الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ افغانستان

ہجری تاریخ    16 من ربيع الثاني 1441هـ شمارہ نمبر: 1441 / 05
عیسوی تاریخ     جمعہ, 13 دسمبر 2019 م

پریس ریلیز

امریکا نے افغانستان میں دجل و فریب سے اپنی شکست کو چھپایا ہواہے

 

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے یہ دعوی کیا ہے کہ اس نے 2000 صفحات پر مشتمل ایک خفیہ دستاویز تک رسائی حاصل کی جس نے اٹھارہ سال پر محیط افغانستان میں امریکا کی جنگ کی حقیقت پر سے پردہ اٹھا دیا ہے۔ جو بات اس جنگ کی حقیقت کے آشکار ہونے کے حوالے سے سب سے زیادہ اہم ہے وہ یہ کہ امریکی صدور، سینیٹرز، سفارت کاروں اور جرنیلوں نے افغان جنگ کی حقیقت کو چھپایا  اور افغانستان میں اپنی ناکامی کو کامیابی دکھانے کے لیے اپنے لوگوں سےسفید جھوٹ بولا۔

 

اس کے علاوہ ان دستاویزات سے یہ حقیقت بھی  واضح ہو کر سامنے آتی ہے کہ امریکی اداروں میں کئی اندرونی اختلافات موجود ہیں اور امریکی افواج پر اس حوالے سے دباؤ بڑھتا چلا جارہا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ ہونے والے امن مذاکرات میں معاونت فراہم کریں۔ حیرت انگیز طور پر ان دستاویزات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ امریکا کی سیاست کاری میں جھوٹ، دھوکہ اور حقائق کو چھپانا درحقیقت سرمایہ دارانہ آئیڈیالوجی میں ایک مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ یہ بات بالکل واضح ہے کہ امریکا، جو اس آئیڈیالوجی کا سرخیل ہے، کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ بہتر طریقے سے یہ کردار  ادا کرتا ہے۔ جیسا کہ ایک سرمایہ دارانہ نظریہ ساز نے کہا تھا،"ایک جھوٹ چھپانے کے لیے سو جھوٹ بولنے ہوتے ہیں"۔

 

جمہوریت جو سرمایہ داریت کا بہروپ ہے، سیاست کو ایک ایسا تیراکی کا تالاب سمجھتا ہے جس میں تیراکی کرنے سے پہلےتمام اعلیٰ اقدار ،اخلاقیات اور ایمان داری کو پرے پھینکنا ہوتا ہےاور واحد چیز جس کو ساتھ لے کر چلنا ہے وہ بے اصول حقیقت پسندی (Pragmatism) ۔ جی ہاں، یہ وہ میکاولی سیاست ہے جو امریکی سیاست کی بنیاد ہے لہٰذا اس بات میں کوئی حیرت نہیں کہ امریکی سیاست میں دھوکہ دہی، وحشیانہ پن، جرائم اور عوامی رائے سے کھیلنے کو ایک عظیم قابلیت اور فن سمجھا جاتا ہے۔ امریکا نے تو جھوٹ در جھوٹ بول کر  افغان جنگ شروع کی تھی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ، منشیات کی تلفی، کرپشن کا خاتمہ اور قومی تعمیر و ترقی ، وہ چند مشہور زمانہ جھوٹ ہیں جو امریکا نے  بولے اور جن کی بنیاد پر اس نے افغانستان پر حملے کو درست قرار دیا تھا ۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جیسے ہی کچھ وقت گزرا تو ان کی اپنی زبانوں سے اس دوغلے اور مجرم استعماری وجود کی حقیقت آشکار ہوگئی۔

 

افغانستان پر امریکی حملے کی اصل وجوہات کو سابق امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان و پاکستان جیمس ڈوبنز کے الفاظ کے ذریعے اچھی طرح سمجھا جاسکتا ہے جب اس نے  کہا؛ "ہم غریب ممالک پر حملہ اسلئے نہیں کرتے کہ ان کو امیر بنائیں ۔ ہم آمرانہ نظام کے حامل ممالک پر حملہ  ان کو جمہوری بنانے کے لیے نہیں کرتے۔ ہم پرتشدد ممالک پراس لئے حملہ کرتے ہیں تا کہ انہیں پرامن بنائیں اور ہم افغانستان میں واضح طور پر ناکام ہوئے ہیں"۔  مختصراً، افغانستان کے مسلمانوں کو یہ حقیقت جان لینی چاہیے کہ ایک ایسا ملک جس نے افغانستان کے ساتھ تعلقات کی بنیاد جھوٹ، دھوکہ اور جرائم پر رکھی ہے  تو وہ جھوٹا، دھوکے باز اور مجرم تو ہوسکتا ہے لیکن اسٹریٹیجک دوست کبھی نہیں ہوسکتا۔ پچھلے اٹھارہ سال کے دوران ان کی جانب سے کیے جانے والے تمام وعدے اور معاہدے سوائے جھوٹ اور فریب کے کچھ بھی نہیں ۔ جس طرح ماضی میں انہوں نے منشیات اور کرپشن ختم کرنے کے جھوٹے وعدےکئےبالکل ویسے ہی وہ جنگ کے خاتمے اور امن کے قیام کے جھوٹے وعدے کررہے ہیں۔ لہٰذا افغانستان کے مسلمانوں کو اس جمہوریت کے جھوٹے نظام کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے، ان کی کٹھ پتلیوں کو مسترداور امریکا کی جانب سے شروع کیے جانے والے ہر سیاسی عمل کا انکار کرنا چائیے، اورتماشا دیکھناہے جہ کیسے ان کے جھوٹ، دجل و فریب کا نتیجہ بھی   سوویت یونین کی تباہی جیسا ہو گا اور اس طرح ہمیں خوشیاں منانے کا  ایک اور موقع ملے گا۔ یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے اگر افغانستان کے مسلمان اور مجاہدین اپنے معاملات اپنے ہاتھوں میں لے لیں اور اپنے اقدار کی بنیاد پر اپنی ریاست قائم کریں جو کہ اسلامی اقدار ہیں ۔

 

ولایہ افغانستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ افغانستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
www.ht-afghanistan.org
E-Mail: info@ht-afghanistan.org

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک