المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 2 من رجب 1438هـ | شمارہ نمبر: PR17017 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 30 مارچ 2017 م |
امریکہ بھارت کی معاونت کررہا ہے تاکہ وہ پاکستان کی بحریہ پر بالادستی حاصل کرسکے
غیر ملکی ریاستوں پر انحصار کی خودکُش پالیسی کو مسترد کردو!
ایک طرف باجوہ-نواز حکومت امریکہ وبھارت کےاتحاد کی وجہ سے پیدا ہونے والے سیکیورٹی مسائل اور عدم تحفظ کا اظہار کررہی ہے لیکن اس کے باوجود دوسری جانب واشنگٹن سے اپنے اتحاد کو برقرار رکھنے پر اصرار بھی کررہی ہے ۔ قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائر) ناصر جنجوعہ نے 27 مارچ 2017 کو کہا کہ، “امریکہ کا بھارت کے ساتھ لاجسٹک اور میری ٹائم معاہدہ خطرے کی گھنٹی ہے” اور یہ کہ بھارت کو “چین کے خلاف کھڑا کیا جارہا ہے”۔
اگرچہ امریکہ پاکستان کی بحری صلاحیتوں کو نقصان پہنچانے کے لیے استقامت کے ساتھ بھارت کی مکمل معاونت کررہا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان میں آنے والی ہر حکومت امریکہ سے اتحاد کو ختم کرنے سے انکار کرتی رہی ہے۔ امریکی صدر بل کلنٹن کا 2002 میں بھارت کے چھ روزہ دورے اور پاکستان کے چھ گھنٹے کا دورہ اس بات کا واضح اظہار تھا کہ اب امریکہ بھارت کی جانب جھک گیا ہے۔ 2002 میں امریکہ و بھارت کی مشترکہ مالابار بحری مشقیں پاکستان کے ساتھ ساتھ چین کی بحری صلاحیتوں کو بھی کمزور کرنے کے لیے تھیں۔ جولائی 2005 میں بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ اور اُس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی مشترکہ پریس کانفرنس نے امریکہ کو بھارت کے ایٹمی پروگرام کو ایٹمی تعاون کے نام پر مضبوط کرنے کی بنیاد فراہم کی۔ اس کے علاوہ جب مشرف نے مسلمانوں کو بے انتہاء نقصان پہنچا کر افغانستان پر امریکہ کا قبضہ کرادیا تو امریکہ نے فوراً افغانستان کے دروازے بھارتی انٹیلی جنس کے لیے کھول دیے اور وہاں سے بیٹھ کر امریکہ اور بھارتی انٹیلی جنس نے پاکستان کی بحری صلاحیتوں کو کمزور کرنے کے لیے حملے کروائے۔ مئی 2011 میں مہران نیول بیس پر حملہ ہوا جس میں بحری نگرانی کے لیے استعمال ہونے والے پی-3سی اورین طیارے کو نشانہ بنا کر تباہ کیا گیا۔ پھر اگست 2012 میں کامرہ ائر بیس پر حملہ ہوا جس میں ساب 2000 ہوائی جہاز کو نشانہ بنایا گیا جو کہ ایواکس نظام سے لیس سمندر میں دشمنوں سے متعلق جنگی معلومات حاصل کرتا ہے۔
امریکہ کا بھارت کو مضبوط کرنے کا مقصد بالکل واضح ہے لیکن اس کے باوجود موجودہ حکومت اس حقیقت سے نگاہیں چرا رہی ہے اور واشنگٹن کے ساتھ اتحاد کو جاری رکھنے پر اصرار کررہی ہے اور اس طرح امریکہ کے فوجی و غیر فوجی اہلکاروں کو ہماری جنگی منصوبہ بندی اور صلاحیتوں کو جاننے کے مواقع فراہم کررہی ہے۔ شدید احساس کمتری نے موجودہ قیادت کو اس قدر اندھا کردیا ہے کہ وہ اس امکان پر کام کرنے کے لیے تیار ہی نہیں کہ وہ مسلمانوں کو اسلام کے ذریعے مضبوط کرے بلکہ مسلسل غیر ملکی ریاستوں، چاہے وہ امریکہ ہو یا روس یا چین، پر انحصار کرنے کی خودکُش پالیسی پر چل رہی ہے۔ ایسی غلامانہ ذہنیت رکھنے والی قیادت کی موجودگی میں پاکستان اور امت کو شدید زخم لگتے رہیں گے۔ یہی وقت ہے کہ پاکستان کے مسلمان مکمل طور پر خلافت کے منصوبے کو اختیار کرلیں ا ور آگے بڑھیں اور اس مقصد کو حقیقت میں بدل دینے کے لیے ہر قسم کی قربانی دیں۔ صرف نبوت کے طریقے پر قائم خلافت ہی امت کو یکجا اور اس کے زبردست وسائل اور صلاحیتوں کو اکٹھا کر کے دشمنوں، امریکہ و بھارت، کے خلاف ایک ناقابل تسخیر طاقت کھڑی کردے گی۔
مَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلاَ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْكُمْ مِنْ خَيْرٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ
“نہ تو اہل کتاب کے کافر اور نہ مشرکین چاہتے ہیں کہ تم پر تمہارے رب کی کوئی بھلائی نازل ہو، لیکن اللہ جسے چاہے اپنی رحمتِ خصوصی سے عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے “(البقرۃ:105)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |