الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

پاکستان کے غدار حکمرانوں کی طرف سے حزب التحریر کے شباب کا اغواء خلافت کے قیام کو محض قریب تر ہی کررہا ہے

 

آج 12جولائی کی صبح پاکستان کے غدار حکمرانوں نے پاکستان میں حزب التحریرکے نائب ترجمان عمران یوسف زئی کے اغواء کاجال بچھایا۔ گھٹیا چوروں کی مانند حکومتی کارندے ایک معززمیڈیا صحافی کے گھر کے باہر گھات لگا کر بیٹھ گئے اورجونہی نائب ترجمان وہاں پہنچے تو انہیں پکڑ لیاگیا۔ یہ بزدلانہ اقدام حزب التحریرکے ایک اور رکن انجینئر آفتاب کے اغوا کے چند ہفتوں بعد کیا گیا ہے ۔ انجینئر آفتاب کو ان کے گھر سے اغوا کیا گیا تھا، جہاں وہ اپنی دوچھوٹی بیٹیوں اور کینسر میں مبتلا والد کے ساتھ مقیم تھے۔ اور وہ ابھی تک لاپتہ ہیں۔ جبکہ اس سے قبل پچھلی ایک دہائی سے پاکستان کے غدار حکمران حزب التحریرکے شباب کو اغوا کر تے رہے ہیں ،انہیں تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔ اپنے ان خبیث اقدامات میں پاکستان کے حکمرانوں نے تمام حدوں کو عبور کیا ہے،انہوں نے حزب کی خواتین کو ان کے شیر خواربچوں سمیت گرفتار کیا، حزب کے شباب کے والدوں کو اغوا کیا، کمپنی انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر حزب کے شباب کو نوکریوں سے بے دخل کیا ، عدالت میں حزب کے شباب کی ضمانت دینے والوں کو دھمکایا اور حزب کے ایک شباب کو اس حد تک تشدد کا نشانہ بنایا کہ اس کی کمر کے مہرے ناکارہ ہو گئے۔


اے مسلمانانِ پاکستان! جھنجھلاہٹ پر مبنی غدار حکمرانوں کے یہ اقدامات ان کے موقف کی کمزوری کو ظاہر کرتے ہیں، اورحالیہ اقدامات نے ان حکمرانوں کوکمزورتر کر دیا ہے۔ یہ اقدامات حزب التحریرکی اس شدید سیاسی مہم کے بعد اٹھائے گئے جس نے غداروں کو چکنا چور کر دیا اور انہیں مسلمانوں کے سامنے کسی بھی عزت و وقار سے محروم کر دیا۔ اس سیاسی مہم نے مسلح افواج میں موجود مخلص افسران کو اس امر پر ابھارا کہ وہ ان غداروں کو گلے سے پکڑلیں اور امت کے ہاتھوں انہیں وہ سزا دلوائیں جس کے وہ حق دار ہیں۔ امت، مسلح افواج اور ملک سے غداری کے خلاف اپنی سچائی میں کوئی لفظ نہ ملنے پر اِن غداروں نے اسلام کے اُن داعیوں پر ظلم ڈھانا شروع کر دیا ہے جو کہتے ہیں کہ ہمارا رب صرف اللہ ہے۔


اے مسلمانانِ پاکستان! یہ اقدامات ان ڈوبتے ہوئے حکمرانوں کی غداری کی ایک اور دلیل ہیں اور ان کی غداری کومزید عیاں کرتے ہیں۔ دیگر تمام غداریوں کی مانند یہ اقدامات بھی پاکستان کے حکمران اپنے آقا امریکہ کے کہنے پر اٹھا رہے ہیں۔ وہ امریکہ جو اوپر سے لے کر نیچے تک انہیں آڈر جاری کر تا ہے، ہر پالیسی ڈکٹیٹ کرا تا ہے اور ہر ڈالر اپنی مرضی سے خرچ کرواتا ہے۔ حزب التحریرکے خلاف حالیہ مہم امریکی چےئر مین جوائنٹ سٹاف' ایڈمرل مائیک مولن‘ کے دورے کے بعد شروع کی گئی ، جب اس نے اپریل میں حزب التحریرکی طرف سے پاکستان میں امریکی موجودگی کے خلاف ریلیوں اور ایبٹ آباد پر امریکی حملے کے بعد پاکستان کا دورہ کیا تھا۔


اے مسلمانانِ پاکستان! ایسے حکومتی اقدامات مومنین کے عزم اور کوششوں میں مزید اضافہ ہی کرتے ہیں اور اللہ کے وعدے اور مدد ونصرت پر ان کا ایمان مزید بڑھ جاتا ہے۔ اللہ کے اذن سے حزب التحریرکے شباب اسی طرح کھڑے رہیں گے جس طرح وہ گذشتہ کئی دہائیوں سے اسلامی دنیا کے جابر حکمرانوں کے سامنے ثابت قدمی سے کھڑے ہیں۔ اور وہ صبر و استقامت کے ساتھ اللہ الحی و القیوم کی بندگی کی طرف بلاتے رہیں گے، اوروہ اپنی اِس کوشش میں اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈریں گے ، یہاں تک کہ اللہ اپنا وعدہ پورا کر دے۔


رَبِّ انصُرْنِي عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِينَ
''اے میرے رب ، مجھے شریرلوگوں پر فتح عطا فرما ‘‘(العنکبوت:30)


اے مسلح افواج میں موجود مخلص افسران!

حزب التحریرکے شباب اللہ کے ساتھ اپنے کیے ہوئے وعدے کو پورا کر رہے ہیں۔ اب آپ کی باری ہے کہ آپ اپنا وعدہ پورا کریں۔ یہی وہ وقت ہے اے بھائیو کہ آپ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرۃ دیں، جو مومنین کے دلوں کوراحت دے گی اور انہیں ظالموں پر غالب کرے گی اور اُس دن غدارظالم حسرت زدہ ہو جائیں گے۔


وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ
''اور ظالم جلد ہی جان لیں گے کہ وہ کسی کروٹ گرنے والے ہیں ‘‘(الشعراء: 227)

 

Read more...

28رجب - نصرۃ اعلامیہ

یومِ سقوطِ خلافت 28رجب1432ھ سے قبل ہفتہ کے روزحزب التحریرولایہ پاکستان نے ملک بھر میں سیمینارز کا اہتمام کیا۔ پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود غداروں کی ایذرسانیوں اور اُن کے آقا امریکہ کے غیض وغضب کی پرواہ نہ کرتے ہوئے شرکاء نے اس سیمینارمیں شرکت کی۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لیے مددونصرت فراہم کریں۔ اِس موقع پر درج ذیل 'رجب نصرۃ اعلامیہ ‘جاری کیا گیا:


ہم غداروں کی' فوج دشمن‘ سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں:

1: امریکیوں کی نگرانی میں ہونے والے ایبٹ آباد آپریشن اور پھر امریکی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں ہونے والے پی این ایس مہران اور دیگرحساس فوجی تنصیبات اور شخصیات پر حملوں نے یہ بات ثابت کردی کہ غدار وں نے امریکہ کو ملک کے اندر فتنے کی فضا پیدا کرنے کے لیے کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے تاکہ اسے بہانہ بنا کر امریکہ قبائلی علاقوں میں اپنی صلیبی جنگ جاری رکھ سکے۔

2: اِن غداروں نے امریکی فوجیوں کواِس بات کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ جی ایچ کیو(GHQ)،فوجی اڈوں اور دوسری تنصیبات میں گھوم پھر سکیں اورآزادی سے وہاں کی جاسوسی کرسکیں اور مختلف کمزوریوں کا کھوج لگا سکیں۔

3: اِن غداروں نے امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پرائیویٹ عسکری تنظیموں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ، جو تنظیمی لحاظ سے کمزور طالبان کی صفوں میں آسانی سے لوگوں کو گُھسا کر بم دھماکے اورحملے کرواتے ہیں، جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے اور دیگر واقعات سے واضح ہے۔
4: یہ غدار امریکہ کے دفاع میں عوام اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود مخلص افسران کے غم و غصے کو ٹھنڈا کرنے اور انہیں دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔


ہم غداروں کی' معیشت دشمن‘ سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں

5: یہ غداراپنی غداری کے خلاف اُٹھنے والی مزاحمت کو ختم کرنے کے لیے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ امریکہ کے بغیر تو مسلمان فاقوں مرجائیں گے۔ حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ امریکہ کا ساتھ چھوڑنے سے امریکہ امتِ مسلمہ کے بے حساب وسائل لوٹنے کی قابلیت کھو بیٹھے گا،جبکہ امت کی خوشحالی لوٹ آئے گی۔ اور پاکستان جیسے ممالک کودئیے جانے والے مغربی سودی قرضے نہ تو ہمارے لیے امداد ہیں اور نہ ہی ہمیں فائدہ پہنچاتے ہیں بلکہ یہ قرضے ایک معاشی بوجھ اور ہمارے استحصال کا ذریعہ ہیں۔

6: سود کی وجہ سے پاکستان جیسے درجنوں ممالک قرض کی اصل رقم کئی بار واپس کرنے کے باوجودبدستور قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔

7: مزید برآں یہ قرضے ایسی شرائط سے مشروط ہوتے ہیں جو اس ملک کی معیشت کا گلا گھونٹی ہیں ، چنانچہ ملکیتِ عامہ جیسے انرجی ، معدنیات ، نیزٹیکسوں اور کرنسی سے متعلق شرائط کے نتیجے میں بنیادی ضروریات کی چیزوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے اور شدید افراطِ زرکی وجہ سے ایک ملک اپنی اصل معاشی صلاحیت کو استعمال میں لانے سے محروم رہتا ہے۔

8: اِن قرضوں کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کے حامل مسلم ممالک کی حیثیت یہ ہو چکی ہے کہ مغرب ''ترقی پذیر‘‘ دنیا کہہ کر ان کا تمسخر اڑاتا ہے، اگرچہ یہ سرمایہ دارانہ قرضے اُنہیں کبھی بھی ''ترقی یافتہ‘‘ نہیں بننے دیں گے۔

9: جہاں تک غداروں کا تعلق ہے تو یہ ایک کھلا راز ہے کہ پچھلے پچاس سال کے دوران یہ غدارقرض اور ٹھیکوں میں سے فنڈز کو ہڑپ کرتے رہے ہیں، اور اس خیانت میں امریکہ کی مرضی بھی شامل تھی ۔ یہ حقیقت اقتدار میں آنے سے قبل اور اقتدار چھوڑنے پر ان کی ذاتی دولت میں ہوشربااضافے سے نہایت واضح ہے۔
10: یہی وہ وقت ہے کہ اِس نام نہاد معاشی امداد کو مسترد کیا جائے اور اسلام کو نافذ کیا جائے اور امتِ مسلمہ کی اصل طاقت کو بروئے کار لایاجائے۔ وہ امتِ مسلمہ کہ جس کے موجودہ وسائل کے سامنے مغربی اقوام کے وسائل کچھ حیثیت نہیں رکھتے اور وہ امتِ مسلمہ جو اسلام کے نفاذ کی وجہ سے دنیا میں ایک ہزار سال سے زائد عرصے تک واحد معاشی سپر پاور تھی۔

 

ہم غداروں کی' ریاست دشمن‘ سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں

11: یہ جھوٹے غدار اِس بات کا بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ فوجی اتحاد کیے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دراصل اِن غدار وں کا وجود اور اقتدار امریکہ کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا، جبکہ پاکستان تو امریکہ کے بغیر ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔

12: مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننا پاکستان کے لیے محض تباہی وبربادی کا باعث بنا ہے۔ پاکستان کی معیشت کو دسیوں ارب ڈالر کا نقصان اُٹھانا پڑا، لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے یا پھر اُنہیں نقل مکانی کرنا پڑی ، ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں کے ساتھ ساتھ کئی ہزار عام لوگ بھی اِس جنگ کا لقمہ بن گئے ۔

13: جہاں تک امریکہ سے ملنے والی فوجی ٹیکنالوجی کا تعلق ہے تو امریکہ یہ ٹیکنالوجی صرف اُسی قدر فراہم کرتا ہے کہ ہم بہرحال اس کے مرہونِ منت رہیں اور وہ کبھی بھی ایسی ٹیکنالوجی فراہم نہیں کرے گا کہ جس کے بل بوتے پر مسلمانوں کی مسلح افواج امتِ مسلمہ کے حقیقی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے آزادانہ قدم اٹھا سکیں۔

14: استعمار ی کفارظاہری طورپر مضبوط نظر آتے ہیں لیکن وہ اندر سے نہایت کمزور اور بزدل ہیں۔ اُن کے پاس جدید ہتھیار تو ہیں مگر بہادر لوگوں کی کمی ہے۔ بہادرلوگوں کے بغیر یہ ہتھیارمسلم امت کے سامنے غیر مؤثر ہیں کہ جس امت کے ہتھیار اپنے دشمنوں کے ہتھیاروں سے یکسر مختلف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ گزشتہ دس سالوں سے افغانستان میں انتہائی قلیل ہتھیاروں سے لیس مجاہدین کا سامنا کررہا ہے لیکن پھر بھی وہ افغانستان پر اپنا قبضہ مستحکم نہیں کرپایااور اب وہ فوجی انخلاء اور مذاکرات کی راہ اپنانے پر مجبور ہوچکا ہے۔
15: اگر صرف پاکستان ہی اپنی فوجی مدد سے ہاتھ کھینچ لے ،امریکہ کو مہیا کردہ فوجی اڈوں کو بند کردے اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کو جانے والی سپلائی لائن کاٹ دے تو امریکہ کی اصل طاقت بے نقاب ہوجائے گی۔ امریکہ جس کا مطمع نظر صرف دنیاوی زندگی ہے ،ایک گرتی ہوئی معیشت کے ہوتے ہوئے افغانستان میں موجود اپنے ایک لاکھ فوجیوں کاشدید نقصان، یا اپنے تیل کی سپلائی کی بندش یا پھر بحیرہ عرب میں اپنے تجارتی جہازوں پر حملوں کا نقصان مول نہیں لے سکتا۔ اور امریکہ اللہ پرایمان رکھنے والی اور ایٹمی قوت کی حامل دنیا کی چھٹی بڑی فوج سے لڑائی مول لینے کا حوصلہ نہیں رکھتا ۔


فوج کے مخلص افسران کو پکار کہ وہ خلافت کے قیام کے لییحزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں

ہم اس اعلامیے کے اختتام میں پاکستان کی مسلح افواج کے مخلص افسران سے کہتے ہیں:


'' آج ،تیونس سے لے کر انڈونیشیا تک اور سوڈان سے لے کر ازبکستان تک پوری امت، اسلام اور اسلامی ریاستِ خلافت کامطالبہ کررہی ہے۔ خلافت کا قیام ہی وقت کی ضرورت ہے جو امتِ مسلمہ کو دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کی حامل واحد ریاست میں تبدیل کردے گی۔ اِس وقت جب آپ لوگ مسلمانوں کی اہانت ، کسمپرسی اور تباہی وبربادی کو دیکھ رہے ہیں،تو دوسری طرف اُمتِ مسلمہ بھی مسلمانوں کی سب سے زیادہ طاقتور مسلح افواج کے مخلص افسران ہونے کی بنا پرآپ کی طرف دیکھ رہی ہے، کہ آپ ہی وہ لوگ ہیں جوپاکستان کو ریاستِ خلافت کا نقطۂ آغاز بناسکتے ہیں ۔ کیا اب وقت نہیں آ گیاکہ ظالم امریکہ جس نے شمالی امریکہ سے لے کر شمال مشرقی ایشیا تک اقوام کو تباہی وبربادی سے دوچار کیا ہے، کو اس کی اصل وقعت تک پہنچایا جائے اور اسے تاریخ کے سیاہ کوڑے دان میں پہنچا دیا جائے ،جیسا کہ روم اور فارس کی جابر سلطنتوں کے ساتھ ماضی میں ہوچکا ہے۔ کیا یہی وہ وقت نہیں کہ یہ امت بنی نوع انسان کی قیادت کے طور پر اپنا اصل منصب سنبھال لے جیسا کہ ماضی میں ایک ہزار سال تک اسے یہ مقام حاصل تھا، وہ اسلام کے لیے علاقوں کو فتح کرتی تھی اور لوگوں کو انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے ظلم سے نجات دلاتی تھی۔ کیا آپ یہ عظیم سعادت حاصل نہیں کرنا چاہیں گے جو اُس دن آپ کے مرتبے کو بلند کرے گا جس دن آپ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونگے۔ چنانچہ ریاستِ خلافت کے دوبارہ قیام کے ذریعے اسلام کے نفاذ کے لیے حزب التحریرکو مددونصرت دیں، جو ظالموں کو سزا دے گی اور مومنوں کے دلوں کو راحت پہنچائے گی۔


( قَاتِلُوْہُمْ یُعَذِّبْہُمُ اللّٰہُ بِأَیْْدِیْکُمْ وَیُخْزِہِمْ وَیَنْصُرْکُمْ عَلَیْْہِمْ وَیَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ)
''ان سے لڑو، اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا اور انہیں رسوا کرے گا اور تمہیں ان پر غلبہ دے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا بخشے گا‘‘ (التوبہ:14)

Read more...

اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران! سِول و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹائو - کرو فرض پورا، خلافت کو لائو

 

ایبٹ آباد حملے کرنے کے دوران پاکستان کی فضائی اور زمینی حدود کی خلاف ورزی کے متعلق اظہارِ خیال کرتے ہوئے 18مئی2011ئ کوامریکی ڈیفنس سیکرٹری رابرٹ گیٹس نے کہاکہ ''اگر میں پاکستان کی جگہ ہوتا، تو میں کہہ سکتا تھا کہ میں پہلے ہی اسکی قیمت بھگت چکا ہوں۔ مجھے﴿یعنی پاکستان کو﴾ ذلیل کیا گیا۔ مجھے یہ دکھایا جاچکا ہے کہ امریکی یہاں آسکتے ہیں اور بلا خوف و خطر کاروائی کرسکتے ہیں۔‘‘


یہ سِول اور فوجی قیادت کی ذمہ داری تھی کہ وہ امریکیوں کے ہاتھوں مزید کسی نقصان سے مسلمانوں کا تحفظ کرنے کے لیے متحرک ہوتے۔ یہ اُن پر لازم تھا کہ وہ اُن تمام امریکی فوجیوں کو ملک سے نکال باہر کرتے ، جو جی ایچ کیو﴿GHQ﴾،فوجی اڈوں اور دوسری تنصیبات میں گھومتے پھر رہے ہیں، اورآزادی سے وہاں کی جاسوسی کررہے ہیں اور مختلف کمزوریوں کا کھوج لگا رہے ہیں۔ یہ سِول اورفوجی قیادت کی ہی ذمہ داری تھی کہ وہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پرائیویٹ عسکری تنظیموں کو نکال باہر کرتے ، جو تنظیمی لحاظ سے کمزور طالبان کی صفوں میں لوگوں کو گُھسا کر بم دھماکے اورحملے کرواتی ہیں، جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے اور دیگر واقعات سے واضح ہے۔ سِول اور فوجی مقامات پر کئے جانے والے یہ حملے فتنے کی فضا پیدا کرنے کے لیے ہیں تاکہ قبائلی علاقوں میں امریکی صلیبی جنگ کو حق بجانب ثابت کیا جاسکے۔ لیکن مسلمانوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اُٹھانے کی بجائے سول وفوجی قیادت میں موجود یہ غدار امریکہ کے دفاع کے لیے دوڑتے پھرتے ہیں ،کہ کسی طرح عوام اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود آپ جیسے مخلص افسران کے غم و غصے کو ٹھنڈا کیا جائے۔ اِس لیے یہ اِتنی حیرانی کی بات نہ تھی کہ 22اور 23مئی کو کراچی میں مہران نیول ائیر بیس پر حملے کے دوران مسلمان ایک بار پھر اپنے لوگوں کی لاشیں گنتے رہے۔ اور یہ بات عین متوقع ہے کہ پاکستان کے مسلمانوں کو مزید ہلاکتوں کا سامنا کرناپڑے گا کیونکہ امریکی کرم ایجنسی اور شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لیے پاکستان کی مسلح افواج پرمسلسل دبائو ڈال رہے ہیں۔


مزید برآںاِن غداروں کی غداری نے امریکیوں کو دیدہ دلیر بنا دیا ہے۔ امریکی صدر اوبامہ نے 22مئی 2011ئ کویہ کہتے ہوئے پاکستان پر مزید حملوں کی نوید سنائی : ''ہم نے کسی بھی اور جگہ کی نسبت پاکستان کی سرزمین پر سب سے زیادہ دہشت گرد قتل کئے ہیں...تاہم ابھی مزید کام کرنا باقی ہے‘‘ ۔ آج امریکی بالکل اُسی طرح بات کررہے ہیں جیسے ماضی میں اِیسٹ انڈیا کمپنی اسلامی برصغیر پر قبضہ کرنے سے قبل بات کیاکرتی تھی کہ اُسے اپنے تجارتی مفادات کے تحفظ کے لیے مضبوط آرمی کی ضرورت ہے۔ 22مئی 2011ئ کو امریکی ڈیفنس سیکرٹری رابرٹ گیٹس نے اس خطے میں ایک مضبوط امریکی فوج کی ضرورت کے لیے یہ جواز پیش کیا '' تجارتی رستوں اور توانائی کی ترسیل کی حفاظت کے لیے اور آئندہ کے کسی دشمن کو ایسے غلط اندازے لگانے سے پیشگی روکنے کے لیے، جو کئی مرتبہ جنگ کا باعث بن جاتے ہیں‘‘۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!

اِن غداروں کو پاکستان، مسلم علاقوں، مسلمانوں اور اسلام کی کوئی پرواہ نہیں۔ اِن کی پہلی اور واحد ترجیح اپنے ذاتی مفادات کا تحفظ کرنااور اپنے آقا امریکہ کی حمایت کو اپنے لیے برقرار رکھنا ہے۔ یہ غدارآپ کے ارادوں کو متزلزل کرنے کے لیے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ امریکہ کے بغیر تو مسلمان فاقوں مرجائیں گے، تاکہ آپ لوگ کسی طرح اُن کی غداری کو قبول کرلیں۔ حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ امریکہ کے بغیر دراصل یہ غدار اپنی ذاتی دولت سے محروم ہوجائیں گے اور امریکہ امتِ مسلمہ کے بے حساب وسائل لوٹنے کی قابلیت کھو بیٹھے گا،جبکہ امت تو امریکہ کے بغیرسکھ کا سانس لے گی اور اس کی خوشحالی لوٹ آئے گی۔


اور وہ قرضے جو امریکہ اور مغرب کی طرف سے پاکستان کودیے جاتے ہیں تو ان کی اصلیت یہ ہے کہ یہ مغربی سودی قرضے نہ تو ہمارے لیے امداد ہیں اور نہ ہی ہمیں فائدہ پہنچاتے ہیں بلکہ یہ قرضے ایک معاشی بوجھ اور ہمارے استحصال کا ذریعہ ہیں۔ سود کی وجہ سے پاکستان جیسے درجنوں ممالک قرض کی اصل رقم کئی بار واپس کرنے کے باوجودبدستور قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ مزید برآں یہ قرضے ایسی شرائط سے مشروط ہوتے ہیں جو اس ملک کی معیشت کا گلا گھونٹ دیتی ہیں ، چنانچہ ملکیتِ عامہ جیسے انرجی ، معدنیات ، نیزٹیکسوں اور کرنسی سے متعلق شرائط کے نتیجے میں بنیادی ضروریات کی چیزوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے اور شدید افراطِ زرکی وجہ سے ایک ملک اپنی اصل معاشی صلاحیت کو استعمال میںلانے سے محروم رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کے حامل مسلم ممالک کی حیثیت یہ ہو چکی ہے کہ مغرب ''ترقی پذیر‘‘ دنیا کہہ کر ان کا تمسخر اڑاتا ہے، اگرچہ یہ سرمایہ دارانہ قرضے اُنہیں کبھی بھی ''ترقی یافتہ‘‘ نہیں بننے دیں گے۔


جہاں تک غداروں کا تعلق ہے تو یہ ایک کھلا راز ہے کہ پچھلے پچاس سال کے دوران یہ غدارقرض اور ٹھیکوں میں سے فنڈز کو ہڑپ کرتے رہے ہیں، اور اس خیانت میں امریکہ کی مرضی بھی شامل ہوتی ہے ۔ یہ حقیقت اقتدار میں آنے سے قبل اور اقتدار چھوڑنے پر ان کی ذاتی دولت میں ہوشربااضافے سے نہایت واضح ہے۔ تو کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیاکہ اِس نام نہاد معاشی امداد کو مسترد کیا جائے اور اسلام کو نافذ کیا جائے اور امتِ مسلمہ کی اصل طاقت کو بروئے کار لایاجائے؟ وہ امتِ مسلمہ کہ جس کے موجودہ وسائل کے سامنے مغربی اقوام کے وسائل کچھ حیثیت نہیں رکھتے اور وہ امتِ مسلمہ جو اسلام کے نفاذ کی وجہ سے دنیا میں ایک ہزار سال سے زائد عرصے تک واحد معاشی سپر پاور تھی۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!

یہ جھوٹے غدار آپ کے سامنے اِس بات کا بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ فوجی اتحاد کیے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دراصل یہ غدار امریکہ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے ،جبکہ پاکستان کی ترقی توامریکہ سے نجات حاصل کرنے سے ہی ممکن ہے ۔ مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننا پاکستان کے لیے محض تباہی وبربادی کا باعث بنا ہے۔ پاکستان کی معیشت کو دسیوں ارب ڈالر کا نقصان اُٹھانا پڑا، لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے یا پھر اُنہیں نقل مکانی کرنا پڑی ، ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں کے ساتھ ساتھ کئی ہزار عام لوگ بھی اِس جنگ کا لقمہ بن گئے ۔ گویا دشمن توپاکستان پر پہلے سے ہی حملہ آور ہے! اور جہاں تک امریکہ سے ملنے والی فوجی ٹیکنالوجی کا تعلق ہے تو امریکہ یہ ٹیکنالوجی صرف اُسی قدر فراہم کرتا ہے کہ ہم بہرحال اس کے مرہونِ منت رہیںاور وہ کبھی بھی ایسی ٹیکنالوجی فراہم نہیں کرے گا کہ جس کے بل بوتے پر مسلمانوں کی مسلح افواج امتِ مسلمہ کے حقیقی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے آزادانہ قدم اٹھا سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ پاکستان کو 25سال پرانے F-16 طیارے فراہم کرتا ہے جبکہ اوبامہ کا نمائندہ جان کیری اپنے سٹیلتھ ہیلی کاپٹر، جو ایبٹ آبادمیں تباہ ہوگیا تھا، کا ملبہ تک واپس لے گیا ، اور تو جیح یہ پیش کی کہ امریکہ کو ڈر ہے کہ کہیں چین اِس ٹیکنالوجی کو حاصل نہ کرلے حالانکہ چین کے پاس ایسی ٹیکنالوجی پہلے ہی موجود ہے۔ حقیقت میں اسے خوف مسلمانوں سے ہے کہ کہیں وہ یہ ٹیکنالوجی حاصل نہ کرلیں!!


جہاں تک امریکہ کے غیض وغضب کا سامنا کرنے کی بات ہے تو استعمار ی کفارظاہری طورپر مضبوط نظر آتے ہیں لیکن وہ اندر سے نہایت کمزور اور بزدل ہیں۔ اُن کے پاس جدید ہتھیار تو ہیں مگر بہادر لوگوں کی کمی ہے۔ بہادرلوگوں کے بغیر یہ ہتھیارمسلم امت کے سامنے غیر مؤثر ہیں کہ جس امت کے ہتھیار اپنے دشمنوں کے ہتھیاروں سے یکسر مختلف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ گزشتہ دس سالوں سے افغانستان میں انتہائی قلیل ہتھیاروں سے لیس مجاہدین کا سامنا کررہا ہے لیکن پھر بھی وہ افغانستان پر اپنا قبضہ مستحکم نہیں کرپایااور اب وہ فوجی انخلائ اور مذاکرات کی راہ اپنانے پر مجبور ہوچکا ہے۔ اگر صرف پاکستان ہی اپنی فوجی مدد سے ہاتھ کھینچ لے ،امریکہ کو مہیا کردہ فوجی اڈوں کو بند کردے اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کو جانے والی سپلائی لائن کاٹ دے تو امریکہ کی اصل طاقت بے نقاب ہوجائے گی۔ مزید برآں امریکی قوم جن کا مطمع نظر صرف یہی زندگی ہے ، کیا یہ قوم ایک گرتی ہوئی معیشت کے ہوتے ہوئے افغانستان میں موجود اپنے ایک لاکھ فوجیوں کاشدید نقصان، یا اپنے تیل کی سپلائی کی بندش یا پھر بحیرہ عرب میں اپنے تجارتی جہازوں پر حملوں کو برداشت کرپائے گی؟ اور کیا امریکہ اللہ پرایمان رکھنے والی اور ایٹمی قوت کی حامل دنیا کی چھٹی بڑی فوج سے لڑائی مول لینے کی طاقت رکھتا ہے؟ یہی وجہ تھی کہ 11مارچ 2009ئ کو چیئرمین امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیکل مولن سمیت اوبامہ انتظامیہ کے اہم عہدیداروں کے سامنے اپنی پری زینٹیشن کے دوران 'افغانستان اِنٹر ایجنسی پالیسی ریویو‘کے چیئرمین بروس رِڈل نے کہا کہ ہم نے پاکستان پر حملہ آور ہونے کی انتہائی آپشن کو بھی سامنے رکھا اور ظاہر ہے کہ اِس آپشن کو فوراً مسترد کردیا کیونکہ ایک ایسے ملک پر حملہ کرنا جس کے پاس درجنوں ایٹمی ہتھیار ہوں پاگل پن سے بھی آگے کی چیز ہے۔ اور اس پر سب نے اتفاق کیا۔


اے محترم افسران
، کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیاکہ اِن غداروں کو ہٹا کر امریکہ کے ساتھ اِس نام نہاد اتحاد کو ختم کردیا جائے اور اِس کی جگہ خلافت کو نافذ کیا جائے؟ وہ خلافت جو ماضی میں بین الاقوامی سیاست اور عالمی فیصلوں میں بنیادی کردار اداکیاکرتی تھی ، جس کی فوج کوناقابلِ تسخیر سمجھا جاتا تھااور جس کا سامنا کرنے سے اس وقت کے شہنشاہ اور بادشاہ گھبرایا کرتے تھے۔ یہ خلافت توپوں سے لے کر تارپِیڈو تک تمام ہتھیار خود تیار کرتی تھی، جن کا اپنے زمانے میں کوئی ثانی نہ تھا۔ اور مستقبل قریب میں رونما ہونے والی خلافت بھی مسلمانوں اور اسلام کے تحفظ کے لیے آزادانہ فیصلے کرے گی، کیونکہ خلافت فوجی سازوسامان کے حوالے سے دوسروں پر انحصار نہیں کرے گی بلکہ ایسی طاقتور انڈسٹری کھڑی کرے گی کہ جس کی وجہ سے مسلمان ایک بار پھر فوجی ٹیکنالوجی میں دنیا کی قیادت کریں گے۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!

آج ،تیونس سے لے کر انڈونیشیا تک اور سوڈان سے لے کر ازبکستان تک پوری امت، اسلام اور اسلامی ریاستِ خلافت کامطالبہ کررہی ہے۔ خلافت کا قیام ہی وقت کی ضرورت ہے جو امتِ مسلمہ کو دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کی حامل واحد ریاست میں تبدیل کردے گی۔ اِس وقت جب آپ لوگ مسلمانوں کی اہانت ، کسمپرسی اور تباہی وبربادی کو دیکھ رہے ہیں،تو دوسری طرف اُمتِ مسلمہ بھی مسلمانوں کی سب سے زیادہ طاقتور مسلح افواج کے مخلص افسران ہونے کی بنا پرآپ کی طرف دیکھ رہی ہے، کہ آپ ہی وہ لوگ ہیں جوپاکستان کو ریاستِ خلافت کا نقطۂ آغاز بناسکتے ہیں ۔ کیا اب وقت نہیں آ گیاکہ ظالم امریکہ جس نے شمالی امریکہ سے لے کر شمال مشرقی ایشیا تک اقوام کو تباہی وبربادی سے دوچار کیا ہے، کو اس کی اصل وقعت تک پہنچایا جائے اور اسے تاریخ کے سیاہ کوڑے دان میں پہنچا دیا جائے ،جیسا کہ روم اور فارس کی جابر سلطنتوںکے ساتھ ماضی میں ہوچکا ہے۔ کیا یہی وہ وقت نہیںکہ یہ امت بنی نوع انسان کی قیادت کے طور پر اپنا اصل منصب سنبھال لے جیسا کہ ماضی میں ایک ہزار سال تک اسے یہ مقام حاصل تھا، وہ اسلام کے لیے علاقوں کو فتح کرتی تھی اور لوگوں کو انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے ظلم سے نجات دلاتی تھی۔ کیا آپ یہ عظیم سعادت حاصل نہیں کرنا چاہیں گے جو اُس دن آپ کے مرتبے کو بلند کرے گا جس دن آپ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونگے۔ چنانچہ اسلام کے نفاذ کے لیے اور ریاستِ خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے حزب التحریر کو مددونصرت دیں، جو ظالموں کو سزا دے گی اور مومنوں کے دلوں کو راحت پہنچائے گی۔


﴿ قَاتِلُوْہُمْ یُعَذِّبْہُمُ اللّٰہُ بِأَیْْدِیْکُمْ وَیُخْزِہِمْ وَیَنْصُرْکُمْ عَلَیْْہِمْ وَیَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ﴾
''ان سے لڑو، اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا اور انہیںرسوا کرے گا اور تمہیں ان پر غلبہ دے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا بخشے گا‘‘ ﴿التوبہ:14﴾

Read more...

اب بہت ہو چکا! ان غدار حکمرانوں کو اپنے گلے سے اُتار پھینکو اور اِن کی بجائے خلافت کوقائم کرو

اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!


یہ کسی بھی صاحبِ عقل فوجی آفیسر کے منہ پر تھپڑ ہے کہ 2مئی کو ،رات کی تاریکی میں ،امریکی ہیلی کاپٹروں نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور امریکی فوجی پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کو پامال کرتے ہوئے ، چوروں کی طرح ایبٹ آباد میں موجود گھر میں داخل ہو ئے، جو اسلامی دنیا کی سب سے بڑی فوج کی ملٹری اکیڈمی سے چند منٹ کے فاصلے پر واقع ہے۔ دشمن کافر فوجیوں نے ڈاکوؤں کی طرح ایک گھر پر دھاوا بولا اور گھر میں موجود مسلمان مردوں، عورتوں اور بچوں کی پرواہ نہ کر تے ہوئے اسامہ بن لادن کو نشانہ بنایا اور پھر اس کی لاش کو سمندر برد کر دیا! وہ نہتا اُسامہ بن لادن کہ جس کی فوجی طاقت اُن مغربی افواج کی کسی بٹالین کے دسویں حصے سے بھی کم تھی ، جو پچھلی ایک دہائی سے اس خطے میں اسے ڈھونڈ رہی تھیں۔


یہ آپ لوگوں کے منہ پر ایک تھپڑ ہے کہ اسلامی سرزمین کی یہ کھلی پامالی اُن لوگوں کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہ تھی ،کہ جن کے ماتحت آپ کا م کر رہے ہیں، اور جنہوں نے اسی طرح اس سرزمین کو دشمن سے محفوظ رکھنے کا حلف اٹھایا تھا ،جیسا کہ آپ نے اٹھا رکھا ہے ۔ تاہم انہوں نے اپنے اس حلف کو توڑ دیا اور دشمن کے لیے سستے جاسوس کا کردار ادا کیا ،اور اپنے آقاؤں کو اُس گھر کی نشاندہی کر کے دی جس پر وہ چوری چھپے ہاتھ ڈالنا چاہتے تھے۔ کیا اس وقت آپ کا خون نہیں کھولتا جب آپ یہ پڑھتے ہیں کہ افغانستان میں اتحادی افواج کا سربراہ امریکی جنرل پیٹریاس(Patreus) اور آپ کا آرمی چیف جنر ل کیانی 25اپریل2011کو چکلالہ ائیر بیس پر ملے ، اور پھر اسی رات کو جنرل پیٹریاس نے وائٹ ہاؤس میں جاری میٹنگ میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کی، اور اس میٹنگ کی سربراہی امریکی صدر اوبامہ خود کر رہا تھا۔ پھر اگلے ہی دن آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا نے آرمی کی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی میٹنگ میں غیر معمولی شرکت کی ، حالانکہ آئی ایس آئی کا سربراہ عام طور پر اس میٹنگ کا حصہ نہیں ہواکرتا۔ یہی وہ ملاقات ہے جس کی طرف اوبامہ نے اپنی تقریر میں اشارہ کیا ، جس میں اس نے نہایت تکبر کے ساتھ اُسامہ بن لادن کی موت کا اعلان کیا ۔ اوبامہ نے کہا : ''اور بالآخر پچھلے ہفتے میں نے فیصلہ کیا کہ اب ہمارے پاس جاسوسی کی اتنی معلومات آ گئی ہیں کہ ہم ایکشن لیں اور میں نے اسامہ بن لادن کو پکڑنے کے لیے آپریشن کا حکم جاری کیا ،تاکہ اسے سزا دی جائے ‘‘۔


بے شک اس واقعے کے نتیجے میں دشمن کفار کو مزید حوصلہ مل گیا ہے کہ وہ آئندہ اس سے بھی زیادہ سنگین خلاف ورزیاں کرنے کی جسارت کریں۔ چنانچہ ایک طرف تواوباما نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ امریکہ مزید ایسے آپریشن کرے گا، تو دوسری طرف بزدل ہندوؤں نے بھی سر اٹھا نا شروع کر دیا ہے۔ 4مئی 2011کو بھارت کے آرمی چیف جنرل 'وی کے سنگھ‘ نے کہا:''افواج کے تینوں حصے (یعنی آرمی، نیوی اورائیر فورس) ضرورت پڑنے پر(پاکستان میں) ایسے ہی آپریشن کر سکتے ہیں‘‘۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!


آپ کے اوپر موجود غدار حکمرانوں نے ایک بار نہیں بلکہ کئی مرتبہ اپنے حلف کو توڑا ہے ۔ اوریہ پہلی بار نہیں کہ انہوں نے آپ کو دھوکہ دیا ہے بلکہ اس سے پہلے بھی وہ کئی مرتبہ آپ کو دھوکہ دے چکے ہیں جبکہ ہر مرتبہ وہ یہ اصرار کرتے رہے ہیں کہ وہ بالکل مخلص ہیں اور ان کے اقدامات پاکستان کے مفاد میں ہیں۔ یہ غدار حکمران امریکہ کی خاطر افغانستان اور قبائلی علاقوں میں آپ کا اور قبائلی مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں، اور اس بات کے لیے بھی تیار بیٹھے ہیں کہ شمالی وزیرستان میں اس خون کو مزید بہا یا جائے۔ جبکہ دوسری طرف وہ کشمیر کے مسلمانوں کی مدد کو کمزور سے کمزور تر کر رہے ہیں ، اور کشمیری مسلمانوں کے حقِ آزادی اور باقی اسلامی علاقوں کے ساتھ ان کے الحاق سے رُوگردانی کر چکے ہیں ۔ ان حکمرانوں نے ہی پاکستان میں فتنے کی فضاء کو پیدا کرنے اور آپ کو قبائلی علاقوں میں لڑنے پر مجبور کرنے کے لیے امریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیموں پرپاکستان کے دروازے کھولے اور ابھی بھی کھول رکھے ہیں، جو پاکستان میں عوامی مقامات، عبادت گاہوں، سکولوں ، سیکیورٹی اداروں ، فوجی تنصیبات اور مارکیٹوں میں دھماکے کروا رہی ہیں اور قتل و غارت کر رہی ہیں۔ ان حکمرانوں نے آپ پر دباؤ ڈالنے کے لیے امریکہ کو پاکستان میں ائیر فورس فیسلٹی فراہم کر رکھی ہے ، تاکہ ڈرون طیارے قبائلی مسلمانوں کے سروں پر انہی کے گھروں کی چھتیں گرائیں۔ انہوں نے ہی پاکستان کے جی ایچ کیو میں امریکی فوجی عہدیداروں کی آمدورفت کا انتظام کیا تاکہ صلیبی کفار نہایت قریب سے آپ کی نگرانی کر سکیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکی میرینز (marines)نے بلوچستان میں چمن بارڈر کے نزدیک پڑاؤ ڈال رکھاہے۔ ان غدار حکمرانوں نے پاکستان کو امریکہ کے حوالے کر دیا ہے کہ وہ پاکستان کو اس طرح استعمال کرے کہ گویا پاکستان امریکہ ہی کا حصہ ہے ، جہاں امریکی انٹیلی جنس اپنے دہشت گردانہ آپریشن کر رہی ہے اور امریکہ کے سفارت خانے اور قونصل خانے فوجی قلعوں کا کام دے رہے ہیں ، جہاں سے امریکی عہدیدار پاکستان کے حکمرانوں کو احکامات جاری کرتے ہیں،اورایک طویل سپلائی لائن پاکستان کے بیچوں بیچ گزر رہی ہے ، جس کے ذریعے افغانستان اور پاکستان میں موجود امریکی صلیبیوں کو خوراک، شراب، گولہ بارود اور اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔


یہ غدار حکمران کئی بار اس حلف کو توڑ چکے ہیں جوانہوں نے اٹھایا تھا ، جبکہ یہ آپ لوگوں کو آپ کے حلف کے متعلق یاد دہانی کراتے رہتے ہیں۔ ان حکمرانوں نے قابلِ نفرت کافر دشمنوں کے ساتھ گٹھ جوڑ بنانے، اُن کے لیے آپ کا پسینہ اور خون بہانے اور اُن کے قدم جمانے کے لیے دن رات کام کر کے اپنے آپ کو قیامت کے روز اللہ سبحانہ تعالیٰ کے غیض وغضب کا حقدار بنا لیا ہے ۔ انہوں نے اللہ سبحانہ تعالیٰ کے اِس حکم کے باوجود بھی اللہ ، اُس کے رسول ﷺ اور مومنین کے دشمنوں کو اپنا دوست بنا رکھا ہے:


(يَا أَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ )
''اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو!میرے اورخود اپنے دشمنوں کواپنا دوست نہ بناؤ ،تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کا انکار کرتے ہیں جو تمہارے پاس آ چکا ہے‘‘(الممتحنۃ:1)


اے مسلح افواج میں موجود مخلص فوجی افسران!


آپ کا وہ حلف کہاں گیا، جو آپ نے دشمن کفار سے اِس اسلامی علاقے اور یہاں پر بسنے والے مسلمانوں کی حفاظت کے نام پر اٹھایا تھا؟ آپ قیامت کے روز کن کی صفوں میں شامل ہونا چاہیں گے؟ اِس امت اور رسول اللہ ﷺ کے محبوب لوگوں کی صفوں میں یا پھر اِن غدار حکمرانوں اور اِن کے کافر آقا ؤں کے ساتھ؟ یہ ایک کھلا راز ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج ہی پاکستان میں حقیقی قوت واختیار کی مالک ہیں اورپسِ پردہ حکومت اور عدلیہ جیسے سِول اداروں پر ان کا بے پناہ اثر ورسوخ ہے۔ پس ان تمام تر سنگین اقدامات کی ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے ۔ اور یہ آپ ہی کی ذمہ داری ہے کہ آپ حالات مزید خراب نہ ہونے دیں۔


ایک مسلم آفیسر ہونے کے ناطے آپ کو سب سے زیادہ اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ روزِ حساب ایسی حالت میں کھڑے ہوں کہ آپ کے پاس اپنے لیے کوئی حجت موجود نہ ہو، کیونکہ صورتِ حال یہ ہے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے آپ کو وہ قابلیت دے رکھی ہے کہ آپ اپنے لوگوں کی بربادی کا اختتام کر سکتے ہیں۔ اپنی خاموشی، سستی اور کمزوری کے باعث اپنے آپ کواُس شخص کی مانند نہ کرلیں جسے قیامت کے دن فساد برپاکرنے والوں کے حواری کے طور پر کھڑا کیا جائے گا، جو گمراہی اور کج روی میں لوگوں کی قیادت کرتے رہے۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ کا ارشادہے:


(وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَکُبَرَاءَ نَا فَأَضَلُّونَا السَّبِیْلَا )
''اور وہ کہیں گے کہ ہمارے پروردگار! ہم نے اپنے سرداروں اور بڑے لوگوں کا کہا مانا، تو انہوں نے ہمیں سیدھے رستے سے گمراہ کردیا‘‘ (الاحزاب:67)


(وَإِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ فَيَقُولُ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنْتُمْ مُغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًا مِنَ النَّارِ

قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُلٌّ فِيهَا إِنَّ اللَّهَ قَدْ حَكَمَ بَيْنَ الْعِبَادِ)
''اور جب وہ دوزخ میں جھگڑیں گے، تو ادنیٰ درجے کے لوگ اپنے بڑوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابع تھے تو کیا تم دوزخ (کے عذاب) کا کچھ حصہ ہم سے دور کرسکتے ہو؟ بڑے آدمی کہیں گے کہ تم (بھی اور) ہم (بھی) سب دوزخ میں ہیں، اوراللہ بندوں میں فیصلہ کرچکا ہے‘‘ (الغافر:47-48)


آپ سے درکار یہ ہے کہ آپ اللہ، اُس کے رسول ﷺاور مومنین کی خاطر ایک مخلصانہ اور جامع منصوبہ تیار کریں ،جسے مخلص افسر عملی جامہ پہنائیں، تاکہ اقتدار کو غدار حکمرانوں سے لے کر مخلص اور باخبر جماعت حزب التحریرکو منتقل کیا جائے اور یوں وہ خلافت قائم ہو جائے، جو اسلام کے احکامات کے ذریعے حکمرانی کرے گی ، مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزاد کرائے گی اوراُنہیں آپس میں ضم کرکے وحدت بخشے گی۔


اب وقت آچکا ہے کہ آپ حزب التحریرکے ساتھ جم کر کھڑے ہوجائیں، اوراپنے اُن مسلح بھائیوں کو یادکریں جنہوں نے آپ سے قبل مدینہ میں اسلام کو بطورِ ریاست قائم کیا تھا، جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو مادی مددونصرت دی تھی۔ سعد بن معاذ رضي الله عنه انہی میں سے ایک تھے ، اور جب سعدؓکانتقال ہوا، اور ان کی والدہ رونے لگیں، تو آپ ﷺ نے ان سے کہا تھا:


((لیرقا (لینقطع) دمعک، و یذھب حزنک، قان ابنک اول من ضحک اللّٰہ لہ واھتز لہ العرش))
''آپ کے آنسو تھم جائیں گے اور آپ کا غم ہلکا ہو جائے گا، اگر آپ یہ جان لو کہ آپ کا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کیلئے اللہ مسکرایا اور اللہ کاعرش ہل گیا ‘‘ (طبرانی)


یہی وقت ہے، تو اے بھائیو جواب دو!

http://ht-facebook.notlong.com

Read more...

غدار حکمرانوں کا پاکستان کی خودمختاری پر ایک اور خودکش حملہ!! اوباما کو الیکشن میں جتانے اور پاکستان کو دہشت گردی کا منبع قرار دینے کے لئے غدار حکمرانوں نے ملک امریکہ کے حوالے کر دیا

پاکستان کے غدار حکمرانوں نے ایک بار پھر اپنی غداری اور امریکی غلامی کا کھلا ثبوت پیش کر دیا ہے۔ ایبٹ آباد آپریشن غدار حکمرانوں کا پاکستان کی خود مختاری پر خودکش حملہ ہے۔ اس کی نظیر شاید ہی تاریخ میں ملتی ہو جہاں حکمران خود اپنے ہی ملک پر حملے کروا کر دشمن کا شکریہ ادا کرتے اور انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوں۔ اسلام آباد سے محض 50کلومیٹر دور ایک نہایت ہی محفوظ شہر، ایبٹ آباد، میں حکومت نے رات کی تاریکی میں امریکہ کو فوجی آپریشن کی کھلی اجازت دی۔ وہ مقام جہاں تین امریکی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے امریکی نیوی کمانڈوز نے حملہ کیا، پاکستان ملٹری اکیڈمی سے ایک کلومیٹر سے بھی کم فاصلہ پر واقع تھا۔ واقع کی تفصیلات مضحکہ خیز ہیں۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ اس قدر حساس جگہ پر دس کنال کا کمپاؤنڈ سیکورٹی ایجنسیوں کی نظر سے اوجھل رہا ہو اور انہیں اس بات کا علم نہ ہو کہ چار سال قبل تعمیر ہونے والی اس عمارت میں کون رہائش پزیر تھا۔ ہالی ووڈ کی اس حیرت انگیز کہانی کا مقصد صرف یہ ثابت کرنا ہے کہ پاکستان جو مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت، دنیا کے امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے اور اس کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی کی جاسکتی ہے۔ حکمران نے اس حملے پر بھی وہی موقف اختیار کیا جو وہ ڈرون حملوں پر کر رہے ہیں۔ انہوں نے سرکاری طور پر اپنی لاتعلقی اورلاعلمی کا اظہار کیا جبکہ خفت سے بچنے کے لئے غیر سرکاری طور پر میڈیا میں یہ خبر لِیک کر دی کہ امریکہ پاکستانی انٹیلی جنس کی اجازت کے بغیر یہ آپریشن نہیں کرسکتا۔ اس حملے سے امریکہ اور خصوصاً اوباما کو بے انتہا فائدہ ملے گا۔ اول یہ کہ اس آپریشن کی مدد سے اوباما امریکی عوام میں افغانستان میں اپنی ہاری ہوئی جنگ کو جیت کے طور پر پیش کریگا اور یوں اگلے انتخابات میں اپنی جیت کو یقینی بنائے گا۔ دوئم امریکہ پوری دنیا کو یہ تأثر دیگا کہ وہ کسی بھی ملک میں بغیر اس ملک کی اجازت سے جب چاہے جہاں چاہے آپریشن کر سکتا ہے اور اسے اقوام متحدہ یا کسی بھی بین الاقوامی ادارے کی اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ سوئم، اب جبکہ پاکستان حکومت نے اس غیر قانونی فوجی آپریشن کی مذمت نہیں کی تو اب امریکہ کو یہ حق حاصل ہوگیا ہے کہ وہ فاٹا کے بعد پاکستان کے کسی بھی شہر میں فوجی آپریشن کرتا پھرے چاہے یہ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے ہوں یا لڑاکا طیاروں کی مدد سے۔ یہ سب سے زیادہ خطرناک تحفہ ہے جو اب تک ان غدار حکمرانوں نے امریکہ کو دیا ہے۔ یہ وہ کھلی چھٹی ہے جس سے امریکہ کو پاکستان کے خلاف جاری جنگ کو پورے ملک تک پھیلانے کا کھلا لائسنس مل جائے گا۔ بے شک رسول اللہ ﷺ نے درست فرمایا تھاکہ سب سے بڑی غداری حکمران کی غداری ہے۔ ہم سیاستدانوں اور میڈیا سے مطالبہ کرتے ہیںکہ پاکستان کی خود مختاری پر اس کھلے حملے کے خلاف آواز بلند کریں۔ ہم افواجِ پاکستان میں موجود مخلص عناصر سے بھی مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ ملک کو تباہ ہوتے ہوئے دیکھنے کے بجائے آگے بڑھیں اور ان غداروں سے ملک کو نجات دلا کرخلافت کے لئے حزب التحریرکو نصرت فراہم کریں۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

17اپریل 2011ء خلافت اعلامیہ

17اپریل 2011ء کو حزب التحریر ولایہ پاکستان کے زیراہتمام پاکستان بھر میں ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ ریلیوں کے شرکاء نے اللہ اور اُس کے رسول ﷺ کی خاطر غدار حکمرانوں کا نہایت بہادری سے سامناکیا۔ وہ اِس مطالبے کے حق میں مضبوطی سے ڈٹ گئے کہ پاکستان کی مسلح افواج میں موجود مخلص آفیسرز پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرت مہیا کریں۔ اُنہوں نے اِس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اُس وقت تک امریکی کفار اور اُن کے ایجنٹ حکمرانوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی مدد نہیں آجاتی۔ اُن کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ ذیل میں دیا جارہا ہے:


بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
17اپریل 2011ء خلافت اعلامیہ


''ہم غدار حکمرانوں کو مسترد کرتے ہیں‘‘


رسول اللہﷺکا ارشاد ہے:


((وانی لا اخاف علی امتی الا الائمۃ المضلین))

''مجھے میری امت کی طرف سے کسی بات کا ڈر نہیں، سوائے راہِ راست سے ہٹے ہوئے رہنماؤں سے‘‘ (احمد)


ہم پاکستان کے شہری ، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مندرجہ ذیل جرائم کا ارتکاب کرنے پر غدار حکمرانوں کی پُرزور مذمت کرتے ہیں:


1: ان غدار حکمرانوں کا امریکہ کی پرائیویٹ عسکری تنظیموں کے لیے پاکستان کے دروازے کھولنا، جنہوں نے ملک کے طول و عرض میں دھماکوں اورقتل و غارت گری کا بازار گرم کر رکھا ہے ، خواہ یہ عبادت گاہیں ہوں یا سکول ، عوامی مقامات اور بازار ہوں یا سیکیورٹی اور فوجی تنصیبات ۔
2: ان غدارحکمرانوں کا پاکستان کے اندر امریکہ کو فضائی سہولیات فراہم کرناکہ جنہیں استعمال کرتے ہوئے امریکی ڈرون قبائلی علاقوں میں مسلمانوں کے سروں پر ان ہی کی چھتیں گرا رہے ہیں۔
3: ان غدارحکمرانوں کی طرف سے پاکستان کے فوجی ہیڈکوارٹر-جی ایچ کیو کے دروازے امریکہ کے لیے کھول دینا جہاں امریکہ کے فوجی عہدیدار آزادی سے گھوم پھر رہے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکی میرینز (marines)نے بلوچستان میں چمن بارڈر کے نزدیک ڈیرے ڈال لیے ہیں۔
4: انہی حکمرانوں کایہ اجازت دیناکہ امریکی انٹیلی جنس افسر بکتر بند گاڑیوں میں بیٹھ کرفوجی آپریشنوں اورڈرون حملوں کے لیے براہِ راست ہدایات دیں،اور ان بکتر بندگاڑیوں پرگرمیوں میں ائر کنڈیشن لگے ہوئے نظر آتے ہیں!
5: ان غدار حکمرانوں کا اس بات میں بھر پور مدد فراہم کرنا کہ امریکہ پاکستان میں موجوداپنی ایمبیسیوں اور قونصل خانوں کو فوجی قلعوں میں تبدیل کر لے ،جہاں بیٹھ کرامریکی عہدیدار غدار حکمرانوں کو ہدایات جاری کرتے ہیں۔
6: ان حکمرانوں کی طرف سے امریکہ کی صلیبی افواج کی سپلائی لائن کو برقراررکھنا، جس کے ذریعے پاکستان اور افغانستان دونوں ملکوں میں اِن افواج کو خوراک ، شراب اور اسلحہ بارود فراہم کیا جا رہا ہے۔
7: افغانستان اور قبائلی علاقوں میں امریکی جنگ کی خاطر اپنے ہی سپاہیوں کو قربان کرنا، جبکہ دوسری طرف کشمیر کے مسلمانوں کی مدد و حمایت کمزور کی جارہی ہے، اُن کے بھارتی تسلط سے آزادی کے حق اور اُمت مسلمہ کے باقی علاقوں کے ساتھ کشمیر کے الحاق سے دست برداری اختیار کی جارہی ہے۔
8: ان غدار حکمرانوں کا کروڑوں مسلمانوں کو ان کی بنیادی ضروریات سے محروم رکھنا جو کہ استحصالی سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کی وجہ سے ہے ۔ اگرچہ پاکستان سونے، تانبے، کوئلے سمیت بے شمار معدنیات جیسے وسائل سے مالامال ہے۔
9: اور اِن غدار حکمران کا اسلام کو پس پشت ڈالنااور استعماری اداروں کو اس بات کی اجازت دیناکہ وہ اصلاحات کے بہانے تعلیمی نصاب میں تبدیلیاں کریں ،جبکہ دوسری طرف مغربی سرمایہ دارکمپنیاں مارکیٹنگ اور ثقافتی میلوں کے نام پر مسلمان نوجوانوں میں اپنا تعفن زدہ کلچر عام کر رہی ہیں۔


''ہم نظامِ خلافت چاہتے ہیں‘‘

رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:


((إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ))

''بے شک خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتاہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے ‘‘(مسلم)


جمہوریت اور آمریت دونوں نظام ان حکمرانوں کو یہ موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ غداریاں کریں اور دشمن امریکہ کے ساتھ گٹھ جوڑ بنائیں، کیونکہ یہ دونوں نظام کرپٹ ایلیٹ طبقے کی خواہشات کو نافذ کرتے ہیں جنہیں استعماری آقاؤں کی آشیر باد حاصل ہوتی ہے۔ اور اس نظام میں حکمرانوں کو اسلام پر برقرار رکھنے والی کوئی چیز نہیں کیونکہ وہ اس نظام میں اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے اوامر ونواہی کا کوئی لحاظ رکھے بغیر اپنی خواہش کے مطابق کسی بھی قانون کو تبدیل کرسکتے ہیں۔ اِس لیے حقیقی تبدیلی صرف اسلامی ریاست یعنی خلافت کے قیام کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ جس میں ہر ایک قانون کا قرآن و سنت کی دلیل کی بنیاد پر ہونا لازمی ہوتا ہے۔ پس صرف ریاستِ خلافت کا حکمران خلیفہ ہی اِس امت کو وہ مقام دلائے گا جس کی وہ حق دار ہے:


1: خلیفہ صلیبی امریکہ کے ساتھ ہرطرح کے تعاون کو فوری طور پر ختم کرتے ہوئے نہ صرف اس کے فوجی سٹاف بلکہ سفارتی عملے کو بھی اسلامی علاقوں سے بیدخل کر دے گا۔ اور اُن کی ایمبیسیوں، کونسل خانوں، فوجی اڈوں اور انٹیلی جنس دفاتر کو فی الفور بند کردے گا۔
2: خلیفہ پاکستان سے بزدل صلیبیوں کے لیے گزرنے والی سپلائی لائن کو فوراً کاٹ دے گا تاکہ وہ قبائلی علاقوں اور افغانستان کے بہادر مسلمانوں کے ہاتھوں اپنی موت آپ مر جائیں۔
3: خلیفہ تمام مسلم ممالک کو واحد ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے دن رات ایک کرے گا۔ یہ ریاست بے وسائل کی حامل اور دنیا کی عظیم ترین ریاست ہو گی، جو کشمیر ، فلسطین اور افغانستان سمیت تمام مقبوضہ علاقوں کو قابض کفار کے ظلم و تسلط سے نجات دلائے گی ۔
4: خلیفہ تیل،گیس اور معدنیات کے ذخائرجیسے کھربوں روپے کے عوامی اثاثہ جات پر پرائیویٹ کمپنیوں کی ملکیت کوختم کرے گا ،اور ان اثاثہ جات سے حاصل ہونے والے بے پناہ ریونیو(revenue) کوخلافت کے تمام باشندوں کی بہبود کے لیے استعمال کرے گا ۔ اور انرجی اور پٹرولیم مصنوعات ان کی استطاعت میں ہونگی۔
5: خلیفہ استعماری اداروں سے حاصل کردہ سودی قرضوں کی قسط وار ادائیگی کو فوراً منسوخ کرے گا اور اسلام کے محصولات کے نظام کو قائم کرے گا جس سے غریب لوگوں کو سکھ کا سانس نصیب ہو گااور وصولی صرف ان لوگوں سے کی جائے گی ، جو نہ توضرورت مند ہوں اور نہ ہی یہ ان کی استطاعت سے زیادہ ہواورظالمانہ جنرل ٹیکسز کا خاتمہ کیا جائے گا۔
6: خلیفہ مشینیں اور انجن تیار کرنے والی بھاری انڈسٹری قائم کرے گا جس سے ایک طرف تولاکھوں ملازمتیں پیدا ہونگی اور دوسری طرف ٹیکنالوجی کے معاملے میں کفار پر انحصار کا خاتمہ ہوگا۔
7: خلیفہ اسلام کے پیغام کو عالمی سرمایہ دارانہ نظام کی ظلمتوں کے مقابلے میں اُجالے کے طور پر پیش کرے گا اور کلمۃ اللہ کو بلند کرے گا اور تمام انسانیت کو اسلام کے عدل اور حقانیت کو اختیار کرنے کی دعوت دے گا۔


''ہم مسلح افواج کو پکارتے ہیں کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرت دیں‘‘


اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے:


((ان الناس اذا راوا الظالم فلم یاخذوا علی یدیہ اوشک ان یعمھم اللّٰہ بعقاب))

''اگر لوگ کسی ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کو عذاب دے‘‘(ابوداؤد، ترمذی ، ابنِ ماجہ)۔


اسلام اور اِس کی ریاستِ خلافت نہ تو اِس کرپٹ نظام کے تحت الیکشن کے ذریعے اسمبلی کے انتخاب سے آئے گی اور نہ ہی فوجی انقلاب کے ذریعے ڈکٹیٹروں کو برسرِ اقتدار لانے سے آئے گی، بلکہ یہ ایک خلیفہ کو اہلِ قوت کی طرف سے بیعتِ انعقاددینے سے قائم ہو گی۔ اِس لیے ہم پاکستان کی مسلح افواج کو پکارتے ہیں کہ وہ آگے بڑھیں اور اپنے اوپر عائد فرض کو پورا کریں۔ اِن مسلح افواج میں موجود مخلص افراد کو چاہیے کہ وہ ضرور بالضرور اِن غدار حکمرانوں کو اکھاڑ پھینکیں اورخلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرت دیں۔ یہ عملی قدم اُس طریقے کے عین مطابق ہے جسے اللہ کے رسول ﷺنے اختیار کیا تھااور یہی واحد طریقہ کار ہے جس کے ذریعے رسول اللہ ﷺ کی امت اِس دنیا میں فتح وسربلندی اور آخرت میں فلاح حاصل کرسکتی ہے۔ انصارِ مدینہ، جو ایک قابل اورمضبوط جنگی قوت تھے، نے بیعتِ عقبہ ثانی کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کو نصرت مہیا کی تھی،وہ بیعت جسے ' بیعتِ حرب (جنگ کرنے کی بیعت)‘ بھی کہا جاتا ہے، اِسی کے ذریعے مدینہ منورہ میں پہلی اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آیا تھا۔ یہ وہی انصارِ مدینہ تھے جن سے اللہ راضی ہوگیا اور جنہوں نے تاریخ کا رخ مظلوم مسلمانوں کے حق میں موڑ دیااور خلافتِ راشدہ کے دور کے لیے بنیاد فراہم کی۔


''ہم اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کرتے ہیں‘‘


ہم اِس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم اِن ایجنٹ حکمرانوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود آج کے انصارسے خلافت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں حتیٰ کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنی نصربھیجنے کا فیصلہ کرلے:


(وَیَوْمَءِذٍ یَّفْرَحُ الْمُؤْمِنُوْنَ o بِنَصْرِ اللّٰہِ ط یَنصُرُ مَنْ یَّشَآءُ ط وَہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ)

''اور اُس روز مومن خوش ہوجائیں گے، اللہ کی مدد سے ، وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب اور مہربان ہے‘‘ (الروم:4-5)

http://ht-facebook.notlong.com

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک