الإثنين، 21 جمادى الثانية 1446| 2024/12/23
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    14 من ربيع الثاني 1438هـ شمارہ نمبر: PR17003
عیسوی تاریخ     جمعرات, 12 جنوری 2017 م

جمہوریت میں عدالتیں فوجی ہوں یا سول، انصاف فراہم نہیں کرسکتیں

انصاف کے لیے انسانوں کے بنائے نظام کو ختم اور نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام ضروری ہے

 

9 جنوری 2017 کو وزیر اعظم پاکستان کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں سیاسی و فوجی قیادت نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں یہ اعلان کیا گیا کہ حکومت فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے درکار آئینی ترمیم کے حوالے سے مشاورت کا سلسلہ شروع کررہی ہے۔

 

پشاور آرمی پبلک اسکول پر خوفناک حملے کے بعد فوجی عدالتیں نیشنل ایکشن پلان کے تحت جنوری 2015 میں قائم کی گئیں تھیں اور ان کی میعاد دو سال مقرر ہوئی تھی۔ فوجی عدالتوں کے قیام کے وقت حکومت نے ان کے قیام پر ہونے والی تنقید کو یہ کہہ کر خاموش کرادیا تھا کہ عام عدالتیں “دہشت گردوں” کے مقدمے چلانے اور انہیں سزائیں دینے سے قاصر ہیں ۔ حکمرانوں نے وعدہ کیا تھا کہ دو سال کے اس عرصے میں عام عدالتی نظام میں پائی جانی والی خامیوں کو دور کردیا جائے گا۔ لیکن اب دوسال گزرنے کے بعد فوجی عدالتوں کو ایک بار پھر قائم کرنے کی کوشش اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت ایک ایسی چیز کو ٹھیک کرنا چاہتی تھی جو ٹھیک ہو ہی نہیں ہوسکتی۔

 

موجودہ عدالتی نظام ٹھیک نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ قرآن و سنت کی بنیاد پر فیصلے نہیں کرتا۔ موجودہ عدالتی نظام استعماری برطانوی راج کا چھوڑا ہو اہے۔ اس عدالتی نظام کا مقصد مسلمانوں اور ان کے دین کو کچلنا تھا جو اُن میں یہ جذبہ پیدا کرتا ہے کہ وہ کفر اور اس کے ماننے والوں کے غلبے کا انکار کریں ۔انسانوں کے بنا ئے اس نظام میں مسلمانوں کو انصاف مل ہی نہیں سکتا لہٰذا اسے درست کرنے کی کوئی بھی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔ لیکن اس کا علاج فوجی عدالتوں کا قیام بھی نہیں ہے کیونکہ فوجی عدالتیں بھی اسلام کی بنیاد پر فیصلے نہیں دیتی ۔ لہٰذا عام عدالتیں ہوں یا فوجی عدالتیں دونوں ہی انصاف کی فراہمی کے لیے درکار بنیادی عنصر اسلام سے خالی ہیں۔ اگر عام عدالتی نظام کےغیر اسلامی ہونے کی وجہ مسلمان انتہائی تکالیف اور مظالم کا شکار ہیں تو یہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ فوجی عدالتیں مسلمانوں کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں گی جبکہ وہ بھی انسانوں کے بنائے غیر اسلامی قوانین کی بنیاد پر چلتیں اور فیصلے کرتیں ہیں؟ یہ بات ہر خاص و عام جانتا ہے کہ جب سے نیشنل ایکشن پلان شروع ہوا ہے، سیکڑوں علماء اور اسلامی سیاسی کارکنان، جن میں خلافت کے داعی بھی شامل ہیں، کو صرف اس وجہ سے جیلوں میں ڈال دیا گیا کیونکہ وہ دیگر تمام نظریہ حیات کو مسترد کر کے صرف اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اگر کوئی حقیقی فرق سول اور فوجی عدالتوں میں ہے تو وہ یہ کہ فوجی عدالتوں میں اسلام کو کچلنے کے کاروائی کو خفیہ رکھا جاسکتا ہے کیونکہ ان کی سماعت خفیہ ہوتی ہے۔ اور یہی حکومت کا مقصد ہے جس کے حصول کے لیے وہ کوشش کررہی ہے کیونکہ نیشنل ایکشن پلان امریکی ایکشن پلان ہے جس کا مقصد مضبوط اسلامی احساسات و افکار کو کچلنا ہے جو افغانستان میں امریکہ اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قبضے کے خلاف بھر پور مزاحمت کرتے ہیں۔

 

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مسلمانوں کو اپنے فیصلے غیر اسلامی اتھارٹی (طاغوت)سے کروانے سے نہ صرف منع فرمایا ہے بلکہ اس کا انکار کرنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ،

 

أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُواْ بِمَآ أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَآ أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوۤاْ إِلَى ٱلطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوۤاْ أَن يَكْفُرُواْ بِهِ وَيُرِيدُ ٱلشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلاَلاً بَعِيداً

“کیا آپ ﷺ نے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جو دعوی کرتے ہیں کہ ایمان لائے ہیں، اس پر جو آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ سے پہلے نازل ہوا، چاہتے ہیں کہ اپنے فیصلے طاغوت(غیر اللہ) کے پاس لے جائیں حالانکہ ان کو حکم ہوچکا ہے کہ طاغوت کا انکار کردیں۔ شیطان چاہتا ہے کہ وہ ان کو بہکا کر دور جا ڈالے”(النساء:60)۔

 

انصاف کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ مکمل طور پر خلافت کے منصوبے کو قبول کرلیں اور حزب التحریرکے بہادر شباب کے کندھے سے کندھا ملا کر چلیں۔ موجودہ عدالتوں کا ایک ہی علاج ہے، چاہے وہ فوجی ہوں یا سول، کہ جمہوریت کے ساتھ انہیں بھی ختم کیا جائے اور نبوت کے طریقے پر خلافت اور اسلامی عدالتی نظام قائم کیا جائے۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک