الأربعاء، 18 محرّم 1446| 2024/07/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    5 من جمادى الأولى 1443هـ شمارہ نمبر: 26 / 1443
عیسوی تاریخ     جمعرات, 09 دسمبر 2021 م

پریس ریلیز

سیالکوٹ کا واقعہ سیکولر ریاست کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔ خلافت حرمت رسول ﷺ کی حفاظت کرے گی اورساتھ ہی اپنےذمّی،غیر مسلم شہریوں،کو حقوق اور سیکورٹی کی ضمانت دے گی

 

سیالکوٹ کے واقعے کے بعد پاکستان کے عوام اور سیکولر ریاست کے درمیان تناؤ اور کشمکش کی کیفیت ایک بار پھر واضح ہو گئی۔ اگرچہ مسلمانوں اور علماء کرام کی جانب سے اس افسوسناک واقعہ کی فوری اور واضح مذمت کی گئی مگر لبرل حکمران طبقے کی جانب سے اس بات پر اصرار کیا گیا کہ یہ واقعہ پاکستان کے مسلمانوں کی اپنے رسولﷺ کی حرمت کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے جذبے اور ان کی اپنے دین سے والہانہ محبت اور شریعت کی حکمرانی کی خواہش کا نتیجہ ہے۔ یہ حکمران پاکستان کے مسلمانوں میں شریعت کے نفاذ، وحی پر مبنی حکمرانی کے قیام اور دین کے مقدسات اور مسلمانوں کی حفاظت کی خواہش کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس کو انتہا پسندی گردانتے ہیں۔ یہ حکمران شریعت کی حکمرانی اور خلافت کے قیام کی عوامی خواہش کو معاشرے کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سیالکوٹ واقعہ کے بعد ایک بار پھر حکمران طبقے نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ وہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کروانے کی کوششوں پر پھر سے نظر ثانی کرے گا تا کہ انتہاپسندی کا علاج کیا جا سکے۔گویا ریاست ایک اور سوچ اور نظریے پر کھڑی ہے اور عوام کسی اور سوچ اور نظریے پر کھڑے ہیں۔ اور ریاست اور حکمران طبقے کی یہ خواہش ہے کہ وہ عوام کی سوچ کو نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے تبدیل کر کے ان کو سیکولر ریاست اور لبرل حکمران اشرافیہ کی سوچ سے ہم آہنگ کر دیں۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا عوام فیصلہ کریں گے کہ ان کے اوپر کس سوچ اور نظریے کے مطابق حکومت کی جائے اور ریاست کا نظریہ کیا ہو گا یا ریاست یہ فیصلہ کرے گی کہ عوام کی سوچ اور نظریہ کیا ہو گا؟

 

عوام اور ریاست کے درمیان یہ تناؤ اور کشمکش ہی دراصل سیالکوٹ جیسے واقعات کو جنم دیتی ہے جہاں ریاست یا سرے سے موجود ہی نہیں یا اس کے اداروں اور ڈھانچے کو عوام شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اپنے مسائل کے حل کے لیے ریاست اور اس کے اداروں پر اعتماد کرنے کے لیے تیار نہیں۔   درحقیقت پاکستان کی موجوہ  لبرل سیکولر ریاست درحقیقت ایک غیر فطری ریاست ہے جو برطانوی راج نے برصغیر میں قائم کی۔ اس ریاست کا نظریہ مسلمانوں کے عقائد سے ٹکراتا ہے جو برصغیر میں ایک اسلامی ریاست کے قیام کے لیے کوشاں تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست کا نظریہ اور سوچ، عوام کے نظریے اور سوچ سے متصادم ہے کیونکہ ریاست مغربی سیکولر سوچ کی حامی ہے جبکہ عوام شریعت کے نفاذ اور خلافت کے قیام کے خواہش مند ہیں۔  اسلامی ریاست اپنے غیر مسلم شہریوں سے جزیہ کے بدلے حفاظت کا معاہدہ کرتی ہے۔ رسول اللّٰہﷺ نے فرمایا:

«مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا لَمْ يَرِحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيحَهَا تُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ عَامًا»

"جس نے کسی ذمی کو ( ناحق ) قتل کیا وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پا سکے گا ۔ حالانکہ جنت کی خوشبو چالیس سال کی راہ سے سونگھی جا سکتی ہے۔"(بخاری)۔

 

کسی بھی مسلم یا غیر مسلم شہری پر کسی بھی طرح کا الزام کا فیصلہ شرعی عدالتیں کرتیں ہیں جو کہ قرآن اور سنت کی روشنی میں مقدمات کا فیصلہ سناتی ہیں۔ خلیفہ اسلامی مقدسات اور حرمت رسولﷺ کی حفاظت کا ذمے دار ہے۔  ماضی میں خلافت  نے نہ صرف اہل ذمہ کو حقوق اور سیکورٹی فراہم کی بلکہ حرمت رسولﷺ کی حفاظت بھی کی۔

 

آج بھی یہ صرف خلافت ہی ہو گی جو معاشرے میں ریاست اور  اور عوام کے درمیان موجود خلیج کو ختم کرتے ہوئے نہ صرف رسول اللہ ﷺ کی حرمت کی حفاظت کرے گی بلکہ اپنے غیر مسلم شہریوں کے تحفظ کی ضمانت بھی دے گی۔ پاکستان کو نیشنل ایکشن پلان کی نہیں بلکہ اہل نصرہ کی جانب سے فیصلے کی ضرورت ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور اس سیکولر ریاست کا خاتمہ کر دیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں تا کہ عوام اور ریاست کے درمیان کشمکش کا خاتمہ ہو اور مسلم معاشرے ترقی کی راہ پر گامزن ہوں۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: [email protected]

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک