الثلاثاء، 22 جمادى الثانية 1446| 2024/12/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    18 من جمادى الأولى 1443هـ شمارہ نمبر: 29 / 1443
عیسوی تاریخ     بدھ, 22 دسمبر 2021 م

پریس ریلیز

کراچی ہو یا بلوچستان، فاٹا ہو یا جنوبی پنجاب، ان علاقوں کی ترقی میں رکاوٹ جمہوری نظام ہے، جو ریاستی وسائل صرف اس اکثریت پر خرچ کرتا ہے جو حکومت بنا سکے

 

27 نومبر 2021 کو سندھ اسمبلی نے لوکل گورنمنٹ (ترمیمی ) بل 2021 پاس کیا جس میں لوکل باڈیز کے اکثریتی اختیارات واپس لے کر صوبائی حکومت کو دے دئیے گئے ہیں۔ یوں پیپلز پارٹی نے اندرون سندھ اپنی اکثریت کے بل بوتے پر کراچی کے ترقیاتی فنڈز ایک بار پھر اپنی مٹھی میں کر لئے۔  2008 سے جب سے جمہوری حکومتیں بحال ہوئی ہیں ، تب سے پیپلز پارٹی کراچی کے ترقیاتی فنڈز کو مسلسل اندرون سندھ منتقل کرتی جا رہی ہے کیونکہ کراچی کی 42 براہ راست صوبائی نشستوں کے مقابلے میں باقی سندھ کی 88براہ راست  نشستوں کی اکثریت اسے باآسانی حکومت تک پہنچا دیتی ہے، یوں کراچی کی ترقی جمہوری نظام کے باعث رکی ہوئی ہے کیونکہ کراچی صوبائی حکومت بنانے میں کلیدی حیثیت نہیں رکھتا، پس جمہوری حکومت کو دو سے تین کروڑ کی آبادی کے اس شہر کی کوئی  خاص پرواہ نہیں ۔ یہی حال قومی سطح پر بلوچستان کا ہے، جس کے پاس 342 قومی اسمبلی کی نشستوں میں سے صرف 5 فیصد یعنی 17 سیٹیں ہیں، اور قومی حکومت کو تشکیل دینے میں اس کا کردار اکثر و بیشتر نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے،اور ایسا ہی اس کی ترقی کے ساتھ بھی سلوک کیا جاتا ہے، سوائے یہ کہ عوامی دباؤ میں بعض اوقات کچھ وعدے وعید کر لئے جاتے ہیں ، جیسے حقوق بلوچستان پیکج وغیرہ، اور ان پر بھی عمل درآمد کی نوبت بمشکل ہی آتی ہے ۔ کراچی پیکج بھی اسی طرح زبانی جمع خرچ تک محدود رہا۔ فاٹا کے ساتھ سات دہائیوں تک یہی کھیل کھیلا گیا اور آج بھی یہی صورتحال جاری ہے۔ جنوبی پنجاب کا حال بھی اس سے کچھ مختلف نہیں۔ پس واضح ہے کہ وہ علاقے جو حکومت کی تشکیل میں کلیدی حیثیت نہ رکھیں ، ان کی ترقی جمہوریت میں رکی رہے گی خواہ وہ بڑی آبادی کے علاقے ہی کیوں نہ ہوں۔

 

خلافت اسلام کے نظام کو مکمل طور پر نافذ کرتی ہے اور اسلام کی رو سے یہ جائز نہیں کہ شہری حقوق، وسائل کی تقسیم، ضروریات زندگی کو پہنچانے اور ترقی میں ریاست کے شہریوں کے درمیان تفریق کی جائے۔  پس اگر پاکستان میں خلافت قائم ہو تو خلیفہ کیلئے لازم ہے کہ وہ باجوڑ، پشین، کراچی، روہڑی، مکران، لاہور، اسلام آباد یا گلگت کے درمیان کوئی تفریق نہ کرے۔  اگر پاکستان میں خلافت قائم ہوتی تو آج بنگلادیش پاکستان ہی کا ایک صوبہ ہوتا کیونکہ خلافت اسلام آباد، چٹاگانگ، سلہٹ یا کراچی کو ایک طرح سے ترقی دیتی، اور بنگلادیش میں وہ احساس محرومی جنم نہ لیتا جس سے ہماری دشمن ہندو ریاست نے فائدہ اٹھایا۔ خلیفہ کو ہر پانچ سال بعد امت سے ووٹ نہیں لینا ہوتا، بلکہ وہ شریعت کے نفاذ کی شرط پر تاحیات خلیفہ رہتا ہے ، اسلئے وہ اپنے اقتدار کیلئے حکومت سازی کی اکثریت رکھنے والوں سے بلیک میل نہیں ہوتا۔ بلکہ شریعت کے نفاذ میں کوتاہی  اس کیلئے سب سے بڑا رسک بن سکتی ہے جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر قاضی مظالم اس کو عہدے سے معزول کر سکتا ہے۔ خلافت کی تاریخ میں مسلمانوں کا مرکز مدینہ قحط کا شکار تھا اور ایک ولایہ مصر سے اس کے لئے خوراک کے قافلے بھجوائے جا رہے تھے۔ خلافت میں بغداد، دمشق، بصرہ، بخارا، سمرقند، حلب،  نیشاپور، بلخ،  دلی سب ترقی کا سفر طے کر رہے تھے۔ جمہوریت مشرق و مغرب میں اپنی تباہی لا چکی ہے لیکن مغربی استعمار تیسری دنیا کی دولت کے بل بوتے پر اپنی مصنوعی ترقی کو جمہوریت اور سرمایہ داریت کا کارنامہ قرار دیتا ہے اور مسلم دنیا میں بعض ذہنوں کو اس سے مرعوب کرتا ہے۔  جمہوریت کا ہر روپ  پے در پے اپنی خباثت واضح کرتا جا رہا ہے، اور اس کے دفن کرنے کا وقت آ چکا ہے۔ پاکستان کے عوام بجا طور پر افواج پاکستان کے مخلص افسران سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ انہیں اس جمہوریت سے نجات دلائیں اور خلافت کے قیام کیلئے اہل قیادت حزب التحریر کو بیعت دیں۔

﴿فَإِمَّا يَأۡتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدٗى فَمَنِ ٱتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشۡقَىٰ وَمَنۡ أَعۡرَضَ عَن ذِكۡرِي فَإِنَّ لَهُۥ مَعِيشَةٗ ضَنكٗا وَنَحۡشُرُهُۥ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ أَعۡمَىٰ قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرۡتَنِيٓ أَعۡمَىٰ وَقَدۡ كُنتُ بَصِيرٗا قَالَ كَذَٰلِكَ أَتَتۡكَ ءَايَٰتُنَا فَنَسِيتَهَاۖ وَكَذَٰلِكَ ٱلۡيَوۡمَ تُنسَىٰ﴾

"پھر اگر میری طرف سے تمہارے پاس ہدایت آئے تو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہوگا اور نہ تکلیف میں پڑے گا اور جو میری نصیحت سے منہ پھیرے گا  اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی اور قیامت کے دن  ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے، وہ کہے گا میرے پروردگار تو نے مجھے اندھا کرکے کیوں اٹھایا، میں تو دیکھتا بھالتا تھا، اللہ فرمائے گا کہ ایسا ہی ہونا چاہئیے تیرے پاس میری آیتیں آئیں تو تو نے ان کو بھلا دیا۔ اسی طرح آج ہم تجھ کو بھلا دیں گے۔"(سورۃ طٰہ : 123-126)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک