المكتب الإعــلامي
ولایہ افغانستان
ہجری تاریخ | 23 من ربيع الاول 1440هـ | شمارہ نمبر: Afg1440/04 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 01 دسمبر 2018 م |
- پریس ریلیز
- جنیوا کانفرنس؛ کٹھ پتلی اپنے آقا کو کارکردگی سے آگاہ کرتے ہیں
27اور28 نومبر کو افغانستان کے معاملے پر سوئٹزرلینڈ میں جنیوا کانفرنس ہوئی، جس میں 62 ممالک کے وفود اور 35 بین الاقوامی تنظیموں نے شرکت کی۔ اس کانفرنس میں افغان حکومت کے نمائندوں، نجی اداروں کے سربراہان اور سول سوسائٹی کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔افغان حکومت نے ان تمام اہداف کے حصول کے حوالے سے نتائج سے آگاہ کیا جس کا اُس نے اپنے آقا سے وعدہ کیا تھا اور یہ بھی بتایا کہ اُسے دی گئی بین الاقوامی امداد گزشتہ سالوں میں کہاں کہاں خرچ ہوئی۔
جنیوا کانفرنس کا پچھلی تمام کانفرنسوں کی طرح صرف ایک مقصد ہے کہ افغانستان کو کس طرح سے قابو میں لایا جائے، کس طرح امریکا کے تسلّط کو برقرار رکھا جائے اور مختلف اوقات میں کس طرح اپنی کٹھ پتلی حکومت کو سیاسی اور معاشی دونوں طرح سے سہارا دیا جائے۔ان کانفرنسوں کا مقصد افغانستان کی کٹھ پتلی حکومت کو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر لا کر اُس سے اُن کی خدمات کا حساب مانگنا اور یہ دیکھنا کہ اسے سونپے گئے کام میں کس حد تک کامیاب ملی ہے، اور پھر ان نتائج کی بنیاد پر اپنی پالیسیوں کو کتنا اور کس طرح تبدیل کرنا ہے۔
اس کانفرنس کا افغان لوگوں کی زندگی پر کوئی مثبت اثر نہیں پڑا اور نہ ہی اُن کے روز مرّہ مسائل کا کوئی حل اس کانفرنس میں زیرِ بحث آیا۔اُلٹا یہ کہ افغان حکومت نے عام عوام کے حوالے سے اپنی ناکامیوں کو دنیا کے سامنے توڑ مروڑ کر کامیابیوں کے طور پر پیش کیا ۔ جیسے کہ صنعت کاروں، تاجروں اور مزدوروں پر بھاری ٹیکسز، درآمدات پرتین گنا تک ڈیوٹیز، فون استعمال کرنے پر 10 فیصد ٹیکس، یہ کہہ کر افغان کرنسی کو ڈالر اور دوسری بین الاقوامی کرنسیوں کے مقابلے میں گرا دیناکہ اس سےملک میں بیرونی سرمایہ کاری بڑھے گی جبکہ اس کا اصل مقصد آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے استعماری مالیاتی اداروں کو افغانستان پر معاشی تسلّط قائم کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ دوسری طرف ان تمام اقدامات کی وجہ سے افغان مسلمانوں کی زندگی بد سے بدتر ہو گئی ہے، شرحِ غربت میں اضافہ ہوا، بے روزگاری کا گراف اور اوپر گیا اور جرائم میں اضافہ ہوا ہے ۔
اس کے ساتھ ساتھ ان بڑھا چڑھا کے بیان کی گئی"کامیابیوں"، جنہیں ’کرپشن کے خلاف جنگ‘ اور حکومتی اصلاحات کہا گیا ہے، نے دو حقیقتوں کا پردہ فاش کیا۔ اوّل یہ کہ کرپشن کو حکومت میں ایک قانونی حیثیت دے دی گئی ، مطلب یہ کہ اس نے دوسرے کرپٹ عناصر کے ہاتھ باندھ دئیے اور تمام تر ’کرپشن کرنے کا حق‘ کچھ خاص حکومتی لوگوں کو دے دیا۔ دوئم یہ کہ انتظامی اصلاحات کے نام پر حکومتی اداروں میں مغربی عناصر نے مجاہدین اور کمیونسٹ پارٹی کے لوگوں کی جگہ لے لی ہے۔
اس کانفرنس کا مقصد یہی ہے کے ان یکطرفہ اصلاحات کے نتیجے میں ایجنٹ افغان حکومت، افغان مسلمانوں کا خون چوسے، اُن پر بھاری ٹیکسز لگائے اور استعماری معاشی پالیسیوں کو اپنا کر افغانستان میں چلنے والی اس طویل جنگ کو برقرار رکھے جبکہ اس جنگ کے تمام اخراجات بھی بین الاقوامی امداد کے بجائے خود افغان مسلمانوں کی جیب سے لئے جائیں۔
ولایہ افغانستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ افغانستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.ht-afghanistan.org |
E-Mail: info@ht-afghanistan.org |