المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 21 من ربيع الثاني 1442هـ | شمارہ نمبر: 1442 / 32 |
عیسوی تاریخ | اتوار, 06 دسمبر 2020 م |
پریس ریلیز
امریکہ کا افغانستان میں ٹارگٹ اسلامی غلاف میں لپٹی سیکولر جمہوری حکومت ہے، شرکت اقتدار کی بات چیت کا فریم ورک معاہدہ اسی جانب اگلا قدم ہے
2 دسمبر 2020 کو اس بات کا اعلان کیا گیا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن بات چیت کے لیے اصول و ضوابط طے پاگئے ہیں۔ افغانستان کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے اس اعلان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ یہ ایک "اہم سنگ میل" ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی قطر میں طے پانے والے اصول ضوابط کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ " یہ ایک اہم پیشرفت ہے جو انٹرا افغان مذاکرات کی کامیابی میں کردار ادا کرے گی ۔ پاکستان انٹرا افغان مذاکرات کی حمایت جاری رکھے گا ، جس کے نتیجے میں ایک جامع اور وسیع البنیاد سیاسی حل سامنے آئے گا جو ایک پُرامن ، مستحکم اور خوشحال افغانستان کی راہ ہموار کرے گا "۔
29فروری 2020 کو امریکا اور افغان طالبان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی رو سے 10 مارچ 2020 سے طالبان نے افغان فریقین، جس میں امریکا کی افغان کٹھ پتلی حکومت بھی شامل ہے، کے ساتھ انٹرا افغان مذاکرات شروع کرنے تھے تا کہ مستقل جنگ بندی اور افغانستان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کیا جاسکے۔ لیکن پچھلے دس مہینوں سے اس حوالے سے زیادہ پیش رفت نہیں ہوسکی۔ امریکا کے لیے انٹرا افغان مذاکرات کا وقوع پذیر ہونا اور اس کے نتیجے میں ایک ایسی افغان حکومت کا قیام انتہائی ضروری ہے جس میں طالبان بھی شامل ہوں، جو امریکا کے بنائے ہوئے افغان سیکولر آئین اور نظام کوچند مصنوعی اسلامی تبدیلیوں کے ساتھ برقرار رکھ سکے۔ اب چونکہ امریکا اپنی کمزوری کے باعث عالمی سطح پر اپنے مفادات کے حصول کیلئے اپنے ایجنٹوں کا استعمال بڑھا رہا ہے اسلئے وہ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت کی مدد سے افغان طالبان کو افغانستان کے سیکولر نظام کا حصہ بنانے کی کوشش میں مصروف ہے تا کہ امریکا کی غیر موجودگی میں یہ سیکولر نظام اس خطے میں امریکہ کے مفادات کی نگہبانی جاری رکھے، اور امریکہ ڈھائی ہزار سے چار ہزار فوجیوں اور کچھ فوجی اڈوں کے ذریعے باآسانی اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے۔امریکی ڈکٹیشن پر پاکستانی حکومت ان امریکی مقاصد کے حصول کیلئے بھرپورسہولت کاری میں سرگرم عمل ہے۔ موجودہ معاہدے کے طے پانے سے قبل 3 نومبر 2020 کو افغانستان کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے آرمی ہیڈکواٹر راولپنڈی میں آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی اور پھر 19 نومبر 2020 کو جس دن عمران خان نے کابل کا دورہ کیا، ٹھیک اسی روز امریکی سفارت کار انجیلا اگیلیر(Angela Aggeler) نے راولپنڈی کے آرمی ہیڈکواٹر میں آرمی چیف سے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ان دونوں ملاقاتوں میں افغان امن عمل اور خطے کی سیکیورٹی کے موضوع پر بات چیت کی گئی۔ عمران خان نے دورہ کابل میں کہا کہ پاکستان افغانستان میں تشدد کے خاتمے اور پائیدار امن کے لیے مکمل حمایت کرے گا ۔ امریکا اور یورپی یونین نے عمران خان کے دورے کا خیر مقدم کیا۔
اے افواجِ پاکستان کے مسلمانو!
یہ ہے پاکستان کی موجودہ سیاسی اور فوجی قیادت کا وژن۔ عالمی طاقت کی چاکری اور خطے میں اس کے مفادات کی حفاظت کے عوض عالمی نظام اور مالیاتی اداروں سے معاشی فوائد کی امید۔ یہ وژن پاکستان کی طاقت اور قوت کو کوڑیوں کے بھاؤ عالمی طاقتوں کے مفادات کی حفاظت پر صرف کر دیتا ہے جبکہ پاکستان، اس کی افواج اور اس کی انٹیلی جنس اداروں کی قوت مسلمانوں کی ملکیت ہیں جو اس قوت کو اسلام اور مسلمانوں کی خدمت میں استعمال ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہر ذی شعور شخص جانتا ہے کہ افغانستان میں سب سے طاقتور قوت پاکستان ہے۔ آپ اس قوت کو مسلمانوں کی بھلائی کے لیے استعمال کریں۔ پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیاء کے مسلم علاقوں پر مبنی ایک طاقتور اور مضبوط خلافت کی بنیاد ڈالنے کے لیے نصرۃ فراہم کریں جو اس خطے سے امریکا کو مار بھگائے گی اور خطے کے بے پناہ قدرتی وسائل کو مسلمانوں کی بہبود کے لیے خرچ کرے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے
﴿ وَيَوۡمَئِذٖ يَفۡرَحُ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ ۔ بِنَصۡرِ ٱللَّهِۚ يَنصُرُ مَن يَشَآءُۖ وَهُوَ ٱلۡعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ﴾
«اور اُس روز مومن خوش ہوجائیں گے۔ (یعنی) خدا کی مدد سے۔ وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب (اور) مہربان ہے »
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |