الأربعاء، 25 محرّم 1446| 2024/07/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    19 من ربيع الاول 1360هـ شمارہ نمبر: 1441/21
عیسوی تاریخ     ہفتہ, 16 نومبر 2019 م

پریس ریلیز

مادہ پرست جمہوری سرمایہ درانہ تہذیب نے ہمارا سانس لینا بھی مشکل بنا دیا ہے

             جمہوریت  کئی سالوں سے  ہماری فضاوں کو صاف اور محفوظ رکھنے میں ناکام ہوچکی ہے اور اب یہ حال ہے کہ گھر کے باہر تو کیا گھروں کے اندر بھی سانس لینا صحت کے لیے نقصان دہ اور غیر محفوظ ہوچکا ہے۔لہٰذا یہ ضروری ہوچکا ہے کہ جمہوریت کا خاتمہ کرکے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی کو بحال کیا جائے۔  آلودہ فضاء میں سانس لینے کی وجہ سے کئی ہفتوں سے ہسپتالوں میں بڑی تعداد میں سینے اور دل کے مریض آرہے ہیں لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی تھی۔ میڈیا پر مسلسل شور پڑنے کے بعد پاکستان کے صوبے پنجاب کے محکمہ تعلیم نے بلا آخر یہ نمائشی فیصلہ کیا کہ شدید فضائی آلودگی کی وجہ سے لاہور، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں 15 اور 16 نومبر کو تمام اسکول بند رکھے جائیں گے ۔ بظاہر اس اعلان کا مقصد بچوں کو آلودہ فضاء میں سانس لینے سے محفوظ رکھنا ہے لیکن کیا گھروں میں بھی وہی گندی ہوا نہیں جو گھروں سے باہر ہے؟  اب تک جمہوریت بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے بحران  کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے اور اب اس کی وجہ سے صحت کے شدید مسائل جنم لینا شروع ہو گئے ہیں۔ جہاں تک موجودہ حکومت کا تعلق ہے تو اسے اقتدار میں آئے پورے پندرہ ماہ ہوچکے ہیں لیکن  اس نے بھی عوامی غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے چند نمائشی اقدامات سے زیادہ کچھ نہیں کیا ۔

 

جمہوریت اس لیے ناکام ہوچکی ہے کیونکہ اس کا عقیدہ ،سیکولر ازم، ایک مادہ پرستانہ عقیدہ ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ معاشرے میں انسانی، اخلاقی اور روحانی اقدار سے بڑھ کر  مالی فوائد کا حصول سب سے بڑی ترجیح  ہو۔ جمہوریت صرف روپیہ پیسہ کمانے کا نام ہی نہیں ہے بلکہ یہ وہ نظام حکمرانی ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ  اگر سرمایہ داروں کےمنافع کو بڑھانے کے لیے  قوانین کو تبدیل بھی کرنا پڑے تو انہیں تبدیل کردیا جائے چاہے اس کے نتیجےمیں صحت کے کتنے ہی مسائل کیوں نہ جنم لیتے ہوں۔ لہٰذا دنیا  بھر میں صنعتکار اور کاروباری حضرات اپنے مفادات کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے سیاست دانوں  کو  انتخابی مہم چلانے  کے لیے پیسے فراہم کرتے ہیں اور اگر  یہ کافی نہ ہو تو براہ راست رشوت بھی دیتے ہیں۔  جس طرح ماضی میں  لابیسٹ(lobbyist) نے تمباکو کی صنعت پر پابندیوں کی مخالفت کی تھی ویسے ہی ایسی  صنعتیں موجود ہیں جن کا منافع کم ہوجائے گا اگر ہوا کو آلودہ کرنے والوں پر پابندیاں عائد کی جائیں۔  اس وقت دنیا میں شہری آبادی کا 80 فیصد آلودہ ہوا میں سانس لے رہا ہے چاہے وہ گھر کے اندر ہو یا باہر۔  اس کے علاوہ سرمایہ دارانہ نظام کی وجہ سے معاشرے میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم غریب کو اپنی روزی کمانے کے لیے ایسے ذرائع استعمال کرنے پر مجبور کردیتی ہے جو کہ عوامی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتے ہیں۔ لہٰذا پاکستان کے غریب کسان اب اس قابل نہیں کہ وہ ہاتھوں سے فصل کی کٹائی کا انتظام کرسکیں جس کے نتیجے میں فصلوں کی بقایاجات (ٹھونٹھ)باقی نہیں رہتی بلکہ وہ مشینی ذرائع استعمال کرنے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے فصلوں کی ٹھونٹھ باقی رہ جاتی ہے، اور پھر نئی فصل کی کاشت سے قبل زمین کی تیاری کے لیے اس ٹھونٹھ کو جلانا پڑتا ہے۔  اسی طرح صنعتکار مہنگا ایندھن استعمال کرنے کے قابل نہیں اور وہ اپنی صنعت کے لیے درکار توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیےپرانے کپڑے یہاں تک کہ پرانے جوتے جلاتے ہیں جس سے انتہائی خطرناک گیسیں پیدا ہوتی ہیں۔

 

فضائی آلودگی کا مسئلہ صرف نبوت کے طریقے پر قائم خلافت ہی حل کرسکتی ہے کیونکہ وہ لوگوں کے امور کی حقیقی نگہبان ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،

الإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ

امام (خلیفہ)نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں  سوال ہو گا (بخاری)۔

اسلام میں قوانین تبدیل نہیں ہوسکتے کیونکہ وہ صرف اور صرف شرعی دلائل سے ہی لیے جاتے ہیں جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے ہیں جنہیں کوئی انسان  تبدیل نہیں کرسکتا۔ لوگوں کی صحت کا خیال رکھنا اسلام میں شہریوں کا حق ہے کیونکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا،

مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمْ آمِنًا فِي سِرْبِهِ مُعَافًى فِي جَسَدِهِ عِنْدَهُ قُوتُ يَوْمِهِ فَكَأَنَّمَا حِيزَتْ لَهُ الدُّنْيَا

تم میں سے جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنی جان کی طرف سے بے خوف ہو، اس کا بدن درست وباعافیت(صحتمند ہو) اور اس کے پاس (حلال ذریعہ سے حاصل کیا ہوا ) ایک دن کی بقدر ضرورت خوراک کا سامان ہو تو گویا اس کے لئے تو دنیا (کی نعمتیں) جمع کردی گئی ہیں (ترمذی)۔ 

جہاں تک آبادی کو زہر آلود فضاء سے بچانے کا معاملہ ہے تو رسول اللہﷺ نے فرمایا،

لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ

نہ تو نقصان لینا ہے اور نہ ہی نقصان دینا ہے(الموطا)۔  

اسلام کا معاشی نظام دولت کی منصفانہ تقسیم پر توجہ مرکوز رکھتا ہے اور اس طرح معاشرے میں امیر و غریب کی وسیع خلیج کو ختم کردیتا ہے جس نے دنیا کو ایک عرصے سے برباد کررکھا ہے۔ لہٰذا مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔       

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: [email protected]

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک