المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 27 من صـفر الخير 1443هـ | شمارہ نمبر: 13 /1443 |
عیسوی تاریخ | پیر, 04 اکتوبر 2021 م |
پریس ریلیز
بلوچستان کے مسئلے کو ریاستی بندوق کی نہیں بلکہ اسلام اور خلافت کے مرہم کی ضرورت ہے
2 اکتوبر کو بلوچستان کے علاقے بلیدہ میں پولیس نے گھر پر چھاپے کے دوران فائرنگ سے ایک بچے رامز خلیل کو قتل کر دیا، جس کے اہل و عیال اس وقت میت سمیت تربت کے فدا چوک میں سراپا احتجاج ہیں۔ اس سے قبل21 ستمبر کو بلوچستان کے علاقے کیچ میں ایک اور واقعے میں بظاہر سیکیورٹی چیک پوسٹ سے کی گئی فائرنگ سے معمر خاتون تاج بی بی کی وفات ہوئی ۔ یہ واقعات بلوچستان میں پہلی بار نہیں ہورہے، پچھلے سال اگست میں سکیورٹی فورسز کی طرف سے تربت میں حیات بلوچ کا ماورائے عدالت قتل ایسی ہی ظلم کی ایک داستان تھی جس کی ماں کے آسمان کی طرف اٹھے ہاتھوں نے لوگوں کے دل دہلا دیے تھے۔ لیکن اس ماں کی آہ و بکا کا پاکستان کی سیاسی اور فوجی اشرافیہ پر کوئی اثر نہیں ہوا! بلوچستان سب سے پہلے عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت راشدہ میں اسلامی سرزمین کا حصہ بنا ، اس وقت سے آج تک یہ خطہ اکثریتی طور پر مسلمان ہی رہا ہے ۔ اس علاقے کے لوگوں کے جذبات اور احساسات ہمیشہ اسلام ہی سے وابستہ رہے، حتی کہ جب دہلی سلطنت کمزور پڑی اور احمد شاہ ابدالی نے پانی پت کے محاذ پر مرہٹہ لشکر کو شکست دی تو اس کے ساتھ خان آف قلات، میر نصیر نوری، اور اس کے ہزاروں کی تعداد پر مشتمل بلوچ مجاہدین کا لشکر شامل تھا۔ تو آخر کیا وجہ ہے کہ صدیوں تک اسلامی خلافت اور سلطنتوں کا حصہ رہنے والے اور اسلام کے دفاع میں کافروں کے سامنے صف آراء خطہ آج قومیت کے فتنے میں گھرا ہوا ہے؟
مختلف رنگ، نسل اور زبان کے لوگوں پر مشتمل پاکستان میں اگر کوئی چیز مشترک ہے ، اور انھیں جوڑ سکتی ہے تو وہ اسلام ہے۔ لیکن پاکستان کے قیام کے بعد سے اسلام پر مبنی اخوت کے رشتے کو پاکستان میں صرف ضرورتاً سیاسی نعرے تک محدود کر دیا گیا۔ اور پاکستان کے مسلمانوں کو سیکولر وفاقی ڈھانچے، سیکولر جمہوریت اور غیر اسلامی آئین، قوانین اور پالیسیوں کے ذریعے اکٹھا رکھنے کی کوشش کی گئی اور ایک نئی قومی شناخت تشکیل دینے کی کوشش کی گئی، جس سے مسائل نے جنم لیا۔ ایسے میں حکومتی نااہلی، کرپشن، ظلم و جبر اور لوگوں کو بنیادی ضروریات سے محروم رکھنے کی وجہ سے عوام میں غم و غصے بڑھ گیا اور دشمنوں کو ہمارے درمیان پھوٹ ڈالنے کا موقع مل گیا۔ بلوچستان کے مسئلے کا حل فوجی آپریشنز، جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل میں ڈھونڈنے نے ہمیں ناکامی در ناکامی کی طرف دھکیلا اور معاملہ اس نہج تک پہنچ گیا کہ ہماری سکیورٹی فورسز اپنے ہی شہریوں کے خلاف جنگ میں مصروف اور اپنے ہی علاقے فتح کرنے میں مشغول ہیں۔ بلوچستان میں جاری شورش یقینا نہ ہماری افواج کے مفاد میں ہے اور نہ ہی بلوچستان کے عوام کے مفاد میں۔ اگر 'امن' کے نام پر باجوہ-عمران حکومت بمباری کرنے والے بھارتی پائلٹ ابھینندن کو رہا کرسکتی ہے تو کیا وجہ ہے کہ پھر بلوچستان میں اس کے برعکس جنرل مشرف کی اس پالیسی کو جاری رکھا گیا ہے جس میں فرعونی لب و لہجہ میں کہا گیا تھا کہ "ایسی جگہ سے ہٹ کیا جائے گا کہ پتہ بھی نہیں چلے گا"۔ غیر متناسب طاقت کے استعمال نے بلوچستان میں شورش کو چند قبائل سے نکال کر پورے صوبے میں پھیلا دیا ہے، جس میں اب تک نہ جانے کتنے بےگناہ مسلمان لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ آج اس فتنے کی آگ کو ختم کرنے کے لیے ضرورت اسلام کو تھامنے کی ہے جس کو تھام کر اوس و خزرج جنگ بعاث کی تلخیوں سے نکل کر 'انصار' بنے۔ اسلام نے مدینہ کے قبائل کے درمیان جنگ کی بھڑکتی آگ کو ناصرف ٹھنڈا کیا بلکہ اس کو ہمیشہ کے لیے بجھا دیا۔
خلافت فیڈرل حکومتی ڈھانچے کا انکار کرے گی جس میں اقلیتی صوبوں اور علاقوں کا استحصال کیا جاتا ہے۔ خلافت جمہوریت کے نظام کو مسترد کرے گی جس میں سیاسی حقوق اور وسائل کی تقسیم اکثریت کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ خلافت قومیت پر مبنی تقسیم اور سیاست کو مسترد کرے گی اور تمام مسلمانوں کو اسلام کی شناخت کے ذریعے ایک خلیفہ کی اتھارٹی تلے اکھٹا کرے گی۔ خلافت شریعت کو نافذ کرے گی اور تمام مسلمانوں کو قرآن وسنت میں دیے گئے حقوق فراہم کرے گی۔ خلافت میں وسائل کی تقسیم اللّٰہ کے نازل کردہ احکامات کے مطابق ہوتی ہے نہ کہ اکثریت یا لسانیت کی بنیاد پر۔ خلافت بلوچ عوام کے ساتھ جبر و تشدد کا سلوک بند کرے گی اور اسلام کے واحدانی نظام کے ذریعے بلوچستان اور اسلام آباد کو ایک انداز میں ڈویلپ کرے گی۔ بلوچ عوام کو ایک امت واحدہ کی حیثیت سے گلے لگایا جائے گا، اور بیرونی مداخلت کیلئے تمام راستے بند کر دئیے جائیں گے۔ موجودہ نظام میں ہر گزرتا لمحہ امت پر ایک عذاب کی مانند ہے، جس سے نجات کا راستہ خلافت کا قیام ہے۔ تو اے اہل قوت، آگے بڑھیں اور امت کے زخموں پر مرہم رکھیں۔ خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں اور اسلام کی حکمرانی کے ذریعے بلوچستان، پاکستان بلکہ پوری مسلم امت میں امن قائم کریں۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُوا وَاذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنْتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَةٍ مِنْ النَّارِ فَأَنْقَذَكُمْ مِنْهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
"اور سب مل کر اللہ کی (ہدایت کی رسی) کو مضبوط پکڑے رہنا اور تفرقہ میں نہ پڑنااور اللہ کی اس مہربانی کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی اور تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ چکے تھے تو اللہ نے تم کو اس سے بچا لیا اس طرح اللہ تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ"(آل عمران 3:103)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |