المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 25 من ربيع الثاني 1443هـ | شمارہ نمبر: 25 / 1443 |
عیسوی تاریخ | منگل, 30 نومبر 2021 م |
پریس ریلیز
قومی ریاستوں میں تقسیم مسلم وسائل نے پاکستان اور مسلم دنیا کے ممالک کو عالمی استعماری آرڈر کا غلام بنا دیا ہے۔ صرف خلافت ہی مسلم دنیا میں معاشی ترقی واپس لائے گی
نومبر 2021 کو پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک بار پھر قرض کی اگلی قسط کیلئے سٹاف لیول کا معاہدہ ہوا ہے، جس کی حتمی منظوری، شرائط کی تکمیل پر آئی ایم ایف بورڈ دے گا۔ ان شرائط کے مطابق منی بجٹ کے ذریعے ٹیکسوں میں 350 ارب کا اضافہ، ہر ماہ پیٹرول ڈیولپمنٹ لیوی PDL میں 4 روپے فی لیٹر اضافہ، دو سو ارب ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی اور اسٹیٹ بینک کو عملاً آئی ایم ایف کے حوالے کرنا شامل ہے۔ بجلی کے نرخ حکومت پہلے ہی بڑھا چکی ہے، جبکہ بجلی مزید مہنگی فروری یا مارچ 2022 میں کی جائے گی۔ اس کے بدلےآئی ایم ایف پاکستان کو ایک ارب ڈالردے گا۔ پاکستان کے عوام پر یہ معاشی بوجھ وہی عمران خان ڈال رہا ہے جس نے حکومت سنبھالنے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا،"ہمیں اپنے پیروں پر کھڑا ہو نا ہے ۔ قرضے لینے کا مطلب آزادی اور عزت سے ہاتھ دھونا ہے۔" اور کہا؛"ہمارے لیڈر اِدھر اُدھر سے قرضے مانگتے پھرتے ہیں، آئی ایم ایف سے، اس طرح سے کوئی قوم خوشحال نہیں ہو سکتی۔"
26 نومبر کو عمران خان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، " جب کرنٹ اکاؤنٹ پر دباؤ آتا ہے تو روپے پر بھی دباؤ آتا ہے، جس کے باعث ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا ہوتا ہے۔" اس بیان سے عمران خان نے یوں ظاہر کیا جیسے کہ وہ مجبور ہے، تاہم حقائق سے واضح ہے کہ ریاست پاکستان کا آئی ایم ایف کے پاس جانا مجبوری نہیں بلکہ دانستہ چوائس ہے۔ یہ پروگرام پاکستان کا بائیسواں 22 آئی ایم ایف پروگرام ہے، پس جو کچھ 21 پروگراموں سے نہیں ہوا وہ بائیسویں سے کیسے حاصل ہو گا؟ اسلام کی سونے اور چاندی پر مبنی کرنسی کے بجائے ڈالر کو کرنسی کی بنیاد بنانا ریاست کی دانستہ چوائس ہے، جس کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مسلسل ڈولتا رہتا ہے اور ہم بار بار آئی ایم ایف کی چوکھٹ پر سر جھکاتے ہیں۔ آئی ایم ایف کی شرائط اور معاشی پالیسیوں کے باعث پاکستان کبھی حقیقی خود کفالت ، امپورٹ substitution، اور ہائی ویلیو ایڈڈ اشیاء کی پیداوار کی پالیسیاں نہیں اپنا سکا۔ موجودہ آئی ایم ایف پروگرام بھی جن معاشی اصلاحات پر اصرار کر رہا ہے وہ سب کی سب پاکستان کی معیشت کو بیرونی قرضے واپس کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے کی طرف لے کر کر جا رہی ہیں نہ کہ عوام کی معاشی حالت بہتر کرنے کے لیے معیشت کے انتظام میں انقلابی تبدیلیاں لانے کے لیے یہ اصلاحات کی جا رہی ہیں۔
انٹرنیشنل آرڈر ہمیں قومی ریاستوں میں بانٹ کر رکھتا ہے جس کے باعث قطر کی گیس، سعودی عرب کا تیل، اور پاکستان کی زراعت اور نیوکلئیر طاقت بٹی ہوئی ہے۔ اسی انٹرنیشنل آرڈر کی قائم کردہ قومی ریاستوں کے باعث ہمارے بارڈر پر موجود ایران سے تیل و گیس کی پائپ لائن تک ہمارے ملک تک نہیں آتی۔ امت کی تقسیم نے نہ صرف امت کی سیاسی اور فوجی طاقت کا شیرازہ بکھیر دیا بلکہ ہمیں معاشی طور پر بھی کمزور اور مغرب کا محتاج کر دیا۔ امریکہ بھی اگر 50 ریاستوں میں تقسیم ہو جائے تو اس کی طاقت بکھر کر رہ جائے۔ امریکہ کا ٹیکنالوجی کا مرکز سیلیکون ویلی کیلیفورنیا میں ہے جس کے پاس انرجی میں خودکفالت نہیں۔ امریکہ کا فائنینشل کیپٹل نیویارک، تیل و گیس کے ذرائع کا مرکز ٹیکساس، زراعت ، کوئلے اور معدنیات کا مرکز وسطی ریاستوں سے مڈ ویسٹ کی ریاستیں ہیں ۔ اور وحدت نے ہی امریکہ کو ایک مضبوط طاقت بننے میں مدد دی تو کیا چیز باجوہ-عمران حکومت کو وحدت کی جانب قدم بڑھانے سے روک رہی ہے؟ پاکستان کا بجٹ سودی ادائیگیوں کے بغیر آج بھی سرپلس بجٹ ہے تو کیا چیز باجوہ عمران حکومت کو قرضوں پر سود کی ادائیگی سے انکار سے روک رہی ہے؟
اے افواج پاکستان!
موجودہ نظام پرانے کھلاڑیوں اور نئے پاکستان کے دعویداروں، آپ نے سب آزما کر دیکھ لیا اور واضح ہے کہ اس نظام میں کوئی حل موجود نہیں۔ یہ نظام معاشی خودمختاری کو تو پہلے ہی گروی رکھ چکا تھا، لیکن کشمیر کے سرینڈر کے بعد موجودہ پاکستان کی سلامتی تک خطرے کے نشان کو پار کر چکی ہے۔ کئی سالوں سے مسلسل دفاعی بجٹ جی ڈی پی کے تناسب سے مسلسل کم کیا جا رہا ہے ، اور اب دفاعی پیداوار میں براہ راست کٹوتی کی گئی ہے۔ جس نظام نے افغانستان کے فاتح مجاہدین کو بھیک مانگنے پر مجبور کر دیا اس سے کسی خیر کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے؟ پس آپ اس سرمایہ دارانہ جمہوری نظام ، خواہ وہ پارلیمانی یا صدارتی ہو یا ہائبرڈ ، سے اپنی سپورٹ ہٹا کر خلافت کے قیام کیلئے حزب التحریر کو نصرہ فراہم کریں۔ خلافت انٹرنیشنل آرڈر کو مسترد کر کے مسلم ممالک اور مسلم معاشی وسائل کو یکجا کرے گی اور اسلامی آئیڈیالوجی کے ذریعے امت کو سپر پاور بنائے گی۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |