المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 27 من رجب 1441هـ | شمارہ نمبر: 1441 / 49 |
عیسوی تاریخ | اتوار, 22 مارچ 2020 م |
پریس ریلیز
کورونا وائرس(COVID-19) کا وبائی صورت اختیار کرجانا ایسے حکمرانوں کی ضرورت کا احساس دلاتا ہے جو مدد اور رہنمائی کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب رجوع کریں
پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا بہت تیزی سے پھیل گئی ۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ وائرس سے متاثر شدہ شخص سے دوسرو ں کو یہ وائرس منتقل ہو رہا ہوتا ہے جبکہ وہ خود بھی یہ نہیں جانتا کہ وہ اس سے متاثر ہو چکا ہے ، کیونکہ اس وائرس کی علامات اکثراوقات کافی دیر سے نمودار ہوتی ہیں۔ اگرچہ اس وائرس سے متاثر افراد کی اکثریت معمولی بیمار ہوتی ہے اور وہ اپنے گھروں پر ہی مکمل طور پر صحت یاب ہوجاتے ہیں، تاہم کچھ لوگ پھیپڑوں سے متاثر ہونے کی وجہ سےشدید بیمار ہو جاتے ہیں ، جنہیں ہسپتال میں انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہو تی ہے۔
جہاں تک اس وبا کی دہشت اور خوف کا تعلق ہے تو اس پر موثر انداز سے توجہ دینا ضروری ہے تا کہ گھبرا ہٹ کے عالم میں اشیائے خوردونوش کی دھڑادھڑخریداری کا سد باب ہوسکے، لوگ غیر ضروری طور پر طبی سہولیات کو خود سے استعمال نہ کریں اور طویل عرصے تک ذہنی دباؤ میں مبتلا ہو کر اپنی قوت مدافعت کو کمزور نہ کرلیں۔ ایک مسلم حکمران پر لازم ہے کہ وہ حکومتی عہدیداروں،میڈیا اور علماء کو ہدایات جاری کرے کہ وہ امت کے سامنے اسلام کے طاقتور تصورات کی یاد دہانی کروائیں جو کسی بھی آزمائش کی حالت میں ہمارے اندر ایساصبر پیدا کرتے ہیں جو کسی اور چیز سے ممکن نہیں ۔ لہٰذا مسلمانوں کی رہنمائی کی جانی چاہیے کہ وہ اس مشکل سے نجات کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا کریں، بیماروں کی جانب سے صدقہ و خیرات دیں اور یہ یاد رکھیں کہ اس دنیا کے ہر نقصان کے عوض اللہ سبحانہ و تعالیٰ آخرت میں بھر پور بدلہ عطا فرمائیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلاَ وَصَبٍ وَلاَ هَمٍّ وَلاَ حُزْنٍ وَلاَ أَذًى وَلاَ غَمٍّ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا، إِلاَّ كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ
" مسلمان جب بھی کسی پریشانی ، بیماری ، رنج وملال ، تکلیف اور غم میں مبتلاہو تا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھ جائے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے"(بخاری)۔
مسلمانوں کویہ یاد دہانی کرانا ضروری ہے کہ موت کی واحد حقیقی وجہ اجل(اللہ کی طرف سے زندگی کے اختتام کا فیصلہ )ہے، جس کا تعین اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے پہلے ہی کررکھا ہے ، جبکہ فلو، ٹائیفائڈ، ملیریا اور کورونا وائرس وغیرہ صرف وہ ممکنہ صورتحال (احوال)ہیں جس میں کسی کی موت واقع ہو تی ہے۔
جہاں تک اس بیماری کے پھیلاؤ کا تعلق ہے، تو حکومت نے شدید غفلت کا مظاہرہ کیا ،جو انتہائی نقصان کا باعث بنا اور یہ غفلت ابھی تک جاری ہے۔ حکومت نے ایران سے واپس آنے والے زائرین میں سے بیمار اور صحت مندوں کو ایک ہی جگہ پر رکھا، جس کی وجہ سے وہ لوگ بھی اس وائرس کا شکار ہو گئے جو پہلے اس سے محفوظ تھے، اور پھر ان سب کو ایک ساتھ پاکستان کے مختلف علاقوں میں ان کے گھروں میں جانے دیا ، جس کے نتیجے میں وباکے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ اس شدید غفلت کا مظاہرہ کرنے کے باوجود حکومت نے کوئی سبق حاصل نہیں کیا اور وہ اب بھی بیمار وں سے صحتمند افراد میں اس وائرس کی منتقلی کو روکنے کا خاطر خواہ بندوبست نہیں کر رہی ۔ ایک مسلم حکمران پر لازم ہے کہ جب نقصان پہنچنے کا غالب امکان ہو تووہ ضروری احتیاطی تدابیر کا بندوبست کرے ۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
«لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ»
"نہ نقصان پہنچاؤ اور نہ نقصان اٹھاؤ"(ابن ماجہ)۔
اور رسول اللہﷺ نے فرمایا،
«لاَ تُورِدُوا المُمْرِضَ عَلَى المُصِحِّ»
"بیمار کو تندرست کے ساتھ نہ رکھو"(بخاری)۔
پس اس بنا پر مسلمان اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ وہ بیمار افراد کو صحت مند لوگوں سےعلیحدہ رکھیں اوروہ کمزور قوت مدافعت رکھنے والوں پر خصوصی توجہ دیتے ہیں جیسے بزرگ افراد اور وہ لوگ جو پہلے سے پھیپڑوں کی کسی بیماری میں مبتلا ہیں، اور صحت بخش خوراک اور ورزش کے بارے میں ان کی رہنمائی کرتے ہیں ۔
جہاں تک شدید بیمار افراد کے علاج کا تعلق ہے تو موجودہ استعماری نظام کے تحت صحت کے نظام کے معاملے میں برتی جانے والی سنگین غفلت اس بحران میں مکمل طور پر آشکار ہوگئی ہے۔موجودہ استعماری نظام نے اس بات کو یقینی بنایا ہےکہ بجٹ کا بڑا حصہ صحت کی سہولیات کی طرح کے عوامی فلاح و بہبود اور دیکھ بھال کے معاملات پر خرچ ہونے کے بجائے سودی قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہو۔ اس استعماری نظام نے اس بات کو بھی یقینی بنایا ہے کہ پاکستان صنعت اور آلات سازی کا مضبوط شعبہ قائم نہ کرسکے ،کہ جس کے ذریعےہی مقامی سطح پر وینٹی لیٹر جیسے آلات اورجان بچانے والی دیگرمشینیں بنائی جا سکتی ہیں ۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
رسول اللہﷺ نے فرمایا،
فَالإِمَامُ رَاعٍ، وَهْوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ
"امام نگراں و نگہبان ہے اوروہ اپنی رعایا کا ذمہ دار ہے"(بخاری)۔
نبوت کے طریقے پر قائم خلافت کی غیر موجودگی کی وجہ سے ہم ہر بحران کے دوران اپنے آپ کوایسے یتیم کی طرح پاتے ہیں کہ جس کا نہ کوئی نگہبان ہو اور نہ ہی محافظ ۔ ہم پر لازم ہے کہ ہم اس آزمائش کے خاتمے، صحت مندوں کے تحفظ ، بیماروں کی شفایابی اور نگہبانی کرنے والی خلافت کی بحالی کی دعا کریں، جو99 سال قبل ، 28 رجب 1342 ہجری ، کوہم سے چھین لی گئی تھی۔ اور ہم سب پر لازم ہے کہ اسلام کی حکمرانی کی بحالی کے لیے بھر پور جدوجہد کریں تاکہ کمزوروں کو تحفظ ملے، ہمارے بیماروں کو صحت کی سہولیات میسر ہوں اور ہم اللہ سبحا نہ و تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی کامل فرمانبرداری کرنے والے بن جائیں۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |