المكتب الإعــلامي
ہجری تاریخ | شمارہ نمبر: | |
عیسوی تاریخ | پیر, 05 نومبر 2012 م |
غدار حکمران کراچی کو بھی امریکی جنگ کی آگ میں جھونک دینا چاہتے ہیں کراچی کے حالات کے ذمہ دار سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار ہیں
سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی انجن کراچی کو امریکی جنگ کی آگ میں جھونک دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے لیے عوامی حمائت کے حصول میں زبردست ناکامی کے بعد کراچی کی صورتحال کی ذمہ داری قبائلی مسلمانوں پر ڈال کر سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی جنگ کو قبائلی علاقوں کے بعد اب پاکستان کے بڑے شہروں تک پھیلا دینا چاہتے ہیں۔ یہ بات پاکستان کے عوام جان چکے ہیں کہ اس امریکی جنگ کا مقصد افواج پاکستان اور مخلص مسلمانوں کے درمیان فتنے کی جنگ کو جاری رکھنا اور دنیا کی ساتویں اور مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان کو اس امریکی جنگ کے ذریعے ایک کمزور اور بھارت کی طفیلی ریاست میں تبدیل کرنا ہے۔ کراچی میں قتل و غارت گری، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری کو اس لیے پھلنے پھولنے دیا جا رہا ہے تا کہ کراچی کے لوگ فوج سے درخواست کریں کہ وہ کراچی میں امن و عامہ کی صورتحال بہتر کرنے کے لیے مداخلت کرے۔ اندرونی امن وعامہ کو قائم رکھنا پولیس کا کام ہے نہ کہ فوج کا، بلکہ فوج کا کام تو ملک اور اِس کے باسیوں کو امریکہ کی جارحیت سے محفوظ رکھنا ہے۔
9 اگست 2011 کو اس وقت کے سندھ کے وزیر داخلہ منظور وسان نے امریکی قونصل جنرل 'ولیم مارتھن' سے ملاقات کرنے کے بعد بتایا کہ امریکہ کراچی شہر کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے جدید آلات اور دوسری expertise دینے کے لیے تیار ہے۔ یہ بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ کراچی میں آپریشن کا مطالبہ درحقیقت امریکہ کا مطالبہ ہے۔ کراچی جہاں ریاست کے تمام ادارے پولیس، رینجرز، فوج، عدلیہ، انتظامیہ اور سیاسی جماعتیں موجود ہوں وہاں یہ کہنا کہ اس شہر کی ابتر صورتحال کے ذمہ دار قبائلی مسلمان ہیں ایک کھلا جھوٹ ہے اور کراچی کے عوام اس حقیقت کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ درحقیقت سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار جن علاقوں میں امریکی فتنے کی جنگ کو پھیلانا چاہتے ہیں وہاں کے حالات کو پہلے امریکی سی۔آئی۔اے، بلیک واٹر اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے ذریعے خراب کیا جاتا ہے اور اس کی ذمہ داری قبائلی مسلمانوں پر ڈال دی جاتی ہے۔ پھر حکومتی رٹ کی بحالی کے نام پر اس علاقے میں فوجی آپریشن شروع کر دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں اس علاقے کی معاشی اور معاشرتی زندگی تباہ و برباد ہو جاتی ہے اور پاکستان مزید کمزور ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جن علاقوں میں بھی فوجی آپریشن شروع کیا گیا وہاں آج کے دن تک زندگی معمول پر نہیں آسکی کیونکہ مقصد امن وامان اور حکومتی رٹ بحال کرنا نہیں ہوتا بلکہ فتنے کی جنگ کو مزید بھڑکانا اور دنیا کی طاقتور مسلم ریاست پاکستان کو کمزور کرنا ہوتا ہے۔
حزب التحریر پچھلے ایک سال سے امت کو خبردار کرتی آ رہی ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار اس فتنے کی جنگ کو پاکستان کے بڑے شہروں تک پھیلا دینا چاہتے ہیں۔ لہذا حزب ایک بار پھر امت کو خبردار کرتی ہے کہ جس طرح انھوں نے غدار حکمرانوں کی تمام سازشوں کو مسترد کرتے ہوئے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کی حمائت سے انکار کیا ویسے ہی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی کراچی کو امریکی جنگ کی آگ میں جھونکنے کی اس سازش کو بھی ناکام بنا دیں اور کراچی میں فوجی آپریشن کی حمائت سے انکار کر دیں۔
حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو فوراً ہٹائیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة فراہم کریں۔ آپ کی خاموشی ان غداروں کو اپنی سازشوں میں مسلسل ناکامی کے باوجود اپنے آقا امریکہ کی خوشنودی کے لیے اس امت کے خلاف مزید سازشیں کرنے کی ہمت اور طاقت فراہم کر رہی ہے۔ صرف خلافت کا قیام ہی پاکستان کو فتنے کی اس امریکی جنگ سے نجات دلائے گا اور مسلم افواج کے ہتھیار اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف استعمال ہونے کے بجائے مقبوضہ مسلم علاقوں کو کفار کے تسلط سے نجات دلانے کے لیے استعمال ہوں گے۔
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
شہزاد شیخ
المكتب الإعلامي لحزب التحرير |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: |