المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 21 من ذي الحجة 1445هـ | شمارہ نمبر: 49 / 1445 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 27 جون 2024 م |
پریس ریلیز
حزب التحریر کو عسکریت پسندی سے جوڑنے کی بار بار، مایوس کن کوششیں اس لیے ہورہی ہیں کہ مغرب کو مسلم دنیا میں اپنے کرپٹ ورلڈ آرڈر کے زمیں بوس ہونے کا خدشہ ہے
حزب التحریر کے بارے میں غلط بیانیوں کا سلسلہ حالیہ دنوں میں تیز ہوگیا ہے۔ اس حوالے سے ایک اور غلط بیانی پریس میں سامنے آئی ہے۔ فرائیڈے ٹائمز نے 20 جون 2024 کو ایک مضمون شائع کیا، جس کا عنوان تھا "حزب التحریر: عدم تشدد اور دہشت گردی کے درمیان"(Hizb ut Tahrir: Between Non Violence and Terror)، جس کے مصنف طارق عاقل تھے۔ یہ مقامی اور بین الاقوامی اشاعتوں میں اس طرز کے مضامین کے سلسلے کا ایک اور مضمون ہے، جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ حزب التحریر کا عسکریت پسندی سے تعلق ہے۔
یہ مضامین مسلم دنیا میں استعماری ریاستوں اور ان کے ایجنٹوں کے استعماری سیاسی ایجنڈے کا نتیجہ ہیں۔ درحقیقت، کافر استعمار اور ان کے ایجنٹ حزب التحریر کی عسکریت پسندی کے ساتھ کسی مبینہ تعلق سے خوفزدہ نہیں ہیں، کیونکہ ان کی خفیہ ایجنسیاں اچھی طرح جانتی ہیں کہ ایسا کوئی تعلق سرے سے ہے ہی نہیں۔ ان کا اصل خوف یہ ہے کہ خلافت راشدہ کے دوبارہ قیام کے ذریعے اسلامی طرز زندگی کی بحالی کے لیے حزب التحریر کی دعوت کو امت اسلامیہ میں عوامی حمایت حاصل ہے۔ ان کا خوف یہ ہے کہ امت اور اس کی فوجیں قومی ریاستوں کے استعماری منصوبے کو پلٹ دیں گی، جس نے سو سال قبل 1924 میں ان کی خلافت کی تباہی کے بعد سے مسلمانوں کو تقسیم اور کمزور کیا ہوا ہے۔ حزب کو عسکریت پسندی سے جوڑنے کی ان کی کوششوں کا مقصد حزب التحریر کو دبانے کا بہانہ بنانا پیدا کرنا ہے، اورعوامی فورمز تک حزب کی رسائی کو ختم کرنا ہے۔
یہ ظاہر ہے کہ حزب التحریر کی آئیڈیالوجی، جو کہ اسلام ہے، مغربی عالمی نظام کے بقاء کے لیے ایک خطرہ ہے۔ اسلام انسانی ذہن کی خودمختاری اور قانون بنانے کے انسانوں کے حق کو مسترد کرتا ہے۔ اسلام اللہ تعالیٰ کے لیے خصوصی حاکمیت اور شریعت کے نفاذ پر زور دیتا ہے۔ اسلام امت کو ایک امت کے طور پر یکجا کرنے کا حکم دیتا ہے، اور ان قوم پرست سرحدوں کو مسترد کرتا ہے جو کافر استعمار نے مسلمانوں کو پچاس سے زیادہ ریاستوں میں تقسیم کرنے کے لیے کھینچی تھیں۔ اسلام اس بات پر زور دیتا ہے کہ تمام مسلمانوں کی زندگی، چاہے اس کا تعلق پاکستان سے ہو یا فلسطین سے، یکساں قیمتی ہے۔ اسلام کی رو سے مسلمانوں کی افواج پر فرض ہے کہ وہ غزہ کی حمایت ، صیہونی قبضے کو ختم کرنے اور فلسطین کو آزاد کرانے کے لیے حرکت میں آئیں۔ اسلام ایک خلیفہ کی اتھارٹی کے نیچے امت کو یکجا کر کے ایک جسم بنانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ اسلام خلافت راشدہ کے دوبارہ قیام کا مطالبہ کرتا ہے، جو امت کے وسائل کو یکجا کرے گی، استعماری ملٹی نیشنل کمپنیوں کو نکالے گی اور اسلامی سرزمین کے اندر مغربی ریاستوں کے فوجی اڈوں کو ختم کرے گی۔ حزب التحریر کا یہی انقلابی اسلامی ایجنڈا ہے جو مغربی ریاستوں اور ان کے ایجنٹوں کو اس بات پر مجبور کرتا ہے کہ وہ یہ جھوٹا پروپیگنڈا کریں کہ حزب التحریر کا عسکریت پسندی سے تعلق ہے کیونکہ ان کے پاس حزب التحریر کے اسلامی افکار کا کوئی جواب نہیں ہے۔
غزہ کی صورتحال کی وجہ سے مسلم رائے عامہ میں پیدا ہونے والی واضح تبدیلیوں نے مسلم دنیا کے ایجنٹ حکمرانوں کو خوفزدہ کردیا ہے، جس کی وجہ سے یہ ایجنٹ حکمران اور میڈیا میں موجود ان کے چمچے انتہائی عجلت میں جھوٹے مضامین لکھ رہے ہیں۔ اس کی مثال فرائیڈے ٹائمز کا 20 جون 2024 کایہ مضمون، "حزب التحریر: عدم تشدد اور دہشت گردی کے درمیان"(Hizb ut Tahrir: Between Non Violence and Terror)،ہے، جو حزب التحریر کے خلاف من گھڑت سازشوں میں شامل ہونے کی جلدی میں لکھ کرشائع کر دیا گیا ہے۔ اس جلد بازی کا نتیجہ ناقص صحافت کی صورت میں سامنے آیا ہے، کیونکہ یہ بنیادی طور پر ایک پرانےمضمون کی دوبارہ اشاعت ہے جسے نیوز لائن میگزین نے تیرہ سال قبل اگست 2011 میں "پاکستان میں حزب التحریر"(Hizb-ut-Tahrir in Pakistan)کے عنوان سے شائع کیا تھا۔ ناقص صحافت کا یہ حال ہے کہ بنیادی حقائق کی جانچ پڑتال بھی نہیں کی گئی، کہ فرائیڈے ٹائمز کے مضمون میں پاکستان میں حزب التحریر کے سرکاری ترجمان نوید بٹ کے بارے میں اصل نیوز لائن کے مضمون کو دوبارہ بیان کردیا کہ "پاکستان میں حزب التحریر کے واحد وسیع پیمانے پر پہچانے جانے والے شخص نوید بٹ ہیں... انہیں اکثر اسلامی شریعت کے قیام کا پرچار کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔" نوید کو واقعی 2011 تک اسلامی شریعت کا پرچار کرتے ہوئے اکثردیکھا جاتا تھا۔ تاہم، نوید کو 11 مئی 2012 کو انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اغوا کر لیا تھا، اور اس کے بعد سے اب تک انہیں کسی نے بھی نہیں دیکھا ،تو "اکثر دیکھا جاتا ہے"تو چھوڑ ہی دیں ۔
جہاں تک حزب التحریر کی طرف سے مسلمانوں کی مسلح افواج کو تبدیلی لانے کی کال دینے کا تعلق ہے، تو فرائیڈے ٹائمز کا مضمون اس معاملے کو ایسے اٹھاتا ہے جیسے یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔آخر ایسا کیوں ہے؟ پاکستان میں یہ بات مشہور ہے کہ مسلح افواج ہی تمام حکومتوں کے پیچھے اصل طاقت ہیں۔ کیا مسلح افواج کو اسلامی حکمرانی کی نہیں بلکہ صرف سیکولر، لبرل، مغربی حکمرانوں کی حمایت کرنے کی اجازت ہے؟ آخر ایسا کیوں ہے جبکہ پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہونے والا ملک ہے اور اس کے شہریوں کی اکثریت مسلمان ہے؟ نبوی طریقہ کار واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دوسری بیعت عقبہ میں انصار کے جنگجوؤں سے مادی مدد (نصرہ) حاصل کی۔ یہی نصرۃ کا عہد تھا جس نے اسلام کو حکمرانی تک پہنچنے کے قابل بنایا، اور منقسم اور مصیبت زدہ یثرب کو شاندار، مدینۃ المنورہ میں تبدیل کر دیا۔
ہم پاکستان کے مسلمانوں بشمول ان کے منصف مزاج صحافیوں اور کالم نگاروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حق کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حزب التحریر کے خلاف افواہوں کو مسترد کریں۔ حق و باطل کی جنگ من گھڑت طاقت اور جبر سے نہیں بلکہ ثبوت اور دلیل کی طاقت سے جیتی جاتی ہے۔ آخر میں، اب جبکہ ہم نے آپ سے خط و کتابت کی ہے، جبکہ آپ حقائق جاننے کے لیے ہم سے خط و کتابت کرنے میں ناکام رہے، ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ آپ ہماری پریس ریلیز کو اپنی اشاعت میں مکمل طور پر شائع کریں۔ ہم زور دے کر کہتے ہیں کہ آپ ایسا کریں، تاکہ آپ کے قارئین حزب التحریر کے بارے میں آگاہی کے ساتھ رائے بنا سکیں، اور سچ اورجھوٹ کے درمیان فرق کر سکیں۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نےفرمایا،
وَقُلۡ جَآءَ الۡحَـقُّ وَزَهَقَ الۡبَاطِلُؕ اِنَّ الۡبَاطِلَ كَانَ زَهُوۡقًا
" اور کہہ دو حق آیا اور باطل مٹ گیا،بیشک باطل کو مٹنا ہی تھا۔"(الاسراء، 17:81)
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |