المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 15 من ربيع الاول 1442هـ | شمارہ نمبر: 25 / 1442 |
عیسوی تاریخ | اتوار, 01 نومبر 2020 م |
پریس ریلیز
مودی کے کشمیر کے جبری انضمام کی طرز پر گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے اعلان کے بعد پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت نے مقبوضہ کشمیر سرینڈر کرنےپر اتفاق کر لیا ہے
کل امور کشمیر کے وزیر علی امین گنڈا پور کے بعد آج یکم نومبر 2020 کو عمران خان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ہم نے گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مدنظر رکھتے ہوئے لیا گیا ہے"۔ اگرچہ یہ اعلان ابھی کیا گیا ہے تاہم یہ فیصلہ واشنگٹن کی ڈکٹیشن پر مہینوں پہلے لیا جا چکا ہے، جس کی اطلاع عمران خان اور اپوزیشن کو پہلے دی جا چکی ہےاور جس کے سامنے سب نے سر تسلیم خم کر دیا ہے۔ہم پوچھتے ہیں کہ 70سال سے گلگت بلتستان کو صوبہ نہ بنانے کی کیا وجہ تھی؟ کشمیر اور گلگت-بلتستان کو آئینی طور پر ایک منفرد علاقے کا درجہ دینا دراصل پورے کے پورے کشمیر پر پاکستان کے دعوے کی ریاستی سطح پر عکاسی تھی۔اب اگر ہم یکطرفہ طور پر گلگت-بلتستان کا انضمام کر لیتے ہیں تو پھر یہ مودی کے 5 اگست کے کشمیر کے جبری انضمام کو قانونی جواز دینے کے مترادف ہے اور ریاستی سطح پر کشمیر سے دستبرداری کا اعلان ہے۔جب یہ واضح ہے کہ گلگت-بلتستان کو صوبہ بنانے سے کشمیر پر پاکستان کا مؤقف چکنا چور ہو جائے گا، تو اس کے باوجود اس قدم کا اعلان اور حمایت ثابت کرتا ہے کہ باجوہ عمران سرکار ہو یا پی ڈی ایم، سب مشترکہ طور پر امریکی اطاعت میں مودی کے یار اور کشمیرکے سوداگر ہیں۔ اور یوں ایک بار پھر ثابت ہو گیا ہے کہ سول اور فوجی سپریمیسی کی بحث صرف ایک ڈھکوسلہ ہے، جوصرف اپنی باری لینے کیلئے چھیڑی جاتی ہے تاہم جب امریکی مفادات کا معاملہ ہو تو سول وفوجی قیادت لائن حاضر ہو کر ایک پیج پر آ جاتی ہے، خواہ یہ معاملہ آئی ایم ایف کے قرضے ہو، FATF کی اطاعت ہو، افغانستان میں امریکہ کیلئے کرائے کی جنگ لڑنا ہو، طالبان سے ڈیل کرنے کیلئے کرائے کی سہولت کاری ہو یا درجنوں دیگر ایسے امور!
امریکہ بھارت کو علاقائی پولیس مین بنانے اور اسے چین کے مقابلے کیلئے تیار کرنے کیلئے کشمیر کو "سٹیٹس کو" کے مطابق حل کرنا چاہتا ہے جس کا مطلب لائن آف کنٹرول کو مستقل بارڈر یا دوسرے الفاظ میں پاکستان کو مقبوضہ کشمیر سرینڈر کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ باجوہ عمران حکومت پہلے دن سے اس منصوبے پر قدم بقدم آگے بڑھ رہی ہے۔ اسی لیے عمران خان نے 2019 میں مودی کے وزیر اعظم بننے کی دعا کی تھی اور کہا تھا کہ اس کے دور میں کشمیر کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ یہ بات اب واضح ہوچکی ہے کہ باجوہ-عمران سرکار کشمیر کے لیے امریکی حل کو قبول کرچکی ہےلیکن پاکستان و کشمیر کے مسلمانوں کو یہ حل کسی صورت قبول نہیں ہے۔ عوامی ری ایکشن کو کنٹرول کرنے کیلئے باجوہ عمران حکومت نے مختلف تماشے کئے لیکن کشمیر کی آزادی کے درست حل یعنی افواج کومتحرک کرنے کو برملا مسترد کر دیا۔ ٹویٹس، آدھے گھنٹے کھڑے ہونے ، اقوام متحدہ کی تقریر کا انتظار کروانے ، او آئی سی کا اجلاس بلانے، صرف آزاد کشمیر کے دفاع کا عزم کرنے اور 5 اگست کے اقدام کو ختم کئے بغیر بھارت کو مذاکرات کی دعوت دینے تک ایک طویل غداری کا سلسلہ ہے جو گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے اعلان پر آ پہنچا ہے۔
اے افواج پاکستان!
ہم آپ کو مشرف کے زمانے سے خبردار کرتے چلے آرہے ہیں کہ سیاسی و فوجی قیادت امریکا کے حکم پر کشمیر کو سرینڈر کررہی ہے بالکل ویسے ہی جیسے انہوں نے افغانستان کو سرینڈر کردیا تھا۔ ہم آپ سے یہ مطالبہ دہراتے چلے آرہے ہیں کہ اس غداری کے منصوبے کو فوری طور پر روکیں۔ ہم آپ سے یہ بھی کہتے چلے آرہے ہیں کہ غداری کا یہ سلسلہ مستقل طور پر اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک آپ ان غداروں کو ان کی گردنوں سے پکڑ کر نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم نہیں کرتے۔ لہٰذا ہم آج ایک بار پھر آپ کو آپ کی ذمہ داری اور فرض سے آگاہ کررہے ہیں کہ اس غداری کو روکنے کی حقیقی طاقت آپ کے پاس ہے اور اگر اب بھی آپ نے غداری کے سلسلے کو نہ روکا تو جس طرح پہلے ہمیں افغانستان کی جانب سے کمزور کیا گیا تھا اسی طرح ہم اپنی ایک اور اسلامی سرزمین مقبوضہ کشمیر کو بھی کھو دیں گے۔ ہم اس سے پہلے انھی غدار قیادتوں کی امریکی چاکری کے باعث تین دریا، بنگال اور سیاچن کھو چکے ہیں۔ آخر یہ سلسلہ کب بند ہو گا؟ کیا اب بھی واضح نہیں کہ خلافت کے بغیر ہمارا عروج کبھی نہیں آئے گا، ہم مزید سے مزید غلامی کے گھڑے میں دھنستے جائیں گے؟ حزب التحریر آپ کو یقین دلاتی ہے کہ آپ کی عزم و ہمت سے غداریوں کا یہ سلسلہ روکنا چند گھنٹوں کی بات ہے ۔ آگے بڑھیں اور حزب کو خلافت کے قیام کیلئے نصرہ کی بیعت دیں تاکہ آپ آج کے راجہ داہر، مودی، کو شکست دے کر مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو ہندو ریاست کے چنگل سے نجات دلا سکیں۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |