المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 9 من ربيع الثاني 1360هـ | شمارہ نمبر: 1440/18 |
عیسوی تاریخ | اتوار, 16 دسمبر 2018 م |
ہندو ریاست کے ساتھ نارملائزیشن اور کشمیر اور پاکستان میں فرق اور تقسیم کرنا،
پلوامہ کے شہداء کے خون سے غداری ہے
مقبوضہ کشمیر کے شہر پلوامہ میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کا خون اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت کے ساتھ نارملائزیشن سے صرف اس کے علاقائی جبر میں اضافہ ہی ہو گا۔ اس کے علاوہ یہ بہنے والامقدس خون اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ بھارتی تسلط کے نیچے ایک نیم خود مختارکشمیری صوبہ بن بھی گیا تو وہ بھی بھارت کی سازشوں سے کسی صورت محفوظ نہیں ہوگا۔ امریکا کا اپنے قریبی اتحادی ، بھارت اور پاکستان کے درمیان نارملائیزشن کے منصوبے کا مقصد ہی یہ ہے کہ اسے مسلم دنیا کی سب سے مضبوط ریاست،پاکستان، کی جانب سے کسی بھی متوقع مزاحمت سے محفوظ کردیا جائے ۔ پاک بھارت نارملائزیشن کے منصوبے کے ذریعے امریکا بھارت کو خطے میں اپنا سازشی کردار ادا کرنے کے لیے کھلی چھوٹ فراہم کرنا چاہتا ہے چاہے اس سازشی کردار کا تعلق کشمیر، افغانستان، پاکستان یا بنگلادیش سے ہو۔ اس کے علاوہ ایک کمزور اور نام نہاد خود مختار کشمیر بھارت کو اس بات کی اجازت دے گا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی زبردست مزاحمت کو کچلنے کے لیے تعینات لاکھوں کی فوج کےبغیر ہی کشمیر میں اپنا اثرورسوخ برقرار رکھ سکے۔ یقیناً کشمیر کے مسئلہ کا اس قسم کا" حل"ہزاروں شہدا ء کے خون سے غداری ہوگی جبکہ اس مسئلہ کا حقیقی حل یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کوآزاد کرا کر اس کا ایک طاقتور مسلم ریاست کے ساتھ الحاق کرایا جائے۔
اسلام ان ریاستوں کے ساتھ اتحاد اور نارملائیزشن کرنے کی اجازت نہیں دیتا جو مسلمانوں سے جنگ کررہی ہوں اور انہوں نے مسلم علاقوں پر قبضہ کررکھا ہو۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
إِنَّمَا يَنْهَاكُمْ اللَّهُ عَنْ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ
"اللہ ان ہی لوگوں کے ساتھ تم کو دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی کی اور تم کو تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکالنے میں اوروں کی مدد کی۔ تو جو لوگ ایسوں سے دوستی کریں گے وہی ظالم ہیں"(الممتحنہ:9)۔
اسلام اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ مسلم علاقوں کو تقسیم کردیا جائے جو کہ استعماری ، تقسیم کرو اور حکومت کرو، پالیسی کا حصہ ہے۔ اسلام قبائلیت اور قومیت کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور صرف اور صرف اسلام کی بنیاد پر تمام مسلمانوں کو ایک طاقتور ریاست میں یکجا کرنے کا حکم دیتا ہے جس کاا یک حکمران، ایک فوج اور ایک خزانہ ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
فمَن أرادَ أنْ يُفرِّقَ أمرَ هذهِ الأمَّةِ وهيَ جَميعٌ فاضرِبُوه بالسَّيفِ كائِناً مَن كان
"جو کوئی اس امت کو تقسیم کرنا چاہے جبکہ یہ یکجا ہو، تو اسے تلوار سے مارو چاہے وہ کوئی بھی ہو"(مسلم)۔
یقیناً مسجد الاقصی کو خلافت نے صلیبی افواج کے ساتھ نارملائزیشن اور مسلم علاقوں کو تقسیم کر کے آزاد نہیں کرایا تھا۔ برصغیر پاک و ہند کو خلافت نے جابر راجہ داہر کے ساتھ نارملائیزشن اور مسلم علاقوں کو تقسیم کر کے اسلام کے لیے نہیں کھولا تھا۔ چٹاگونگ کو اورنگ زیب عالمگیر نے رکھائن کی بدھسٹ ریاست کے ساتھ نارملائیزشن اور مسلم علاقوں کو تقسیم کرکے آزاد نہیں کرایا تھا۔ یہ نبوت کے طریقے پر قائم خلافت ہی ہوگی جو مسلم علاقوں اور اس کی افواج کویکجا کر کے مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزاد کر ائے گی اور شہداء کے خون کے ساتھ انصاف کرے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ
"اور اگر وہ تم سے دین (کے معاملات) میں مدد طلب کریں تو تم کو مدد کرنی لازم ہوگی"(الانفال:72)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |