المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 3 من جمادى الأولى 1438هـ | شمارہ نمبر: PR17006 |
عیسوی تاریخ | پیر, 30 جنوری 2017 م |
امریکہ کے غلام اسلام کو کرپٹ کرنا چاہتے ہیں
ٹرمپ کے حکم پر پاکستان کے حکمران اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف جنگ کو تیز کررہے ہیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت کا حلف اٹھانے کے فوراً بعد اسلام اور مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ کو جاری رکھنے کا اعلان کیا اور اس کے ساتھ ہی پاکستان کےامریکی غلام حکمرانوں نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے دین کے خلاف اپنی جدوجہد تیز کرنے کا اعلان کردیا۔ حکومت کے وزیر دفاع، خواجہ آصف، نے 28 جنوری 2017 کو سیالکوٹ میں حکمران جماعت کے وزکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ،”دہشت گردی” کے خلاف جنگ تمام سیاست دانوں کی پہلی ترجیح ہے لیکن “دہشت گردی” جڑ سے اس وقت تک اکھاڑی نہیں جاسکتی جب تک “نظریات کو تبدیل نہیں کیا جاتا”۔
پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمان صرف اسلام کے نظریہ حیات کے مطابق زندگی گزارنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لیے اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ مسلمانوں کا اسلام کے نظریات سے مضبوطی سے جُڑے رہنا امریکہ کو قبول نہیں کیونکہ اسلام مقبوضہ مسلم علاقوں سے کفار کے قبضے کو ختم کرنے کے لیے مسلمانوں کو جہاد اور کفر یہ سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اوراسلامی سرزمین پر اسلام کے نفاذ کی جدوجہد کو فرض قرار دیتا ہے۔ امریکہ اور مسلم دنیا میں اس کے ایجنٹوں کو معلوم ہے کہ وہ کھلم کھلا اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کا اعلان نہیں کرسکتے اس لیے وہ نام نہاد “دہشت گردی کے خلاف جنگ” کا نعرہ لگا کر اسلام ، اس کے نظریات اور مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اگر افغانستان کو سوویت یونین کے قبضے سے نجات دلانا جہاد تھا تو آج اسے امریکہ کے قبضے سے نجات دلانا “دہشت گردی” کیسے ہوسکتا ہے؟ اگر سرد جنگ کے دور میں مسلمانوں کی حمایت کے حصول کے لیے انہیں اسلام کے نفاذ کے مطالبے سے روکا نہیں گیا تو آج اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرنا “انتہاپسندی” کیسے ہوسکتا ہے؟تو پھر کیا وجہ ہے کہ امریکی دفتر خارجہ کی ضروریات اورترجیحات اب “تبدیل” ہو گئی ہیں؟
پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمان یہ جان چکے ہیں کہ امریکی صلیبی جنگ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہے اور اسی لیے وہ افغانستان ، عراق، فلسطین، کشمیر اور دیگر مقبوضہ مسلم علاقوں میں امریکہ اور دیگر کافر قابضین کے خلاف جہاد کی حمایت کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ وہ مسلم دنیا میں کفر سرمایہ دارانہ نظام اور اس کےایجنٹوں کے خلاف سیاسی و فکری جدوجہد کی بھی حمایت کرتے ہیں۔ چونکہ امریکہ اور مسلم دنیا میں اس کے ایجنٹوں کے پاس سچ کا ایک بھی بول نہیں اس لیے وہ جھوٹ اور دھوکے کا سہارا لیتے ہیں۔ کبھی “دہشت گردی” تو کبھی “انتہاپسندی” کا لفظ استعمال کرتے ہیں اور کبھی یہ کہتے ہیں کہ ہمارے نظریے کو “اصلاحات ” یا “تبدیلی” کی ضرورت ہے۔
پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمان یہ جان چکے ہیں کہ سرمایہ داریت سے لے کر سوشل ازم تک انسان کے بنائے تمام کفریہ نظریہ حیات ناکام ہو چکے ہیں اوریہ کہ مسلمانوں کی نجات صرف اسلام کے نفاذ میں ہے لیکن امریکہ اور مسلم دنیا میں اس کے ایجنٹوں کے پاس اپنے نظریہ کے دفاع میں ایک بھی فکری و سیاسی دلیل نہیں کہ وہ مسلمانوں کو فکری طور پر اسلام سے دستبرداری پر قائل کرسکیں بلکہ اب تو خود امریکی عوام اپنے ناکام کفرنظام پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور اس کے حواریوں کے پاس اس کے علاوہ کوئی صورت نہیں رہی کہ وہ ظلم و جبر کے زور پر مسلمانوں کو اسلام سے دستبرداری پر مجبور کریں۔ لیکن ان کی یہ کوشش ہر صورت ناکام رہے گی کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرما چکے ہیں کہ،
يُرِيدُونَ أَن يُطْفِئُواْ نُورَ ٱللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَىٰ ٱللَّهُ إِلاَّ أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ ٱلْكَافِرُونَ
” یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ کی روشنی کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں مگر اللہ اپنی روشنی کو مکمل کیے بغیر ماننے والا نہیں ہے خواہ کافروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو”(التوبۃ:32)۔
تو کیا پاکستان کے حکمران اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے فرمان سے کوئی سبق حاصل کریں گے، اپنی بے وقوفانہ کوشش سے دستبردار ہوں گے اور اُس حقیقی تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنےسے رُک جائیں گے جس کی مسلمانوں کو ضرورت ہے، یعنی نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام اور اسلام کا نفاذ؟
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |