السبت، 10 شوال 1445| 2024/04/20
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

اب بہت ہو چکا! ان غدار حکمرانوں کو اپنے گلے سے اُتار پھینکو اور اِن کی بجائے خلافت کوقائم کرو

اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!


یہ کسی بھی صاحبِ عقل فوجی آفیسر کے منہ پر تھپڑ ہے کہ 2مئی کو ،رات کی تاریکی میں ،امریکی ہیلی کاپٹروں نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور امریکی فوجی پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کو پامال کرتے ہوئے ، چوروں کی طرح ایبٹ آباد میں موجود گھر میں داخل ہو ئے، جو اسلامی دنیا کی سب سے بڑی فوج کی ملٹری اکیڈمی سے چند منٹ کے فاصلے پر واقع ہے۔ دشمن کافر فوجیوں نے ڈاکوؤں کی طرح ایک گھر پر دھاوا بولا اور گھر میں موجود مسلمان مردوں، عورتوں اور بچوں کی پرواہ نہ کر تے ہوئے اسامہ بن لادن کو نشانہ بنایا اور پھر اس کی لاش کو سمندر برد کر دیا! وہ نہتا اُسامہ بن لادن کہ جس کی فوجی طاقت اُن مغربی افواج کی کسی بٹالین کے دسویں حصے سے بھی کم تھی ، جو پچھلی ایک دہائی سے اس خطے میں اسے ڈھونڈ رہی تھیں۔


یہ آپ لوگوں کے منہ پر ایک تھپڑ ہے کہ اسلامی سرزمین کی یہ کھلی پامالی اُن لوگوں کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہ تھی ،کہ جن کے ماتحت آپ کا م کر رہے ہیں، اور جنہوں نے اسی طرح اس سرزمین کو دشمن سے محفوظ رکھنے کا حلف اٹھایا تھا ،جیسا کہ آپ نے اٹھا رکھا ہے ۔ تاہم انہوں نے اپنے اس حلف کو توڑ دیا اور دشمن کے لیے سستے جاسوس کا کردار ادا کیا ،اور اپنے آقاؤں کو اُس گھر کی نشاندہی کر کے دی جس پر وہ چوری چھپے ہاتھ ڈالنا چاہتے تھے۔ کیا اس وقت آپ کا خون نہیں کھولتا جب آپ یہ پڑھتے ہیں کہ افغانستان میں اتحادی افواج کا سربراہ امریکی جنرل پیٹریاس(Patreus) اور آپ کا آرمی چیف جنر ل کیانی 25اپریل2011کو چکلالہ ائیر بیس پر ملے ، اور پھر اسی رات کو جنرل پیٹریاس نے وائٹ ہاؤس میں جاری میٹنگ میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کی، اور اس میٹنگ کی سربراہی امریکی صدر اوبامہ خود کر رہا تھا۔ پھر اگلے ہی دن آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا نے آرمی کی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی میٹنگ میں غیر معمولی شرکت کی ، حالانکہ آئی ایس آئی کا سربراہ عام طور پر اس میٹنگ کا حصہ نہیں ہواکرتا۔ یہی وہ ملاقات ہے جس کی طرف اوبامہ نے اپنی تقریر میں اشارہ کیا ، جس میں اس نے نہایت تکبر کے ساتھ اُسامہ بن لادن کی موت کا اعلان کیا ۔ اوبامہ نے کہا : ''اور بالآخر پچھلے ہفتے میں نے فیصلہ کیا کہ اب ہمارے پاس جاسوسی کی اتنی معلومات آ گئی ہیں کہ ہم ایکشن لیں اور میں نے اسامہ بن لادن کو پکڑنے کے لیے آپریشن کا حکم جاری کیا ،تاکہ اسے سزا دی جائے ‘‘۔


بے شک اس واقعے کے نتیجے میں دشمن کفار کو مزید حوصلہ مل گیا ہے کہ وہ آئندہ اس سے بھی زیادہ سنگین خلاف ورزیاں کرنے کی جسارت کریں۔ چنانچہ ایک طرف تواوباما نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ امریکہ مزید ایسے آپریشن کرے گا، تو دوسری طرف بزدل ہندوؤں نے بھی سر اٹھا نا شروع کر دیا ہے۔ 4مئی 2011کو بھارت کے آرمی چیف جنرل 'وی کے سنگھ‘ نے کہا:''افواج کے تینوں حصے (یعنی آرمی، نیوی اورائیر فورس) ضرورت پڑنے پر(پاکستان میں) ایسے ہی آپریشن کر سکتے ہیں‘‘۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!


آپ کے اوپر موجود غدار حکمرانوں نے ایک بار نہیں بلکہ کئی مرتبہ اپنے حلف کو توڑا ہے ۔ اوریہ پہلی بار نہیں کہ انہوں نے آپ کو دھوکہ دیا ہے بلکہ اس سے پہلے بھی وہ کئی مرتبہ آپ کو دھوکہ دے چکے ہیں جبکہ ہر مرتبہ وہ یہ اصرار کرتے رہے ہیں کہ وہ بالکل مخلص ہیں اور ان کے اقدامات پاکستان کے مفاد میں ہیں۔ یہ غدار حکمران امریکہ کی خاطر افغانستان اور قبائلی علاقوں میں آپ کا اور قبائلی مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں، اور اس بات کے لیے بھی تیار بیٹھے ہیں کہ شمالی وزیرستان میں اس خون کو مزید بہا یا جائے۔ جبکہ دوسری طرف وہ کشمیر کے مسلمانوں کی مدد کو کمزور سے کمزور تر کر رہے ہیں ، اور کشمیری مسلمانوں کے حقِ آزادی اور باقی اسلامی علاقوں کے ساتھ ان کے الحاق سے رُوگردانی کر چکے ہیں ۔ ان حکمرانوں نے ہی پاکستان میں فتنے کی فضاء کو پیدا کرنے اور آپ کو قبائلی علاقوں میں لڑنے پر مجبور کرنے کے لیے امریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیموں پرپاکستان کے دروازے کھولے اور ابھی بھی کھول رکھے ہیں، جو پاکستان میں عوامی مقامات، عبادت گاہوں، سکولوں ، سیکیورٹی اداروں ، فوجی تنصیبات اور مارکیٹوں میں دھماکے کروا رہی ہیں اور قتل و غارت کر رہی ہیں۔ ان حکمرانوں نے آپ پر دباؤ ڈالنے کے لیے امریکہ کو پاکستان میں ائیر فورس فیسلٹی فراہم کر رکھی ہے ، تاکہ ڈرون طیارے قبائلی مسلمانوں کے سروں پر انہی کے گھروں کی چھتیں گرائیں۔ انہوں نے ہی پاکستان کے جی ایچ کیو میں امریکی فوجی عہدیداروں کی آمدورفت کا انتظام کیا تاکہ صلیبی کفار نہایت قریب سے آپ کی نگرانی کر سکیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکی میرینز (marines)نے بلوچستان میں چمن بارڈر کے نزدیک پڑاؤ ڈال رکھاہے۔ ان غدار حکمرانوں نے پاکستان کو امریکہ کے حوالے کر دیا ہے کہ وہ پاکستان کو اس طرح استعمال کرے کہ گویا پاکستان امریکہ ہی کا حصہ ہے ، جہاں امریکی انٹیلی جنس اپنے دہشت گردانہ آپریشن کر رہی ہے اور امریکہ کے سفارت خانے اور قونصل خانے فوجی قلعوں کا کام دے رہے ہیں ، جہاں سے امریکی عہدیدار پاکستان کے حکمرانوں کو احکامات جاری کرتے ہیں،اورایک طویل سپلائی لائن پاکستان کے بیچوں بیچ گزر رہی ہے ، جس کے ذریعے افغانستان اور پاکستان میں موجود امریکی صلیبیوں کو خوراک، شراب، گولہ بارود اور اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔


یہ غدار حکمران کئی بار اس حلف کو توڑ چکے ہیں جوانہوں نے اٹھایا تھا ، جبکہ یہ آپ لوگوں کو آپ کے حلف کے متعلق یاد دہانی کراتے رہتے ہیں۔ ان حکمرانوں نے قابلِ نفرت کافر دشمنوں کے ساتھ گٹھ جوڑ بنانے، اُن کے لیے آپ کا پسینہ اور خون بہانے اور اُن کے قدم جمانے کے لیے دن رات کام کر کے اپنے آپ کو قیامت کے روز اللہ سبحانہ تعالیٰ کے غیض وغضب کا حقدار بنا لیا ہے ۔ انہوں نے اللہ سبحانہ تعالیٰ کے اِس حکم کے باوجود بھی اللہ ، اُس کے رسول ﷺ اور مومنین کے دشمنوں کو اپنا دوست بنا رکھا ہے:


(يَا أَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ )
''اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو!میرے اورخود اپنے دشمنوں کواپنا دوست نہ بناؤ ،تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کا انکار کرتے ہیں جو تمہارے پاس آ چکا ہے‘‘(الممتحنۃ:1)


اے مسلح افواج میں موجود مخلص فوجی افسران!


آپ کا وہ حلف کہاں گیا، جو آپ نے دشمن کفار سے اِس اسلامی علاقے اور یہاں پر بسنے والے مسلمانوں کی حفاظت کے نام پر اٹھایا تھا؟ آپ قیامت کے روز کن کی صفوں میں شامل ہونا چاہیں گے؟ اِس امت اور رسول اللہ ﷺ کے محبوب لوگوں کی صفوں میں یا پھر اِن غدار حکمرانوں اور اِن کے کافر آقا ؤں کے ساتھ؟ یہ ایک کھلا راز ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج ہی پاکستان میں حقیقی قوت واختیار کی مالک ہیں اورپسِ پردہ حکومت اور عدلیہ جیسے سِول اداروں پر ان کا بے پناہ اثر ورسوخ ہے۔ پس ان تمام تر سنگین اقدامات کی ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے ۔ اور یہ آپ ہی کی ذمہ داری ہے کہ آپ حالات مزید خراب نہ ہونے دیں۔


ایک مسلم آفیسر ہونے کے ناطے آپ کو سب سے زیادہ اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ روزِ حساب ایسی حالت میں کھڑے ہوں کہ آپ کے پاس اپنے لیے کوئی حجت موجود نہ ہو، کیونکہ صورتِ حال یہ ہے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے آپ کو وہ قابلیت دے رکھی ہے کہ آپ اپنے لوگوں کی بربادی کا اختتام کر سکتے ہیں۔ اپنی خاموشی، سستی اور کمزوری کے باعث اپنے آپ کواُس شخص کی مانند نہ کرلیں جسے قیامت کے دن فساد برپاکرنے والوں کے حواری کے طور پر کھڑا کیا جائے گا، جو گمراہی اور کج روی میں لوگوں کی قیادت کرتے رہے۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ کا ارشادہے:


(وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَکُبَرَاءَ نَا فَأَضَلُّونَا السَّبِیْلَا )
''اور وہ کہیں گے کہ ہمارے پروردگار! ہم نے اپنے سرداروں اور بڑے لوگوں کا کہا مانا، تو انہوں نے ہمیں سیدھے رستے سے گمراہ کردیا‘‘ (الاحزاب:67)


(وَإِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ فَيَقُولُ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنْتُمْ مُغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًا مِنَ النَّارِ

قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُلٌّ فِيهَا إِنَّ اللَّهَ قَدْ حَكَمَ بَيْنَ الْعِبَادِ)
''اور جب وہ دوزخ میں جھگڑیں گے، تو ادنیٰ درجے کے لوگ اپنے بڑوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابع تھے تو کیا تم دوزخ (کے عذاب) کا کچھ حصہ ہم سے دور کرسکتے ہو؟ بڑے آدمی کہیں گے کہ تم (بھی اور) ہم (بھی) سب دوزخ میں ہیں، اوراللہ بندوں میں فیصلہ کرچکا ہے‘‘ (الغافر:47-48)


آپ سے درکار یہ ہے کہ آپ اللہ، اُس کے رسول ﷺاور مومنین کی خاطر ایک مخلصانہ اور جامع منصوبہ تیار کریں ،جسے مخلص افسر عملی جامہ پہنائیں، تاکہ اقتدار کو غدار حکمرانوں سے لے کر مخلص اور باخبر جماعت حزب التحریرکو منتقل کیا جائے اور یوں وہ خلافت قائم ہو جائے، جو اسلام کے احکامات کے ذریعے حکمرانی کرے گی ، مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزاد کرائے گی اوراُنہیں آپس میں ضم کرکے وحدت بخشے گی۔


اب وقت آچکا ہے کہ آپ حزب التحریرکے ساتھ جم کر کھڑے ہوجائیں، اوراپنے اُن مسلح بھائیوں کو یادکریں جنہوں نے آپ سے قبل مدینہ میں اسلام کو بطورِ ریاست قائم کیا تھا، جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو مادی مددونصرت دی تھی۔ سعد بن معاذ رضي الله عنه انہی میں سے ایک تھے ، اور جب سعدؓکانتقال ہوا، اور ان کی والدہ رونے لگیں، تو آپ ﷺ نے ان سے کہا تھا:


((لیرقا (لینقطع) دمعک، و یذھب حزنک، قان ابنک اول من ضحک اللّٰہ لہ واھتز لہ العرش))
''آپ کے آنسو تھم جائیں گے اور آپ کا غم ہلکا ہو جائے گا، اگر آپ یہ جان لو کہ آپ کا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کیلئے اللہ مسکرایا اور اللہ کاعرش ہل گیا ‘‘ (طبرانی)


یہی وقت ہے، تو اے بھائیو جواب دو!

http://ht-facebook.notlong.com

Read more...

غدار حکمرانوں کا پاکستان کی خودمختاری پر ایک اور خودکش حملہ!! اوباما کو الیکشن میں جتانے اور پاکستان کو دہشت گردی کا منبع قرار دینے کے لئے غدار حکمرانوں نے ملک امریکہ کے حوالے کر دیا

پاکستان کے غدار حکمرانوں نے ایک بار پھر اپنی غداری اور امریکی غلامی کا کھلا ثبوت پیش کر دیا ہے۔ ایبٹ آباد آپریشن غدار حکمرانوں کا پاکستان کی خود مختاری پر خودکش حملہ ہے۔ اس کی نظیر شاید ہی تاریخ میں ملتی ہو جہاں حکمران خود اپنے ہی ملک پر حملے کروا کر دشمن کا شکریہ ادا کرتے اور انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوں۔ اسلام آباد سے محض 50کلومیٹر دور ایک نہایت ہی محفوظ شہر، ایبٹ آباد، میں حکومت نے رات کی تاریکی میں امریکہ کو فوجی آپریشن کی کھلی اجازت دی۔ وہ مقام جہاں تین امریکی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے امریکی نیوی کمانڈوز نے حملہ کیا، پاکستان ملٹری اکیڈمی سے ایک کلومیٹر سے بھی کم فاصلہ پر واقع تھا۔ واقع کی تفصیلات مضحکہ خیز ہیں۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ اس قدر حساس جگہ پر دس کنال کا کمپاؤنڈ سیکورٹی ایجنسیوں کی نظر سے اوجھل رہا ہو اور انہیں اس بات کا علم نہ ہو کہ چار سال قبل تعمیر ہونے والی اس عمارت میں کون رہائش پزیر تھا۔ ہالی ووڈ کی اس حیرت انگیز کہانی کا مقصد صرف یہ ثابت کرنا ہے کہ پاکستان جو مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت، دنیا کے امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے اور اس کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی کی جاسکتی ہے۔ حکمران نے اس حملے پر بھی وہی موقف اختیار کیا جو وہ ڈرون حملوں پر کر رہے ہیں۔ انہوں نے سرکاری طور پر اپنی لاتعلقی اورلاعلمی کا اظہار کیا جبکہ خفت سے بچنے کے لئے غیر سرکاری طور پر میڈیا میں یہ خبر لِیک کر دی کہ امریکہ پاکستانی انٹیلی جنس کی اجازت کے بغیر یہ آپریشن نہیں کرسکتا۔ اس حملے سے امریکہ اور خصوصاً اوباما کو بے انتہا فائدہ ملے گا۔ اول یہ کہ اس آپریشن کی مدد سے اوباما امریکی عوام میں افغانستان میں اپنی ہاری ہوئی جنگ کو جیت کے طور پر پیش کریگا اور یوں اگلے انتخابات میں اپنی جیت کو یقینی بنائے گا۔ دوئم امریکہ پوری دنیا کو یہ تأثر دیگا کہ وہ کسی بھی ملک میں بغیر اس ملک کی اجازت سے جب چاہے جہاں چاہے آپریشن کر سکتا ہے اور اسے اقوام متحدہ یا کسی بھی بین الاقوامی ادارے کی اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ سوئم، اب جبکہ پاکستان حکومت نے اس غیر قانونی فوجی آپریشن کی مذمت نہیں کی تو اب امریکہ کو یہ حق حاصل ہوگیا ہے کہ وہ فاٹا کے بعد پاکستان کے کسی بھی شہر میں فوجی آپریشن کرتا پھرے چاہے یہ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے ہوں یا لڑاکا طیاروں کی مدد سے۔ یہ سب سے زیادہ خطرناک تحفہ ہے جو اب تک ان غدار حکمرانوں نے امریکہ کو دیا ہے۔ یہ وہ کھلی چھٹی ہے جس سے امریکہ کو پاکستان کے خلاف جاری جنگ کو پورے ملک تک پھیلانے کا کھلا لائسنس مل جائے گا۔ بے شک رسول اللہ ﷺ نے درست فرمایا تھاکہ سب سے بڑی غداری حکمران کی غداری ہے۔ ہم سیاستدانوں اور میڈیا سے مطالبہ کرتے ہیںکہ پاکستان کی خود مختاری پر اس کھلے حملے کے خلاف آواز بلند کریں۔ ہم افواجِ پاکستان میں موجود مخلص عناصر سے بھی مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ ملک کو تباہ ہوتے ہوئے دیکھنے کے بجائے آگے بڑھیں اور ان غداروں سے ملک کو نجات دلا کرخلافت کے لئے حزب التحریرکو نصرت فراہم کریں۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

17اپریل 2011ء خلافت اعلامیہ

17اپریل 2011ء کو حزب التحریر ولایہ پاکستان کے زیراہتمام پاکستان بھر میں ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ ریلیوں کے شرکاء نے اللہ اور اُس کے رسول ﷺ کی خاطر غدار حکمرانوں کا نہایت بہادری سے سامناکیا۔ وہ اِس مطالبے کے حق میں مضبوطی سے ڈٹ گئے کہ پاکستان کی مسلح افواج میں موجود مخلص آفیسرز پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرت مہیا کریں۔ اُنہوں نے اِس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اُس وقت تک امریکی کفار اور اُن کے ایجنٹ حکمرانوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی مدد نہیں آجاتی۔ اُن کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ ذیل میں دیا جارہا ہے:


بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
17اپریل 2011ء خلافت اعلامیہ


''ہم غدار حکمرانوں کو مسترد کرتے ہیں‘‘


رسول اللہﷺکا ارشاد ہے:


((وانی لا اخاف علی امتی الا الائمۃ المضلین))

''مجھے میری امت کی طرف سے کسی بات کا ڈر نہیں، سوائے راہِ راست سے ہٹے ہوئے رہنماؤں سے‘‘ (احمد)


ہم پاکستان کے شہری ، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مندرجہ ذیل جرائم کا ارتکاب کرنے پر غدار حکمرانوں کی پُرزور مذمت کرتے ہیں:


1: ان غدار حکمرانوں کا امریکہ کی پرائیویٹ عسکری تنظیموں کے لیے پاکستان کے دروازے کھولنا، جنہوں نے ملک کے طول و عرض میں دھماکوں اورقتل و غارت گری کا بازار گرم کر رکھا ہے ، خواہ یہ عبادت گاہیں ہوں یا سکول ، عوامی مقامات اور بازار ہوں یا سیکیورٹی اور فوجی تنصیبات ۔
2: ان غدارحکمرانوں کا پاکستان کے اندر امریکہ کو فضائی سہولیات فراہم کرناکہ جنہیں استعمال کرتے ہوئے امریکی ڈرون قبائلی علاقوں میں مسلمانوں کے سروں پر ان ہی کی چھتیں گرا رہے ہیں۔
3: ان غدارحکمرانوں کی طرف سے پاکستان کے فوجی ہیڈکوارٹر-جی ایچ کیو کے دروازے امریکہ کے لیے کھول دینا جہاں امریکہ کے فوجی عہدیدار آزادی سے گھوم پھر رہے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکی میرینز (marines)نے بلوچستان میں چمن بارڈر کے نزدیک ڈیرے ڈال لیے ہیں۔
4: انہی حکمرانوں کایہ اجازت دیناکہ امریکی انٹیلی جنس افسر بکتر بند گاڑیوں میں بیٹھ کرفوجی آپریشنوں اورڈرون حملوں کے لیے براہِ راست ہدایات دیں،اور ان بکتر بندگاڑیوں پرگرمیوں میں ائر کنڈیشن لگے ہوئے نظر آتے ہیں!
5: ان غدار حکمرانوں کا اس بات میں بھر پور مدد فراہم کرنا کہ امریکہ پاکستان میں موجوداپنی ایمبیسیوں اور قونصل خانوں کو فوجی قلعوں میں تبدیل کر لے ،جہاں بیٹھ کرامریکی عہدیدار غدار حکمرانوں کو ہدایات جاری کرتے ہیں۔
6: ان حکمرانوں کی طرف سے امریکہ کی صلیبی افواج کی سپلائی لائن کو برقراررکھنا، جس کے ذریعے پاکستان اور افغانستان دونوں ملکوں میں اِن افواج کو خوراک ، شراب اور اسلحہ بارود فراہم کیا جا رہا ہے۔
7: افغانستان اور قبائلی علاقوں میں امریکی جنگ کی خاطر اپنے ہی سپاہیوں کو قربان کرنا، جبکہ دوسری طرف کشمیر کے مسلمانوں کی مدد و حمایت کمزور کی جارہی ہے، اُن کے بھارتی تسلط سے آزادی کے حق اور اُمت مسلمہ کے باقی علاقوں کے ساتھ کشمیر کے الحاق سے دست برداری اختیار کی جارہی ہے۔
8: ان غدار حکمرانوں کا کروڑوں مسلمانوں کو ان کی بنیادی ضروریات سے محروم رکھنا جو کہ استحصالی سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کی وجہ سے ہے ۔ اگرچہ پاکستان سونے، تانبے، کوئلے سمیت بے شمار معدنیات جیسے وسائل سے مالامال ہے۔
9: اور اِن غدار حکمران کا اسلام کو پس پشت ڈالنااور استعماری اداروں کو اس بات کی اجازت دیناکہ وہ اصلاحات کے بہانے تعلیمی نصاب میں تبدیلیاں کریں ،جبکہ دوسری طرف مغربی سرمایہ دارکمپنیاں مارکیٹنگ اور ثقافتی میلوں کے نام پر مسلمان نوجوانوں میں اپنا تعفن زدہ کلچر عام کر رہی ہیں۔


''ہم نظامِ خلافت چاہتے ہیں‘‘

رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:


((إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ))

''بے شک خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتاہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے ‘‘(مسلم)


جمہوریت اور آمریت دونوں نظام ان حکمرانوں کو یہ موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ غداریاں کریں اور دشمن امریکہ کے ساتھ گٹھ جوڑ بنائیں، کیونکہ یہ دونوں نظام کرپٹ ایلیٹ طبقے کی خواہشات کو نافذ کرتے ہیں جنہیں استعماری آقاؤں کی آشیر باد حاصل ہوتی ہے۔ اور اس نظام میں حکمرانوں کو اسلام پر برقرار رکھنے والی کوئی چیز نہیں کیونکہ وہ اس نظام میں اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے اوامر ونواہی کا کوئی لحاظ رکھے بغیر اپنی خواہش کے مطابق کسی بھی قانون کو تبدیل کرسکتے ہیں۔ اِس لیے حقیقی تبدیلی صرف اسلامی ریاست یعنی خلافت کے قیام کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ جس میں ہر ایک قانون کا قرآن و سنت کی دلیل کی بنیاد پر ہونا لازمی ہوتا ہے۔ پس صرف ریاستِ خلافت کا حکمران خلیفہ ہی اِس امت کو وہ مقام دلائے گا جس کی وہ حق دار ہے:


1: خلیفہ صلیبی امریکہ کے ساتھ ہرطرح کے تعاون کو فوری طور پر ختم کرتے ہوئے نہ صرف اس کے فوجی سٹاف بلکہ سفارتی عملے کو بھی اسلامی علاقوں سے بیدخل کر دے گا۔ اور اُن کی ایمبیسیوں، کونسل خانوں، فوجی اڈوں اور انٹیلی جنس دفاتر کو فی الفور بند کردے گا۔
2: خلیفہ پاکستان سے بزدل صلیبیوں کے لیے گزرنے والی سپلائی لائن کو فوراً کاٹ دے گا تاکہ وہ قبائلی علاقوں اور افغانستان کے بہادر مسلمانوں کے ہاتھوں اپنی موت آپ مر جائیں۔
3: خلیفہ تمام مسلم ممالک کو واحد ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے دن رات ایک کرے گا۔ یہ ریاست بے وسائل کی حامل اور دنیا کی عظیم ترین ریاست ہو گی، جو کشمیر ، فلسطین اور افغانستان سمیت تمام مقبوضہ علاقوں کو قابض کفار کے ظلم و تسلط سے نجات دلائے گی ۔
4: خلیفہ تیل،گیس اور معدنیات کے ذخائرجیسے کھربوں روپے کے عوامی اثاثہ جات پر پرائیویٹ کمپنیوں کی ملکیت کوختم کرے گا ،اور ان اثاثہ جات سے حاصل ہونے والے بے پناہ ریونیو(revenue) کوخلافت کے تمام باشندوں کی بہبود کے لیے استعمال کرے گا ۔ اور انرجی اور پٹرولیم مصنوعات ان کی استطاعت میں ہونگی۔
5: خلیفہ استعماری اداروں سے حاصل کردہ سودی قرضوں کی قسط وار ادائیگی کو فوراً منسوخ کرے گا اور اسلام کے محصولات کے نظام کو قائم کرے گا جس سے غریب لوگوں کو سکھ کا سانس نصیب ہو گااور وصولی صرف ان لوگوں سے کی جائے گی ، جو نہ توضرورت مند ہوں اور نہ ہی یہ ان کی استطاعت سے زیادہ ہواورظالمانہ جنرل ٹیکسز کا خاتمہ کیا جائے گا۔
6: خلیفہ مشینیں اور انجن تیار کرنے والی بھاری انڈسٹری قائم کرے گا جس سے ایک طرف تولاکھوں ملازمتیں پیدا ہونگی اور دوسری طرف ٹیکنالوجی کے معاملے میں کفار پر انحصار کا خاتمہ ہوگا۔
7: خلیفہ اسلام کے پیغام کو عالمی سرمایہ دارانہ نظام کی ظلمتوں کے مقابلے میں اُجالے کے طور پر پیش کرے گا اور کلمۃ اللہ کو بلند کرے گا اور تمام انسانیت کو اسلام کے عدل اور حقانیت کو اختیار کرنے کی دعوت دے گا۔


''ہم مسلح افواج کو پکارتے ہیں کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرت دیں‘‘


اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے:


((ان الناس اذا راوا الظالم فلم یاخذوا علی یدیہ اوشک ان یعمھم اللّٰہ بعقاب))

''اگر لوگ کسی ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کو عذاب دے‘‘(ابوداؤد، ترمذی ، ابنِ ماجہ)۔


اسلام اور اِس کی ریاستِ خلافت نہ تو اِس کرپٹ نظام کے تحت الیکشن کے ذریعے اسمبلی کے انتخاب سے آئے گی اور نہ ہی فوجی انقلاب کے ذریعے ڈکٹیٹروں کو برسرِ اقتدار لانے سے آئے گی، بلکہ یہ ایک خلیفہ کو اہلِ قوت کی طرف سے بیعتِ انعقاددینے سے قائم ہو گی۔ اِس لیے ہم پاکستان کی مسلح افواج کو پکارتے ہیں کہ وہ آگے بڑھیں اور اپنے اوپر عائد فرض کو پورا کریں۔ اِن مسلح افواج میں موجود مخلص افراد کو چاہیے کہ وہ ضرور بالضرور اِن غدار حکمرانوں کو اکھاڑ پھینکیں اورخلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرت دیں۔ یہ عملی قدم اُس طریقے کے عین مطابق ہے جسے اللہ کے رسول ﷺنے اختیار کیا تھااور یہی واحد طریقہ کار ہے جس کے ذریعے رسول اللہ ﷺ کی امت اِس دنیا میں فتح وسربلندی اور آخرت میں فلاح حاصل کرسکتی ہے۔ انصارِ مدینہ، جو ایک قابل اورمضبوط جنگی قوت تھے، نے بیعتِ عقبہ ثانی کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کو نصرت مہیا کی تھی،وہ بیعت جسے ' بیعتِ حرب (جنگ کرنے کی بیعت)‘ بھی کہا جاتا ہے، اِسی کے ذریعے مدینہ منورہ میں پہلی اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آیا تھا۔ یہ وہی انصارِ مدینہ تھے جن سے اللہ راضی ہوگیا اور جنہوں نے تاریخ کا رخ مظلوم مسلمانوں کے حق میں موڑ دیااور خلافتِ راشدہ کے دور کے لیے بنیاد فراہم کی۔


''ہم اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کرتے ہیں‘‘


ہم اِس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم اِن ایجنٹ حکمرانوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود آج کے انصارسے خلافت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں حتیٰ کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنی نصربھیجنے کا فیصلہ کرلے:


(وَیَوْمَءِذٍ یَّفْرَحُ الْمُؤْمِنُوْنَ o بِنَصْرِ اللّٰہِ ط یَنصُرُ مَنْ یَّشَآءُ ط وَہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ)

''اور اُس روز مومن خوش ہوجائیں گے، اللہ کی مدد سے ، وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب اور مہربان ہے‘‘ (الروم:4-5)

http://ht-facebook.notlong.com

Read more...

17اپریل 2011، اتوار3بجے سہ پہر ''امریکہ کو بھگاؤ، غداروں کو ہٹاؤ، خلافت کو لاؤ‘‘ - ریلیاں

پشاور راولپنڈی لاہور کراچی
قصہ خوانی بازار لیاقت باغ مزنگ چونگی تا اسمبلی ہال ریگل چوک

 

اے مسلمانانِ پاکستان!
پاکستان کے غدار حکمران غداری کی تمام حدیں عبور کر چکے ہیں۔ انہی کی ملی بھگت سے خطے میں امریکہ کی بالادستی ممکن ہوئی ہے۔ ان غدار حکمرانوں نے ہی امریکہ کی پرائیویٹ عسکری تنظیموں کے لیے دروازے کھولے ہیں جنہوں نے ملک کے طول و عرض میں دھماکوں اورقتل و غارت گری کا بازار گرم کر رکھا ہے، خواہ یہ عبادت گاہیں ہوں یا سکول ، عوامی مقامات اور بازار ہوں یا سیکیورٹی اور فوجی تنصیبات ۔ اور ریمنڈ ڈیوس تو اس بھیانک منظر نامے کی محض ایک جھلک ہے۔ ان غدارحکمرانوں نے ہی پاکستان کے اندر امریکہ کو فضائی سہولیات فراہم کر رکھی ہیں کہ جنہیں استعمال کرتے ہوئے امریکی ڈرون قبائلی علاقوں میں مسلمانوں کے سروں پر ان کی چھتیں گرا رہے ہیں۔ ان غدارحکمرانوں نے پاکستان کے فوجی ہیڈکوارٹر-جی ایچ کیو کے دروازے بھی امریکہ کے لیے کھول دیے ہیں اور امریکہ کے فوجی عہدیدار وہاں آزادی سے گھوم پھر رہے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکی میرینز (marines)نے بلوچستان میں چمن بارڈر کے نزدیک ڈیرے ڈال لیے ہیں۔ انہوں نے ہی یہ اجازت دی ہے کہ امریکی انٹیلی جنس افسر بکتر بند گاڑیوں میں بیٹھ کرفوجی آپریشن اورڈرون حملوں کے لیے براہِ راست ہدایات دیں،اور ان بکتر بندگاڑیوں پرگرمیوں میں ائر کنڈیشن لگے ہوئے نظر آتے ہیں! ان غدار حکمرانوں نے اس بات میں بھی بھر پور مدد فراہم کی کہ امریکہ پاکستان میں موجوداپنی ایمبیسیوں اور قونصل خانوں کو فوجی قلعوں میں تبدیل کر لے ،جہاں بیٹھ کرامریکی عہدیدار پاکستانی اداروں کو ہدایات جاری کرتے ہیں۔ اور ان حکمرانوں نے ہی پاکستان اور افغانستان میں امریکہ کی صلیبی افواج کی سپلائی لائن کو برقراررکھا ہوا ہے ، جو پاکستان کے طول و عرض سے گزرتی ہے اور جس کے ذریعے اِن افواج کو خوراک ، شراب اور اسلحہ بارود فراہم کیا جا رہا ہے۔


اور گویا یہ جرائم کافی نہ تھے کہ ان غدار حکمرانوں نے کروڑوں مسلمانوں کو ان کی بنیادی ضروریات سے محروم کیا ہوا ہے اور ان کے سروں پر ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام مسلط کیا ہو ا ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان کے عوام دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں اگرچہ پاکستان سونے، تانبے، کوئلے سمیت بے شمار معدنیات اور زرعی وسائل سے مالامال ہے۔ اور یہ غدار حکمران اُس دینِ اسلام کو مسلمانوں کے دلوں سے کھرچ دینا چاہتے ہیں جو مسلمانوں کو دل و جان سے عزیز ہے۔ چنانچہ انہوں نے استعماری اداروں کو اس بات کی اجازت دے رکھی ہے کہ وہ اصلاحات کے بہانے تعلیمی نصاب میں تبدیلیاں کریں ،جبکہ دوسری طرف مغربی سرمایہ دارکمپنیاں مارکیٹنگ اور ثقافتی میلوں کے نام پر مسلمان نوجوانوں میں اپنا تعفن زدہ کلچر عام کر رہی ہیں۔


اے مسلمانانِ پاکستان!

یہ حکمران صلیبی کفار کے محافظ ہیں ۔ کرپٹ اور لٹیرے کے الفاظ بھی ان کی حقیقت کو بیان کرنے کے لیے چھوٹے ہیں ۔ ان منافق حکمرانوں کو اس بات سے چڑہے کہ آپ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے شدیدمحبت کر تے ہیں۔ یہ حکمران محض اپنے ذاتی مفادات کے ساتھ مخلص ہیں اور اپنے استعماری آقاؤں کے وفادار غلام ہیں۔ جب مسلمان ان کے گھناؤنے جرائم اور غداریوں پر ان کا محاسبہ کرتے ہیں تو اس کے جواب میں وہ ان پرظلم ڈھاتے ہیں اورانہیں جیل کی کوٹھڑیوں میں بند کرتے ہیں۔ ایمان کا نور ان کے سینوں سے نکل چکا ہے اور ان کی اصلاح کی تمام امیدیں ختم ہو چکی ہیں۔


اور نہ ہی اُس نظام میں کوئی امید کی کرن موجود ہے جو ہمیشہ ایک غدار کے بعد دوسرے غدار کو اقتدار میں لاتا ہے۔ یہ پاکستان کا کرپٹ نظام ہی ہے جس نے پچھلے ساٹھ سال سے زائد عرصے کے دوران ہر غدار ڈکٹیٹر یا غدار جمہوری حکمران کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ اپنی خواہشات کے مطابق قانون بنائے ، اسلام کے مقرر کردہ حقوق و فرائض کو اپنے پاؤں تلے روندے اور اس عظیم امت کو اُس کے دشمنوں کے سامنے ذلیل و رسوا کرے۔ یہی وجہ ہے کہ جب اس نظام کو اکھاڑا جائے گا اور ان غداروں کو ہٹایا جائے گا تو کوئی آنسو نہیں بہائے گا، اور انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں۔

( فَمَا بَکَتْ عَلَیْھِمُ السَّمَآءُ وَالْاَرْضُ وَمَا کَانُوْا مُنْظَرِیْنَ)

''سو نہ تو ان پر آسمان رویا اور نہ ہی زمین ، اور نہ ہی انہیں مہلت ملی‘‘(الدخان:29)


اے مسلمانانِ پاکستان!

اس استعماری نظام اور غدار حکمرانوں سے نجات (التَحریر)ہی وہ حقیقی تبدیلی ہے جس کی آپ خواہش کرتے ہیں اور یہ صرف اسلام اور اس کی ریاستِ خلافت کے قیام کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔ یہ خلیفہ ہو گا جو صلیبی امریکہ کے ساتھ ہرطرح کے تعاون کو فوری طور پر ختم کرتے ہوئے نہ صرف اس کے فوجی سٹاف بلکہ سفارتی عملے کو بھی اسلامی علاقوں سے بیدخل کر دے گا۔ خلیفہ نیٹو کی سپلائی لائن کو فوراً کاٹ دے گا تاکہ افغانستان میں صلیبی قبضے کو اپنی ہی موت ماراجاسکے۔ خلیفہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں سے مخلص مسلمانوں کو گلے سے لگائے گا اور انہیں اسلامی فوج کا حصہ بنائے گا، نیزمسلمانوں کی صفوں میں موجود منافق لوگوں کو بے نقاب کرے گا،تاکہ مسلمان اسلام اور امتِ مسلمہ کی خاطر یکجان ہو جائیں۔ خلیفہ تمام مسلم ممالک کو ایک واحد ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے دن رات ایک کرے گا، جو وسائل کی کثرت کے لحاظ سے دنیا کی عظیم ترین ریاست ہو گی، جو کشمیر ، فلسطین اور افغانستان سمیت تمام مقبوضہ علاقوں کو قابض کفار کے ظلم و تسلط سے نجات دلائے گی ۔


خلیفہ تیل،گیس اور معدنیات کے ذخائرجیسے کھربوں روپے کے عوامی اثاثہ جات پر پرائیویٹ کمپنیوں کی ملکیت کوختم کرے گا ،اور ان اثاثہ جات سے حاصل ہونے والا بے پناہ ریونیو(revenue) خلافت کے تمام باشندوں کی بہبود کے لیے استعمال ہوگا ۔ خلیفہ استعماری اداروں سے حاصل کردہ سودی قرضوں کی قسط وار ادائیگی کو فوراً منسوخ کرے گا اور اسلام کے محصولات کے نظام کو قائم کرے گا جس سے غریب لوگوں کو سکھ کا سانس نصیب ہو گااور وصولی صرف ان لوگوں سے کی جائے گی ، جو نہ توضرورت مند ہوں اور نہ ہی یہ ان کی استطاعت سے زیادہ ہو۔ خلیفہ اسلام کے پیغام کو عالمی سرمایہ دارانہ نظام کی ظلمتوں کے مقابلے میں اُجالے کے طور پر پیش کرے گا اور کلمۃ اللہ کو بلند کرے گا اور تمام انسانیت کو اسلام کے عدل اور حقانیت کو اختیار کرنے کی دعوت دے گا۔


اے مسلمانانِ پاکستان!

جہاں تک ان غدارحکمرانوں اوربوسیدہ نظام سے نجات (التَحریر)کے لیے عملی قدم اُٹھانے کا تعلق ہے تو یہ قدم نہ تو خونی خانہ جنگی ہے ، نہ ہی اِس کرپٹ نظام کے تحت الیکشن منعقد کرانا ہے اور نہ ہی فوجی بغاوت کے ذریعے ڈکٹیٹروں کو برسرِ اقتدار لانا نجات کا ذریعہ ہے ۔ واحدعملی قدم یہ ہے کہ مسلح مسلم افواج اِن غدار حکمرانوں کو اکھاڑ پھینکیں اورخلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرت دیں۔ یہ عملی قدم اُس طریقے کے عین مطابق ہے جسے اللہ کے رسول ﷺ نے اختیار کیا تھااور یہی واحد طریقہ کار ہے جس کے ذریعے رسول اللہ ﷺ کی امت اِس دنیا میں فتح وسربلندی اور آخرت میں فلاح حاصل کرسکتی ہے۔ انصارِ مدینہ، جو ایک قابل اورمضبوط جنگی قوت تھے، نے بیعتِ عقبہ ثانی کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کو نصرت مہیا کی تھی،وہ بیعت جسے ' بیعتِ حرب (جنگ کرنے کی بیعت)‘ بھی کہا جاتا ہے، اِسی کے ذریعے مدینہ منورہ میں پہلی اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آیا تھا۔ یہ وہی انصارِ مدینہ تھے جن سے اللہ راضی ہوگیا اور جنہوں نے تاریخ کا رخ مظلوم مسلمانوں کے حق میں موڑ دیااور خلافتِ راشدہ کے دور کے لیے بنیاد فراہم کی۔


اور آپ کو یہ جان لینا چاہیے کہ آپ کی طرف سے فقط حکمرانوں کو بُرا بھلا کہہ دینے اور خلافت کے لیے دعا کردینے سے کوئی عملی قدم وجود میں نہیں آئے گا۔ اسلام اس بات کو لازم قرار دیتا ہے کہ تبدیلی کو حاصل کرنے کے لیے اس سمت میں عمل کیاجائے اور اس کے ساتھ ساتھ اسلام یہ بھی بیان کرتا ہے کہ اگر آپ نے آخرت کے بے حساب اور ہمیشہ کے اجر کے مقابلے میں اِس دنیا کی حقیر اور فانی خوشیوں کی خاطر غدار حکمرانوں کا ہاتھ نہ روکا،تو دنیا و آخرت میں اس کا انجام شدید ہوگا۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

((ان الناس اذا راوا الظالم فلم یاخذوا علی یدیہ اوشک ان یعمھم اللّٰہ بعقاب))'

'اگر لوگ کسی ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کو عذاب دے‘‘(ابوداؤد، ترمذی ، ابنِ ماجہ)۔


اے مسلمانانِ پاکستان!

یہ غدار حکمران، اُن کا کرپٹ نظام اور وہ تمام لوگ جو اِس نظام کے پیچھے اِس لیے بھاگتے ہیں تاکہ وہ اِن غدار حکمرانوں کی جگہ لے سکیں، سب کے سب آپ کے سامنے بے نقاب ہوچکے ہیں۔ پس حقیقی تبدیلی کا راستہ اب آپ کے سامنے بالکل واضح ہے کہ آپ خلافت کی پکار کو تھام کرحزب التحریر(The Liberation Party)کی صفوں میں شامل ہوجائیں جو اخلاص اورمکمل آگاہی کے ساتھ خلافت کے قیام کے لیے کام کررہی ہے۔ حزب التحریر آپ لوگوں کو پکارتی ہے کہ آئیں اور 17اپریل2011ء سہ پہر 3بجے پشاور، راولپنڈی، لاہور اور کراچی میں ہونے والی ریلیوں میں حزب کے شانہ بشانہ شریک ہوں، تاکہ مسلح افواج میں موجود مخلص افراد کوپُرزور انداز میں پکارا جائے کہ وہ اپنے اسلامی فریضے کو ادا کرنے کے لیے حرکت میں آئیں۔ اورآپ اُس دن سے قبل آج ہی سے مساجد، یونیورسٹیوں، کالجوں، مدرسوں، کچہریوں، پریس کلبوں اوربازاروں اورمحلوں کواِن ریلیوں کاساتھ دینے کے لیے متحرک کیجئے۔ وہ لوگ جو معاشرے میں بااثر حیثیت رکھتے ہیں جیسا کہ علماء، وکلاء، صحافی، تاجران، ڈاکٹرز، انجینئرز اور اِسی طرح کے دیگرلوگ، اِن سب کو اِس جدوجہد میں اپنے لوگوں کی قیادت کرنی چاہیے، کیونکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے ہی آپ کو یہ مقام عطا کیا ہے اور اللہ قیامت کے دن اِس کے متعلق سوال کرے گا۔ اسلام اور اِس کی محافظ یعنی خلافت کے پیغام کو زبان کے الفاظ سے لے کر SMSاور فیس بُک جیسے تمام ذرائع کے ذریعے عام کیجئے، جو اللہ نے آپ کو عطا کر رکھے ہیں۔ اور فوج میں موجودجن مخلص مسلمان بھائیوں کو آپ جانتے ہیں، ان سے رابطہ کرکے اُن سے یہ مطالبہ کریں کہ وہ خلافت کے قیام کے لییحزب التحریرکو نصرت دیں۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص مسلمانو!

آپ بخوبی جانتے ہیں کہ اِس وقت پوری مسلم دنیا میں مسلح افواج ہی وہ سہارا ہیں کہ جن کے بل بوتے پر یہ نظام اور حکمران کھڑے ہیں،پس جب وہ ہاتھ کھینچ لیتی ہیں تو حکومتیں گر جاتی ہے۔ مکمل اور حقیقی تبدیلی مسلح افواج کی طرف سے اسلام اور امتِ مسلمہ کا ساتھ دینے سے ہی آئے گی، کیونکہ آج پوری مسلم دنیا میں طاقت کا مرکز افواج ہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ غدار حکمران اور اِن کے استعماری آقا آپ لوگوں کو دنیاوی فوائد کی رشوت دیتے ہیں ،اس امید میں کہ آپ لوگ اِس دنیا اورآخرت میں اُن کے ساتھ کھڑے ہوں۔


آج آپ لوگ ہی انصارِ مدینہؓ کے جانشین ہیں اور یہ آپ لوگوں پرہی منحصر ہے کہ آپ مسلم دنیا میں فقط چہروں کی تبدیلی کی بجائے حقیقی تبدیلی کو یقینی بنادیں۔ آپ لوگوں پر لازم ہے کہ محض تماشائی بننے کی بجائے آپ حزب التحریرکو نصرت دے کر اِن غدار حکمرانوں کو، اِس تعفن زدہ کرپٹ نظام سمیت، جو ایسے غداروں کو پیدا کرتا ہے، اکھاڑ پھینکیں اور خلافت کو قائم کردیں۔ آپ لوگ ہی امت کے سپوت اور محمد بن قاسم، صلاح الدین ایوبی اور خالد بن ولید کے جانشین ہیں۔ اور اُمت مسلمہ، جو آج اسلامی حکمرانی کے سائے اور بھلائیوں سے محروم ہے، کو ایک بار پھر آپ جیسے لوگوں کی ضرورت ہے۔ چنانچہ آپ میں سے کون ہے جو آگے بڑھے گا اور ایک بار پھر تاریخ کا رُخ مسلمانوں کے حق میں موڑ دیگا؟ !

 

(وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ)

''اور اُس روز مومن خوش ہوجائیں گے، اللہ کی مدد سے ، وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب اور مہربان ہے‘‘ (الروم:4-5)

فیس بُک:http://ht-facebook.notlong.com        ٹویٹر (http://twitter.com/htmediapak: (Twitter

Read more...

8 مارچ خواتین کا عالمی دن ۔ ایک فریب!!

 

خواتین کا عالمی دن ہر سال 8 مارچ کو منایا جاتا ہے۔ بظاہر اسے عورتوں کی اقتصادی، معاشرتی اور سیاسی کامیابیوں کو منانے کا دن بتایا جاتا ہے۔ نیز اس دن عورتوں کی عزت و احترام، ستائش اور ان کے ساتھ اچھے سلوک کا بھی عمومی اعادہ کیا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عالمی دن کی یہ تقریبات پاکستان اور دنیا بھر میں عورتوں کی حالت زار کی غلط منظر کشی کرتی ہیں۔ مزید یہ کہ مسلم اور غیر مسلم خواتین کو دنیا بھر میں جن مسائل کا سامنا ہے وہ خود اسی مغربی نظرےۂ حیات کی پیداوار ہیں جس کو یہ خواتین کا دن فروغ دے رہا ہے۔


مغرب کے اپنے اندر یا جہاں کہیں بھی وہ اپنے قدم جماتا ہے، مغربی سرمایہ دارانہ حل کا نفاذ ایک ایسی صورتحال پیدا کرتا ہے جس میں عورت ظلم اور جبر کا شکار ہو جاتی ہے۔ جب بھی آزادیوں، انفرادیت اور برابری کے مغربی تصورات کو فروغ دیا جاتا ہے تو مکمل طور پر ایک کنفیوژن کا سماں ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں مستحکم معاشرے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں اور عورت اور مرد کے مابین باہمی ہم آہنگی پر مبنی تعلقات تباہ ہو جاتے ہیں۔


مغربی افکار عورت اور مرد کے کردار، ان کے آپس کے تعلقات اور ان کے ایک دوسرے پر حقوق و فرائض جیسے کلیدی مسائل کو کبھی سمجھ پائے ہیں اور نہ کبھی ان کو حل کر سکے ہیں۔ شادی کے ادارے کی تحقیر اور زنا کے فروغ نے عورت سے اس کے اور اس کے بچوں کے نان نفقہ کا حق چھین لیا ہے۔ اور یوں خواتین کی ایک کثیر تعداد بیک وقت بچوں کی پرورش اور ملازمت کے کام سر انجام دے رہی ہے۔ مغربی معاشرے میں خاندانوں کا عدم استحکام بچوں میں خوراک کی کمی اور جرائم میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ عورت کی عزت کو اہمیت نہ دینے اور اسے محض ایک ذریعہ ہوس وتفریح بنا لینے سے وسیع پیمانے پر عورتوں کو ہراساں کرنے، تشدد اور زنا بالجبر کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ یہ کرپٹ مغربی حل معاشرے کے تمام طبقوں مثلاً امیر ،غریب، مشہور یا عام افراد سب کو متاثر کر رہا ہے۔


خواتین سے متعلق مغربی نظریات کی بدترین ناکامی کے باوجود مغربی حکومتیں مسلم معاشروں میں مغربی اقدار کے فروغ پر لاکھوں ڈالر خرچ کر رہی ہیں۔ وہ اس نکتہ نظر کو فروغ دیتی ہیں کہ عورتوں پر جبر مذہبی قوانین کا نتیجہ ہے۔ جبکہ ان کے اس نظریے کی بنیاد ان کے اپنے مغربی تجرے پر ہے جو انہیں عیسائی چرچ اور اس کے حضرت عیسیٰ ؑ پر نازل کردہ قوانین میں تحریف کرنے کی وجہ سے پیش آیا۔ اور اس کا اللہ سبحانہُ و تعالیٰ کے حضرت محمد ﷺ پر نازل کردہ دین سے کوئی تعلق نہیں جس نے خواتین کو چودہ سو سال قبل ان کے حقوق عطا کئے تھے۔ اور جن کا مغربی عورت آج بھی صرف تصور ہی کر سکتی ہے۔ اس کے باوجود غدار مسلم حکمران مغربی اقدار کو جہاں تک ہو سکے فروغ دینے اور اسلام کے نفاذ کو مکمل طور پر روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔


اے پاکستان کی مسلم خواتین!
صرف اسلام ہی عورت اور مرد کی صحیح قدرو قیمت کا تعین کرتا ہے۔ اسلام ہی تعین کرتا ہے کہ مرد کے لئے کیا انصاف ہے اور عورت کے لئے مبنی بر عدل کیا ہے۔ اور محض اسلام ہی عورت اور مرد کے فرائض و حقوق متعین کرتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:


(إِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِیْنَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِیْنَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِیْنَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِیْنَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِیْنَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّاءِمِیْنَ وَالصَّاءِمَاتِ وَالْحَافِظِیْنَ فُرُوجَہُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاکِرِیْنَ اللَّہَ کَثِیْراً وَالذَّاکِرَاتِ أَعَدَّ اللَّہُ لَہُم مَّغْفِرَۃً وَأَجْراً عَظِیْماً
)
''مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں اور فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں اور صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں اور متقی مرد اور متقی عورتیں اور خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں اور روزے رکھنے والے مرد اور روزے رکھنے والی عورتیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے مرد اور یاد کرنے والی عورتیں ،کچھ شک نہیں کہ ان کیلئے اللہ نے بخشش اور اجرِ عظیم تیار کر رکھا ہے۔‘‘(سورۃ الاحزاب : 35)


عورت کو یہ حقوق اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے عطا کئے ہیں اور کسی انسان کا بنایا ہو اقانون ساز ادارہ اس سے یہ حقوق چھین نہیں سکتا۔ آپ کے حکمران انسان کے خود ساختہ قوانین نافذ کر رہے ہیں۔ اورچنداسلامی قوانین کو غلط طریقے سے لاگو کر رہے ہیں۔جبکہ مغربی قوانین کو یکسر چھوڑ کر اسلام کو معاشرے میں مکمل طور پر ہمہ جہت طریقے سے نافذ کیا جانا چاہئے۔


صرف اسلام ہی عورت کو تعلیم، اقتصادیات، عدلیہ اور سیاست میں مکمل اور حقیقی شہری حقوق عطا کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ عورتوں کے خلاف کسی قسم کے تشدد یا ظلم و زیادتی کو مکمل طورپر ممنوع ٹھہراتا ہے۔ اس کا انحصار عور ت کے خود کمانے کی صلاحیت یا اس کی معاشی قدر و قیمت پر نہیں۔ اسلام ان حقوق کو قانون تک محدود نہیں رکھتا بلکہ اسلامی معاشرے میں خود احتسابی اور عورت کے احترام کی اقدار پروان چڑھتی ہیں۔ یہی دراصل عورت کے خلاف جرائم اور تشدد کو روکنے میں معاون ثابت ہو تی ہیں اور عورت کو اس کے حقوق کی فراہمی میں کسی قسم کے امتیازی سلوک کو بھی روکتی ہیں۔


اسلام عورت کو عزت و احترام اس انداز سے عطا کرتا ہے کہ اس کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی۔ اسلام اس کی ہتک عزت کو حرام ٹھہراتا ہے؛ اس کی نسوانیت و خوبصورتی کا استحصال اور انہیں اشیاء یا سہولیات کی فروخت کا ذریعہ بنانا ممنو ع قرار دیتا ہے۔ اسلام محاسبے، ذمہ داری اور عورت کی دیکھ بھال کرنے کے تصور کو فروغ دیتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

((فاتقوا اللہ فی النساء فإنکم اخذ تمو ہن بامانۃ اللہ))

''عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، وہ تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے بطور امانت ہیں۔‘‘


اگرچہ ایک ماں کو ملازمت کرنے کا حق حاصل ہے لیکن نان نفقہ اور دیگر اخراجات پورا کرنا باپ کے ذمے ہے۔ ان دونوں کی مؤثر ہم آہنگی نے ایک مستحکم مسلم معاشرے کوجنم دیا تھا ؛جس نے ایک ہزار سال سے زائد عرصے تک خلافت کے سائے تلے مضبوط مسلمانوں کی کئی نسلیں تیار کیں جو زندۂ و جاوید، پر عزم اور انسانیت کے قائدین کے طور پر سامنے آتے رہے۔


اے پاکستان کی مسلم خواتین!


اے مسلمانوں کی ماؤں اور بیٹیو!
تمام دنیا اس وقت تیونس، لیبیااور مصر سے لے کر پاکستان بنگلہ دیش اور انڈونیشیا تک اسلام کی آمد کا انتظار کر رہی ہے۔ آج بھی آپ کثیر تعداد میں مغربی خواتین کو اسلام قبول کرتے دیکھ رہی ہیں۔ تو کیسا ہو اگر اسلام عملی اور مکمل طور پر بحیثیت خلافت نافذ ہو جائے؟ پہلے ہی مسلم خواتین غدار حکمرانوں کے ظلم و جبر کے باوجود اسلام کے لئے کھڑی ہو رہی ہیں۔ تو کیسا ہو اگر انہیں ایک خلیفۂ راشد کی مدد حاصل ہو جائے جو اسلام کے ذریعے حکومت کرے؟ حزب التحریر میں شامل اپنی بہنوں کے ساتھ مل کر خلافت کے ازسرنو قیام کے کام میں شامل ہو جائیں۔ جو عورتوں اور مردوں کو کفر کی تاریکی سے نکال کر اسلام کے نور میں لے آئے گی۔ اللہ سبحان و تعالیٰ فرماتے ہیں۔


(الر كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنْ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِ رَبِّهِمْ إِلَى صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ)
''اآر۔ (یہ) ایک کتاب (ہے) اس کو ہم نے تم پر اس لئے نازل کیا ہے کہ لوگوں کو اندھیرے سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاؤ (یعنی) ان کے رب کے حکم سے غالب اور قابلِ تعریف (اللہ کے) رستے کی طرف ۔‘‘ (سورۃ: ابراہیم: 1)

 

خواتین ممبران

حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

امتِ مسلمہ کو مغربی استعمار کے پنجے سے نجات دلانے ا ور خلافت کے دوبارہ قیام کیلئے علمائے پاکستان کو پُرزورپکار

 

بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم


الحمدللّٰہ رب العلمین والصلٰوۃ والسلام علٰی خیر الخلق وخاتم النبیین
وعلٰی آلہ واصحابہ اجمعین،


معززعلمائے کرام،نبی کریم ﷺ کی زبانِ مبارک کے ذریعے آ پ لوگوں کی کتنی اعلیٰ تعریف کی گئی ہے،آپ ﷺنے فرمایا :(( العلماء ورثۃ الانبیاء))'' علماء انبیاء کے وارث ہیں‘‘ (اخرجہ ابو داؤد والترمذی، بروایۃ ابی داؤد)۔ اور اللہ تعالیٰ نے آپ کی کتنی بلیغ تعریف کی ہے، فرمایا:(اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمآؤُ) ''بیشک اللہ کے بندوں میں سے علماء اللہ سے ڈرنے والے ہیں ‘‘(فاطر:۲۸)۔ پس اگرآپ اللہ سے ڈرتے ہوں تو آپ اللہ کی مخلوق میں سے اللہ کے زیادہ قریب ہیں کیونکہ آپ اوامر پر عمل کرنے والے ، اللہ کی امانتوں کو اٹھانے والے اورحق وصداقت اور عدل پر قائم ہونے والے ہیں ۔ اسی طرح آپ فرضِ عین اور کفائی فرائض کوبجا لاتے ہیں ۔ ہمارے پروردگارنے قرآن میں علماء کی مدح کی ہے ، فرمایا:

(ھَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لَایَعْلَمُوْنَ)(الزمر:۹)

''کیا جو علم رکھتے ہیں اور جو علم نہیں رکھتے ہیں ،بھلاوہ برابر ہوسکتے ہیں؟‘‘۔


اس آ یت میں علماء کے مقام ومرتبہ کو بیان کیا ہے جو اللہ کے دین کے ساتھ مخلص ہوتے ہیں او ر افراد،حکومت اور معاشرے کی اصلاح کی ذمہ داری کو بجالاتے ہیں۔ یقیناًبگڑے ہوئے حالات کی اصلاح میں علماء کا نمایاں مقام اوربڑاحصہ رہا ہے۔ اور یہی لوگ ہیں جو امتِ اسلامیہ کے جسم کو ناسور وں سے پاک کرنے کا کا م کرتے رہے ہیں اوربہتری کی طرف تبدیلی میں ان کی اہمیت مسلّم ہے ۔ لہٰذا علمائے امت کی مثال ان ستاروں کی سی ہے جن کے ذریعے لوگ راہنمائی حاصل کرتے ہیں اور وہی خیر و عدل کی بنیاد ڈالنے والے ہیں ۔ وہی ہیں جو جابر حکمرانوں ، طاغوت اور اس کے حواریوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں ، انہیں لگام دیتے ہیں اوران کی سازشوں کو ناکام بناتے ہیں ۔


اے فاضل علمائے کرام !
وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی عظیم تاریخ کااز سرِ نو جائزہ لیں ۔ اُس اسلامی ریاستِ خلافت کی تاریخ کاجائزہ جسے رسول اللہ ﷺ نے قائم کیاتھا۔ پھر آپ ﷺکے بعدآپ ﷺکے خلفاء راشدین نے اسے مضبوط کیا تھا۔ جس میں مسلمان اپنے رب پر اعتماد کے ساتھ زندگیاں گزارتے تھے اور اپنے دین کے سبب با عزت تھے۔ اور یہ خلافت اموی ،عباسی اورعثمانی خلفاء کے سایے میں صدیوں قائم رہی اور اس خلافت کی وجہ سے اسلام کا جھنڈا سربلندہوکرلہراتا رہا اوراسی کے دبدبہ وشوکت سے سرمایۂ اسلام محفوظ رہا اور مسلمانوں کا رعب اقوامِ عالم پر چھایارہا ۔ چنانچہ ریاستِ خلافت میں عراق کا والی حجاج بن یوسف ایک مسلمان عورت کی پکار پر لبیک کہتا ہے ،جسے راجہ داہر کے زمانے میں بحری قزاقوں نے لُوٹنے کی کوشش کی تھی۔ جب وہ عورت دریا کے بیچ میں پکار رہی تھی:''اغثنا یاحجاج اغثنا یاحجاج‘‘۔ جب حجاج کو یہ خبر پہنچی تو وہ اپنی جگہ سے اُٹھ کھڑا ہوااور کہا : لبیک یا امۃ اللّٰہ''اے اللہ کی بندی میں حاضر ہوں‘‘۔ پھر حجاج نے محمد بن قاسم کی قیادت میں لشکر روانہ کیا ،جس نے ظالموں سے جنگ کی اور انہیں سبق سکھایا۔ یہ واقعہ ۹۳ھ ؁کا ہے۔ اسی طرح جب شاہِ روم نکفورنے مسلمانوں کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کی، توخلیفہ ہارون رشید نے اسے سخت جواب دیا، اور لکھا:'' خلیفۃ المسلمین ہارون رشید کی طرف سے ،روم کے کتے نکفور کی طرف۔ میراجواب وہ ہوگا جسے تم اپنی آنکھوں سے دیکھ لو گے ،نہ کہ وہ جسے تم سُن لو ‘‘۔ اورپھر خلیفہ نے اپنی افواج کو روانہ کیا اور اسے شکست دی اور یوں نکفور کواس کے کیے کی سزا مل گئی۔ اور جب روم کے علاقے میں قید ایک مسلمان عورت کی یہ صداخلیفہ معتصم بِاللہ تک پہنچی:'' وامعتصماہ! وامعتصماہ!‘‘۔ تو خلیفہ خودلشکر لیکر اس کی مدد کیلئے روم گیا اور دشمن سے اسکے ظلم کا انتقام لیااور مسلمان عورت کی عزت کی حفاظت کی اور اسے امن و تحفظ فراہم کیا۔


یوں مسلمان خلافت کے دور میں تمام دنیا کے سردار تھے اور اچھائی کی طرف بلانے والے تھے ،بلکہ وہ ہر چیز میں سب سے آگے تھے ،خواہ یہ صنعت ہو یا جنگی سامان ،علوم ہوں یا سائنسی فنون۔ اور اس بات کی گوا ہی د وست کیا، د شمن بھی دیتے ہیں ۔ مسلمانوں نے خلافتِ اسلامیہ کے سائے میں جو علمی کارنامے سرانجام د یئے تاریخ ان پر گواہ ہے ۔ وہ ہر حقدار کو اس کا حق دلانے میں اول رہے ،خواہ وہ عورت ہو یا مرد ،جبکہ غیر اسلامی حکومتوں میں عورت مرد کی ملکیت سمجھی جاتی تھی ،جس کی خرید وفروخت کی جاتی تھی ،اور جس کی کوئی قدراورحیثیت نہیں تھی ۔ سو اسلام نے آکر عورت کو عز ت دی اور اسے محترم بنادیا ،اس کی مستقل مالی ذمہ داری کا تعین کیااور اسے رائے کا حق دیا اور عالمہ اور فقہیہ اور قابلِ قدر بنادیا ۔


خلافت کا سایہ مغرب میں شمالی افریقہ تک، مشرق میں ہندوستان تک اور شمال میں وسط ایشیاء تک پھیلا ہوا تھا ۔ یہ عظیم الشان اور وسیع و عریض ریاست اسلام کی محافظ اور اسلامی دعوت کی علمبردار تھی ۔ چنانچہ یہ کفارکے دل میں کانٹے کی طرح کھٹکتی تھی۔ لہٰذا اسلام کے دشمن کفاراور ان کی تنظیمیں اور ادارے خلافتِ اسلامی کوختم کرنے اور اسے توڑنے کیلئے اکھٹے ہوگئے اور سازشوں میں لگ گئے ،یہاں تک کہ انہوں نے ایجنٹ مصطفیٰ کمال اتاترک کے ذریعے 28رجب1342ہجری کو مسلمانوں کی ریاستِ خلافت کا خاتمہ کر دیا ۔


معزز علماء کرام یہ بات آپ حضرات پر مخفی نہیں کہ جب دشمنانِ اسلام خلافت کوختم کرنے میں کامیاب ہوگئے، تو ہم کنجوس کے دستر خوان پر یتیموں کی مانند ہوگئے اور ہماری طاقت پارہ پارہ ہوگئی ، مسلمانوں کی سرزمین کے پچاس سے زائد ٹکڑے کر دیے گئے ،ہمار ے اثاثے اورزمین کے اندر پوشیدہ معدنیات و ذخائرلوٹ لئے گئے ،ہمارے علاقے ہر لالچی کیلئے لُوٹ مارکا میدان بن گئے ۔ اس طرح ہماری زمین سمٹتی گئی۔ آپ فلسطین کو لیجئے جو اسراؤمعراج کی سر زمین ہے، یہود یوں نے اس پر قبضہ کیا ہو اہے اور اسمیں جب چاہے مسلمانوں کا خون بہاتے ہیں۔ دوسری طرف کشمیر ہے جس پر ہندوؤں نے قبضہ کیا ہوا ہے، و ہ وہاں مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں اور ایسے قبیح جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں کہ جس سے رونگٹے کھڑے ہوجائیں ۔ اسی طرح مشرقی تیمورکو انڈونیشیا سے الگ کر کے عیسائیوں کے حوالے کردیا گیا ۔ جنوبی سوڈان کو مسلم سوڈان سے توڑا جارہا ہے اور قبرص کے جزیرے کو ترکی کی سرزمین سے کاٹ دیا گیا ہے۔ قوقاز،انگوشتیا،چیچنیا، بشکیرستان ، تاتارستان اور جولفا کو روس نے اپنی چراہ گاہ بنایاہوا ہے جہا ں اس نے خون ریزی اور سفاکی کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔ جبکہ امریکہ نے عراق اور افغانستان پر قبضہ کیا ہوا ہے اوروہ پاکستانی حدود کو آئے روز پامال کرتا رہتا ہے ، اوروزیرستان ،اورکزئی اور خیبر ایجنسی میں دیہاتوں اور شہری آبادیوں کواپنے ڈرون حملوں کا نشانہ بناتا ہے ۔


اسلام کے داعیو،کیا اب بھی ہمارے لئے وہ وقت نہیں آیا کہ ہم امریکا اور اسکے اتحادیوں سے اپنی جانو ں اور اپنی عورتوں اور بچوں کی حفاظت کے لیے اٹھ کھڑے ہوں ۔


اسلام کے داعیو، کیا آپ یہ نہیں دیکھ رہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے نئے صلیبی حملے کے ذریعے ا سلام کے خلاف اعلانِ جنگ کردیا ہے،جس کے ذریعے وہ روئے زمین سے اسلام کو مکمل طور پر اُکھیڑنا چاہتے ہیں اور عالمِ اسلام میں اپنافرسودہ اورباطل نظام (جمہوریت )قائم کرنا چاہتے ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنے نئے صلیبی حملے کے دوران ایک سال میں دو لاکھ سے زائد مسلمانوں کو ظلم و بر بر یت اوردہشتگردی وسفاکی سے قتل کردیا ، جبکہ مشرق ومغرب میں دنیا گیارہ ستمبر کے واقعہ کوہی رورہی تھی ،تا ہم کسی کے دل میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کا خیال تک بھی نہ آیا ۔ کسی نے اس بات کا افسوس نہ کیا کہ جب امریکہ نے عراق پر پابندیاں عائد کیں تو ایک سال میں ایک لاکھ اکیس ہزاردوسو سینتیس(۱۲۱۲۳۷) عراقی بچے خوراک اور ادویات کی عدم فراہمی کی وجہ سے مرگئے ۔ ۲۰۰۱ ء میں تیرہ ہزار دوسو دو(۱۳۲۰۲) سے زائد افغان مسلمانوں کو امریکہ کے افغانستان پرا بتدائی فوجی حملے میں موت کے گھا ٹ اُتار دیاگیا جبکہ شہروں ،دیہات ،گھروں ،مساجد اور شادی بیاہ کے تقریبات پر امریکی جنگی طیارے وحشیانہ بمباری کرتے رہے۔ دوسری طرف بھارتی ریاست گجرات میں ایک ہزار چوراسی مسلمانوں کومتعصب بھارتی حکومت کی نگرانی میں ہندوؤں کے ہاتھوں جلا کر قتل کیا گیا ۔ اورنہ ہی کسی کو۵۰۷۸چیچن مسلمانوں یاد آئے جنہیں امریکہ کی طرف سے گرین سگنل ملنے پر روسی فضائی بمباری کے ذریعے قتل کیا گیا۔ اور نہ ہی ۳۰۳۹ وہ فلسطینی مسلمان جنہیں صرف ایک سال میں امریکی اسلحے کے ذریعے اسرائیلی بمباری میں قتل کیا گیا ۔ اور نہ دوہزار ایک سو ستراوزبک مسلمان یادآئے جنہیں کریموف حکومت نے خود ساختہ دہشت گردی کے مقابلہ میں ان کے گھروں سے اُٹھا کر جیلوں میں ڈال دیا ۔ اوریہ بھی امریکی آشیر آباد کے ساتھ کیا گیا اورآج بھی ان نوجوانوں کے انجام کا کوئی پتہ نہیں۔ اور دنیا کووہ تین ہزار معصوم بچے ، عورتیں ، بوڑھے اور نوجوان کیوں یاد نہیں آئے جنہیں وزیرستان،اورکزئی اور خیبر ایجنسی میں امریکی ڈرون حملوں سے قتل اور زخمی کیا گیا ،ان حملوں کے نتیجے میں اہلِ علاقہ بے گھر ہوگئے جو خیموں میں انتہائی مشقت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔


ہاں دنیا کو یہ سب کچھ یاد نہیں آیا جبکہ مغربی دنیا اور مسلم ممالک کے حکمران ۱۱ستمبر کے واقعے اور اس کے بعد امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف نام نہادجنگ کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں۔


اے پا کستان کے معزز علماء کرام !
امت کی ذلت وخواری کی یہ صورتحا ل آپ پر مخفی نہیں اور آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ حالات اسی طرح سدھارے جاسکتے ہیں جس طرح اول دور میں عربوں کے حالات سدھارے گئے تھے۔ اور آپ یہ جانتے ہیں کہ ان بیماریوں کا علاج صرف تمام تر اسلام کا علمبردار بننے اوراسلام کے نظامِ خلافت کے نفاذ سے ہی ممکن ہے۔


اور اے معشر العلماء ،اے خیرو بھلائی کے پیامبرحضرات! امت کو تباہی اور ہلاکت سے بچا کرامن و سلامتی کی طرف لے جانے اور امت کو اسلام کے افکارو احکامات سے آگاہی دینے کی ذمہ داری آپ ہی کی گردنوں پر ہے اور علماء ہی کے ہاتھ میں مسلمانوں کی بھاگ ڈور ہونی چاہئے۔


بخاری نے انسؓ سے آپ ﷺ کاارشاد نقل کیا ہے:

((لا یومن احدکم حتی یحب لاخیہ ما یجب لنفسہ))

'' تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں بن سکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کیلئے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے‘‘۔

 

پس حزب التحریر کے شباب جو خلافت کے قیام کے لیے دن رات سرگرمِ عمل ہیں،اس بات کے خواہاں ہیں کہ آپ ان کے ساتھ قیامِ خلافت علیٰ منہاجِ النبوہ کے خیر والے عمل میں شریک ہوجائیں ۔ ا ور علماء سے زیادہ کون اس عظیم ذمہ داری کو پورا کرنے کا اہل ہے، جو امت کی وحدت کا راز ہے۔ ایک متقی اور پرہیز گار عالم ہی کو یہ کام زیادہ لائق ہے اور عالم کی شان تو یہ ہے کہ وہ خیر کے تمام مواقع میں صفِ اول میں موجود ہو۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ خلافت کا دوبارہ قیام کوئی ثانوی مسئلہ نہیں کہ جس سے صرفِ نظر کیا جاسکے بلکہ یہ امت کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے کیونکہ اس سے امت کی عزت ،حفاظت اور قوت وابستہ ہے ۔ اور یہ مسلمان کیلئے جاہلیت کی موت سے بچنے کا طوق ہے۔ کیونکہ مسلم نے عبداللہ بن عمرؓ کی روایت سے آپ ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے:

 

((ومن مات ولیس فی عنقہ بیعۃ مات میتۃ جاہلیۃ))''

جسے خلیفہ کی بیعت کے بغیر موت آئی ،وہ جاہلیت کی موت مرا‘‘۔


خلیفہ مسلمانوں کی شیرازہ بندی کرتاہے ، عدل کو قائم کرتاہے ،خیر کو پھیلاتا ہے اور شریعت کا نفاذ کرتا ہے ۔ یوں ریاستِ خلافت میں مسلما ن مرد و عورت امن وامان، چین اور سکون کی زندگی بسر کرتے ہیں۔ وہ اللہ کے بند ے بن کر اور اللہ پر اعتماد کرتے ہوئے اپنے دین کی بدولت عزت سے جیتے ہیں اوراللہ کی خاطر کسی کی ملامت کی پرواہ نہیں کرتے ۔ اورتب مسلمان زمین وآسمان کی بھلائیاں پالیتے ہیں ، زمین اپنے خزانے اگلنا شروع کردیتی ہے اور آسمان سے برکتیں نازل ہونا شروع ہو جاتی ہیں:

 

(وَلَوْ اَنَّ اَہْلَ الْقُرآی اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْہِمْ بَرَکٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَالْاَرْضِ)'

'اگر بستیوں والے ایمان لاتے اور اللہ سے ڈرتے تو ہم زمین و آسمان سے ان پر نعمتوں کے دروازے کھول دیتے‘‘(الاعراف:۹۶)


اے علماء کرا م !
حزب التحریر کے شباب آپ کے تعاون اور مساعی کے منتظر ہیں۔ اور ہم آپ سے یہ نہیں کہتے کہ آپ ہمارے ساتھ فقط تعاون کریں ۔ بلکہ اس سے بڑ ھ کرآپ ہمارے ہاتھوں میں ہاتھ دیں اوراس کارِ خیر میں ہمارے ساتھ شریک ہوجائیں، اگرآپ اقامتِ خلافت کی بشارت کے پورا ہونے اورخلافت کے انہدام کے بعد اس کے دوبارا قائم ہونے پر یقین رکھتے ہیں۔ بے شک خلافتِ اسلامی کی صبح قریب ہے اوراسلام اور مسلمانوں کی عزت کی واپسی اب زیادہ دور نہیں ۔ اورآ پ اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے اہل بھی ہیں اور مکلف بھی۔ خلافت کا قیام اللہ کا وعدہ ہے اور اس کا وعدہ برحق ہے ۔ ارشادِ رب العلمین ہے:

 

﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ﴾

''اور اللہ نے تم میں سے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو ایمان لائے اور جنہوں نے صالح اعمال کئے کہ وہ انہیں زمین میں موجودہ حکمرانو ں کی جگہ حکمرانی عطا کرے گا، جیسا کہ اللہ نے ان سے پہلے لوگوں کو عطا کی، اللہ ان کیلئے ان کے اس دین کو مضبوط بنیادوں پر جما دے گا جسے اللہ تعالیٰ نے ان کے حق میں پسند کر لیا ہے۔ اور ان کی موجودہ خوف کی حالت کو امن سے بدل دے گا۔ پس وہ میری بندگی کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں ، اور جو اس کے بعد کفر کریں تو ایسے لوگ ہی فاسق ہیں‘‘( النور:۵۵)۔

 

سویہ اللہ کی طرف سے خوف،مصیبتوں اور تنگیوں کے بعداستخلاف اورتمکین فی الارض کا وعدہ ہے ۔ اور اللہ اپنے نور کو پورا کرکے رہے گا،اگرچہ کافروں کو ناگوارگذرے۔ آپ ﷺ نے امتِ مسلمہ کو بشارت دی ہے جسے امام احمد نے تمیم الداری سے روایت کیا ہے :

 

((لیبلغن ھٰذ االامر ما بلغ اللیل والنہار ولا یترک اللّٰہ بیت مدر ولا وبر الا اد خلہ اللّٰہ ھٰذاالدین بعز عزیز او بذل ذلیل عزاً یعز اللہ بہ الاسلام وذلاً یذل بہ الکفر))

''یہ دین وہاں تک پہنچ جائے گاجہاں تک رات اور دن پہنچتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کوئی مٹی یا ٹاٹ سے بنا ہوا گھر ایسا نہیں چھوڑے گا جہاں اس دین کو داخل نہ کردے ،خواہ کوئی اس سے عزت پائے یا ذلت میں مبتلا ہو، اللہ تعالیٰ اسلام کو عزت دیگا اور کفر کو ذلیل کردیگا ‘‘۔

 

اور اسی طرح ہم سب اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے اُس وعدے کی تصدیق کرتے ہیں جو فتحِ روم کے بارے میں ہے ، جبکہ اس سے قبل قسطنطنیہ کی فتح سے متعلق آپ ﷺ کی بشارت پوری ہوچکی ہے۔ تو روم خلافت کے بغیر کیسے فتح ہوگا؟ اورخلافت کی افواج کے بغیر القدس کیسے آزاد ہو گا؟ اور خلافت کے بغیراسلام زمین پر کیسے حکمرانی کریگا؟ اورکیا خلیفۂ مسلمین کے علاوہ بھی کوئی ہے جو مسلمانوں کی مدد اورنبیﷺکی ناموس کا دفاع کیلئے اسلامی افواج کو حرکت میں لائے ۔


لہٰذا محترم علماء کرام ، ہمارے اوپر یہ لازم ہے کہ ہم اسلامی ریاستِ خلافت کے قیام کے ذریعے اسلامی زندگی کے از سرِ نو آغازکی راہ میں سچی کوشش کریں ،جو شریعت کا نفاذ کریگی اوربیعت کے ذریعے امت کو خلافتِ اسلامیہ کے سائے میں اکٹھا کریگی ۔ ہمارے لئے اس کے متبادل کوئی اور طریقہ نہیں ۔ مسلمان گذشتہ صدی کے دوران اللہ کی شریعت کونافذ کرنے، زمین میں اسلام کی حکمرانی کو قائم کرنے،مسلم معاشرے کی اصلاح اور مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے مختلف طریقے آزما چکے ہیں ۔ انہوں نے اسمبلیوں میں داخل ہونے اورموجودہ کفریہ نظام کے تحت انتخابات میں حصہ لینے کا تجربہ کیا تا ہم وہ اس مقصد میں ناکام رہے، جیسا کہ اُردن ، الجزائر ،مصر ،پاکستان اور ترکی میں ہوا ۔ مسلمانوں نے حکام کے خلاف اسلحہ کے ساتھ خروج اور فوجی تصادم کاتجربہ بھی کیا لیکن کامیابی نہ ملی ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مدِ مقابل دشمن کوئی مخصوص حکمران نہیں ہے بلکہ وہ کفریہ نظام ہے جو مسلمانوں کے سروں پر مسلط ہے اور ان پر اللہ کے نازل کردہ احکامات سے متضاد قوانین نافذ کر رہاہے ۔ اسی طرح مسلمانوں نے مؤثرتقریروں اور بلیغ مواعظ کے ذریعے 'پہلے فرد اور پھرمعاشرہ کی اصلاح‘ کی کوششیں کر کے بھی دیکھ لیں ،مگر کفر کا سیلاب بڑھتا ہی چلا گیااور آج بھی مسلمان نسلوں کو گمراہی کی طرف دھکیل رہا ہے ۔


اے شریعتِ الٰہی کے رکھوالو !
امریکی طاغوت اور اس کے اتحادی اور مسلمان ممالک میں ان کے ایجنٹ مسلمانوں کیلئے ان کی زمین کو جہنم بنا کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ وہ مسلمان کے بیٹوں کو قتل کرتے ہیں اور بچوں ،بوڑھوں اور عورتوں کو ذلیل کرتے ہیں ۔ بے شک علما ء تو ہمیشہ دین و ملک اور مسلمانوں کے آبرو پر ہاتھ ڈالنے والوں اور باطل کے سامنے کھڑے ہو تے تھے اور ہرجگہ ،ہر وقت اسلامی حدود کا دفاع کرتے تھے اورہر جابر سلطان کے سامنے حق کا جھنڈا بلند کرتے تھے ۔ آج امریکہ نہ تو ہمارے اوپر رحم کریگا اور نہ ہی وہ ہماری خیر ، امن اور سکون چاہتا ہے،وہ ہمارے خلاف منصوبے بناتا ہے اور سازشیں کرتا ہے تا کہ ہمارے تشخص اور دین کاخاتمہ کردے۔ لہٰذامعزز علماء کرا م ہمارے اوپر لازم ہے کہ ہم جلد از جلدمسلمانوں پر واضح کریں:


1) امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کا اتحادحرام ہے۔
2) مغربی جمہوری یا سوشلسٹ نظاموں میں شرکت اور داخل ہوناجائز نہیں اور ان استعماری نظاموں سے ہمیں ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔
3) اقامتِ خلافت اور اس کیلئے سعی و جد و جہد دینی فریضہ ہے اور انتہا ئی ضروری ہے ۔
4) جو لوگ امریکی منصوبوں کی تائید کرتے ہیں اور دشمنوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں ان کا بائیکاٹ کرنا واجب ہے۔
5) اس فاسدصورتحال کی تبدیلی خواہ وہ سیاسی ہو یا اقتصادی ، ثقافتی ہو یا عسکری ،خلافتِ اسلامیہ کے دوبارہ قیام یعنی شریعت کے نفاذاور صالح واہل لوگوں کو حکومت سپر د کئے بغیر نہیں آسکتی ۔
6) علماء انبیاء کے وارث ہیں اور حق کی طرف راہنمائی کرنے والے ہیں، لہٰذا ان کے اوپر حزب التحریر کے شباب کی تائید اور ان کے ساتھ اقامتِ خلافت کیلئے بھرپورتعاون کرنالازم ہے تاکہ آپ ﷺکے اس فر مان پر عمل ہوسکے:

((انما الامام جنۃ یقاتل من وراءۃ ویتقیٰ بہ ))''بے شک خلیفہ ڈھال کی مانند ہے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتا ہے اور اسی سے تحفظ حاصل ہوتا ہے‘‘۔
7 ) مغربی استعماری طاقتوں کی پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کو روکنا واجب ہے ۔
8) امریکہ کو اس بات پر مجبور کرنا واجب ہے کہ وہ افغانستان اور عراق سے نیٹو افواج کا انخلاء کرے ا ورسوڈان اور وسط اشیا کے اسلامی ممالک کے معاملات میں دخل اندازی بندکرے۔
9) دہشت گردی اور قتل و غارت گری میں ملوث بلیک واٹراور ایکس ای سروسز جیسی تنظیموں کو عراق، افغانستان اور پاکستان سے نکالا جائے ،جو کھلم کھلا انتہائی قبیح جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔
10) اسلامی ممالک کے حکمران بالخصوص پاکستان کے حکمران مغربی استعماری طاقتوں سے دوستی کرتے ہیں اور ان کے مفادات کیلئے کام کرتے ہیں اور مسلم سرزمین کے اندر موجود بیش قیمت اشیاء کو کوڑیوں کے دا م فروخت کرتے ہیں۔ اگر یہ لوگ مغربی آقاؤں کیلئے چاکری وچاپلوسی کاکردار ادا کرنے سے باز نہ آئے، تو عنقریب امت ان کے کرتوتوں کاپورا حساب لے گی ۔


علما ء کا امت میں عظیم کردار رہا ہے اور آج امتِ مسلمہ کی ذمہ داری ان پر دوسروں سے کئی گنا بڑ ھ کر ہے۔ اوررسول اللہا ﷺکا یہ قول: ((العلماء ور ثۃ الانبیاء))اگرچہ خبریہ صیغے میں آیا ہے مگر اس میں دلالۃ التکلیف موجود ہے اور متقی ومخلص علما ء سے زیادہ کون اس ذمہ داری کا مکلف ہوسکتا ہے ۔ لہٰذا محترم بھائیو!اقامتِ خلافت کے اس کام میں جُت جاؤ اور اس عظیم جدوجہد میں ہمارے ساتھ شریک ہوجاؤ۔ کیونکہ دنیا میں امت کے لیے عزت و شرف حاصل کرنے او رآخرت میں فردوسِ اعلیٰ کے حصول کا یہی راستہ ہے اورآخرت میں اللہ کی خوشنودی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ۔


ہم اس بات پر مطمئن ہیں کہ اللہ کے حکم سے خلافت کا قیام ضرور ہو گا۔ اس خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے کفار کی سر توڑکوششیں اورامت کے مختلف حصوں میں اُٹھنے والی بیداری کی لہر بھی اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔ قرآن وسنت کی نصوص اس بات کی بشارت دیتی ہیں کہ اللہ ضرورباعمل مؤمنین کو حکمرانی عطا کرے گا ، خلافتِ راشدہ دوبارہ قائم ہو گی اور اسلام کا عدل اور نور دنیا سے ظلم اور اندھیروں کا خاتمہ کر دے گا ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا:

 

(هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ)

''وہ اﷲ ہی ہے جس نے اپنے رسول ﷺ کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب کر دے خواہ مشرکوں کو ناگوار ہی ہو‘‘(التوبۃ: 33)۔

 

ماضٰی میں اسلام بہت سے ادیان پر غالب آچکا ہے لیکن ابھی وہ مغرب کے دین ( لبرل جمہوریت ) پرغالب نہیںآیا،وہ دین کہ جس کے مطابق آج دنیا کا ایک بڑا حصہ زندگی گذاررہا ہے ۔ یہ آیت واضح طور پر اس با ت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اس پر بھی اسلام کاغلبہ ہوجائے گا ۔ اور آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :

 

((ان اللّٰہ زوی لی الارض فرأیت مشارقہا ومغاربہا وان امتی سیبلغ ملکہا مازوی لی منہا))'

'اللہ تعالیٰ نے مجھے زمین دکھادی تو میں نے اس کے مشرق و مغرب کودیکھا اور میری امت اس تمام زمین کی مالک بنے گی جو مجھے دکھا ئی گئی ‘‘(رواہ مسلم)۔

 

اورامام احمد نے حذیفہؓ بن یمان سے روایت کیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا:

((تکون النبوۃ فیکم ما شاء اللّٰہ أن تکون،ثم یرفعھا إذا شاء أن یرفعھا، ثم تکون خلافۃً علی منھاج النبوۃ فتکون ما شاء اللّٰہ أن تکون، ثم یرفعھا۔ إذا شاء أن یرفعھا۔ ثم تکون ملکاً عاضاً، فیکون ما شاء اللّٰہ أن تکون، ثم یرفعھا۔ إذا شاء أن یرفعھا، ثم تکون ملکاً جبریۃً فتکون ما شاء اللّٰہ أن تکون، ثم یرفعھا إذا شاء أن یرفعھا،ثم تکون خلافۃً علی منھاج النبوۃ،ثم سکت))'

'تم میں اُس وقت تک نبوت رہے گی جب تک اللہ چاہے گا کہ نبوت رہے،پھر اللہ جب چاہے گا اسے اُٹھا لے گا،پھر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت ہوگی،تو وہ باقی رہے گی جب تک اللہ چاہے گا،پھر وہ جب چاہے گا اسے اُٹھا لے گا،پھر موروثی حکمرانی کا دور ہوگا،تو وہ رہے گی جب تک اللہ چاہے گا،پھر وہ جب چاہے گا اسے اُٹھا لے گا،پھرجبری اور استبدادی حکومت ہوگی،تو وہ باقی رہے گی جب تک اللہ چاہے گا،پھر وہ اسے اُٹھا لے گا جب وہ چاہے گا،پھر نبوت کے نقشِ قدم پر (دوبارہ )خلافت ہوگی۔ پھر آپ ﷺ خاموش ہو گئے‘‘(مسند احمد)


یا اللہ! ہم آپ سے نبوت کے نقشِ قدم پر خلافتِ راشدہ کے قیام کی دعا کرتے ہیں جس سے اسلام اور مسلمانو ں کو عزت ملے اور کفر ، نفاق اور کفار کو ذلت ملے۔ اے اللہ ہمیں اپنے دین اور اپنے رستے کی طرف بلانے والوں میں شامل کردے۔ اور ہمیں ایسا داعی بنادے جو خیر کی طرف دعوت دینے والے ہوں ،منکرات کو روکتے ہوں اور معروفات کا حکم دیتے ہوں۔

 

وصل اللّٰہ علی سیدنا محمد و علی آلہ وصحابتہ اجمعین۔
والسلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک