المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 30 من جمادى الأولى 1440هـ | شمارہ نمبر: 1440/30 |
عیسوی تاریخ | منگل, 05 فروری 2019 م |
مقبوضہ کشمیر کےمظلوم اور کمزورمسلمانوں کی پکار،
پاکستان کی طاقتور اور مضبوط افواج کے حرکت میں آنے کا تقاضا کرتی ہے
آج پھر یومِ یکجہتیِ کشمیر آ پہنچا ہے ، تو پچھلے یومِ کشمیر سے لے کر آج تک مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی حالتِ زار کیا رہی؟2018جموں و کشمیر کے مسلمانوں کے لئے اِس دہائی کا سب سے خون آشام سال رہا جس میں 160 شہری اور 276 مزاحمت کار ہندو ریاست کی قابض افواج کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ لیکن اس بدترین صورتحال کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں نے بھارتی قبضے کے خلاف حق پر مبنی جدوجہد جاری رکھی اور وہ اب بھی مسلسل یہی نعرہ لگارہے ہیں کہ ”کشمیر بنے گا پاکستان“۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمان پورے صبر و استقامت سے اپنے شہدا کو اب بھی پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر دفنارہے ہیں۔لیکن اس صورتحال میں پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت کا طرزِ عمل کیا ہے ؟ اِس سیاسی و فوجی قیادت کا طرزِ عمل کیا ہے جس کے ہاتھوں میں دنیا کی چھٹی بڑی آرمی کی کمان ہے جس کے لاکھوں قابل مسلمان فوجی اللہ کی راہ میں شہادت کے لیے تیار بیٹھے ہیں؟ افسوس کہ یہ سیاسی و فوجی قیادت ایسے بے معنی بیانات جاری کرنے پر مطمئن بیٹھی ہے جو اس قابل بھی نہیں کہ انہیں دہرایا جائے۔ جہاں تک پاکستان کے وزیر خارجہ کا تعلق ہے تو وہ لندن میں گھوم پھر کر ”بین الا قوامی برادری“ سے کشمیر کے مسئلے پر ایسے مدد کی التجائیں کرتا پھر رہا ہے جیسےپاکستان کے پاس دنیا کی ایک بہترین فوج نہیں ہے جو اِن کمزور وں اور مظلوموں کی مدد کر سکے ۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱلْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ ٱلرِّجَالِ وَٱلنِّسَآءِ وَٱلْوِلْدَانِ ٱلَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَآ أَخْرِجْنَا مِنْ هَـٰذِهِ ٱلْقَرْيَةِ ٱلظَّالِمِ أَهْلُهَا
”اور تم کو کیا ہوا ہے کہ اللہ کی راہ میں اور اُن بےبس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو دعائیں کیا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو اس شہر سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں نکال کر کہیں اور لے جا“ (النساء، 4:75)۔
اِس وقت اِس امت کی خراب حالت کی وجہ یہ ہے کہ اِس پر ایسے حکمران مسلط ہیں جن کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا حکم ان کے استعماری آ قاؤں کے حکم کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اسلام مسلمانوں کو قابض فوج کے خلاف لڑنے کا حکم دیتا ہے ، لیکن یہ حکمران اپنے آ قاؤں کو خوش کرنے کے لیے اس عمل کو ”دہشت گردی“ قرار دیتے ہیں اور جنگجوؤں سے ہتھیارپھینک کر اُن سے مذاکرات کرنے کو کہتے ہیں جو ایک عرصے سے ظلم کے پہاڑ گرا رہے ہیں ۔ اسلام کےحکم کے مطابق قابض فوج کے قبضےکو ایک فوج کے ذریعے ختم کیا جانا چاہئے لیکن یہ حکمران ہماری فوج کو ”تحمل“ کی پالیسی پر چلنے پرمجبور کرتے ہیں اور خود ہندو ریاست کے ساتھ نارملائیزیشن کی پالیسی پر گامزن ہیں اور اسے ہر طرح کی مراعات فراہم کررہے ہیں۔ اسلام مسلمانوں کے امور پر کفار کی بالادستی کومسترد کرتا ہے لیکن یہ حکمران ”بین الا قوامی برادری“ کو مدد کے لیے پکارتے ہیں جو خود مسلمانوں پر مظالم کرنے والی ہندو ریاست، یہودی وجود اور امریکی صلیبیوں کی حوصلہ افزائی میں کلیدی کردار اداکرتی ہے۔ اب یہ ہم پر لازم ہے کہ ہم اتنےعرصے سےاپنے خلاف ہونے والے غلط عمل کو درستگی کی راہ پر موڑ دیں تا کہ آخر کار مظلوموں اور کمزوروں کی پکار کا جواب دینے کے لئے ایک طا قتور نجات دہندہ فوج شیر کی طرح دھاڑتے ہوئے حرکت میں آئے۔ ہم پر لازم ہے کہ ہم جن جن افسران کو جانتے ہیں اُن سے مطالبہ کریں کہ وہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے فوری نصرۃ فراہم کریں تا کہ کشمیر کی آزادی کے عظیم مقصد کے حصول کے لیے انہیں حرکت میں لایا جائے اور وہ دومیں سے ایک درجہ حاصل کریں؛غازی یا شہید۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |