الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    29 من شـعبان 1360هـ شمارہ نمبر: PR17039
عیسوی تاریخ     جمعہ, 26 مئی 2017 م

خلافت قائم کرو تاکہ پاکستان کی معیشت کی تباہی کو ختم کیا جائے

باجوہ-نواز حکومت شہنشاہ نیرو کی طرح چین کی بانسری بجا رہی ہے

جبکہ ہمارا صنعتی شعبہ جل کر زمین بوس ہو رہا ہے

 

نئے مالیاتی سال کے بجٹ کے اعلان سے قبل باجوہ-نواز حکومت معیشت کے حوالے سے بلند بانگ دعوے کررہی ہے۔ لیکن حکومت کے یہ دعوے کسی بھی طرح باعث اطمینان نہیں ہیں بلکہ پاکستان کی معیشت کے مزید مفلوج ہونے کی نشاندہی ہورہی ہے۔ تازہ ترین معلومات یہ دی گئی ہے کہ درآمدات میں اضافہ ہوا ہے جو کہ اس بات کی واضح نشاندہی ہے کہ ہمارا مفلوج ہوتا صنعتی شعبہ آخری سانسیں لے رہا ہے جو توانائی کے بحران اور ٹیکسوں کی بھر مار سے لگنے والے زخموں سے چور چور ہے۔ 25 مئی 2017 کو حکومت کے وزیر خزانہ نے اعلان کیا ،”لیکن درآمدات میں اضافہ ہونے کا سلسلہ جاری رہا اور پچھلے سال کے مقابلے میں 2017 کے مالیاتی سال کے پہلے 9 ماہ میں بہت بڑا اضافہ، 18.67 فیصد ہوا ہے۔ پچھلے سال کے 32.44ارب ڈالر کے مقابلے میں جولائی سے مارچ 2017 کے درمیان کُل درآمدات 38.5ارب ڈالر تک پہنچ گئی”۔ پاکستان کی درآمدات اب اس کی گھٹتی برآمدات سے کہیں زیادہ ہیں جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ مشینری اور آلات کے لیے ہمارا انحصار استعماری اقوام پر بڑھتا چلا جارہا ہے اور ہم انہیں خود بنانے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔ جہاں تک تیل کی درآمدات کا تعلق ہے تو یہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ حکومت متبادل توانائی کے وسائل کو ترقی دینے میں ناکام رہی ہے جبکہ پاکستان کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے کئی ایسے وسائل سے نوازا ہے جن سے متبادل سستی توانائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ ہمارا مسلسل گرتا ہوا صنعتی شعبہ قابل فخر نہیں ہیں جبکہ حکومت کامیابی کے دعوے اور خود ہی اپنے آپ کو شاباشی دے رہی ہے۔ بے انتہاء بے روزگاری، مہنگائی، مغربی اسلحے کی ٹیکنالوجی پر انحصار، ہمارے قابل اور ذہین بیٹوں اور بیٹیوں کامسلسل مغرب منتقل ہونا کسی بھی مخلص قیادت کے لیے باعث فکر مندی اور حرکت میں آنے کا باعث ہوتا۔

 

اپنے قیام کے وقت سے ہی غیر اسلامی نظام کی وجہ سے پاکستان، جس کو اللہ نے بھر پور وسائل، قابل اور ذہین نوجوانوں اور جس کا شمار اپنی صلاحیت کی وجہ سے اگلی آنے والی گیارہ معیشتوں میں ہوتا ہے، کا صنعتی شعبہ بہت بُری صورتحال کا شکار ہے۔ جس صنعتی شعبے کی بڑھوتی کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے وہ بنیادی اور عام صنعتیں ہیں۔ پاکستان آج بھی ایسی صنعتی بنیاد سے محروم ہے کہ جس کو استعمال کرتے ہوئے بھاری صنعتیں جیسا کہ مشینری، انجن اور اسلحہ سازی کی صنعتیں، لگائیں جاسکیں۔ ہر آنے والے حکمران نے ایسی پالیسیاں دیں جس سے غیر ملکی کمپنیوں کی مصنوعات ہماری مارکیٹ میں حاوی ہوں گئیں جبکہ مقامی کمپنیوں کے لیے حکومتی اداروں میں پھیلی بے تہاشہ کرپشن کے ذریعےمشکلات پیدا کیں گئیں۔

 

جمہوریت کبھی پاکستان کو اپنی صلاحیت کے مطابق مقام حاصل کرنے نہیں دے گی کیونکہ یہ مغربی استعماری پالیسیوں کو نافذ کرتی ہے۔ استعماری طاقتیں یہ چاہتی ہیں کہ پاکستان ایک ایسی ناکام ریاست رہے جس کا صنعتی شعبہ کمزور ہو، اس قابل نہ بن سکے کہ اپنے وسائل کو خود ترقی دے سکے، بھاری صنعتیں موجود نہ ہوں جیسا کہ انجن اور جیٹ انجن کی تیاری، درآمدات پر انحصار رہے یہاں تک کہ سادہ سی زرعی مشینری بھی درآمد کرتا رہے، مغربی مارکیٹوں کے لیے سستی اور عام صنعتی اشیاء پیدا کرتا رہے جیسا کہ بجلی کے پنکھے، آلات جرّاحی ، ہاتھوں سے بنی اشیاء اور کھیل کا سامان، اور یہ کہ پاکستان کی مارکیٹ مغربی مصنوعات سے ہی بھری رہیں۔ یہ استعماری پالیسی ایسٹ انڈیا کمپنی کے وقت سے نافذ ہے اور آج اسے جمہوریت کے ذریعے نافذ کیا جارہا ہے جو عالمی بینک اور آئی ایم ایف کی استعماری پالیسیوں کی ربر اسٹامپ کی طرح منظوری دیتی ہے۔

 

نبوت کے طریقے پر قائم ہونے والی خلافت پہلے دن سے دنیا کی صف اول کی ریاست بننے کے لیے کام کرے گی، ایسی ریاست جس کا کوئی مقابلہ نہ کرسکے جیسا کہ ماضی میں صدیوں تک یہ صورتحال رہی تھی۔ جہاں تک صنعتی شعبے کا تعلق ہے تو ریاست خلافت کی توجہ عسکری صنعت پر ہوگی جس کے نتیجے میں بھاری صنعت تیزی سے ترقی کرے گی۔ بھاری صنعتوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی نہ کہ حوصلہ شکنی۔ حزب التحریرنے اپنے مقدمہ دستور کی دفعہ نمبر 74 میں لکھا ہے کہ،   ” صنعت کا محکمہ ہی صنعت سے متعلق تمام معاملات کا ذمہ دار ہے چاہے بھاری صنعت ہو جیسے انجن سازی ، بڑی مشینری، گاڑیوں کی باڈیز، کیمیکل اور الیکٹرونک آلات یا ہلکی (چھوٹی) صنعت ہو، خواہ ان کارخانوں کا تعلق عوامی ملکیت سے ہو یا یا انفرادی ملکیت سے ہواور ان کا حربی صنعت سے تعلق ہو۔ ہر قسم کے کارخانوں کا قیام جنگی حکمت عملی کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔ تمام کارخانے جنگی پالیسی کی بنیاد پر استوار ہوں گے۔ ۔۔۔ریاست پر فرض ہے کہ اپنا اسلحہ خود بنائے اور اس کو ترقی دے۔ اس کے لیے دوسری ریاستوں سے اسلحہ خریدنے پر بھروسہ کرنا جائز نہیں کیونکہ اس سے دوسری ریاستوں کو بالادستی کا موقع ملے گا۔ ۔۔۔اور یہ ریاست اس وقت تک نہیں کرسکتی جب تک وہ بھاری صنعت خود ریاست میں قائم نہ کرے، اور ایسے کارخانے بنانے شروع کرے جو بھاری صنعت، چاہے وہ فوجی ہو یا غیر فوجی، تعمیر کرسکے۔”

 

وَابْتَغِ فِيمَا آتَاكَ اللَّهُ الدَّارَ الآخِرَةَ وَلاَ تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا وَأَحْسِنْ كَمَا أَحْسَنَ اللَّهُ إِلَيْكَ وَلاَ تَبْغِ الْفَسَادَ فِي الأَرْضِ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ

“اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے تجھے دے رکھا ہے اس میں سے آخرت کے گھر کی تلاش بھی تھی، اور اپنے دنیوی حصے کو بھی نہ بھول، اور جیسے کہ اللہ نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے تو بھی اچھا سلوک کر اور ملک میں فساد کا خواہاں نہ ہو، یقین مان کہ اللہ مفسدوں کو ناپسند رکھتا ہے”(القصاص:77)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک