المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 27 من ربيع الاول 1440هـ | شمارہ نمبر: 1440/15 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 05 دسمبر 2018 م |
تجاوزات کے خلاف بےرحمانہ مہم اس بات کا ثبوت ہے کہ
حکومت صرف طاقتور حکمران اشرافیہ کے امور کی دیکھ بھال کررہی ہے
27 اکتوبر 2018 کو سپریم کورٹ کی جانب سے کراچی میں سڑکوں اور عوامی مقامات پر قائم تجاوزات کے خاتمے کے لیے جاری ہو نے والے حکم کے تحت اب تک سات ہزار دکانوں اور دس ہزار سایہ فراہم کرنےوالی چھتوں کو بے رحمانہ طریقے سے زمین بوس کردیا گیا ہے۔ جب ہزاروں افراد اپنے کاروبار کھو بیٹھے اور ان کے نقصان کی تلافی بھی نہیں کی گئی تو سندھ حکومت جاگی اور اس کے وزیر بلدیات سعید غنی نے 3دسمبر کو متاثر ہونے والے تاجروں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ پھر 4 دسمبر کو بلاآخر وزیر اعظم عمران خان نے یہ حکم جاری کیا کہ سپریم کورٹ کے تجاوازت کو ہٹانے کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کی جائے ۔ تجاوزات کے خلاف مہم ایسے چلائی جارہی ہے جیسے کسی حملہ آور فوج نے شہرپر حملہ کردیا ہے جو اپنی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو کاٹ رہی ہےاور اس دوران ہونے والے نقصان کو ایسا نقصان قرار دے رہی ہے جیسے” فوجی کارروائی میں عام شہریوں کا بھی نقصان “ہوجاتا ہے۔ تجاوزات کے خلاف اس مہم کوشروع ہوئے کچھ وقت گزر چکا ہے لیکن اس تمام عرصے کے دوران حکومت عوام کی تکلیف سے بےپرواہ ہو کر سوئی رہی۔ حکومت اس وقت خوابِ غفلت سے جاگی جب لوگوں کا غصہ شدید ہوگیا اور اس مہم کے خلاف ایک عوامی رائے قائم ہو گئی۔ لیکن ہوش میں آنے کے بعد بھی حکومت نے نمائشی اقدامات کا ہی اعلان کیا ہے ۔ یہ بات واضح ہے کہ ریاست کا رویہ خیال رکھنے والی ریاست کا نہیں ہے بلکہ استعماری حکمرانوں جیسا ہے۔ درحقیقت ریاست کا رویہ اپنی جمہوری فطرت کے عین مطابق ہے یعنی کہ یہ ایک ایسی ریاست ہے جو صرف اشرافیہ کے ایک چھوٹے سے طبقے کا خیال رکھتی ہے جو باری باری حکمرانی کرتے ہیں اور عوام کے مقدرمیں صرف اور صرف مشکلات اور مصائب ہی آتے ہیں۔
اس بات کا خیال رکھنا کہ لوگ اپنی ضروریاتِ زندگی کوپورا کرنے کے قابل ہوں، اسلام نے فرض قرار دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا،
مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمْ آمِنًا فِي سِرْبِهِ مُعَافًى فِي جَسَدِهِ عِنْدَهُ قُوتُ يَوْمِهِ فَكَأَنَّمَا حِيزَتْ لَهُ الدُّنْيَا
” تم میں سے جس نے بھی صبح کی اس حال میں کہ وہ اپنے گھر یا قوم میں امن سے ہو اور جسمانی لحاظ سے بالکل تندرست ہو اور دن بھر کی روزی اس کے پاس موجود ہو تو گویا اس کے لیے پوری دنیا سمیٹ دی گئی“(ترمذی)۔
لوگوں کی بنیادی ضروریات کو یقینی بنانا ریاست کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
كُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ، فَالْإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ
” تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اور اپنی ذمہ داری کے بارے میں جوابدہ ہے۔حکمران (امام ) ذمہ دار ہے اور اپنی رعایا کے لیے جوابدہ ہے۔ “(بخاری)۔
لہٰذا ریاست کی صرف یہ ذمہ داری نہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ شاہراہیں عوام اور گاڑیوں کے لیے کھلی رہیں اور وہ بغیر کسی رکاوٹ کے سفر کرسکیں بلکہ اس کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کے نقصانات کی تلافی اور زندگی کی بنیادی ضروریات کو حاصل کرنے کے لیے انہیں تمام تر ممکن سہولیات بھی فراہم کرے۔ متبادل جگہ کی فراہمی اور نقصانات کی تلافی کاخیال بعد میں نہیں آنا چاہیے بلکہ اس طرح کے کسی بھی کام کو شروع کرنے سے پہلے اس کالازمی خیال رکھا جانا چاہیے۔ یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ جمہوریت میں عوام کے لیے کوئی امید اور سُکھ نہیں ہےچاہے پی ایم ایل-کیو، پی پی پی، پی ایم ایل-ن یا پی ٹی آئی کی حکومت ہو۔ مسلمانوں کو انسانوں کے بنائے قوانین سے فوراًمنہ موڑ لینا چاہیے اور اللہ کی وحی کی بنیاد پر چلنے والی حکومت کے قیام کے لیے زبردست جدوجہد کرنی چاہیے۔ یقیناً نبوت کے طریقے پر قائم خلافت لوگوں کے مصائب اور مسائل کا واحد حل ہے کیونکہ یہ وہ ریاست ہےجو لوگوں کا خیال رکھتی ہے،جو اسلام کے احکامات کو نافذ کرتی ہے، اور جہاں حکمران وہ پہلاشخص ہوتا ہے جو بھوک برداشت کرتا ہے اور سب سے آخر میں پیٹ بھرتاہے اور جہاں حکمران لوگوں کی تکالیف کا سن کر شدید پریشان اور بے چین ہوجاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ
” امام ڈھال ہے اس کے پیچھے مسلمان لڑتے ہیں (کافروں سے) اور اس کی وجہ سے لوگ بچتے ہیں تکلیف سے“(متفق علیہ)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |