المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 17 من جمادى الأولى 1442هـ | شمارہ نمبر: 36 / 1442 |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 01 جنوری 2021 م |
پریس ریلیز
گوادر میں"عوامی ترقیاتی منصوبوں" کو عوام سے خاردار تاروں کے پیچھے چھپانے کا مقصد چینی استعمار کا تحفظ ہے، صرف خلافت ہی بلوچستان کے مسئلے کو مستقل بنیاد پر حل کرے گی
ایک بار پھر گوادر شہر کے ایک بڑے حصے کو خاردار تاروں سے باڑ لگا کر بند کرنے کا معاملہ خبروں میں ہے، جو اطلاعات کے مطابق چینی افراد کی گوادر میں تفریح وطبع اور نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کیلئے ہے۔ آئی این پی کی رپورٹ کے مطابق گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سینئرعہدیدار کے مطابق "چینی افراد کام کے بعد گلیوں اور مارکیٹوں میں سیکیوریٹی وجوہات کے باعث گھوم پھر نہیں سکتے ۔۔ان کو کام کے بعد آؤٹنگ اور خوبصورت ساحلوں پرچہل قدمی کی ضرورت ہوتی ہے۔۔تاکہ وہ باہر کھانا کھا سکیں۔۔اور گوادر کی روایتی کھانوں سے لطف اندوز ہو سکیں۔" تاہم مقامی آبادی اسے اپنے وسائل پر ڈاکا اور اپنے حقوق ہڑپ کرنے سے تعبیر کر رہی ہے۔ تاہم یہ مسئلہ دراصل بلوچستان کے وسیع مسئلے کا ایک حصہ ہے، جس کی جڑیں استعماری انداز حکمرانی، جمہوریت اور وفاقی طرز حکومت میں ہے۔
یہ جمہوریت کا نظام حکومت ہے جو ریاست کے امور پر اختیار اکثریت کے حوالے کرتا ہے جس کے باعث فطری طور پر اقلیتی بلوچستان کا وزیر اعظم بھی اگر نامزد کر دیا جائے تو وہ اگلا الیکشن جیتنے کیلئے بلوچستان کے بجائے اکثریتی علاقوں کی خوشنودی کے حصول کی کوشش کرے گا، اور وسائل ، توجہ اور ترقی کامرکز وہی علاقے ہونگے جہاں سے زیادہ نمائندے منتخب ہوتے ہوں، اور یوں کم آبادی اور نمائندگی والے علاقے کے لوگوں کا استحصال چلتا رہے گا۔ اس پر مستزاد وفاقی طرز حکومت قومیت پر مبنی سیاست کو مضبوط کرتا ہے۔ صوبائی شناخت اور اس شناخت پر مبنی سیاست فیڈرل نظام حکومت میں پروان چڑھتی ہے کیونکہ صوبائیت کے نام پر صوبائی اور قومیت پر مبنی شناخت کو قانونی تحفظ حاصل ہوتا ہے یوں فیڈرل نظام حکومت مرکز اور صوبوں میں تناؤ اور مقابلہ بازی کو ہوا دیتا ہے جس کے خوفناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں جس کا مشاہدہ ہم بلوچستان میں کر رہے ہیںں۔
فیڈرل نظام حکومت دراصل جمہوریت کے منفی اثرات کو کم کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے کیونکہ جمہوریت میں ریاستی وسائل اکثریت کی بنیاد پر تقسیم ہوتے ہیں اس لیے صوبائیت کے نام پر اور طاقت اور اختیار کو صوبائی سطح پر منتقل کر کے اقلیتی صوبوں کو جمہوریت کے مضر اثرات سے بچانے کی کوشش کی جاتی ہے جو کہ مسئلہ کے حل کے بجائے مرکز اور صوبوں میں وسائل اور اختیارات کی لڑائی کی بنیاد ڈال کر مزید مسائل کو جنم دیتی ہے۔
آج بلوچستان جمہوریت اور فیڈرل نظام حکومت کی وجہ سے سلگ رہا ہے مگر پاکستان کے حکمران اسی بوسیدہ اور استعمار کے چھوڑے ہوئے نظام کو ہمارے سروں پر مسلط کر رہے ہیں۔ اس نظام نے بلوچستان کے عوام کی احساس محرومی میں صرف اضافہ ہی کیا ہے۔ وفاق اور صوبے کی لڑائی نے بلوچستان میں خانہ جنگی کو جنم دیا ہے اور حکمرانوں کی جانب سے طاقت کے بے دریغ استعمال نے ایک طرف تو اس خانہ جنگی کی کیفیت کو مزید ہوا دی ہے تو دوسری طرف دشمن ممالک کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان اس لڑائی کو استعمال کر کے وہ ہمیں کمزور کریں۔
یہ صرف اسلام کا نظام خلافت ہی ہے جو بلوچستان کے مسئلہ کو حل کرے گا ۔ اسلام واحدانی نظام کے ذریعے تمام عوام کو یکساں حقوق کی ضمانت دیتا ہے اور ایسا اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کی بنیاد پر ہوتا ہے، جو ناقابل تبدیل ہیں۔ خلافت کے نظام میں خلیفہ کا اقتدار کسی عدم اعتماد تحریک کے خطرے سے دوچار نہیں ہوتا، جس کے باعث اسے اکثریتی علاقے کو اقلیتی علاقے پر فوقیت دینی پڑے۔ پس خلافت میں تمام ریاستی علاقوں میں ترقی کے لحاظ سے کوئی تفریق روا نہیں رکھی جاتی۔ علاقائی ترقی کے پروجیکٹوں میں عوامی رائے عامہ کی اکثریت کی بنیاد پر فیصلہ ہوتا ہے نہ کہ علاقے کے عوام کی مرضی کے خلاف۔ اور خلافت میں ریاستی وسائل کی تقسیم شریعت کے مطابق ہوتی ہے نہ کہ اکثریت کی بنیاد پر۔ بلوچستان کے غیور عوام نے انگریزوں کے خلاف اسلام کی بنیاد پر زبردست مزاحمت کی لیکن آج جمہوری ، وفاقی اور استعماری طرز حکمرانی نے انھیں افلاس اور شدید احساس محرومی کا شکار کر دیا ہے۔ یہ خلافت کا نظام حکمرانی ہی ہو گا جو بلوچستان کے عوام کو اس کسمپرسی کی حالت سے نکال کر ان کو حق ان کو دلائے گا اور ان کی قوت کو مسلم امت کی قوت میں پروتے ہوئے ان کے احساس محرومی کو ختم کرے گا۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |