچھ مشرقی ترکستان میں ہورہا ہے لیکن وہ اِن مسلمانوں کی مدد کرنے کے لئے حرکت میں نہیں آتے جیسے وہ اندھے، بہرے، گونگے اور ہر احساس سے محروم ہوں۔ اِن حکمرانوں کی مثال اس شخص کی سی ہے جو سخت زبان تو استعمال کرتا ہے لیکن اس پر عمل نہیں کرتا اور پھر بھی اس کایہ دعویٰ ہوتا ہے کہ وہ طاقتور اور مضبوط ہے۔
ہم پاکستان کی مسلح افواج کے افسران کو یاد کرانا چاہتے ہیں ، جن پر خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ کی فراہمی لازم ہے اور اس کا بہت عرصے سے انتظار ہورہا ہے، ان کے بھائی مسلم کمانڈر قتیبہ بن مسلم البھیلی کے متعلق جنہوں نے چورانوے (94) ہجری میں وسطی ایشیا کے مغرب میں ترکستان کے دروازے اسلام کے لئے کھولے اور اس کے دو اہم شہر وںسمرقند اور بخارا کو فتح کیا اور پھر مشرق کی جانب بڑھے یہاں تک کہ کاشغر پہنچ گئے جو ان دنوں مشرقی ترکستان کا دارلحکومت ہوتا تھا جسے چین آج سنکیانگ کہتا ہے اور فتوحات کا سلسلہ پچانوے(95) ہجری تک جاری رہا۔ وہ چین کی سرحدوں پر پہنچ گئے اور اس کی سر زمین میں داخل ہی ہوا چاہتے تھے۔ جب چین کے شہنشاہ نے ان کے متعلق سنا تو خوف سے کانپ گیا اور جلدی جلدی ایک وفد چین کی مٹی کے ساتھ ان کے پاس بھیجا تا کہ قتیبہ چین کی سرزمین پر قدم رکھنے کی قسم پوری کرسکیں اور اس نے جزیہ کی ادائیگی کو بھی قبول کرلیا۔ یہ تھی اسلام اور مسلمانوں کی شان! اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مسلمانوں کو عزت دی، ان کے دین کے ذریعے انہیں مضبوط کیا اور انہیں ایک ایسی مضبوط اور طاقتور دیوار میں تبدیل کردیا کہ جو کوئی اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی رکھتا تھا، اس پرحملہ کرنا تو دور کی بات اس تک پہنچنے کی ہمت نہیں کرتا تھا۔ لہٰذا ہم پوچھتے ہیں اے افسران! کیا آپ جواب دیں گے؟
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: |