المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 11 من رجب 1441هـ | شمارہ نمبر: 1441 / 49 |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 06 مارچ 2020 م |
پریس ریلیز
مغرب کے فکری غلام 'عورت مارچ' کے ذریعے،
کرپٹ لبرل سوچ پر مبنی اقدار کو مسلم معاشرے پر مسلط کرنا چاہتے ہیں
ریاست کی پس پردہ اور ظاہری حمایت کے بل بوتے پر چند مغربی فکری ایجنٹوں کا مختصر سا ٹولہ عورت مارچ کے نام پر مغربی غلیظ لبرل فکر کی بیماری کے ساتھ پاکستان کے معاشرے پر حملہ آور ہیں۔ تاہم میڈیا میں موجود مغرب نواز ٹولے کی بھرپور حمایت کے باوجود پاکستان کے عوام نے ان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کا کردار خصوصاَ قابل ستائش ہے جنہوں نے اپنے ساتھ ہمدردی کا ناٹک رچانے والےاس ٹولے کی سازش ناکام بنا دی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ ہمارے معاشرے میں دو سو سال سے مغربی استعماری نظام کے زیرِ سایہ رہنے کے اثرات کے باعث خواتین کو اپنے شرعی حقوق درست طور پر نہیں ملتے، بالکل اسی طرح جس طرح موجود معاشرے میں رہنے والے مسلمان دیگر شرعی حقوق سے محروم ہیں۔ اس پر مستزاد غیر اسلامی قبائلی روایات، عصبیت اور قوم پرستانہ کلچر بھی معاشرے کے مختلف عناصر کو حقوق سے محروم کرنے کا باعث بنتا ہے، تاہم مغربی لبرل سوچ سے اخذ کردہ فیمنزم کا نظریہ اس مسئلہ کا حل نہیں بلکہ یہ ایک بدترین فکری بیماری ہے۔
عورت مارچ، اور اس کی پشت پر موجود مغرب اور اس کے فکری ایجنٹ لبرل نظرئیے کے سوداگر ہیں جو رب کے سامنے جھکنے کے بجائے رب سے بغاوت کرتے ہوئے ہر عمل میں اپنی مرضی اور خواہش پر چلنا چاہتے ہیں۔ مذہب سے آزادی کی یہ سوچ جو عیسائی دنیا کی چرچ کے خلاف بغاوت کا نتیجہ ہے، اس سوچ کو پاکستان میں "میرا جسم میری مرضی" کے غلیظ سلوگن کے ذریعے پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لبرل نظریہ انسانی ذہن کی پیداوار ہونے کی وجہ سے فکری گہرائی سے محروم ہے اور عورت اور مرد کے تعلق کی تنظیم اور ان کے درمیان آئیڈیل تعاون کا نظام تشکیل دینے سے قاصر ہے اسلئے لبرلز نے مرد اور عورت کو "بعینہ ایک" قرار دے دیا ہے۔ لبرل سوچ مردوں اور عورتوں کو ہر معاملے میں ایک ہی رول دینے کی کوشش کرتی ہے اور جہاں عورت "مرد" نہیں بن پاتی تو وہ اسے عورتوں کے حقوق کی پامالی قرار دیتے ہیں۔
لبرل نظرئیے کے مقابلے میں اسلامی تہذیب لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر کھڑی ہے جو زندگی کے ہر ایک پہلو میں اللہ کی بندگی اور فرمانبرداری پر مبنی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ خالق ہونے کی حیثیت سے بخوبی جانتے ہیں کہ معاشرے میں مرد اور عورت کا درست رول کیا ہونا چاہیئے۔
((اَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ ؕ وَهُوَ اللَّطِيْفُ الْخَبِيْـرُ))
"بھلا وہ نہیں جانے گا جس نے پیدا کیا، اس پر وہ باریک بین اور خبردار بھی ہو۔" (سورہ الملک:14)
پس اسلامی تہذیب میں مرد و عورت میں نہ تو برابری اور نہ ہی برتری یا کمتری کی کوئی بحث موجود ہے۔ جو بھی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے تفویض کئے گئے اپنے رول کو درست ادا کرے گا وہ فلاح حاصل کرے گا۔ پس اسلام عورتوں کو تعلیم، کاروبار، نوکری، ملکیت جیسے تمام حقوق دیتا ہے اور ان تمام معاملات میں مردوں اور عورتوں دونوں کو اللہ کے نازل کردہ حدود و قیود کی پابندی کرنی ہوتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے دور میں خواتین جہاد میں حصہ لیتیں تھیں، عمر ؓ نے ایک خاتون شفاء بنت عبداللہ کو مارکیٹ کا قاضی مقرر کیا، خواتین مسجد میں خلیفہ کا احتساب کرتیں تھیں، ریاست کی سیاست میں ان کا کردار موجود تھا اور اسلامی معاشرے میں نئی نسل کی تربیت کرنے میں خواتین اہم ترین رول ادا کرتی ہیں۔ اسلام نے واضح احکامات وضع کیے ہیں جو مردوں اور عورتوں کے تعلقات کو منظم کرتے ہیں۔ عورت کے لیے نامحرم مردوں سے اور عوامی مقامات پر پردے کا حکم، عورت اور نامحرم مرد کی خلوت کی ممانعت، مردوں اور عورتوں کو نظریں نیچے رکھنے کا حکم، مردوں اور عورتوں کی معاشرتی زندگی کی الگ الگ تنظیم، مردوں کو عورتوں کے نفقہ کی ذمہ داری کی تفویض، مسلم خاندان کی تشکیل اور تعمیر میں ماں کا نہایت اہم رول اور رشتے داروں کے حوالے سے خصوصی احکامات ایک منفرد مسلم معاشرتی زندگی اور معاشرے کو تشکیل دیتے ہیں۔ اس منفرد اسلامی معاشرے کی بنیاد صرف اور صرف اللّٰہ کے احکامات ہیں جن کی پابندی مردوں اور عورتوں دونوں پر لازم ہے۔ عورتوں سمیت معاشرے کے تمام طبقوں کے حقوق کا ضامن صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے نازل کردہ شریعت ہے جس کو خلافت کا نظام نافذ کرتا ہے۔ 99 ہجری سالوں سے خلافت کی عدم موجودگی نے ہمارے معاشرے کو مغربی بیمار اور کرپٹ افکار کا اکھاڑا بنا دیا ہے۔ انشاء اللہ جلد قائم ہونے والی خلافت ہمارے معاشرے کو خاندان سے لے کر ریاست تک تمام فکری بیماریوں اور غیر اسلامی افکار سے نجات دلائے گی۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |