الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    21 من جمادى الثانية 1443هـ شمارہ نمبر: 1443 / 35
عیسوی تاریخ     پیر, 24 جنوری 2022 م

پریس ریلیز

 

پارلیمانی  شکل ہو یا صدارتی، جمہوریت کی جامع ناکامی کے بعد صرف خلافت ہی متبادل نظام ہے

 

 

عوامی مسائل کے حل میں جمہوری نظام، سرمایہ دارانہ معیشت اور لبرل  نظریے کی اس قدر واضح اور جامع ناکامی ناقابل نظیر ہے۔  مشرف کے صدارتی آمرانہ نظام اور زرداری، نواز اور عمران خان کے پارلیمانی جمہوری نظام  کی ناکامی کے بعد یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ انسانی خودمختاری اور انسان کو قانون سازی کا اختیار دینے پر مبنی ہر نظام عوام کے مسائل حل کرنے سے قاصر ہے ۔ بلکہ مغربی استعمار کے چھوڑے ہوئے ان نظاموں نے  پاکستان کو مغربی استعمار کا غلام بنا کر رکھ دیا ہے اور آج یہ حال ہو گیا ہے کہ عوام محنت مزدوری کر کے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرتے ہیں اور یہ حکمران عوام پر دوگنے چوگنے ٹیکس لگا کر ان کے خون پسینے کی کمائی ان سے چھین لیتے ہیں اور اسے سود خور بینکوں اور آئی ایم ایف کی جھولی میں ڈال دیتے ہیں۔  اور جب مزید ٹیکس لینا ممکن نہ ہو تو پیسہ چھاپ کر افراط زر کے ذریعے عوام کی جیبیں خالی کر دیتے ہیں۔  پارلیمانی نظام میں طاقتور مافیاز وزیر اعظم کے سر پر عدم اعتماد کی تلوار لٹکا کر اپنی مرضی کی پالیسیاں منظور کرواتے ہیں ، جبکہ صدارتی نظام میں یہی طاقتور گروہ قانون سازی کے لیے درکار ووٹ کے ذریعے حکومت کو بلیک میل کرتے ہیں ۔

 

 

 

جمہوری سرمایہ دارانہ نظام کی یہ ناکامی دراصل عالمی سطح پر بھی واضح ہے، جہاں مغرب کا قومی ریاستوں کا نظام  اور ان کو کنٹرول کرنے والا عالمی ڈھانچہ اپنی ساکھ کھو چکا ہے۔ آئی ایم ایف، عالمی بینک، ایف اے ٹی ایف، اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف، سب کے چہروں کا نقاب اتر چکا ہے۔  جبکہ قومی ریاستوں  کانظام اور جمہوری قوانین سازی ہمیں اس ظالمانہ عالمی آرڈر کے سامنے جھکنے پر مجبور کرتی ہے۔  یوں ہمارے معاملات پر مغربی غلبہ قائم رہتا ہے۔ ہمارے پاس جمہوری نظام کے مختلف چربے آزمانے کی کوئی گنجائش نہیں۔ یہ صرف اور صرف خلافت کے قیام  کا وقت ہے تاکہ پاکستان سے عالمی خلافت کا آغاز کیا جا سکے۔  وہ خلافت جس کا ہمارے رب، اللہ سبحانہ و تعالیٰ، نے ہم سے وعدہ کیا ہے اور رسول اللہﷺ نے ہمیں اس کی بشارت دی ہے۔

 

 

 

پارلیمانی اور صدارتی جمہوریت کے برخلاف، خلافت قومی ریاستوں کی سرحدوں تک محدود نہیں ہوتی بلکہ خلافت یورپی استعمار کی بنائی ہوئی سرحدوں کو مسمار کرتے ہوئے  امت کو ایک کرے گی، اور مسلم علاقوں کی وحدت کے ذریعے عظیم طاقت بن کر ابھرے گی۔ پارلیمانی اور صدارتی جمہوریت کے برعکس، ریاست خلافت میں شریعت کی بالادستی ہوتی ہے اور خلیفہ کے پاس بھی قانون بنانے کا اختیار نہیں ہوتا اس لئے کوئی مافیا یا مغربی استعمار  خلافت میں اپنی مرضی کے قوانین نہیں بنوا سکتا، یوں  خلافت میں ایلیٹ کیپچر اور مغرب کی غلامی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پارلیمانی اور صدارتی جمہوریت کے برخلاف، خلافت میں منتخب خلیفہ تاحیات حکمران  ہوتا ہے، جس سے سیاسی استحکام حاصل ہوتا ہے اور افواج کے عملی کمانڈر انچیف ہونے کے ناطے سول و فوجی سپریمیسی (بالادستی)کے سیاسی انتشار کا بھی خاتمہ ہوجاتا ہے ۔ خلافت سرمایہ دارانہ معاشی نظام کے بجائے اسلامی معاشی نظام کو نافذ کرے گی جو اپنی جامع پالیسیوں کے ذریعے معاشرے میں دولت کی متناسب تقسیم کو یقینی بناتا ہے اور جمہوریت کے برخلاف دولت کا چند ہاتھوں میں ارتکاز نہیں ہونے دیتا۔ خلافت مغربی سودی قرضوں کا انکار کرے گی، اور امت کی دولت کو صرف امت پر خرچ کرے گی۔  خلافت عالمی استعماری آرڈر، عالمی قانون، عالمی اداروں اور عالمی معاشی آرڈر کا انکار کرے گی اور اللہ کی وحی پر مبنی ایک عادلانہ ورلڈ آرڈر کی بنیاد رکھے گی۔ خلافت مسلم علاقوں کے فوجی اور معاشی وسائل کو یکجا کر کے مسلم امت کو مضبوط فوجی اور عالمی طاقت بنا دے گی۔ اور پاکستان سے بڑھ کر کون سا مسلم ملک اس بات کا حقدار ہے کہ یہاں سے خلافت کا آغاز ہو؟

 

وَ قُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُؕ-اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا  

 

"اور کہہ دو کہ حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، بےشک باطل مٹنے ہی کیلئے ہے۔"(الاسرا:17:81)

 

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

 

پریس ریلیز

پارلیمانی  شکل ہو یا صدارتی، جمہوریت کی جامع ناکامی کے بعد صرف خلافت ہی متبادل نظام ہے

عوامی مسائل کے حل میں جمہوری نظام، سرمایہ دارانہ معیشت اور لبرل  نظریے کی اس قدر واضح اور جامع ناکامی ناقابل نظیر ہے۔  مشرف کے صدارتی آمرانہ نظام اور زرداری، نواز اور عمران خان کے پارلیمانی جمہوری نظام  کی ناکامی کے بعد یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ انسانی خودمختاری اور انسان کو قانون سازی کا اختیار دینے پر مبنی ہر نظام عوام کے مسائل حل کرنے سے قاصر ہے ۔ بلکہ مغربی استعمار کے چھوڑے ہوئے ان نظاموں نے  پاکستان کو مغربی استعمار کا غلام بنا کر رکھ دیا ہے اور آج یہ حال ہو گیا ہے کہ عوام محنت مزدوری کر کے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرتے ہیں اور یہ حکمران عوام پر دوگنے چوگنے ٹیکس لگا کر ان کے خون پسینے کی کمائی ان سے چھین لیتے ہیں اور اسے سود خور بینکوں اور آئی ایم ایف کی جھولی میں ڈال دیتے ہیں۔  اور جب مزید ٹیکس لینا ممکن نہ ہو تو پیسہ چھاپ کر افراط زر کے ذریعے عوام کی جیبیں خالی کر دیتے ہیں۔  پارلیمانی نظام میں طاقتور مافیاز وزیر اعظم کے سر پر عدم اعتماد کی تلوار لٹکا کر اپنی مرضی کی پالیسیاں منظور کرواتے ہیں ، جبکہ صدارتی نظام میں یہی طاقتور گروہ قانون سازی کے لیے درکار ووٹ کے ذریعے حکومت کو بلیک میل کرتے ہیں ۔

جمہوری سرمایہ دارانہ نظام کی یہ ناکامی دراصل عالمی سطح پر بھی واضح ہے، جہاں مغرب کا قومی ریاستوں کا نظام  اور ان کو کنٹرول کرنے والا عالمی ڈھانچہ اپنی ساکھ کھو چکا ہے۔ آئی ایم ایف، عالمی بینک، ایف اے ٹی ایف، اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف، سب کے چہروں کا نقاب اتر چکا ہے۔  جبکہ قومی ریاستوں  کانظام اور جمہوری قوانین سازی ہمیں اس ظالمانہ عالمی آرڈر کے سامنے جھکنے پر مجبور کرتی ہے۔  یوں ہمارے معاملات پر مغربی غلبہ قائم رہتا ہے۔ ہمارے پاس جمہوری نظام کے مختلف چربے آزمانے کی کوئی گنجائش نہیں۔ یہ صرف اور صرف خلافت کے قیام  کا وقت ہے تاکہ پاکستان سے عالمی خلافت کا آغاز کیا جا سکے۔  وہ خلافت جس کا ہمارے رب، اللہ سبحانہ و تعالیٰ، نے ہم سے وعدہ کیا ہے اور رسول اللہﷺ نے ہمیں اس کی بشارت دی ہے۔

پارلیمانی اور صدارتی جمہوریت کے برخلاف، خلافت قومی ریاستوں کی سرحدوں تک محدود نہیں ہوتی بلکہ خلافت یورپی استعمار کی بنائی ہوئی سرحدوں کو مسمار کرتے ہوئے  امت کو ایک کرے گی، اور مسلم علاقوں کی وحدت کے ذریعے عظیم طاقت بن کر ابھرے گی۔ پارلیمانی اور صدارتی جمہوریت کے برعکس، ریاست خلافت میں شریعت کی بالادستی ہوتی ہے اور خلیفہ کے پاس بھی قانون بنانے کا اختیار نہیں ہوتا اس لئے کوئی مافیا یا مغربی استعمار  خلافت میں اپنی مرضی کے قوانین نہیں بنوا سکتا، یوں  خلافت میں ایلیٹ کیپچر اور مغرب کی غلامی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پارلیمانی اور صدارتی جمہوریت کے برخلاف، خلافت میں منتخب خلیفہ تاحیات حکمران  ہوتا ہے، جس سے سیاسی استحکام حاصل ہوتا ہے اور افواج کے عملی کمانڈر انچیف ہونے کے ناطے سول و فوجی سپریمیسی (بالادستی)کے سیاسی انتشار کا بھی خاتمہ ہوجاتا ہے ۔ خلافت سرمایہ دارانہ معاشی نظام کے بجائے اسلامی معاشی نظام کو نافذ کرے گی جو اپنی جامع پالیسیوں کے ذریعے معاشرے میں دولت کی متناسب تقسیم کو یقینی بناتا ہے اور جمہوریت کے برخلاف دولت کا چند ہاتھوں میں ارتکاز نہیں ہونے دیتا۔ خلافت مغربی سودی قرضوں کا انکار کرے گی، اور امت کی دولت کو صرف امت پر خرچ کرے گی۔  خلافت عالمی استعماری آرڈر، عالمی قانون، عالمی اداروں اور عالمی معاشی آرڈر کا انکار کرے گی اور اللہ کی وحی پر مبنی ایک عادلانہ ورلڈ آرڈر کی بنیاد رکھے گی۔ خلافت مسلم علاقوں کے فوجی اور معاشی وسائل کو یکجا کر کے مسلم امت کو مضبوط فوجی اور عالمی طاقت بنا دے گی۔ اور پاکستان سے بڑھ کر کون سا مسلم ملک اس بات کا حقدار ہے کہ یہاں سے خلافت کا آغاز ہو؟

وَ قُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُؕ-اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا  

"اور کہہ دو کہ حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، بےشک باطل مٹنے ہی کیلئے ہے۔"(الاسرا:17:81)

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک