المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | شمارہ نمبر: PR15049 | |
عیسوی تاریخ | منگل, 23 جون 2015 م |
پریس ریلیز
جمہوریت کو ہٹاؤ، خلافت کو لاؤ
شدید گرمی سے سیکڑوں ہلاکتوں نے راحیل-نواز حکومت کی مجرمانہ غفلت کو بے نقاب کر دیا
کراچی بالخصوص اور پورے سندھ میں ہفتے کے دن 20 جون 2015 سے اب تک چار سو پینتالیس افراد گرمی لگنے سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس قلیل وقت میں اس قدر بڑی تعداد میں ہلاکتیں صرف شدید گرمی کی وجہ سے نہیں ہوئیں بلکہ اس کی وجہ بجلی کی شدید لوڈشیڈنگ اور پانی کا بحران بھی ہے۔ مسلمان روزے کی حالت اور اس قدر شدید گرمی و حبس میں گھنٹوں صبر سے بجلی کی واپسی کا انتظار کرنے پر ہی مجبور نہیں بلکہ اس دوران پانی اور برف کے حصول کے لئے بھی مارے مارے پھرتے ہیں جس کی وجہ سے اتنی بڑی تعداد میں لوگ زندگی کی بازی ہار رہے ہیں۔
یقیناً شدید گرمی کی یہ لہر قدرتی ہے جس پر حکمرانوں کا کوئی اختیار نہیں لیکن اس کا سامنا کرنا ان کے فرائض منصبی میں شامل ہے اور ہر حکمران اس حوالے سے اللہ سبحانہ و تعالٰی کے سامنے جوابدہ ہے۔ پچھلے آٹھ سالوں سے ہر سال گرمیوں میں یہی ہوتا آرہا ہے کہ جب لوگوں کو سب سے زیادہ بجلی اور پانی کی ضرورت ہوتی ہے تو اسی وقت ان کی شدید ترین قلت پیدا ہوجاتی ہے۔ راحیل-نواز حکومت اس حقیقت سے بہت اچھی طرح سے واقف تھی لیکن اس کے باوجود اس نے اپنی تمام تر توانائیاں امریکی حکم پر اسلام کے داعیوں جو پاکستان میں اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں اور مخلص مجاہدین کو ختم کرنے پر لگا رکھی ہیں جو افغانستان میں امریکی قابض افواج کے خلاف جہاد کر رہے ہیں اور اس امریکی جنگ کو قبائلی علاقوں سمیت پورے ملک میں پھیلا دیا ہے۔ اس حکومت کی سنگدلی کا اندازہ اس بات سے ہی لگایا جاسکتا ہے کہ صرف شمالی وزیرستان سے دس لاکھ مسلمانوں کو اس شدید گرمی میں دوسرا رمضان اپنے گھروں سے دور گزارنا پڑھ رہا ہے اور جب وہ اپنے مسائل کے حل کے لئے احتجاج کرتے ہیں تو ان پر گولیاں چلا دی جاتی ہیں جبکہ دوسری جانب ضرب عضب کے ایک سال پورا ہونے پر کامیابی کے شادیانے بجائے جا رہے ہیں۔
اگر راحیل-نواز حکومت امریکہ کی خوشنودی کی جگہ اپنے رب اور اس کی مخلوق کی خوشنودی کی فکر میں مبتلا ہوتی تو اپنی قوت اور صلاحیت نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں جھونکنے کی بجائے ملک میں جاری بجلی و پانی کے بحران کو حل کرنے میں لگاتی۔ اگر اس حکومت کو عوامی تکالیف کا احساس ہوتا تو نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کو ملک کا نمبر ایک مسئلہ قرار نہ دیتی بلکہ بجلی و پانی کے بحران کوفوری حل کرنے کے لئے ہر ممکن وسائل کو استعمال کرتی۔
آمریت ہو یا جمہوریت سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے لئے سب سے بڑا مسئلہ عوام کی تکالیف کا خاتمہ نہیں بلکہ ہمیشہ امریکہ کی خوشنودی ہی ہوتی ہے۔ موجودہ مشکلات کا خاتمہ ایک مخلص سیاسی قیادت اور اسلام کے نفاذ کے ذریعے ہی ہوسکتا ہے جو کہ صرف خلافت کے قیام سے ہی ممکن ہے۔ اسلام خلیفہ پر لوگوں کی مشکلات کو دور کرنا فرض قرار دیتا ہے اور خلافت کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے۔ خلفاء نے لوگوں کو قدرتی آفات کے دوران لاوارث چھوڑ نہیں دیا چاہے وہ شدید گرمی ہو، قحط ہو، زلزلے ہو یا سیلاب، بلکہ جو کچھ ریاست کی طاقت میں ہوتا تھا اس کو عوام کی مشکلات کو دور کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا اور وہ ایسا اس لیے کرتے تھے کہ روز قیامت کے احتساب سے ڈرتے تھے اور اسلام کو نافذ کرتے تھے۔ اس کے برخلاف جمہوریت ہو یا آمریت حکمران اگلی پانچ سالہ مدت اقتدار کو حاصل کرنے کے لئے ہر طرح کا جھوٹ اور بہانہ گھڑ لیتے ہیں۔ حزب التحریر اہل قوت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس رمضان، جو مسلمانوں کے لئے کامیابیوں کا مہینہ ہے، خلافت کے فوری قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں تا کہ امت کی اس طرح سے دیکھ بھال کی جاسکے جس کی وہ مستحق ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمْ الْأَنْبِيَاءُ كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَسَتَكُونُ خُلَفَاءُ تَكْثُرُ قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ فُوا بِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ وَأَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ،
"بنی اسرائیل کی سیاست انبیاء کرتے تھے، جب کوئی نبی وفات پاتا تو دوسرا نبی اس کی جگہ لے لیتا جبکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے بلکہ کثرت سے خلفاء ہوں گے۔ صحابہ نے پوچھا: آپ ﷺ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تم ایک کے بعد ایک کی بیعت کو پورا کرو اور انہیں ان کا حق ادا کرو کیونکہ اللہ تعالٰی اُن سے ان کی رعایا کے بارے میں پوچھے گا جو اُس نے انہیں دی" (مسلم)
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |