المكتب الإعــلامي
ہجری تاریخ | شمارہ نمبر: | |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 30 جولائی 2011 م |
حزب کے شباب کو ماورائے قانون پابند سلاسل رکھنے کے لئے شرمناک حکومتی ہتھکنڈے
آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک بار پھر حزب التحریر کے اسلام آباد سے اغوا شدہ تین ممبران کے کیس کو سات دن کے لئے ملتوی کر دیا۔ حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان عمران یوسفزئی سمیت حزب کے ممبر حیان خان اور اسامہ حنیف تینوں گزشتہ کئی روز سے حکومتی ایجنسیوں کی ماورائے قانون حراست میں ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے آج کورٹ میں پیش ہو کر یہ موقف اختیار کیا کہ وہ آئی ایس آئی اور ایم آئی سے نوٹس کی تعمیل کرانے سے قاصر ہیں چنانچہ کورٹ خود نوٹس سروس کروائے۔ یہ اس کفریہ نظام کا خاصہ ہے کہ سائل کو انصاف مانگنے کی سزا، پیشی در پیشی کی شکل میں بھگتنی پڑتی ہے۔ یوں ظلم کرنے میں ظالم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور مظلوم کو ظلم سہنے کا سبق دیا جاتا ہے۔ ہم ان تاخیری حربوں کی مذمت کرتے ہیں اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر وہ ریمنڈ ڈیوس جیسے قاتل کو ایک دن میں حکومتی حراست سے نکال کر ملک سے باہر بھیجوا سکتی ہے تو پاکستان کے مسلمان شہریوں کو انہی ایجنسیوں کے ظالمانہ چنگل سے نجات کیوں نہیں دلوا سکتی۔ پس ثابت ہو گیا کہ مغربی ایجنٹوں کے لئے یہ حکمران اور نظام کس قدر مہربان ہے جبکہ اسلام کے داعیوں کے لئے جینا بھی دوبھر کر دیا جاتا ہے۔
دوسری طرف حکومت رحیم یار خان میں ڈاکٹر عبد القیوم کے اغوا پر عوامی دباؤ دیکھ کر گھبرا گئی ہے۔ شہر کے ڈی پی او نے پہلے پہل اعتراف کیا کہ ڈاکٹر صاحب ایجنسیوں کی حراست میں ہیں لیکن جب معززین شہر کے ایک وفد نے ڈی پی او سے ملاقات کی تو وہ اپنے بیان سے مکر گیا۔ ڈاکٹر عبد القیوم کے اہل خانہ نے جیسے ہی پریس کانفرنس کے ذریعے میڈیا کو اغوا کی تفصیلات سے آگاہ کیا فوراً ہی ایجنسیوں کی طرف سے گھر پر فون کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ اغوا کار حکومتی کارندے نہیں بلکہ ڈاکو ہیں جنہوں نے ڈاکٹر عبد القیوم کو تاوان کے لئے اغوا کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عوام اور معززین شہر کے دبائو نے حکومت کو یہ بودا ڈرامہ رچانے پر مجبور کیا ہے۔ لیکن ایجنسیوں کے اہلکار یہ بتانا بھول گئے کہ نام نہاد ڈاکوؤں نے آخر 11 سالہ کی بچی کو کیسے چھوڑ دیا؟ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بچی کو اغوا کرتے اور پیسوں کا بندوست کرنے کے لئے والد کو چھوڑ دیتے۔ لیکن کیا یہ "ڈاکو" اس قدر غیر پیشہ ور تھے کہ ان کی سمجھ میں یہ سادہ بات نہ آسکی! حکمران اور ان کا آقا، امریکہ، حزب التحریر کی عوام اور خصوصاً اہل طاقت میں مقبولیت سے بری طرح بوکھلا گئے ہیں۔ اور اب اغوا اور تشدد جیسی بزدلانہ کاروائیوں پر اتر آئے ہیں۔ یہ اسلامی ریاست کے قیام کو روکنے کے وہی شکست خوردہ حربے ہیں جن کے تحت قریش نے بھی بال آخر رسول اللہ ﷺ کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ حزب بھی خلافت کے قیام کے آخری مراحل میں ہے اور عنقریب امت خلافت کی خوش خبری سنے گی۔ پس وہ دن استعمار، جابر حکمرانوں اور ان کے چیلوں کے لئے بڑی ہزیمت اور عبرت کا دن ہوگا اور اللہ اس عظیم کامیابی کے ذریعے مؤمنوں کے دلوں کو شفاء بخشے گا۔
نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان
المكتب الإعلامي لحزب التحرير |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: |