المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 9 من ربيع الاول 1441هـ | شمارہ نمبر: 1441/18 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 06 نومبر 2019 م |
پریس ریلیز
ماہ ربیع الاول کا پیغام سرکاری خرچ پر مہنگی سیرت کانفرنس کا انعقاد نہیں، بلکہ نبی ﷺ کے منہج کے مطابق خلافت راشدہ کی بحالی ہے
پچھلی حکومتوں کی مانند باجوہ –عمران حکومت کی وفاداری بھی مغربی استعمار کے ساتھ ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ خاتم النبیین محمد مصطفیﷺ کی اس عاشق قوم سے بھی ڈرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جن قوانین اور پالیسیوں سے یہ حکمران حکومت کرتےہیں وہ مغربی استعمار ی پالیسیاں ہیں ، لیکن 'عاشقان مصطفیﷺ' کا ڈھونگ رچانے کیلئے کیمروں اور میڈیا کی موجودگی میں سرکاری خرچے پر بڑی بڑی سیرت کانفرنسوں اور محافل نعت کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ پچھلے حکمرانوں کے اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے اس سال بھی 10 نومبر کو "ریاست مدینہ اور جدید فلاحی ریاست" کے نام سے اسلام آباد میں 'نمائشی' سیرت کانفرنس کا انتظام کیا گیا ہے۔
یہ حکمران کیسے عاشقان مصطفیٰ ﷺ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں جبکہ ہمارے نبی ﷺ نے جب مدینہ کی ریاست قائم کی تو دو دشمنوں(قریش مکہ اور یہود مدینہ) کی موجودگی میں ایک سے عارضی جنگ بندی کا معاہدہ کرکے15 دن میں دوسرے پر حملہ کرکے اسے تہس نہس کر دیا اور دو سالوں میں پہلے دشمن کو بھی سرنگوں کر دیا، لیکن یہ حکمران 70 سالوں سے صلیبی دشمنوں کی جنگوں کے ٹھیکے لیتے ہیں، ان کے کہنے پر لڑتے اور جنگ بندی کرتے ہیں، اور ان کے مقرر ہ مدار میں گھومتے ہیں۔ نبیﷺ نے سود کا خاتمہ کیا، سونے اور چاندی پر مبنی کرنسی کا نظام چلایا ، دولت کی معاشرے میں منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا اور غریب لوگوں پر کوئی محصول عائد نہیں کیا، لیکن یہ حکمران سرمایہ داروں کو مراعات، غریبوں پر ٹیکس، امریکی ڈالر کی بنیاد پر تجارت اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اللہ اور اس کے رسولﷺ سے جنگ پر مبنی سود کو بڑھاوا دے رہے ہیں ۔ ہمارے نبی ﷺنے اللہ کی شریعت کے مطابق لوگوں کےامور کی تدبیر کی اور عدالتی فیصلے کئے، جبکہ یہ حکمران جمہوریت اور انسانی خودمختاری کے مغربی شرکیہ فلسفے کے مطابق اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں اور عدالتوں میں انگریزی کامن لاء کے مطابق ظلم کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔رسول اللہﷺ نے شریعت کے مطابق پرسکون معاشرتی زندگی کو منظم کیا، جبکہ یہ حکمران مغربی حیا سے عاری لبرل طرز زندگی کو معاشرے میں پھیلانے پر بضد ہیں۔ ہمارے نبیﷺ نے دعوت و جہاد کی آفاقی ذمہ داری کی بنیاد پر خارجہ پالیسی مرتب کی اور دس سالوں میں27 غزوات اور 70 سے زائد سریات سے اسلامی ریاست کو مضبوطی بخشی اور اسے پھیلایا، جبکہ ان حکمرانوں کے نزدیک کشمیر کی بیٹیوں، بہنوں اور مظلوم مردوں کیلئے بھی جنگ آپشن نہیں۔ تو آخر قومی ریاستوں کے پنجروں کےداروغہ اور آئی ایم ایف کے اقتصادی غارت گروں کی اس عاشقان مصطفیٰ ﷺ قوم سے کیا نسبت بنتی ہے؟
اے افواج پاکستان کے مسلمانو! اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا پوری انسانیت پر یہ احسان ہے کہ انہوں نے دین حق اور ہدایت کے راستے کی نشاندہی کے لیے رسول اللہﷺ کو مبعوث فرمایا اور رسول اللہﷺ نے اسلام کو زندگی کے ہر شعبے میں نافذ کیا اور اس کا پیغام دعوت و جہاد کے ذریعے پوری دنیا تک پہنچایا،
هُوَ الَّذِىۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَهٗ بِالۡهُدٰى وَدِيۡنِ الۡحَـقِّ لِيُظۡهِرَهٗعَلَى الدِّيۡنِ كُلِّهٖۙ
"وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اس (دین) کو (دنیا کے) تمام ادیان پر غالب کر دیا جائے"(التوبہ، 9:33)۔
اور رسول اللہ ﷺ نے اس دین کو نافذ اور غالب کرنے کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا مانگی،
وَاجْعَل لِي مِن لَدُنكَ سُلْطَاناً نَصِيراً
"اور اپنے ہاں سے زور و قوت کو میرا مددگار بنا"(الاسراء، 17:80)۔
تو کون ہے جو نبیﷺ کی اس دعا پر پورا اترنے کیلئے آگے بڑھ کر ریاست خلافت کے قیام کیلئے حزب التحریر کو نصرہ دے گا۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |