المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 19 من ذي القعدة 1441هـ | شمارہ نمبر: 77 / 1441 |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 10 جولائی 2020 م |
پریس ریلیز
شریعت کے برخلاف کے-الیکٹرک کی نجکاری سے پاکستان کی معیشت کا دل،کراچی، چند سرمایہ داروں کے نفع کی ہوس کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے
ایک بار پھر کراچی کے عوام اور معیشت ،جو پہلے ہی کرونا وبا کی وجہ سے شدید دباؤ کا شکار تھی، کے –الیکٹرک کے ہاتھوں شدید اذیت کا سامنا کررہے ہیں۔ ہر سال جب گرمی کا مہینہ اپنے عروج پر ہوتا ہے تو کے-الیکٹرک کسی نہ کسی بہانے کو جواز بنا کر کراچی شہر پر بدترین لوڈشیڈنگ کا عذاب مسلط کردیتی ہے۔ جبکہ زائد بلنگ کا عذاب اس پر مستزاد ہے۔ 2005 میں اس ادارے کی نجکاری کرتے وقت عوام کے سامنے یہ دعوی کیا گیا تھا کہ نجکاری کے نتیجے میں ایک طرف حکومت اس کے خسارے کے بوجھ سے آزاد ہوجائے گی بلکہ ادارے کو ایک اچھی مینجمنٹ ملے گی جو اسے منافع بخش ادارہ بنا کر عوام کو بہتر سہولیات میسر کرے گی، جو سرکاری شعبے میں رہتے ہوئے ممکن نہیں۔ آج اس ادارے کی نجکاری کو پندرہ سال گزر چکے ہیں جس دوران اس ادارے کو نفع بخش تو بنا لیا گیا مگر عوام کی سہولت کے بجائے صرف چند سرمایہ داروں کے ہوشربا منافع کی خاطر!!! کے-الیکٹرک کا پچھلے آٹھ سال کا خالص منافع تقریباً 126 ارب روپےہے ۔ اس صورتحال کے باوجود کے-الیکٹرک کے نجی مالکان اپنے نفع کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار بند کر کے وفاقی حکومت سے نیشنل گریڈ سے بنی بنائی بجلی مانگتے ہیں جو انہیں سستی پڑتی ہے۔ اس مراعت کے حصول کے لیے لوڈشیڈنگ کا ماحول بنایا جاتا ہے جس کے بعد پیدا ہونے والے عوامی دباؤ کو جواز بنا کر وفاقی حکومت نیشنل گرڈ کی سستی بجلی کے ساتھ ساتھ اضافی گیس بھی کے-الیکٹرک کو فراہم کرتی ہے تا کہ وہ فرنس آئل کے مقابلے میں سستی بجلی پیدا کر کے اپنے نفع کی شرح میں اضافہ کرسکے۔ اور معاملہ صرف یہیں نہیں رک جاتا بلکہ اس ہنگامی صورتحال کا فائدہ اٹھا کر حکومت کے-الیکٹرک کے مطالبے پر فی یونٹ بجلی کی قیمت میں بھی اضافہ کردیتی ہے۔ لہٰذا 4 جولائی کو کے-الیکٹرک کی بجلی کی قیمت میں وفاقی حکومت نے 22.5فیصد اضافہ کردیا۔
اس امر میں کوئی شک شبہ نہیں رہا ہے کہ بجلی، گیس اور تیل کے شعبے کی نجکاری کا مقصد چند سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانا ہوتا ہے جو اپنے نفع کی شرح کو مسلسل بڑھاتے رہنے کے لیے کسی بھی وقت اس کی قلت پیدا کر کے اپنا من مانہ منافع یقینی بنا لیتے ہیں۔ یہ سرمایہ دار اپنے مقصد میں صرف اس لیے کامیاب ہوجاتے ہیں کیونکہ سرمایہ دارانہ معاشی نظام میں بجلی، تیل، گیس جیسے وسائل کی نجکاری کی جاسکتی ہے اور جمہوری نظام حکمرانوں کو قانون سازی کی طاقت عطا کر کے اس عمل کو انتہائی سہل بنادیتا ہے۔ جدید دور میں بجلی، تیل و گیس کسی بھی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتے ہیں جن کی عدم موجودگی یا قلت کی صورت میں عوام اور ریاست دونوں ہی شدید نقصان اٹھاتے ہیں۔ کچھ دن قبل پاکستان کے عوام تیل کے شعبے میں بھی کچھ اسی قسم کے بحران کا سامنا کرچکے ہیں جب نجی آئل کمپنیوں نے اپنے نفع کو یقینی بنانے کے لیے کم قیمت پر تیل کی مصنوعات کی فروخت سے انکار کردیا تھا اور پاکستان بھر میں لوگ پیٹرول کے حصول کے لیے مارے مارےپھر رہے تھے۔ لیکن جیسے ہی حکومت نے تیل کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ کیا تو اگلے ہی لمحے سے تیل کی تمام مصنوعات پاکستان بھر میں دستیاب ہو گئیں۔ کراچی اور پاکستان کے عوام بجلی کی عدم فراہمی اور زائد بلوں کی عذاب سے صرف ایک ہی صورت میں نجات حاصل کرسکتے ہیں جب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیادپر حکمرانی کو پاکستان میں بحال کیا جائے۔ خلافت بجلی کے پیداواری یونٹس اور ترسیل کے نظام کی نجکاری نہیں کرسکتی اور بجلی کے پورے نظام کو خود چلاتی ہے کیونکہ اسلام کے حکم کے تحت بجلی عوامی ملکیت کے تحت آتی ہے جس کی نجکاری نہیں ہوسکتی اور ریاست عوام کے نمائندے کے طور پر اس کے امور کو چلانے کی پابند ہوتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
المسلمون شركاء في ثلاث في الماء والكلإ والنار
"مسلمان تین چیزوں میں شراکت دار ہیں: پانی، چراہ گاہیں اور آگ(توانائی)" (احمد،ا بن ماجہ)۔
لہٰذا خلافت میں ہی عوام کو بجلی انتہائی مناسب قیمت پر بغیر کسی اضافی بلوں کی دستیاب ہو گی کیونکہ ریاست پر یہ دباؤ نہیں ہوگا کہ اسے ہوشربامنافع کمانا ہے۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |