المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 20 من شـعبان 1444هـ | شمارہ نمبر: 28 / 1444 |
عیسوی تاریخ | اتوار, 12 مارچ 2023 م |
پریس ریلیز
جمہوری نظامِ حکومت نے پاکستان کو افراتفری، انتشار اور عدم استحکام کے سوا کچھ نہیں دیا ، خلافت کے قیام سے پاکستان میں ایک مستحکم اور مضبوط ریاست کی بنیاد ڈالو!
الیکشن فوراً یا دیر سے کرانے کے معاملے پر سیاسی بے چینی اور انتشار پاکستان کے عدم استحکام کے مسئلے کی تازہ ترین شکل ہےجو کہ پچھلے کئی دہائیوں سے جاری ہے اورجس کی بنیادی وجہ خود جمہوری نظام حکومت ہے۔ جمہوریت طاقت اور اقتدار کے حصول کے لیے افراد اور سیاسی پارٹیوں کے درمیان مقابلہ بازی کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ چند سال بعد الیکشن کا گھن چکر ریاست کے اہم اداروں پر تعیناتی کے اختیار کے لیے مقابلہ بازی کا میدان گرم کر دیتا ہے۔ چاہے وہ آرمی چیف کی تعیناتی ہو یا آئی ایس آئی چیف کی، چیف جسٹس کی تعیناتی ہو، ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری ہو یا سپریم کورٹ میں پروموشن کا معاملہ۔ سیاسی جماعتیں الیکشن کے ذریعے ان اداروں پر من پسند افراد کے تعین کے لیے آپس میں دست و گریباں رہتیں ہیں۔ یہی معاملہ وفاقی و صوبائی وزراء، سینئر وزیر، گورنرز، سپیکر، ڈپٹی سپیکر ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اوردیگر اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی چئیرمین شپ اور نیب کے سربراہ کی تعیناتی کا بھی ہے۔ جمہوریت عوامی قبولیت کے دلکش نعروں کے نام پر ریاست کے کنڑول کے لیے ایسی مقابلہ بازی کی حوصلہ افزائی کرتی ہے جو ریاست اور معاشرے دونوں کو عدم استحکام سے دوچار کر دیتی ہے۔
ہر پانچ سال یا اس سے قبل حکومت کی تبدیلی پوری ریاست کو غیر فعالDysfunctional) )کر دیتی ہے۔ جس کا آغاز الیکشن والے سال سے پہلے شروع ہو جاتا ہے ، جبکہ حکومت کے پورے دورانیے میں اپوزیشن اور ان سے جڑے طاقتور گروہ مسلسل حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، تاکہ حکومت کی ناکامی کے نتیجے میں اگلے الیکشن میں وہ اقتدار کی باگ دوڑ سنبھال سکیں۔ یہ معاملہ امریکہ یا دیگر جمہوری ممالک میں بھی ایسا ہی ہے۔ ان حالات میں حکومت فطری طور پر محض اپنے اقتدار کو طول اور دوام دینے کی کوشش اور firefightingمیں مگن رہتی ہے،جس کا خمیازہ ہمیں یوں بھگتنا پڑتا ہے کہ ہمارے پاس کوئی طویل المدت توانائی یا انڈسٹریالائزیشن پالیسی، فوڈ سیکیوریٹی، خود کفالت پروگرام، جیو اسٹریٹیجک اور بین الاقوامی غلبے کی پلاننگ موجود نہیں۔
یہ جمہوریت کا ہی ناسور ہے کہ کوئی بھی نااہل شخص محض اپنی مقبولیت کی بنیاد پر حکمران بن کر ایسے قوانین اور پالیسیاں منظور اور اختیار کر سکتا ہےجوریاست کے مفادات کوشدید نقصان پہنچائے، کیونکہ جمہوریت میں اختیار اعلیٰ انسانوں کے پاس ہے ،جبکہ اسلام میں ریاست کے قوانین اورتمام کلیدی پالیسیاں پہلے سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے مقرر ہیں جس کو خلیفہ بھی تبدیل نہیں کر سکتا، پس ایک مقبول شخص یا جماعت امت یا ریاست کے کلیدی مفادات کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
اسلام کے نظام میں طاقت کا مرکز خلیفہ کی ذات ہوتی ہے جس کو امت کی بیعت کے ذریعے منتخب کیا جاتا ہے، تاہم وہ صرف اور صرف شرعی قوانین سے حکومت کرنے کا پابند ہے۔ وہ جس عہدیدار کو چاہے ، مقرر کرکے مخصوص اختیارات تفویض کر سکتا ہے، اور جس کو چاہے ہٹا کر اختیارات واپس لے سکتا ہے۔ خلیفہ شریعت کے نفاذ کی شرط پر تاحیات حکمران ہوتا ہے، جس کے باعث سیاسی دھینگا مشتی کے بجائے سیاسی استحکام مہیا ہوتا ہے۔شرعی اہداف اور طریقہ کار کے تحت خلیفہ طویل المدت پالیسیاں نافذ کرتا ہے ۔ خلافت میں ہر سیاسی جماعت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی بنیاد پر خلیفہ کا محاسبہ کرتی ہے، جس سے ریاست مضبوط ہوتی ہے، اور کمزوریوں اور کوتاہیوں کی اصلاح ہوتی ہے۔ خلافت میں سیاسی پارٹیاں اقتدار کے حصول کے لے آپس میں مقابلہ بازی نہیں کرتیں بلکہ اسلام کے نفاذ میں خلیفہ کی مدد کرتی ہیں اور خلیفہ کی کوتاہیوں اور ناکامیوں کی نشاندہی کرتیں ہیں اور اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ خلیفہ شریعت کے نفاذ پر قائم رہے۔
پاکستان اِس وقت اُس دوراہے پر کھڑا ہے کہ یا تو وہ خلافت کے قیام سے علاقائی اور عالمی غلبہ حاصل کرے یا جمہوریت کے کھونٹے سے بندھ کر ہندو ریاست کے سامنے نیپال اور بھوٹان بن جائے۔ تو اے اہل قوت! آگے بڑھو، اور اپنی ذمہ داری کو پہچانو۔ خلافت کے قیام کیلئے نصرہ مہیا کرو، جو انشاء اللہ، اس امت کی تقدیر بدل دے گی۔
﴿وَيَوۡمَئِذٖ يَفۡرَحُ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ﴾
"اور اُس روز مومن خوشیاں منائیں گے۔"(سورۃ الروم:4)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |