الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    10 من جمادى الأولى 1442هـ شمارہ نمبر: 35 / 1442
عیسوی تاریخ     جمعہ, 25 دسمبر 2020 م

پریس ریلیز

جب نظام وہی سرمایہ دارانہ جمہوریت ہے، تو تبدیلی کیسی؟صرف خلافت اسلامی احکامات کے نفاذ کے ذریعے معاشی انقلاب برپا کر کے  معاشی بدحالی کا خاتمہ کرے گی

 

پچھلے کچھ عرصے سے باجوہ-عمران حکومت کرنٹ اکاونٹ خسارے میں مسلسل زبردست کمی کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے۔ حکومتی ٹیم تجارتی خسارے میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر اور بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم یعنی ترسیلات زر میں اضافے اور ٹیکسٹائل، سیمنٹ اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کے شعبے میں تیزی  کو معاشی استحکام اور ترقی کی نشانی کے طور پر عوام کے سامنے پیش کر رہی ہے۔    اس سے پہلے مسلم لیگ-نون اپنے دورِ حکومت میں کُل ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں مسلسل اضافے کا بہت ڈھنڈورا پیٹتی رہی، اور سی پیک کے ماتحت میگا پراجیکٹس اور مہنگائی کی شرح میں کمی کو ملک کی معاشی ترقی اور اپنی کامیابی کی نشانی کے طور پر پیش کرتی رہی۔ لیکن پاکستان کے مسلمانوں نے یہ دیکھا اور دیکھ رہے ہیں کہ ان نام نہاد اعدادوشمار سے نہ تو ان کا پیٹ بھرتا ہے اور نہ ہی ان کے معاشی مسائل میں کوئی کمی آتی ہے کیونکہ ہر دورِ حکومت میں بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافہ، روپے کی قدر میں کمی، اندرونی و بیرونی قرضوں میں اضافہ ہوتا ہے جس کا نتیجہ عوام کمر توڑ مہنگائی کی صورت میں بھگتتے ہیں۔

درحقیقتیہ تمام معاشی اعدادوشمار عوام کی حقیقی معاشی صورتحال کی عکاسی ہی نہیں کرتے ، لہٰذا ان میں آنے والے کسی بھی اتار چڑھاؤ سے عوام کی اکثریت کی زندگیوں پر کوئی مثبت اثر نہیں پڑتا، بلکہ ان کی معاشی بدحالی اور مسائل میں اضافہ ہی ہوتا رہتا ہے۔ ایسا اس وجہ سے ہوتا ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام دولت کی پیداوار کو تو بڑھانے پر بھر پور توجہ دیتا ہے لیکن اس کی منصفانہ تقسیم اس کا ہدف ہی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا میں 61 فیصد افراد یہ رائے رکھتے ہیں کہ آج امریکا میں معاشی عدم مساوات بہت زیادہ ہے جبکہ امریکا دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اور اس کی آبادی صرف 33 کروڑ ہے۔ یہ سرمایہ دارانہ نظام اور جمہوریت ہی ہے جس کی وجہ سے حکومت کی جیب میں آنے والے محصول کا صرف 4 فیصد امیر افراد کی دولت سے آتا ہے اور دنیا میں امیر و غریب کی دولت میں فرق اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اس وقت دنیا کے ایک فیصد امیر ترین افراد کی دولت 6.9ارب لوگوں کی کُل دولت سے دوگنی  ہوچکی ہے۔ لہٰذا اگر سرمایہ دارانہ نظام میں دنیا کی سب سے بڑی معیشت بن کر بھی امریکی قوم کی ایک بہت بڑی تعداد معاشی عدم مساوات کی شکایت کرتی نظر آتی ہے اور نہ صرف امریکا بلکہ پوری دنیا میں امیر سے کم اور غریب سے زیادہ ٹیکس لیا جاتا ہے اور امیر و غریب کا فرق اتنا بڑھ گیا ہے تو پاکستان کتنا ہی کرنٹ اکاونٹ خسارا کم کرلے یا جی ڈی پی، زرمبادلہ کے ذخائر اور ترسیلات زرمیں اضافہ کرلے، بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے لگالے، عوام کی ایک بہت بڑی تعداد کی زندگیوںمیں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

 

حقیقی معاشی انقلاب کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اس حکم کو نافذ کرنا ضروری ہے،

كَىۡ لَا يَكُوۡنَ دُوۡلَةًۢ بَيۡنَ الۡاَغۡنِيَآءِ مِنۡكُمۡ‌ؕ

"تا کہ دولت تمہارے دولت مندوں کے ہاتھوں میں ہی نہ گھومتی رہے"(الحشر، 59:7)۔

 

اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے معیشت کے حوالے سے تفصیلی احکامات دیے ہیں جس میں مویشیوں، فصلوں اور پھلوں، کرنسی اور تمام اقسام کے تجارتی مال پر زکوۃ اور زرعی زمین پر خراج اور فصل پر عشر کی وصولی،تیل وگیس اور معدنیات کے ذخائر کو  عوامی ملکیت اور سونے و چاندی کو  کرنسی قرار دینا،سود کی مکمل ممانعت، انکم ٹیکس و جنرل سیلز ٹیکس جیسے غیر شرعی ٹیکسوں کی ممانعت، غیر مسلم مرد شہریوں  سے جزیہ ، دوران جہاد مال  غنیمت ، تجارتی و مینیوفیکچرنگ کمپنی کا اسلامی ڈھانچہ اور ریاست کا کثیر سرمایے سے چلنے والی انڈسٹری کو خود چلانا شامل ہیں۔ اسلامی ریاست تمام شہریوں کی بنیادی ضروریات کی گارنٹی دیتی ہے۔ یہ اقدامات جمہوری نظام میں نہیں کیے جائیں گے ، لہٰذا حکومت ہو یا اپوزیشن، کوئی بھی جمہوری قیادت اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے ان احکامات کو نافذ نہیں کرے گی کیونکہیہ سب سرمایہ دارانہ نظام کے بت کے آگے سجدہ ریز ہیں۔ صرف نبوت کےنقش قدم پر قائم خلافت ہی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کو معیشت کے میدان میں نافذ کرے گی، عوام پر بوجھ ڈالے بغیر محصولات جمع کرے گی اور ایک مضبوط و سرگرم  معیشت کو یقینی بنائے گی جیسا کہ اس سے قبل صدیوں تک کیا جاتا رہا، جس کی ایک مثال برصغیر ہند تھا جو اسلام کی حکمرانی تلے دنیا کی کُل دولت کا 23 فیصد پیدا کرتا تھا اور اورنگ زیبؒ کی حکمرانی کے دور میںیہ 27 فیصد تک چلا گیا ۔ لہٰذاخلافت ہی ہوگی جو ہمیں ابتری اور رسوائی کی صورتحال سے نکالے گی جس میں ہمیں جمہوریت نے مبتلا کر رکھاہے۔  تو جمہوریت ہٹاؤ اور خلافت کو لاؤ!

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک