المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 12 من ذي الحجة 1443هـ | شمارہ نمبر: 75 / 1443 |
عیسوی تاریخ | پیر, 11 جولائی 2022 م |
پریس ریلیز
حکومت آئی ایم ایف کے کہنے پر معیشت کی رفتار کو سست کر رہی ہے تا کہ کاروباری اور معاشی سرگرمیاں کم ہوں اور بیرونی قرضے واپس کرنے کے لیے ڈالر اکھٹے کیے جا سکیں!
اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود کو ڈیڑھ فیصد مزید بڑھا کر 15 فیصد کر دیا جس کی وجہ اسٹیٹ بینک کی اپنی پریس ریلیز کے مطابق اکانومی کو سلو ڈاؤن کرنا ہے ، ایسا مہنگائی کو کم کرنے اور ڈیمانڈ کنٹریکشن کے نام پر کیا جا رہا ہے، کیونکہ ملک تیز ترقی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ان ظالمانہ اور استحصالی اقدامات کے بعد بھی مہنگائی کو 20 فیصد کی بلند شرح تک محدود کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ ہے سرمایہ دارانہ معیشت اور اس کے غیر انسانی فیصلے جس کا خمیازہ کروڑوں لوگ اپنی بنیادی ضروریات کی قربانی دے کر پورا کرتے ہیں۔ جبکہ خلافت کی معیشت ایک ایسی منفرد بنیاد اور اصولوں پر قائم ہے کہ اس میں اس طرح کے شدید جھٹکے موجود ہی نہیں ہوتے، جو ترقی کے نام پر حد درجہ مہنگائی یا کساد بازاری recession))کو جنم دیتے ہیں۔
سرمایہ دارانہ معیشت ،جس کو فری مارکیٹ کیپٹلزم بھی کہتے ہیں، میں پیسہ یا کیپیٹل پرائیویٹ بینکوں، سٹاک مارکیٹ اور کیپیٹل مارکیٹز کے ذریعے معیشت میں گردش کرتا ہے۔ مارکیٹ کے ذریعے سرمائے کی ترسیل کے باعث معیشت میں مصنوعی بلبلےجنم لیتے ہیں، جیسا کہ حال ہی میں رئیل اسٹیٹ، ٹیکسٹائل، گاڑیوں، فرٹیلائزر، سیمنٹ وغیرہ جیسے لارج سکیل مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ہوا۔ ان سیکٹر کو سبسڈیز دی گئیں، اور مصنوعی ترقی کے ذریعے boom پیدا کیا گیا، جس کو سودی غیر ملکی قرضوں سے فنانس کیا گیا کیونکہ یہ ڈالروں میں سودی قرضے ہی تھے، جس سے ان انڈسٹریوں کا خام مال درآمد کیا گیا۔ عوام کی رقم سے ان انڈسٹریز کو اس قدر سبسڈی دی گئی کہ ان چند انڈسٹریز نےلگ بھگ ہزار ارب کے قریب منافع کمایا۔ اور اب اس بلبلے کے برسٹ ہونے(پھٹنے) کا وقت آ چکا ہے اس لئے اس اتار چڑھاؤ کی منیجمنٹ کے نام پر پوری معیشت سے پیسہ کھینچا جا رہا ہے۔ عوام پر ٹیکس میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور شرح سود کو 15 فیصد پر پہنچا کر معیشت کا گلہ گھونٹا جا رہا ہے ، جس سے بڑی پیمانے پر بیروزگاری کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔
اس کے برخلاف اسلام میں ، تعلیم، صحت، ہیوی انڈسٹری اور انفراسٹرکچر میں ریاست کا کلیدی اور سب سے بڑا کردار ہوتا ہے جبکہ پانی، توانائی اور معدنیات عوامی اثاثاجات ہوتے ہیں جن کے امور ریاست براہ راست خود چلاتی ہے ۔ خلافت میں سودی بینکاری، سٹاک مارکیٹ یا کیپیٹل مارکیٹز نہیں ہوتیں جو سرمائے کو اِدھر سے اُدھر کر کے مصنوعی بلبلوں کو جنم دیتی ہیں اور اس کے برسٹ ہونے(پھٹنے) پر معیشت کو کساد بازاری کا شکار کرتی ہیں۔ خلافت میں سرمایہ حقیقی معیشت یعنی زراعت، صنعت اور تجارت میں انوسیٹمنٹ، پارٹنرشپ پر مبنی کمپنیوں اور ریاستی سرگرمیوں کے باعث گردش کرتا ہے۔ اور یوں حقیقی معاشی سرگرمی کے نتیجے میں سرمائے میں اضافہ معاشی بلبلے بننے کا سبب نہیں بنتا۔ اسلام نے معیشت کو اس طرح ترتیب دیا ہے کہ معاشرے میں کچھ وسائل مارکیٹ کے ذریعے اور کچھ وسائل ریاست کے ذریعے عوام میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ مثلاً اسلام تیل، گیس اور معدنیات کو نجی ملکیت میں دینے کی اجازت نہیں دیتا اور یوں ان وسائل کو مارکیٹ فورسز کے ذریعے عوام میں تقسیم نہیں کیا جاتا۔ بلکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے تیل، گیس اور معدنیات کو عوامی ملکیت قرار دیا ہے اور ریاست کو اس بات کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے کہ وہ ان عوامی ملکیت میں موجود وسائل کی نگرانی کرے اور ان وسائل کو عوام تک پہنچائے۔ جہاں تک اس سوال کا جواب ہے کہ کون سے وسائل مارکیٹ فورسز کے ذریعے عوام میں تقسیم کیے جائیں گے اور کون سے وسائل ریاست معاشرے میں تقسیم کرے گی تو اس بات کا فیصلہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے لامحدود علم پر مبنی اسلامی شریعت اور اس کے احکام کرتے ہیں۔ یوں اسلام مارکیٹ فورسز اور ریاست کے معیشت کے امور میں رول میں ایک ایسا توازن (بیلنس) پیدا کرتا ہے جو محدود انسانی عقل پر مبنی سرمایہ درانہ اور کمیونسٹ آئیڈیالوجیز نہیں کر پائیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا؛
وَمَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِكۡرِىۡ فَاِنَّ لَـهٗ مَعِيۡشَةً ضَنۡكًا وَّنَحۡشُرُهٗ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ اَعۡمٰى
" اور جو کوئی میرے ذکر سے منہ موڑے گا، اس کی معیشت تنگ ہو جائے گی، اور قیامت کے دن ہم اسے اندھا کر کے اٹھائیں گے۔"(سورہ طہ، 20:124)
اے اہل قوت !
پاکستان کا سیاسی اور معاشی مستقبل اسلام کے نظام کے نفاذ سے جڑا ہوا ہے۔ پاکستان کے حکمران معاشی فیصلے بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور پاکستان پر قابض ایک چھوٹی سی اشرافیہ کے معاشی مفادات کے تحفظ کے لیے کرتے ہیں۔ آپ خلافت کے قیام کیلئے نصرہ فراہم کریں، تاکہ اس سرمایہ درانہ استحصالی نظام سے عوام کو چھٹکارا دلایا جا سکے۔ خلافت کے معاشی نظام نے ماضی میں نہ صرف عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وسائل فراہم کیے بلکہ دعوت اور جہاد پر مبنی ایک جنگی معیشت کے لیے بھی معاشی وسائل فراہم کیے۔ آج بھی خلافت اسلام کے معاشی احکام کو نافذ کر کے مسلم علاقوں میں خوشحالی اور ترقی لے کر آئے گی ۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |