الأربعاء، 02 جمادى الثانية 1446| 2024/12/04
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

شام میں فوجی مداخلت کا اشارہ، جس کا چرچا ہے،ہر لحاظ سےشر انگیز ہے، یہ اسلام کی حکمرانی کو قائم ہونے سے روکنے اور اپنے ایجنٹ بشار کا کردار ختم ہونے پراس کے متبادل کا بندوبست کرنے کے لیے ہے

شام کی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے شام میں فوجی مداخلت کی خبریں گردش میں ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادی اس کے لیے انسانی اور اخلاقی ذمہ داری کا پردہ استعمال کر رہے ہیں جبکہ وہ خود اس سے بے بہرہ ہیں۔ امریکہ،برطانیہ ، فرانس ،روس اور تمام کافراستعماری ممالک اپنے تنگ وتاریک عقوبت خانوں میں تمام انسانی اور اخلاقی اقدار کو اپنے پیروں تلے روند چکے ہیں،بگرام،گونتاناموبے اورابوغریب کےعقوبت خانے اس کی حالیہ مثالیں ہیں۔ پوری دنیا کی رسوائے زمانہ جاسوسی اس کے علاوہ ہے! یہی ممالک ایٹمی،بائیولوجیکل ،وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال اور وحشیانہ قتل و غارت میں ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑنے میں مشہور ہیں۔ اس کے شواہد ہیروشیما،ناگا ساکی اور عراق،افغانستان،وسط ایشیا،مالی اور چیچنیا میں برپا کیے جا نے والے شرمناک قتلِ عام کی شکل میں موجود ہیں۔
پھر انہی ممالک خاص طور پر امریکہ ہی نے بشارالاسد کو بچوں،عورتوں اور بوڑھوں کوقتل کرنے کے لیے کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا گرین سگنل دیا۔ اگر یہ گرین سگنل نہ ہوتا توشام کا سرکش حکمران کبھی بھی الغوطہ میں اس کے استعمال کی جرات نہ کرتا۔ بشار حکومت الغوطہ سے قبل بھی شام میں کیمیائی ہتھیار استعمال کرچکی ہے بلکہ اس کے بعد بھی، جیسا کہ آج ہی حکومت کی جانب سے بعض علاقوں میں زہریلی گیس استعمال کرنے کی خبریں میڈیا میں گردش کر رہی ہیں۔ یہ سب امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے علم اورمرضی سے ہو رہاہے۔ اس لیے امریکہ اور اس کے اتحادی فوجی مداخلت کے لیے انسانی اور اخلاقی اقدار کا جو پردہ استعمال کر رہے ہیں وہ محض سفید جھوٹ اور انتہا درجے کا دوغلاپن ہے ۔ یہ وہ من گھڑت اور خودساختہ حجت بازی ہے جس کی حقیقت ہردیکھنے والےاور قلبِ سلیم رکھنے والے شخص کو معلوم ہے۔
رہی بات اس امریکی فوجی مداخلت کی حقیقت کی جو شرانگیز استعماری قوتوں کی قیادت کر رہا ہے، تویہ بشار کی ایجنٹ حکومت کی جگہ ایک اور ایجنٹ حکومت کا بندوبست کرنے کے لیے ہے ،یعنی عسکری مداخلت کے ذریعے دباؤ ڈال کراپنے منصوبے کے لیے حالات کو سازگار بنایاجائے۔ کیونکہ بشار تواپنا کردار ادا کرچکا،اور وہ اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود قومی کونسل اور اتحاد میں اپنے کارندوں کو شام کے اندر اس قابل نہ بنا سکا کہ لوگ انہیں بشارحکومت کے متبادل کے طور پر قبول کر لیں۔ چنانچہ شرکے اس بلاک نے خوف محسوس کیا کہ اہل شام جواسلام کی حکمرانی قائم کرنا چاہتے ہیں کہیں کفار اور منافقین کی جڑ ہی کاٹ کر رکھ نہ دیں۔ اسی وجہ سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نےمخصوص مقامات پر فوجی مداخلت کے ذریعے اس کے راستے میں رکاوٹ بننے کا ارادہ کیا،تاکہ اس فوجی مداخلت کے نتیجے میں حکومت اور قومی اتحاد کے درمیان مذاکرات کوشروع کیا جائے،اور یوں ایک ایسی متبادل ایجنٹ حکومت ترتیب دی جائے جو بشار حکومت سے سوائے اس چیز کے کسی طرح مختلف نہ ہو کہ اس کا منہ کم کالا ہو!
اے مسلمانو، اے شام کے ہمارے مسلمان بھائیو،اے سرکش کے خلاف اپنی جدوجہد میں مخلص اور سچے لوگو:
اس عسکری مداخلت اور کفارکے ہلاکت خیز منصوبوں کو ناکام بنانے کی مقدور بھر کوشش کر نا فرض ہے۔ یہ سرکش تمہارے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچنے کے قریب ہے۔ تم اپنے ملک میں اسلام کی حکمرانی قائم کرنے میں کامیاب ہونے کے قریب ہو،جس سے تم اپنے دین،اپنی جان،اپنی عزت وآبرو اور اپنے اموال کو محفوظ کر سکو گے۔ ایک ایسی ہدایت یافتہ اور عادل حکومت جو ہر حقدار کو اس کا حق پہنچائے،ایسی خلافتِ راشدہ جو شام کو اس کا نور اور اس کا کردار لوٹادے،کیونکہ یہ اسلام کا مسکن ہے اور عنقریب ان شا ء اللہ ایسا ہی ہوگا۔ صبر کرو ،صبر کی تلقین کرو اورظلم اور ظالموں کے مقابلے میں سرجوڑ کر یکجان ہو جاؤ۔ یاد رکھو کہ اپنے ملک کو بچا نا تمہارے اپنے ہاتھ میں ہے۔ جتنی بڑی قربانی بھی تمہیں دینی پڑی ،یہ قربانی دنیا اور آخرت میں تمہارے حق میں اس چیز سے ہزار مرتبہ بہتر ہےکہ استعماری کفارتمہیں بچانے کے بہانے تمہارے ملک میں مداخلت کریں۔ یہ بچاؤ نہیں بلکہ ہر لحاظ سے موت اور تباہی ہے﴿كَيْفَ وَإِنْ يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ لَا يَرْقُبُوا فِيكُمْ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً يُرْضُونَكُمْ بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَى قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ﴾ "کس طرح اگر تم پر غالب آتے ہیں تو نہ قرابت کا پاس رکھتے ہیں نہ رشتہ داری کا لحاظ اپنی زبان سے تو تمہیں راضی کرتے ہیں لیکن ان کے دل اس کا انکار کرتے ہیں ان میں اکثر فاسق ہیں"۔
اے مسلمانو، اے شام کے ہمارے مسلمان بھائیو،اے سرکش کے خلاف اپنی جدوجہد میں مخلص اور سچے لوگو:
بے شک اپنے مسائل کو حل کرنے کے لیے کافر استعماری ممالک سے مدد طلب کرنا عظیم گناہ اور شرہی شر ہے۔ یہ اللہ،اس کے رسولﷺ اور مومنین کے ساتھ خیانت ہے،ایسا کر کے تم اللہ قوی اور العزیز کے غضب کو دعوت دو گے،اللہ تعالی فرماتا ہے:﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَتُرِيدُونَ أَنْ تَجْعَلُوا لِلَّهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا مُبِينًا﴾"اے ایمان والو !مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست مت بناؤ ،کیا تم اپنے ہی خلاف کھلی دلیل اللہ کو دینا چاہتے ہو"۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا«لَا تَسْتَضِيئُوا بِنَارِ الْمُشْرِكِ»" مشرک کی آگ سے روشنی مت لو"اسے احمد نے انس سے روایت کیا ہے، جبکہ بیہقی کی روایت میں یوں ہے((لا تستضیئوا بنار المشرکین))"مشرکین کی آگ سے روشنی مت لو"۔ اسی طرح بخاری نے بھی اپنی تاریخ الکبیر میں اس حدیث کوانہی الفاظ سے نقل کیا ہے۔ یعنی مشرکین کی آگ کو اپنے لیے روشنی مت بناؤ،یہاں آگ کا لفظ جنگ کی طرف اشارے کے طور پر ہے۔ اس حدیث میں کنایہ کے ساتھ یہ بیان کیا گیا ہے کہ جنگ میں مشرکین کوساتھی نہ بناؤ اور ان سے رائے بھی نہ لو۔ اس حدیث سے کفار سے مدد طلب کرنے کی ممانعت کا پتہ چلتا ہے،جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:((فانا لا نستعین بمشرک))"ہم کسی مشرک سے مدد نہیں مانگتے"اسے احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ کفار سےعسکری مداخلت کا مطالبہ کرنا حتی کہ ان سے اپنے مسائل کے بارے میں مشورہ لینا عظیم گناہ اور حرام ہے، ایسا کرنا صحیح اور جائز نہیں۔
یقینا یہ نہایت ہی اندوہناک بات ہے کہ استعماری کفار شام میں فوجی مداخلت کا الٹی میٹم اور دھمکی دینے کی جسارت کر رہے ہیں جبکہ مسلمان ملکوں کے حکمران ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ جو کچھ ہو رہا ہے اور جو چل رہا ہے اس سے اس طرح بے پرواہ ہیں گویا یہ ان سے مشرق و مغرب کے فاصلے سے بھی زیادہ دور ہے۔گویا یہ حکمران گونگے اور بہرے ہیں اور اہلِ شام کی فریاد سُن ہی نہیں رہے۔ وہ اللہ کی اس پکار پر لبیک نہیں کہتے کہ﴿ وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ﴾"اور اگر وہ تم سے دین کی بنیاد پر مدد مانگیں تو تم پران کی مدد کرنا لازم ہے"۔ اگر ان کے اند ر ذرہ برابر بھی حیا ہوتی تو یہ اہل شام کی مدداور شام کے سرکش حکمران سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے بیرکوں میں پڑی مسلمان فوجوں کو متحرک کردیتے،کیونکہ اہلِ شام پڑوسی مسلمان ممالک میں موجوداپنے بھائیوں کی مدد سے ،اللہ کے اذن سے ، سرکش بشارکو اپنے انجام تک پہنچانے اور اس کی جگہ اسلام کے مسکن شام میں اسلامی حکومت قائم کرنے پر قادر ہیں۔ بجائے یہ کہ استعماری کافر ایک ایسی نئی حکومت قائم کرنے کے لیے، جو پرانی حکومت سے چہروں کی تبدیلی کے سوا مختلف نہ ہو،شام میں مداخلت کریں،اوریوں شام ایک بار پھر طاغوت کے پنجوں کی نذر ہوجائے، جبکہ شام میں اسلام کی حکمرانی کا سورج دوبارہ طلوع ہونے کے قریب پہنچ چکاتھا۔
استعماری کفار جس ملک میں بھی آئے انہوں نے اسے برباد کر کے رکھ دیا،اس کی بنیادیں ہی تباہ کرکے رکھ دیں اور اس کے چپے چپے کو ویران کردیا۔ جس ملک میں یہ داخل ہوئے ان کی پھیلائی ہوئی تباہی و بربادی کی نشانیاں اب بھی موجود ہیں اور ان کے جرائم اور کرتوتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔شام میں ان کفار کی عسکری مداخلت بہت بڑا زلزلہ اور شر ہو گا،اے مسلمانو، اس سے چوکنے ہو جاؤ۔ خبردار یہ گمان کر کے کہ کفارہمیں بچالیں گے، ان سے مدد مانگنے میں جلدی مت کرو ،ورنہ ندامت کا سامنا ہو گا اور اس وقت ندامت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا!
﴿فَتَرَى الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ يُسَارِعُونَ فِيهِمْ يَقُولُونَ نَخْشَى أَنْ تُصِيبَنَا دَائِرَةٌ فَعَسَى اللَّهُ أَنْ يَأْتِيَ بِالْفَتْحِ أَوْ أَمْرٍ مِنْ عِنْدِهِ فَيُصْبِحُوا عَلَى مَا أَسَرُّوا فِي أَنْفُسِهِمْ نَادِمِينَ﴾
"تودیکھے گا ان لوگوں کو جن کے دلوں میں مرض ہے کہ اس بارے میں جلدی کریں گے اور کہیں گے ہمیں خوف ہے کہ ہم پر مصیبت آئے گی۔ ممکن ہے اللہ فتح نصیب کرے گا یا اپنی طرف سے کوئی بھلائی کا معاملہ کرے گا، تب یہ لوگ اس پرشرمندہ ہوں گے جو کچھ وہ اپنے دلوں میں چھپائے ہوئے تھے "
﴿ إِنَّ فِي هَذَا لَبَلَاغًا لِقَوْمٍ عَابِدِينَ﴾"بے شک یہ عبادت گزار قوم کے لیے اعلان ہے"

Read more...

شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نے کافر استعماری طاقتوں کی اصلیت ظاہر کردی،مسلم ممالک میں قوت و طاقت کے ہتھیاروں کو ختم کرنے کے لیے یہ سب ایک ہیں

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قرارداد نمبر 2118 پُر زور تالیوں کے شور میں منظور کرلی۔ یہ قرار داد اتفاقِ رائے سے منظور ہوئی اور کسی بھی ملک کی جانب سے ویٹو کی طاقت کو استعمال نہیں کیا گیا۔یہاں تک کہ ان ممالک نے بھی اس قرارداد کو ویٹو نہیں کیا جو ایسے فیصلے کی مخالفت کررہے تھے، اور وہ فیصلے کے وقت غائب ہو گئے۔ شام کا ظالم و جابر تقریباً تیس ماہ سے شام کے مسلمانوں کا قتلِ عام کر رہا ہے اور اس عرصے کے دوران یہ پہلا فیصلہ ہےجوکافرطاقتوں نے اتفاق رائے سے کیا ہے۔'بین الاقوامی برادری'جس کی قیادت امریکہ اور اس کے اتحادی کررہے ہیں، نے اس تمام عرصے کے دوران اُن لاکھوں بوڑھوں، بچوں اورعورتوں کی کوئی پروا نہیں کی کہ جن کو بے دریغ قتل کیا گیا۔ نہ ہی اس تما م عرصے کے دوران 'بین الاقوامی برادری' نے اُن لاکھوں زخمیوں کی پروا کی کہ جن کے اعضاء میزائل حملوں میں کٹ کر جسموں سے علیحدہ ہورہے تھے۔ اور نہ ہی انھوں نے اُن لاکھوں لوگوں کی پروا کی جو اس بمباری کے نتیجے میں اپنے گھروں سےمحروم اورہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے۔ان تمام تر المناک واقعات کے باوجود بین الاقوامی برادری نے ان لوگوں کو شام کے جابرحکمران سے بچانے کے لیے کوئی عملی قدم نہ اٹھایا۔بلکہ امریکہ اور روس نے مل کر طےکرلیا کہ ایسے کسی بھی فیصلے کو رد کردیا جائے تا کہ شام کاجابرحکمران کسی رکاوٹ کے بغیر عوام کے خلاف اپنے جرائم کو جاری رکھ سکے،وہ جرائم کہ جن سے نہ تو کوئی انسان محفوظ ہے اور نہ ہی کوئی درخت یا پتھر۔ اس قدر المناک واقعات بھی ان طاقتوں کو اکٹھا نہ کرسکے لیکن اب یہ طاقتیں شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے اکٹھی ہوگئی ہیں، جبکہ اسرائیل اور دوسری ریاستوں کےگودام اس قسم کےاسلحے سے بھرے پڑے ہیں ۔ ان میں وہ بڑی طاقتیں بھی شامل ہیں جو یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ انھیں کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کا حق حاصل ہے۔ہر صاحب عقل آدمی یہ جانتا ہے کہ یہ طاقتیں اس قرارداد پر اس لیے اکٹھی ہوئیں کیونکہ یہ قرارداد اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہے۔ تمام ممالک یہ جانتے ہیں کہ شام کا جابر بشار گررہا ہے اور یہ ہتھیارواپس مخلص مسلمانوں کے ہاتھوں میں آجائیں گے۔یہ ہے وہ صورتحال جو ان کے لیے اور ان کی لے پالک اولاد اسرائیل کے لیے انتہائی خوف و پریشانی کا باعث ہے۔ اور اسرائیل کا تحفظ جیسا کہ بین الاقوامی غنڈوں کے سربراہ اوبامہ نے کہا کہ خطے میں اس کے انتہائی اہم مفادات میں سے ایک ہے،اور ان مفادات میں سے ایک اور اہم مفاد اس خطے میں موجود دولت خصوصا'بلیک گولڈ' یعنی تیل کا حصول ہے۔
مسلمانوں کے خلاف کافر استعماری طاقتوں کا اکھٹے ہو جانا کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ حقیقت میں تو یہ ایک معمول ہے۔ جیسےہی مسلمانوںسےمنسلک کوئی معاملہ درپیش ہوتاہے کفار اپنے اختلافات کو بھلا دیتے ہیں ۔لہذا رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں بھی وہ کافر عرب قبائل کہ جو شاید ہی کبھی اکٹھے ہوئے ہوں ،بلکہ وہ ایک اونٹ کی خاطرایک دوسرے سے لڑتے تھے، لیکن جب معاملہ رسول اللہ ﷺ سے لڑنے کا ہوا تو وہ ایک ہوگئے۔ہجرت سے قبل انھوں نے تمام قبیلوں سے چالیس جوان منتخب کیے تا کہ رسول اللہ ﷺ کو اُنہی کے گھر میں(معاذ اللہ) قتل کر دیا جائے۔روم اور فارس ایک دوسرے کے سخت دشمن تھے لیکن انھوں نے 12 ہجری میں ،موجودہ عراق کے شہر بوکمال کے مقام پر، مسلمانوں کے خلاف ہونے والی جنگ الفراد میں ایک دوسرے سے تعاون کیا۔اوریورپ کے صلیبی پانچویںصدیہجریبمطابق گیارویں صدی عیسوی کےآخرکے بعد دو سو سال تک اکٹھے ہوکر مسلمانوں کے خلاف لڑتے رہے۔ پھر تاتاری آگئے ۔جنہوں نے کمزور ہوتی ہوئی صلیبی ریاستوں کو چھوڑ کر 615ہجری میں مسلم علاقوں پر حملہ کردیا۔صرف یہی نہیں بلکہ صلیبیوں نے پانچویں صلیبی حملے میں ناکامی کے بعد617ہجری میں تاتاریوں کواکسایا کہ وہ مسلم علاقوں پر حملہ کردیں۔پھر یورپی ممالک جو ہمیشہ ایک دوسرے سے لڑتےرہتے تھے،لیکن سولہویں اور سترویں صدی عیسوی میں جب انھوں نے دیکھا کہ "عثمانی خلافت" ایک عظیم اور طاقتور ریاست بن گئی ہے تو یورپی بادشاہوں نے اپنے اختلافات کو ختم کیا اور اسلامی ریاست سے لڑنے کے لیے اکٹھے ہوگئے، کیونکہ وہ اسلام اور مسلمانوں سے نفرت کرتے تھے۔ انھوں نے ایک"بین الاقوامی برادری" کا تصور پیش کیا اور یہ تصورسولہویں صدی عیسوی سے چلا آرہا ہے۔پھر جب اسلامی ریاست کمزور ہوئی اور بالآخر ختم ہوگئی تو پہلی جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی برادری کے اس تصور کو لیگ آف نیشنز کی شکل دے دی گئی،جسے دوسری جنگ عظیم کے بعد اقوامِ متحدہ کا نام دے دیا گیا۔لیکن ناموں کی اس تبدیلی کے باوجود ان تمام تنظیموں میں وہ بنیادی تصور برقرار رہا جو بین الاقوامی برادری کے تصور کو پیش کرنے کا باعث بنا تھا، یعنی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ۔ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں ذرائع اور طریقہ کار تو تبدیل ہوتے رہے لیکن مسلمانوں اور اسلام کے خلاف ظلم و جبر کا سلسلہ جاری رہا ۔اور آج امریکہ جس کافر اتحادکی قیادت کررہا ہے،اس کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کو جاری رکھا جائے۔اسی مقصد کا نتیجہ ہے کہ یہ استعماری طاقتیں فلسطین پریہودی ریاست کے قبضے کی حمایت کرتی ہیں، مسلمان ممالک کے کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قراردادمنظورکرتی ہیں اور مسلم علاقوں کی دولت کو لوٹتی ہیں۔
اے مسلمانو! کافر استعماری طاقتوں کا اکٹھا ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ یہ پہلے بھی ایسا ہی کرتے رہے ہیں، لیکن جو بات انتہائی شرمناک ہے وہ مسلم حکمرانوں کا امریکہ اور اور اس کے اتحادیوں کے سامنے جھک جانا ہے ۔ یہ حکمران اس قدر جھک گئے ہیں کہ اپنے قدموں کو چھونے لگے ہیں۔ یہ حکمران اپنے دین کو بیچ رہے ہیں اگر ان کا کوئی دین بھی ہے۔ اور یہ اپنی اقدار کو بیچ رہے ہیں اگر ان کی کوئی اقدار بھی ہیں۔ اور ایسا یہ صرف اس لیے کررہے ہیں تا کہ یہ اپنی کرسیوں پر مزید کچھ وقت گزار سکیں۔یہ بات بھی شرمناک ہے کہ وہ لوگ جو مسلم ممالک میں پلے بڑھے ہیں ،اب بھی مغربی ثقافت کو اپناتے ہیں، اس کی تعریف کرتے ہیں ،اُن کے موقف کی تائید کرتے ہیں ،وہ موقف جو انسانی گوشت اور ہڈیوں پر کھڑا ہے۔ یہ لوگ ان ممالک کے متعلق اچھا گمان رکھتے ہیں اور اُن کی مدد کرنے اور انھیں خوش کرنے کے لیے دوڑے چلے جاتے ہیں جبکہ اللہ سبحان و تعالیٰاعلان فرما چکا ہے:(هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ) "یہ (کفار)دشمن ہیں، لہذا ان سے ہوشیار رہو، اللہ ان پر لعنت کرے کہ یہ کس طرح سچے راستے کو جھٹلاتے ہیں"(المنافقون:4)۔ اس کے علاوہ جو بات انتہائی تکلیف کا باعث ہے وہ یہ ہےکہ کچھ "اسلامی تحریکیں" اور کچھ "اسلام پسند" جو خلافت کے قیام کے لیے کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور جمہوریت کی نفی کرتے ہیں اور استعمار کے دیےہوئے قومی جھنڈوں کی جگہ رسول اللہ ﷺکا جھنڈا بلند کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ "چونکہ ہمیں اس بات کا خدشہ ہے کہ مغرب ناراض ہو جائےگا، لہٰذاہم بشار کے خلاف آپ لوگوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہوسکتے"۔ وہ یہ نہیں سمجھ رہے کہ بشار اور اس کا باپ دونوں ہی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی پیداوار ہیں اور امریکہ نے ہی بشار کی حمایت کی اور اس کے اقتدار کو طول دیا تا کہ امریکہ اس دوران اس جیسا کوئی اور ایجنٹ تیار کرلے جو گرتے ہوئے بشار کی جگہ لے سکے۔ امریکہ کبھی بھی ان مسلمانوں کے ساتھ کھڑا نہیں ہوگا جو اسلام کا جھنڈا بلند کرنا چاہتے ہوں ،چاہے وہ انھیں جھوٹی مسکراہٹوں کے ذریعے اپنے اخلاص کا یقین ہی کیوں نہ دلا رہا ہو۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰنے ارشاد فرمایا: (كَيْفَ وَإِنْ يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ لَا يَرْقُبُوا فِيكُمْ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً يُرْضُونَكُمْ بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَى قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ)"ان کے وعدوں کا کیا اعتبار،اگران کا تم پر غلبہ ہوجائے تو نہ یہ قرابت داری کا خیال کریں نہ عہد و پیمان کا، یہ اپنی زبانوں سے تو تمھیں مائل کررہے ہیں لیکن ان کے دل نہیں مانتے،ان میں سے اکثر تو فاسق ہیں" (التوبۃ:8)۔
اے مسلمانو!یقیناً کفار ایک ہی لوگ ہیں اور سلامتی کونسل میں بڑی طاقتوں کا اکٹھا ہونے کا مقصد دراصل مسلمان ممالک کو طاقتور ہتھیاروں سے محروم کرنا ہے۔ سلامتی کونسل کے اس فیصلے نے اُن کے عزائم کو واضح کردیا ہے اور جو کچھ انہوں نے ابھی چھپایا ہوا ہے وہ اس سے بھی زیادہ شدیدہے:( قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ إِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُونَ)" بغض تو خود ان کی زبان سے ظاہر ہوچکا ہے اور جو کچھ ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ یقیناً ہم نے تمھارے لیے اپنی آیات کو بیان کردیا اگر تم سمجھ رکھتے ہو"(آل عمران:118)۔ کفار کی فطرت کو سمجھنا اور بڑی طاقتوں کے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف موقف کو سمجھنا، اُن کی سازشوں کو ناکام بنانے اور انھیں شکست دینے کی جانب پہلا قدم ہے۔ یہ کوئی پہلی دفعہ ایسا نہیں ہورہا کہ کفار اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اکٹھے ہوئے ہیں۔ یہ صورتحال تو اس وقت سے جاری ہے جب رسول اللہ ﷺ نے اپنی نبوت کا اعلان کیاتھا اور مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست قائم ہوئی تھی ،یہاں تک کے کفار نے مسلمانوں میں موجود غداروں کی مدد سے 1342ہجری بمطابق1924عیسوی کو خلافت کا خاتمہ کردیا۔ اور اس کے بعد انھوں نے ہمارے خلاف چڑھائی اپنی طاقت کی بنا پرنہیں بلکہ ہماری کمزوری کی وجہ سے کی، کیونکہ ہم نے اُس ریاست خلافت کو کھو دیا تھا جو ہماری طاقت کی وجہ تھی اور ہم نے اس کے دوبارہ قیام کی کوششوں سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔لہٰذا وہ ہمارے خلاف اکٹھا ہوئے اوراسی طرح اکٹھے ہوئے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاتھا جس کو ابو داود نے ثوبان سے روایت کیا کہ ((يُوشِكُ الْأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الْأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا))"قومیں تم پر ایسے ٹوٹ پڑیں گی جیسے لوگ کھانے پر ٹوٹ پڑتے ہیں"۔ کسی نے پوچھا :" تو کیا ایسا اس وجہ سے ہوگا کہ ہماری تعداد کم ہوگی؟" رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:((بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنَّكُمْ غُثَاءٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ، وَلَيَنْزَعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ، وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ))" نہیں بلکہ اس وقت تمھاری تعداد بہت زیادہ ہوگی لیکن تمھاری حیثیت پانی کی لہروں پر موجود جھاگ کی سی ہو گی اور اللہ تمھارے دشمنوں کے دلوں میں سے تمھارے رعب کو ختم کردے گا اور اللہ تمھارے دلوں میں کمزوری پیدا کردے گا"۔ کسی نے پوچھا:" اے اللہ کے رسول، کس قسم کی کمزوری؟" رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ((حُبُّ الدُّنْيَا، وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ))" دنیا کی محبت اور موت سے نفرت"۔
اے مسلمانو! رہنما اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتا۔ لہٰذا حزب التحریر آپ کو پکارتی ہے کہ آپ دل و جان سے اپنی ریاستِ خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کریں کیونکہ یہی آپ کی عزت اور بقا کا راستہ ہے۔ اور آپ جتنا اس کے قیام کی جدوجہد میں تاخیر کریں گے اُتنا ہی آپ کے دشمن مضبوط ہوں گےاور ایسا صرف آپ کی طاقت کے ذرائع کےخاتمے کے لیے قرارداد کی منظوری سے ہی نہیں ہو گابلکہ آپ کی سرزمین پر فوجی قوت سے قبضہ کرنے کی قراردادبھی منظور کی جائے گی۔لیکن اگر آپ خلافت کے قیام کو اپنا اہم ترین مقصد بنا لیتے ہیں، اس کو اپنے دلوں کی دھڑکن بنا لیں اور اس مقصد کو ہر وقت اپنی نگاہوں کے سامنے رکھیں،اور اس کے حصول کے لیے اپنی جانوں کی بازی لگا دیں، اور آپ ایسا صرف اور صرف خالص اللہ سبحانہ و تعالی کی رضا کے لیے کریں توآپ ضرور اللہ کے وعدے کو حاصل کرلیں گے(وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ)" اللہ تم میں سے ان لوگوں سے وعدہ فرما چکا ہے جو ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کیے ہیں کہ انھیں ضرور زمین میں حکمران بنائے گا جیسے کہ اُن لوگوں کو حکمران بنایا تھا جو اُن سے پہلے تھے"(النور:55)اور اسی طرح آپ رسول اللہ ﷺ کی جانب سے ظالم حکمرانوں سے نجات اور خلافت کے قیام کی خوشخبری کو بھی حاصل کرلیں گے((ثُمَّ تَكُونُ جَبْرِيَّةً، فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ))" پھر تم پر ظالموں کی حکمرانی ہو گی اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا اور پھر اللہ اسے دَور کواٹھا لے گا جب وہ اسے اٹھانا چاہے گا اور پھر نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم ہوگی"۔ اور پھر خلافت کا سورج دوبارہطلوع ہوگا اور اللہ دشمنوں کے خلاف آپ کی مدد فرمائے گا(إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ)"اے لوگو جو ایمان لائےہو! اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ تمھاری مدد کرے گا اور تمھیں ثابت قدم رکھے گا"(محمد:7)۔ اورپھر امریکہ اور اس کے اتحادی ناکام و نامرادواپس لوٹیں گے ،اور ایسا کرنا اللہ کے لیے کچھ بھی مشکل نہیں (وَمَا ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ بِعَزِيزٍ)" اور اللہ پر یہ کام کچھ بھی مشکل نہیں"(ابراھیم:20)۔

Read more...

شام کا نکمابشارالاسدبھی کیا عجوبہ ہے: ڈولتی ہوئی کرسی پر کچھ دیر اور بیٹھے رہنے کے بدلے میں اپنے دین، اپنے لوگوں، اپنے اسلحے اورمتاع کوبیچ رہا ہے!

شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو تباہ کرنے کی غرض سے ان ہتھیاروں کوبین الاقوامی نگرانی میں دینے کا مطالبہ ڈرامے کی قسطوں کی طرح منظر عام پر آرہا ہے۔ اس کی ابتدا 9ستمبر2013کو جان کیری کی اپنے برطانوی ہم منصب کے ساتھ لندن میں پریس کانفرنس کے دوران اس بیان سے ہوئی کہ بشار کیمیائی ہتھیاروں کا ذخیرہ بین الاقوامی برادری کے حوالے کر کے عسکری حملے سے بچ سکتا ہے۔ اسی کے تھوڑی دیر کے بعد روس کے لاروف نے کہا کہ اس نے جان کیری کی تجویز سن لی ہے اور عنقریب روس شام کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس کے تقریبا ایک گھنٹے کےبعدشام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نےماسکو میں صحافیوں کے سامنے کھڑے ہو کر شام کے سرکش کی حکومت کی طرف سے اس تجویز کو قبول کرنے کا اعلان کیا۔ اوراس کے چند گھنٹے بعد10ستمبر 2013 کوفرانسیسی وزیر خارجہ یہ اعلان کرتا ہے کہ وہ اس موضوع کے حوالے سے ایک منصوبہ سلامتی کونسل میں پیش کرے گا۔ ساتھ ہی برطانیہ سے لے کر جرمنی اور چین تک، کئی ممالک شام کے کیمیائی اسلحے کو تباہ کرنے کی حمایت کرنے لگے۔ حتی کہ ایران نے بھی اسے خوش آئند قرار دیا۔ یہ سب ان ممالک پر امریکہ کی بالادستی کو بے نقاب کر تا ہے!
اس تمام کے بعد سرکش بشار نےاس اسلحے کو تباہ کرکےراکھ کا ڈھیر بنا نے کی حامی بھری، جس کی قیمت امت نے اپنے خون پسینے کی کمائی سے ادا کی تھی۔ رہی بات اس بہانے کی کہ جس کا ذکر شامی وزیر خارجہ معلم نے ماسکو میں کیا کہ شام اپنے لوگوں کا خون بہانے سے بچنے اور امریکی عسکری حملے کو روکنے کے لیے یہ تجویز قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔ تو یہ سب جھوٹ ہے،کیونکہ اس کا آقا اور اس کے غنڈے تو پہلے ہی بے حساب خون بہا چکے ہیں،لوگوں کی عزتوں کو پامال کر چکے ہیں،ہزاروں کو گرفتار اور لاکھوں کو جلاوطن کر چکے ہیں،لوگوں پر ہوائی جہازوں اور میزائلوں کے ذریعے جلاکر راکھ کردینے والے مواد کے ڈرم گراچکے ہیں۔ اور اس تمام کے بعدوہ اُن کیمیائی ہتھیاروں کے ذریعے بھی شام کے لوگوں کو بے دریغ قتل کر چکے ہیں،کہ جن ہتھیاروںکی قیمت انہی لوگوں نے اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر اس لیے ادا کی تھا کہ دشمن سے ان کی حفاظت ہو سکے ۔ لیکن یہ ہتھیاردشمن کے لیے توامن اور سلامتی بنے رہے اور ان کے اپنے لیے ایسی آگ ثابت ہوئے کہ جس نے ان کو جلاکر راکھ کا ڈھیر بنا دیا۔ اوریہ کہنا بھی محض جھوٹ ہے کہ عسکری حملے سے بچنے کے لیے ایسا کیا جارہا ہے کیونکہ ان ہتھیاروں کو ضائع کرنے کے بعد عسکر ی مداخلت تو زیادہ آسان ہو گی کیونکہ طاقتور پر حملہ نہیں کیا جاتا۔ یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ اگر امریکہ نے شام پر حملہ کر نے کا فیصلہ کر لیا تو اس کا پالتو بشارالاسدمخالفت کی جرات نہیں کر سکتا،بلکہ وہ امریکہ کی مرضی کے بغیرروتے ہوئے آواز کو بھی بلند نہیں کر سکتا! سرکش بشارکیمیائی اسلحے کے ذخائر کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی نگرانی میں دینے کی حامی بھر کر شام کی سر زمین کی پامالی کی راہ ہموار کر رہا ہے،کیونکہ اس کے بعد ان ذخائر کے مقامات کے تعین کے لیے تفتیش کار وں کی اۤمد کا سلسلہ شروع ہو گا اور اس کے لیے امریکی اور مغربی افواج کی ضرورت پڑے گی،یوں سرکش بشارکی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کو حوالے کر نا امریکی مداخلت کو نہیں روکے گا۔
اے مسلمانو: حافظ الاسداور بشار کا خاندان تقریبا نصف صدی سےامریکہ کی خدمت کر رہے ہیں،انہوں نے خطے میں امریکہ کے مفادات کی حفاظت کی اور یہودی ریاست کے سیکیورٹی گارڈ بنے رہے۔ اورجب لوگ اِس سرکش کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تو امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ہی سرکش بشارکو لوگوں کےقتل اور پکڑ دھکڑ کے وسائل مہیا کیے تاکہ وہ ان کو کچل سکے، لیکن بشارایسا نہ کر سکا۔ تب بشارکے آقاؤں نے سوچا کہ اس کا متبادل اسی جیسا خائن ایجنٹ لایا جائے جس کے لیے انہوں نے شامی قومی اتحاد اور قومی کونسل تیار کی۔ پھر اندرونی طور پر لوگوں کے سامنے ان کی مارکیٹنگ میں سردھڑ کی بازی لگادی لیکن وہ اپنے منصوبے میں کامیاب نہیں ہو سکے،کیونکہ لوگ چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے کہ ''یہ (انقلاب)صرف اللہ کے لیے ہے،یہ(انقلاب)صرف اللہ کے لیے ہے"، ''ہمارے ابدی قائد اللہ کے رسول محمد ﷺ ہیں" ان نعروں اور فلک شگاف تکبیروں نے ان کی نیندیں حرام کردیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام کے سرکش حکمران بشار اور اس کے کارندوں کو قتل اور پکڑ دھکڑ کے لیے مہلت پہ مہلت دی۔ جبکہ شام سے باہر ان طاقتوں کے پالے ہوؤں نےلوگوں کو جمہوریت اورسِول عوامی حکومت کے لیے قائل کرنے کے لیے سرتوڑ کوشش کی،لیکن نامراد ہو کر الٹے پاؤں لوٹ گئے۔
اس کے بعد امریکہ عسکری کاروائی کرنے کے لیے طبل بجانے لگا، جس کا مقصد جنیوا 2 مذاکرات میں متبادل ایجنٹ حکومت کے لیے راہ ہموار کرنا تھا۔ لیکن امریکہ عسکری کاروائی کے لیے مہلت پہ مہلت دیتا رہا تاکہ اس بات کا اطمنالن کیا جاسکے کہ حملے کے نتیجے میں سب کو عسکری دباؤ کے زیر سایہ جنیوا جانے کے لیے مجبور کیا جائے۔ اسی لیے اوباما کبھی بندوق ہاتھ میں اٹھاتا ہے اور کبھی اس کو زمین پر پھینکتانظر آرہا ہے۔ کبھی کہتا کہ میں نے فیصلہ کر لیا، کبھی کہتا کہ مجھے کانگریس کا انتظار ہے۔ اس دوران وہ اس حملے کے ممکنہ نتائج کابھی جائزہ لیتا رہا کہ کیا یہ حملہ جنیوا مذکرات اور متبادل ایجنٹ مسلط کر نے پر مجبور کر سکتا ہے یا نہیں، اوراگر نہیں کرسکتا تو کیااس کو نافذ کرنے کے لیے مزید مہلت دی جائے؟
لیکن شام کی سرزمین پر مسلمانوں کی تکبیروں نے سرکش بشارکے ساتھ مذکرات کے لیے جنیوا جانے کے امکان کو ختم کر دیا، کیونکہ جو بھی سرکش یا اس کے ہر کاروں کے ساتھ بیٹھے گا وہ بدنامِ زمانہ غدارابورغال کے نقشِ قدم پر چلے گا۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے دیکھ لیا کہ اس حملے کے نتیجے میں جنیوا مذاکرات تک پہنچنا مشکوک ہے،لہٰذا مزید وقت اور مزید دباؤ کی ضرورت ہے۔ امریکی مشکل وقت میں مہلت سے کام لینے کے عادی ہیں،چنانچہ وہ یہاں بھی اسی پر مجبور ہیں،کانگریس اور پارلیمنٹ میں بحث کو طول دے رہے ہیں اور ووٹنگ کو اس انتظار میں موخر کر رہے ہیں کہ لوگ قتل و غارت،پکڑ دھکڑ اور عسکری مداخلت کے خوف سے سرکش کے ساتھ مذکرات کے لیے جنیوا جانے پر راضی ہو جائیں۔ کیونکہ حملہ بذات خود مقصود نہیں،بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ اس کے بعد جنیوا مذکرات میں متبادل ایجنٹ کی حکومت کو مسلط کیا جاسکے۔ کیونکہ ان کو ڈر ہے کہ امریکہ کی جانب سے اپنے ایجنٹ تیار کر نے سے قبل شام میں وہ مخلص مسلمان اقتدار حاصل کرلیں گے ، جوکفار کے آلہ کار اور مددگار بننے کے لیے تیار نہیں،اورجو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو خطے سے مار بھگانے کی کوشش کر رہے ہیں،جس کی وجہ سے ان کی لے پالک یہودی ریاست کی سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہوجائیں گے، بلکہ اس کے وجود کو ہی صفحہ ہستی سے مٹانا ان مخلص مسلمانوں کا ہدف ہو گا۔ اس وجہ سے ان کفارکے شیطانی ذہن نے یہ منصوبہ بنایا کہ اس طاقت ور اسلحے کو ہی تباہ کردیا جائے جو یہودی وجود کی سیکیورٹی کو متاثر کر سکتا ہے،خاص طور پر جب ان کو معلوم ہے کہ ان کا پالتوبشار ان کے حکم سے سرتابی نہیں کر سکتا،بلکہ ان کے کسی اشارے کو بھی رد نہیں کر سکتا۔ اسی لیے یہ ڈرامہ قسط در قسط منظر عام پر آرہا ہے جس کا پروڈیوسر امریکہ ،اور"کامیڈین"روس ہے جبکہ "قربانی کا بکرا" امت کا خائن شام کا سرکش بشارہے۔
اے مسلمانو! کانٹوں کی سیج جواں مردوں کے لیے ہی ہوتی ہے،کیا ان مصائب سے بڑھ کر بھی کوئی مصیبت ہو سکتی ہےکہ جنہیں تم برداشت کر چکے ہو؟! تم تواُس امت سےتعلق رکھتے ہو جو غفلت میں نہیں پڑی رہتی،وہ امت جس نے صلیبیوں کو شکست سے دوچار کیا اور تاتاریوں کا صفایا کیا۔ یہ اس وقت ہوا کہ جب دشمنوں نے یہ گمان کر لیا تھا کہ یہ ختم ہو چکی ہے،لیکن یہ امت اپنے سرچشمے کی طرف لوٹ اۤئی،اپنے دین اور اپنی خلافت کی طرف اور اس کے بعد پھر دنیا کی قیادت سنبھال لی،تب دشمن کو یہ پتہ چل گیا کہ اس کا گمان محض ایک پراگندہ خواب تھا۔ اس لیے آج بھی تم اپنی قوت کے اسباب کی طرف لوٹ آؤ،اپنے دین اور اپنی خلافت کی طرف۔ کمر کس لو! اے بصیرت رکھنے والو! عبرت حاصل کرو،جان لو کہ مصیبت آتی ہے تو اکیلے سرکش ظالموں پر نہیں آتی بلکہ ظلم پر خاموش رہنے والے بھی اس کی زد میں آتے ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے﴿وَاتَّقُوا فتنَةً لَاتُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾"اس مصیبت سے ڈرو جو تم میں سے صرف ظالموں کو ہی اپنے لپیٹ میں نہیں لے گی،اور جان لو کہ اللہ سخت سزادینے والاہے"۔ اورامام احمد نے اپنے مسند میں مجاہد سے نقل کیا ہے کہ:ہمارے مولیٰ(آزاد کردہ غلام )نے روایت کیا کہ اس نے میرے دادا سے سنا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ:(ان اللہ لا یعذب العامۃ بعمل الخاصۃ، حَتَّى یرَوْا الْمُنْكَرَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ،وَهُمْ قَادِرُونَ عَلَى أَنْ ينُكِرُوهُ فَلَا يُنْكِرُوهُ فاذا فعلوا ذلک عذب اللہ الخاصۃ والعامۃ)"بے شک اللہ تعالیٰ خواص کے عمل کی وجہ سے عوام کو عذاب نہیں دیتا،یہاں تک کہ وہ اپنے سامنے منکر کو ہوتادیکھیں ،اور وہ اس کا انکار کرنے پر قادر بھی ہوں لیکن انکار نہ کریں ،جب وہ ایسا کریں تو اللہ عوام وخواص دونوں کو عذاب دیتا ہے"۔ اسے ابن ابی شیبہ نے بھی اسی طرح اپنی مسند میں نقل کیا ہے۔
اے مسلمانو! یہ یقینا ایک المیہ ہے کہ ہمارے اسلحے کو طاغوتی حکمرانوں کی رضامندی سے تباہ کیا جارہا ہے۔ یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ امت زمین میں فساد برپا کرنے والے اور ہر سیاہ وسفید کو تباہ کرنے والے ان طاغوتی حکمرانوں کو ہٹا نے کے لیے اپنی افواج پر دباؤ نہیں ڈالتی۔ یہ بھی انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ ہم اپنا خون بہتا ہوا دیکھ رہے ہیں اور اسے روکتے نہیں،اپنے اسلحے کو تباہ ہوتا ہوا دیکھتے ہیں اوراس کی حفاظت نہیں کرتے،اپنی دولت کو لٹتا ہوا دیکھتے ہیں لیکن اس کی طرف بڑھنے والے ہاتھ کو کاٹتے نہیں،ہم اپنے علاقوں کو گھٹتا ہوا دیکھتے ہیں لیکن اس کوروکتے نہیں،عزتوں کو پامال ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں اور ہماری رگوں میں موجود خون نہیں کھولتا۔
اپنے دین کے بارے میں اللہ سے ڈرو،اپنی امت کے بارے میں اللہ سے ڈرو،اپنی خلافت کے بارے میں اللہ سے ڈرو،اپنے اسلحے کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔ ان سب کو دانتوں سے پکڑو۔ خلیفہ جو کہ ڈھال ہو تا ہے، کی قیادت میں اپنے دین کی مدد اور اپنے دشمن کو شکست دینے کے لیے تیار ہو جاؤ،اسی کی قیادت میں لڑو،تم اسی کے ذریعے محفوظ ہو گے۔ اگر تم نے ایسا کیا تو اپنی شان وشوکت کو بحال کرو گے اور دنیا وآخرت کی کامیابی تمہارے قدم چومے گی۔ اوراگر تم نے ایسا نہ کیا تو دشمن نہ صرف تمہارے اسلحے کوتمہارے ہی ہاتھوں تباہ کرے گا بلکہ تم اس کو اپنے گھروں میں گھسنے کی دعوت خو ددو گے۔ اوراس وقت تمہاری نجات کا کوئی ذریعہ نہیں ہوگا!
﴿إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَنْ كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ ﴾"بے شک اس میں اس شخص کے لیے نصیحت ہے جو دل رکھتا ہے یاسنتا ہے اور وہ گواہی دیتا ہے"

Read more...

  حزب التحریر کے امیر کی طرف سے پاکستان عوام سے خطاب  

 

(عربی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں اور آڈیو کا اردو ترجمہ کے لئے یہاں کلک کریں)

(click here for arabic audio and click here for urdu translation of audio)

بسم الله الرحمن الرحيم

سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اوردرود و سلام ہو اللہ کے رسول پر ، آپ کی آل پر ، آپ کے صحابہ پر اور ہراس شخص پر جس نے آپ صلّى الله عليه وسلّم کی پیروی کی

 

اَما بعد!

 

اِس پاک اور بابرکت سرزمین ملکِ پاکستان کے باشندوں کے نام کہ جو اسلام اور مسلمانوں کی خاطر معرض وجود میں آیا

 

یہاںکے علمائ،مفکرین اور سیاست دانوںمیں سے اُن لوگوں کے نام جنہوں نے حق گوئی اور اپنے دین اور ایمان میں اخلاص کا ثبوت دیاہے

 

پاکستان کے حکمرانوں خاص طور پر زرداری،اس کے کارندوں اور گماشتوں کے نام جنہوں نے پاک سرزمین اور اس کے باسیوں کو امریکہ ،اس کے جاسوسوں اور ایجنسیوں کے لیے تر نوالہ بنادیا ہے

 

کیانی اور اس کے ٹولے کے نام جنہوںنے پاکستان کی بہادر فوج کو افغانستان میں جاری امریکی جنگ کی بھینٹ چڑھا دیا ہے اور اسے ہندوستان کے بارڈر سے قبائلی علاقوںاور بلوچستان منتقل کررکھا ہے

 

الیکشن کمیشن کے نام جو گیارہ مئی کے انتخابات کی نگرانی کر رہا ہے

 

میں اس بیان کے ذریعے اِن سب سے مخاطب ہوں،اگرچہ مجھے اس بات کا ادراک ہے کہ زرداری ،اس کے جاسوسوںاور کیانی اور اس کے ٹولے کے پاس دل ودماغ تو ہیں لیکن وہ سمجھتے نہیں،ان کے کان ہیں مگروہ سنتے نہیں اور ان کی آنکھیں بصیرت سے محروم ہیں۔  تاہم اس کے باوجود پاکستان میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو حق بات سنتے ہیں تو ان کی آنکھیں تر ہوجاتی ہیں۔  یہ لوگ بات کو اچھی طرح سنتے اور سمجھتے ہیں اور حق پر عمل کرتے ہیں،میرا خطاب انہی لوگوں سے ہے۔  اورجہاں تک زرداری اور اس کے جاسوسوں،کیانی اور اس کے ٹولے کا تعلق ہے تو میں ان سے اس لیے مخاطب ہوں کہ ربِ ذو الجلال کے سامنے ان کے پاس کوئی عذر باقی نہ رہے یا شاید وہ ہدایت کی طرف لوٹ آئیں!

 

سب سے پہلے:اے ہماری پاک سرزمین کے لوگو،اے محمد بن قاسم کے بیٹو،آپ ان لوگوں کی اولادہیں جنہوں نے محمد بن قاسم کے ساتھ شامل ہو کر اس سرزمین کو فتح کرنے کے لیے جہاد کیاتھا۔  آپ ایک ایسی ظالم اور بدکردار حکومت پر کیسے راضی رہ سکتے ہیں جس نے اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلّى الله عليه وسلّم کی سنت کو پسِ پشت ڈال رکھا ہے،جس نے شریعت کو معطل کیا ہے، اور ملک کو امریکہ اور اس کے حلیفوں کے لیے ترنوالہ بنایا ہوا ہے جنہوں نے انسانوں کے ساتھ شجر و حجرکو بھی تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔  وہ حکومت جو ڈرون حملوں سے بمباری کر کے اپنے ہی لوگوں کو قتل کر رہی ہے،اوربم دھماکوں کے ذریعے فتنوں کو ہوا دے رہی ہے؟!  آپ ایسی حکومت پر کیسے راضی رہ سکتے ہیں جس نے فوج کو کشمیر اور دیگر مسلم علاقوں پر قبضہ کرنے والی ہندوریاست کے خلاف محاذسے منتقل کرکے قبائلی علاقوں ،بلوچستان اور افغانستان میں استعمار کے ساتھ برسرپیکار اپنے ہی مسلمان بھائیوں کوقتل کرنے پر لگا دیا ہے؟!  آپ کس طرح اس حکومت کے بارے میں خاموش رہ سکتے ہیں جو آپ کے مخلص اورصادق بیٹوں کودن دھاڑے سڑکوں،مدرسوں اور مساجد سے اغوا کرتی ہے اورپھر اللہ ،اس کے رسول صلّى الله عليه وسلّم اور مومنوں کے سامنے کسی حیا ء کے بغیر اس اغوا کاری کا انکار کرتی ہے؟!  حزب التحریر کے کتنے ہی شباب کو صرف اس لیے اغوا کیا گیا کہ وہ یہ کہتے تھے کہ ہمارا رب صرف اللہ سبحانہ وتعالی ہے،اوران کو کئی کئی مہینے عقو بت خانوں میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا یاگیا۔  جو شباب ماضی میں اغوا کیے گئے تھے ان کے ساتھ بھی یہی کیا گیا اورآج حزب کے ترجمان اور ان کے بعد اغوا کیے گئے شباب کے ساتھ یہی سلوک ہورہا ہے؟!   شایدآپ یہ کہیں گے کہ آپ اس سلسلے میں کچھ نہیں کر سکتے،لیکن ایسی بات نہیں ،آپ یقینا اس قابل ہیں کہ اپنی جدوجہد کو حزب کی جدوجہد کے ساتھ یکجا کردیں،انشاء اللہ آپ کا رب آپ پر اپنی رحمت نچھاور کرے گا۔  حزب ہر گز اپنے عظیم الشان کام سے، جو کہ احکامِ شرعیہ کے مطابق ہے، ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گی جب تک اللہ کے اذن سے اس ظالمانہ حکمرانی کا خاتمہ نہ کر دے اور حقداروں کو ان کا حق لوٹا نہ دے ۔  پس آپ حزب کی سرگرمیوں میں اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہو جائیں اور اللہ کے معاملے میں کسی ملامت گر کی ملامت کی پرواہ مت کریں۔  اورنیک انجام تو متقین کا ہی ہے۔

 

ہم یہاں اُن علماء سے بھی مخاطب ہیں کہ جو اللہ سے ڈرتے ہیں۔  کیا آپ نہیں دیکھ رہے کہ اللہ کے احکامات معطل ہیں؟  کیا آپ نہیں دیکھ رہے کہ امریکہ اپنی ایجنسیوں ،اپنے جہازوں اور بم دھماکوں کے ذریعے ملک کے طول وعرض کو روند رہا ہے۔  اوریہ سب کچھ حکمران طبقے میں موجود اپنے کارندوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کے نتیجے میں کر رہا ہے؟  کیا آپ نہیں دیکھ رہے کہ امت کی دولت کو لوٹاجا رہا ہے اور کرپشن ریاست اور اس کے اداروں کی رگ رگ میں سرایت کر چکی ہے؟  کیا آپ نہیں دیکھ رہے کہ اللہ کی شریعت کو نافذ کرنے کے لیے خلافت کے قیام کی دعوت دینے والوں کو دن دھاڑے اغوا کیا جاتا ہے اور طرح طرح سے عذاب دیا جاتا ہے۔  حزب التحریر کے ترجمان کی مثال تو آپ کے سامنے ہے،جنہیںراہ چلتے اغوا کیا گیا اورٹھیک 11مئی الیکشن کے دن اس اغوا کو ایک سال پورا ہو جائے گا؟  کیا یہ سب کچھ آپ کی نظروں کے سامنے نہیں؟  کیا یہ سب شرمناک منکر نہیں؟  کیا اس منکر کا انکار آپ پر فرض نہیں؟  اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ ریاست ہمارے ہاتھ میں تو نہیں کہ ہم اس منکر کو ہاتھ سے روکیں، تو زبان سے اس منکر کا انکار نہ کرنے کا آپ کے پاس کیا جواز ہے؟  کیا کلمۂ حق کہنا افضل ترین جہاد نہیں ،جیسا کہ رسول اللہ صلّى الله عليه وسلّم نے اس وقت فرمایا،جب یہ سوال کیا گیا کہ ایُّ الجِھَادِ اَفْضَلُ؟ ''کونسا جہاد سب سے افضل ہے ؟  آپ صلّى الله عليه وسلّم نے فرمایا:((کَلِمَةُ حَقٍ عِنْدَ سُلطَانٍِ جَائِرِِ))''ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا''( النسائی )۔  توپھر آپ خاموش کیوں ہیں اورحق کو بیان کیوں نہیں کر رہے ؟

 

جہاں تک مفکرین اور سیاست دانوں میں سے ان لوگوں کا تعلق ہے کہ جن میں اخلاص اور استقامت موجود ہے،توان سے ہم کہتے ہیں کہ میدان تو آپ کے لیے ہے۔  آپ دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ پاکستان کی حکومت پر مکمل طور پر حاوی ہے،وہ جس طرف چاہتا ہے اسے موڑتا ہے۔  وہ پاکستان کی معیشت کوتباہی کی راستے پر ڈال چکا ہے۔ پاکستانی معیشت آئی ایم ایف اور عالمی بنک کے پاس گروی ہے،جس کی وجہ سے لوگوں کا جینا دشوار اور زندگی عذاب بن چکی ہے۔  وہ ٹیکسوں کے بھاری بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔  امن امان کی صورت حال بھی سنگین ہو چکی ہے۔  آپ دیکھ رہے ہیں کہ ملک کے باشندوں کے درمیان فتنہ وفساد کا بیج بودیا گیاہے۔  وہ کراچی جو امن وآمان کا گہوارہ تھا،اورجس شہر کی طرف مسلمانوں نے ہندوؤں کے مظالم سے تنگ آکر ہجرت کی تھی ،جس سے قرون اولیٰ کے مہاجرین اور انصار کی یاد تازہ ہو گئی تھی، اس شہر ِکراچی میں مسلمانوں کے درمیان فتنے کی آگ بھڑکائی جارہی ہے۔  اس صورتِ حال کی وجہ کچھ تو وہ سازشیں ہیںکہ جن کا جال بچھایا گیاہے جبکہ باقی بندوبست منظم دھماکوں کے ذریعے کیا گیا ۔  علاوہ ازیںاس حکومت نے کشمیر کو بھی بیچ ڈالااور اسے ایک بھولا بسرا مسئلہ بنا دیا،اورمحاذِ جنگ کو مسلمانوں کی سرزمین پر قابض ہندو ریاست کی سر حد سے منتقل کر کے قبائلی علاقوںاوربلوچستان میں منتقل کر دیا اوران لوگوں کو قتل کرنا شروع کیا جو استعمار سے برسرپیکار ہیں۔  امریکی جاسوس ،ملک کے طول وعرض میں دندناتے پھر رہے ہیں،اس کے ہوائی جہاز اور ڈرون فضائی حدود کو پامال کرتے ہیں،بمباری کرکے لوگوں کو قتل کرتے ہیں اورکوئی ان سے حساب لینے والا اور پوچھنے والا نہیں!  ان شرمناک منکر پر آپ کس طرح خاموش رہ سکتے ہیں؟  کیا آپ یہ گمان کرتے ہیں کہ مصیبت آئے گی تو صرف کرپٹ ،خائن اور ظالم حکمرانوں پر ہی آئے گی؟  نہیں،بلکہ جب مصیبت آتی ہے تو ظالم کے ساتھ ساتھ ظلم پر خاموشی اختیار کرنے والوںکو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے:

((وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ))

''اس مصیبت سے ڈرو جو تم میںسے صرف ظالموں کو ہی اپنے لپیٹ میں نہیں لے گی ،یاد رکھو اللہ سخت عذاب دیا کرتا ہے''(الانفال:25)۔

رسول اللہ صلّى الله عليه وسلّم نے فرمایا:

إِنَّ اللَّهَ لَا يُعَذِّبُ الْعَامَّةَ بِعَمَلِ الْخَاصَّةِ، حَتَّى يَرَوْا الْمُنْكَرَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ، وَهُمْ قَادِرُونَ عَلَى أَنْ يُنْكِرُوهُ فَلَا يُنْكِرُوهُ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ، عَذَّبَ اللَّهُ الْخَاصَّةَ وَالْعَامَّةَ

''اللہ خواص کے کرتوتوں کی سزا عوام کو اس وقت تک نہیں دیتاجب تک وہ منکر کو اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتے ہوئے دیکھیں اور قدرت رکھنے کے باوجود اس کا انکار نہ کریں ،جب وہ ایسا کرنے لگیں تو پھر اللہ عوام اور خواص سب کو عذاب میں مبتلا کرتا ہے''(اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے روایت کیا )۔

 

دوم: حکمران ٹولے کے سرغنہ زرداری ،اوراس کے جاسوسوں اور غنڈوں سے ہم کہتے ہیں کہ عقلمند وہ ہے جو دوسروں سے نصیحت حاصل کرے۔  تمہاری آنکھوں کے سامنے وہ تمام غدار جنہوں نے استعماری کفار کے ساتھ سازباز کر کے اپنے ہی ملکوں کے خلاف سازشیں کیں ،کرپشن اور فساد کا بازار گرم کیا،باطل طریقوں سے مال ہڑپ کیا،اللہ کو اپنا رب ماننے پر لوگوں کو اغوا کیا …جانتے ہوان کا انجام کس قدر عبرت ناک تھا، ان کے استعماری آقاؤں نے ان سے اپنا کام نکال کر ،ان کو بیکار سمجھ کر، بے یار ومددگارچھوڑ دیا!

 

تم نے کیا سمجھ کر اس سرزمین کو امریکہ اور اس کے جاسوسوں کی ریشہ دوانیوں کا مرکز بنادیا ہے کہ وہ جیسا چاہتے ہیںتباہی مچاتے ہیں۔  تم نے اس سرزمین کی فضاء کو ان کے جہازوں کے لیے کھول رکھا ہے کہ وہ جیسا چاہتے ہیں اور جہاں چاہتے ہیں بمباری کرتے ہیں۔  ہم جانتے ہیں کہ امریکہ ہی تمہیں احکامات دیتا ہے اور تم اسے نہ کرنے کی جرأت بھی نہیں رکھتے،لیکن کبھی کبھی غدار بھی کہہ دیتے ہیں: بس! اب بہت ہو گیا۔  لیکن تم ہو کہ اس تباہ کن سیلاب میں بہتے ہی جارہے ہو اور کبھی بھی نہ نہیں کرتے !

 

امریکہ اور اس کے حلیفوں کے سامنے اس رسوائے زمانہ جھکاؤ کے ساتھ ساتھ تم حزب التحریر کے شباب پر اللہ کی زمین کو تنگ کر رہے ہو ۔  تم انہیں اغوا کرنے اور وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے لیے اپنے ہرکاروں اور غنڈوں کو دوڑاتے پھرتے ہو!  کیا تم یہ گمان کرتے ہو کہ کوئی ان کا مولا نہیں؟  کیا تمہیں یقین ہے کہ تم عبرت کا نشان بننے سے بچ جاؤ گے؟  تم کیا سمجھتے ہو کہ وہ بے یار ومددگار ہیں؟  تمہاری خوش فہمی کے برعکس اللہ، اس کا رسول صلّى الله عليه وسلّم اور مومنین حزب کے شباب کے ساتھ ہیں،حزب التحریر اپنے شباب سے دستبردار نہیںہوتی۔  اگر حزب آج انتقامی طور پر مادی اعمال انجام نہیں دیتی، تو اس کی وجہ بزدلی یا خوف نہیں،بلکہ وہ سمجھتی ہے کہ دعوت کے مرحلے میں شریعت اس کی اجازت نہیں دیتی۔  لیکن حزب اُس خلافت کے قیام کی طرف پیش قدمی کر رہی ہے جس کااللہ نے وعدہ کیا ہے اور رسول اللہ صلّى الله عليه وسلّم نے اس کے دوبارہ قیام کی بشارت دی ہے۔  اوراُس وقت تمہیں،تمہارے کارندوں اور غنڈوں کو ایسی سزا دی جائے گی کہ جس کے تم مستحق ہو:

((وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ))

''اور جن لوگوں نے ظلم کیا ہے وہ عنقریب جان لیں گے کہ وہ کس کروٹ گرنے والے ہیں ''(الشعراء :227)۔

 

اگر تم دنیا وی سزا سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو بھی گئے، تو تمہارے لیے ایک اور دن مقرر ہے ،اوروہ ایسا دن ہے کہ اس کے خوف سے بچے بوڑھے ہوجائیں گے۔   اس وقت تمہیںاللہ تعالیٰ کا یہ قول یاد آئے گا:

((وَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَل الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ
مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُءُوسِهِمْ لَا يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاءٌ))

''اور مت خیال کرنا کہ یہ ظالم جو عمل کر رہے ہیں اللہ ان سے بے خبر ہے ۔  وہ اِن کو اُس دن تک مہلت دے رہا ہے کہ جب آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی ،اور لوگ سر اوپراٹھائے دوڑ رہے ہوں گے ،  خود اپنی طرف بھی ان کی نگاہیں لوٹ نہ سکیں گی اور اُن کے دل (خوف کے مارے) ہوا ہو رہے ہوں گے''(ابراہیم:  42-43)۔

 

تیسرے : جہاں تک کیانی اور اس کے ٹولے کی بات ہے تووہ زرداری سے بھی زیادہ شرانگیز ہے۔  وہ ظلم اور فجور میں حد سے آگے بڑھ چکا ہے۔  ملک کو امریکہ کی سازشوں کا اکھاڑا بنانے میں اس کا کردار سب سے بڑا ہے۔  امریکی ڈرون طیاروںکی مسلمانوں پر بمباری میں اس کا کرداربنیادی اورگھنائونا ہے۔  فوج کو بھی ہندو مشرک ریاست کے بارڈر سے ہٹا کر قبائلی علاقوں ،بلوچستان اور افغانستان میں استعمار کے خلاف کھڑے مسلمانوں کے قتل پر لگانے میں اس کاہی کردار ہے۔  اس کا یہ کردار انتہائی رسواکن اور شرمناک ہے۔  اسی طرح حزب التحریر کے شباب کو اغوا کرنے اورانہیں لاپتہ کرنے میں اس کا کردار اللہ ،اس کے رسول صلّى الله عليه وسلّم اور مومنوں کے نزدیک قبیح اورمجرمانہ ہے۔  افغانستا ن میں لڑنے والی امریکی فوج اور اس کے اتحادیوں کے لیے اسلحہ،خوراک اور ادویات کو سپلائی کر کے یہ خیانت اور غداری میں باقی تمام غداروں سے آگے نکل گیا ہے۔  اسی طرح امریکی جاسوسوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے کراچی میں دھماکے کر وانے اور یوں فتنے کی آگ کو بھڑکانے میں بھی خیانت کے اس پتلے کا کردار سب سے بڑھ کر ہے۔  یہ خائن اگر ان مظالم ، دھما کوں اور ڈرون حملوں کو روکنا چاہے تو اس کے پاس عسکری قوت کی کمی نہیں،لیکن یہ اپنے دین کوچھوڑ چکا ہے اوراُس قَسم کو بھلا چکا ہے جو اس نے فوج میں شمولیت کے وقت ہر دشمن کے خلاف اپنے ملک کی حفاظت کے لیے اٹھائی تھی۔  یہ قَسم اس نے اس ملک کو امریکی جاسوسوں کے حوالے کرنے کے لیے تونہیں اٹھائی تھی!

 

بے شک کیانی اور اس کا ٹولہ ہی ہر مخلص،بہادر اور اللہ اور اس کے رسول صلّى الله عليه وسلّم سے محبت کرنے والے فوجی افسرکی گرفتاری کے لیے امریکہ کا فرنٹ مین ہے، جیسا کہ اس نے بریگیڈئر علی خان ،ان کے رفقاء اور دیگر مخلص افسران کے ساتھ کیا۔  کیانی اور اس کے پشت پناہ یہ گمان کر تے ہیں کہ ایسا کر کے وہ فوج کی وفاداری کو اپنے حق میں برقرار رکھ سکتے ہیں ، تاکہ وہ اس فوج کے ذریعے مسلمانوں کو قتل کرنے اور استعماری کفار کو راضی رکھنے کے منصوبوں کو پورا کر سکیں۔  لیکن کیانی یہ بھول گیا یا بھولنے کی کوشش کر رہاہے کہ پاکستانی فوج اول سے آخر تک ایک مسلم فوج ہے،اس کا اسلحہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے ہے۔  یہ فوج اگر چہ کچھ عرصے کے لیے خاموش رہی لیکن ہمیشہ کے لیے خاموش تماشائی نہیں بنے گی،خاص کر جب کیانی کی ،اپنی یونیفارم اور اسلحے سے خیانت اس قدر بے نقاب ہو چکی ہے کہ اس کے لیے کسی مزید تشریح اور بیان کی ضرورت نہیں۔  فوج کی اس بیداری نے کیانی اور اس کے ٹولے کو حیران کردیا ہے اور اللہ کے اذن سے یہ بیداری اس کو ایسے دبوچ لے گی کہ اس کے وہم گمان میں بھی نہیں ہوگا،تب جا کر یہ اپنی خیانتوں کا مزہ چکھ لے گا:

((وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ))

''اور اللہ ہی اپنی تدبیر میں غالب ہے ،لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے''(یوسف:21)۔

 

چوتھا: الیکشن کمیشن سے ہم کہتے ہیں کہ تم مسلمان ہو اورتمہیں اس بات کا علم ہے کہ قانون سازی صرف اللہ سبحانہ وتعالی کا حق ہے۔  پھر تم کس طرح ایک ایسی پارلیمنٹ کووجود میں لانے کے لیے انتخابات کرواسکتے ہو جو اللہ کے قوانین کو پسِ پشت ڈال کر خودقانون سازی کرے؟  تم ایسے انتخابات کیسے کرا سکتے ہو کہ جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ پارلیمنٹ میں اللہ کے حرام کو حلال اور حلال کو حرام کیا جائے گا؟  تم انتخابات کی نگرانی کیسے کر رہے ہو کہ جب تمہیں معلوم ہے زرداری وکیا نی کا ٹولہ اوراس کے کارندے ہی پسِ پردہ ان انتخابات کو کنٹرول کر رہے ہیں؟  تم کس طرح ایسے انتخابات کا انعقاد کر سکتے ہو کہ جس کے نتیجے میں ایک ایسی پارلیمنٹ وجود میں آئے گی جو ان خود ساختہ قوانین کی توثیق کرے گی جن سے سیاسی اور عسکری قیات کے مفادات ہی پورے ہو ں گے یعنی دوسرے الفاظ میں صرف امریکہ ہی کے مفادات پورے ہوںگے؟  انتخابات نمائندہ چننے کا عمل ہے اور قانون سازی کے لیے نمائندے چننا جائز نہیں،توپھر تم کس طرح ایسے انتخابات کی تیاری کر رہے ہو جو غیر شرعی ہیں اور لوگوں کو ووٹ ڈالنے کی ترغیب بھی دے رہے ہو؟  کیا تم یہ نہیں جانتے کہ ایسی مجلسِ قانون ساز وجود میں لانا جو اللہ کی جگہ قانون سازی کرے،ایک عظیم گناہ ہے؟  طبرانی نے الکبیر میں عدی بن حاتم سے روایت کیا کہ جب میں رسول اللہ صلّى الله عليه وسلّم کے پاس پہنچا تو آپ صلّى الله عليه وسلّم سورہ براء ة کی تلاوت فرمارہے تھے ،یہاں تک کہ آپ صلّى الله عليه وسلّم اس آیت پر پہنچے:(اِتَّخَذُوْا اَحْبَارَہُمْ وَرُہْبَانَہُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ)''انہوں (یہود و نصاریٰ)نے اللہ کو چھوڑ کراپنے علماء اور مشائخ کو رب بنا لیا ''۔  جب آپصلّى الله عليه وسلّم نے اپنی بات مکمل کر لی تو میں نے کہا:ہم (عیسائی)تو اپنے علماء و مشائخ کی عبادت نہیں کرتے تھے۔   آپصلّى الله عليه وسلّم فرمایا:((اَ لَیْسَ  یُحَرِّ مُونَ  مَا  اَحَلَّ اللّٰہُ فَتُحَرِّمُونَہُ  وَ یُحِلُّونَ  مَا  حَرَّمَ  اللّٰہُ  فَتَسْتَحِلُّونَہُ؟))''کیا ایسا نہ تھا کہ جب یہ (علماء اور مشائخ)اللہ کے حلال کردہ کو حرام کرتے تھے تولوگ بھی اس کو حرام قراردے دیتے تھے اور جب یہ اللہ کے حرام کیے ہوئے کو حلال کرتے تھے تو لوگ بھی اس کو حلال سمجھ لیتے تھے؟''۔  میں نے کہا: ہاں وہ ایسا تو کرتے تھے۔  آپ صلّى الله عليه وسلّم نے فرمایا:((فَتِلْکَ  عِبَا دَ تُھُمْ))''یہی تو ان علماء و مشائخ کی عبادت کرناہے''۔

 

اے الیکشن کمیشن : آج پاکستان کو ایسے انتخابات کی ضرورت نہیں کہ جن سے ایک ایسی پارلیمنٹ جنم لے جو اللہ کی جگہ خودقانون سازی کرے،اورایسے قوانین کی توثیق کرے کہ جن کے بارے اللہ کی طرف سے کوئی برھان نازل نہیں ہوئی۔  بلکہ آج اُس خلافتِ راشدہ کو قائم کرنے اور ایسے عادل خلیفۂ راشد کی بیعت کی ضرورت ہے جو کسی اور چیز کو نہیں بلکہ صرف اللہ کی شریعت کو نافذ کرے۔  ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں ریاستِ خلافت کی داغ بیل ڈالی جائے اور پاکستان خلافت کا نقطہ آغاز بنے یا پھرریاستِ خلافت کا اہم حصہ بنے۔  ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اپنے دین،اپنی فوج اور اپنی ایٹمی قوت کے زور پر ایسی قوت بن جائے جو حق کو قائم کرے اور عدل کو عام کرے،کشمیر اور اُن اسلامی زمینوں کو آزاد کرائے جن پر مشرکوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔  اورہمارے جسم سے کاٹے گئے پاکستان کے ٹکڑے ''بنگلہ دیش'' کو کسی سمندری یا فضائی راستے کے ذریعے نہیں بلکہ زمینی رستے سے دوبار اپنے جسم سے جوڑدے،یعنی ہند کے راستے جو صدیوں سے اسلامی سرزمین ہے اور جس دوباراحاصل کرنامسلمانوں پر فرض ہے۔  اورخلافت تلے ہماری فوج پاکستان اور افغانستان میں مسلمانوں کا سامنا کرنے کی بجائے دونوں ممالک کو یکجا کرکے صحیح سمت اختیار کرے اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا پیچھا کرے۔  پھر یہ استعماری کافر ممالک ذلیل وخوار ہو کر اپنے بلوں میں گھس جائیں گے۔  یوںاللہ سبحانہ وتعالی کا وعدہ اور رسول اللہ صلّى الله عليه وسلّم کی بشارت پوری ہوگی اور پاکستا ن خلافت کا مرکز یا خلافت کا جزو بنے گااور نئی خلافت کے نور سے دنیا کو جگمگا دے گا،زمین اپنے خزانے اُگل دے گی،آسمان اپنی بر کات نازل کرے گا،اوراللہ مومنوں کے دِلوں کوٹھنڈا کرے گا۔

 

ممکن ہے کہ منافقین اور جن کے دلوںمیں مرض ہے یہ کہیں کہ ان لوگوں کو ان کے دین نے غرور میں مبتلا کردیا ہے،کیونکہ ایسی باتیں لوگ پہلے بھی کرچکے ہیں،لیکن ہم وہی کہیں گے جو ہمارے رب نے فرمایا ہے:

(( إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ غَرَّ هَؤُلَاءِ دِينُهُمْ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ))

''جب منافقوں اور ان لوگوں نے کہ جن کے دلوں میں بیماری ہے ،کہا کہ ان کوتو ان کے دین نے غرور(خوش فہمی)میں مبتلا کر رکھا ہے ،لیکن جواللہ پر توکل کرتا ہے تو اللہ تو زبردست حکمت والا ہے''(الانفال:49)۔

 

اورآخر ی بات کہ ، میں ایک دور جگہ سے آپ سے مخاطب ہوں جو اللہ کے اذن سے قریب ہونے والی ہے۔  میںاللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ وہ ہمیں اس موقع پر آپس میں ملا دے کہ جب خلافت کا اعلان کیا جائے،خلیفہ کی بیعت کی جائے گی،جب لوگ انتہائی مسرت اور شادمانی سے راستوں ،منبروں ، مسجدوں اوراپنے گھر کے چھتوں سے نعرۂ تکبیر بلند کریں۔

 

جب فوجی جوان خوشی اور سرور سے اللہ اکبر کے فلک شگاف نعرے لگائیں اور اپنے اصلی کام کی طرف لوٹیں ،ایک مسلم فوج کی حیثیت سے اسلام کی شیرازہ بندی کرنے اور پوری دنیا میںفتوحات کا ڈنکا بجانے اور خیر کو پھیلانے کی طرف ...

 

((وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ))

 

''اس دن مومنین اللہ کی مدد سے بہت خوش ہوں گے وہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے وہی زبردست رحمت والا ہے''(الروم:4-5)

والسلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ

 

آپ کابھائی

 

عطاء بن خلیل ، ا بو رَشتہ

امیر حز ب التحریر


 

Read more...

حزب التحریر کے امیر سے اہل شام اور مخلص انقلابیوں کو پیغام

رسول اللہ ﷺ کی ولادت با سعادت کے عظیم دن کے حوالے سے حزب التحریر کے امیر جلیل القدر عالم عطا بن خلیل ابو الرشتہ حفظہ اللہ کا اہل شام اور مخلص انقلابیوں کو وڈیو پیغام کامتن ۔اسی مہینے میں آپ ﷺ نے ہجرت بھی کی اوریہی اُس عظیم الشان اسلامی ریاست کے قیام کا مہینہ بھی تھاجس کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کو عزت ملی،اور یہ ریاست ایک بار پھر بہت جلد قائم ہوگی،انشأ اللہ۔


بسم اللہ الرحمن الرحیم
اسلام کے مسکن شام میں اپنے لوگوں اورمخلص انقلابیوں کے لیے


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ


الحمدالا للہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ وعلی آلہ واصحابی ومن ولاہ وبعد،

(( وَقَدْ مَكَرُوا مَكْرَهُمْ وَعِنْدَ اللَّهِ مَكْرُهُمْ وَإِنْ كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُولَ مِنْهُ الْجِبَالُ ))

''انہوں نے تو مکاری کی انتہا کردی لیکن اللہ بھی ان کی مکاری کو دیکھ رہا ہے اگرچہ ان کی مکاری اس قدرشدید ہے کہ اس سے پہاڑ بھی ہل جاتے ہیں‘‘۔(ابراھیم:46)


استعماریوں ،ان کے ایجنٹوں اور ان کے دھڑوں کے بدترین لوگ تمہارے خلاف اکھٹے ہوئے ہیں۔شام میں اسلام کی حکمرانی کو روکنے کے لیے یہ سب یکجان ہو کر مکر اور سازش کر رہے ہیں،تاکہ اسی سیکولر جمہوری نظام کو برقرار رکھا جائے اور صرف چہروں کی تبدیلی کے ذریعے لو گوں کو یہ باورکرادیا جائے کہ تبدیلی آ گئی ہے!آج تم دیکھ رہے ہو اور سن رہے ہو کہ امریکہ ،اس کے اتحادی اور اس کے ایجنٹوں نے دونوں اطراف سے تمہارے خلاف بدی کی قوتوں کو اکٹھا کرلیا ہے :ایک طرف سرکش بشار کے جرائم ہیں جن سے انسانوں کے ساتھ درخت اور پتھر تک محفوظ نہیں،جبکہ دوسری طرف سے استنبول،قاہرہ اور پیرس میں پے در پے اجتماعات ہورہے ہیں جس کا مقصد ایک عبوری حکومت تشکیل دینا ہے جوسیکولر عوامی جمہوری نظام کی تشکیل کرے گی، جیسا کہ وہ خود کہہ رہے ہیں،تاکہ وہ اللہ کی جگہ حرام اور حلال کا فیصلہ خود کر سکیں،

(وَلاَ تَقُولُواْ لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُکُمُ الْکَذِبَ ہَذَا حَلاَلٌ وَہَذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُواْ عَلَی اللّہِ الْکَذِبَ إِنَّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُونَ عَلَی اللّہِ الْکَذِبَ لاَ یُفْلِحُون)

''کسی چیز کو اپنی زبان سے جھوٹ موٹ نہ کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھ لو، سمجھ لو کہ اللہ پر بہتان بازی کرنے والے کامیابی سے محروم ہی رہتے ہیں‘‘۔(النحل:161)


انہوں نے اپنے شرانگیز منصوبوں کو تیز کردیا ہے،جس میں قتل وغارت گری ،کلسٹر بموں کی بارش،جلاکر راکھ کردینے والے مائع مواد کے ڈرم،زہریلی گیس کے ساتھ ساتھ وحشت ناک تشددبھی شامل ہے، ایسا تشدد کہ جس سے جنگل کے درندے بھی کانپ اٹھیں۔۔۔ اس سب کچھ کے ذریعے یہ شیاطین اس بات کی امید کرتے ہیں کہ انقلابی اسلام کو زندگی کے معاملات سے الگ کرنے کو قبول کرلیں گے اور اس قاتل ٹولے کے ساتھ مذاکرات کریں گے جس کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اور مسلسل مسلمانوں کو قتل کررہے ہیں اور یوں مقدس شام میں سیکولر جمہوری نظام کا ڈھانچہ تبدیل نہ ہوگا اور امریکی اثرو رسوخ برقرار رہے گا ۔۔۔لیکن یہ شیاطین یہ بھول گئے کہ شام اسلام کا قلعہ ہے،اسلام کا مسکن ہے۔شام کے لوگ اس باطل کو ہر گز قبول نہیں کریں گے چاہے کچھ عرصے کے لیے وہ اس کے دباؤ میں آہی جائیں اس لیے کہ یہ خباثت انتہائی رسوائی کے ساتھ ذائل ہو نے والی ہے انشأ اللہ۔اس کے علاوہ یہ شیاطین یہ سمجھ نہیں رکھتے کہ حق نے ہر صورت باطل کو شکست فاش دینی ہے۔

(بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَی الْبَاطِلِ فَیَدْمَغُہُ فَإِذَا ہُوَ زَاہِقٌ وَلَکُمُ الْوَیْْلُ مِمَّا تَصِفُونَ )

''بلکہ ہم حق کو باطل پر دے مارتے ہیں تو اس کا سر توڑ دیتا ہے اور وہ نیست ونابود ہو جاتا ہے اور تم جو کچھ کہتے ہو تمہارے لیے تو بربادی ہے ‘‘۔(انبیأ:18)


اسلام کے مسکن شام کے محترم لوگواوراے مخلص انقلابیو:
یہ جو مکاری اورسا زشیں کر رہے ہیں یہ انتہائی خبیث منصوبہ ہے۔اس منصوبے کا سرغنہ امریکہ اور اس کے اتحادی ہیں اور اس خبیث منصوبے کو ان کے ایجنٹ اور پیروکار نافذ کر رہے ہیں:اندرون ملک قتل وغارت کے بازار کو گرم رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ قومی اتحاد اور عسکری کونسل کو قبول کر لیں۔۔۔یوں اس منصوبے کو نافذ کرنے کے دو زہریلے آلے ہیں ۔ایک طرف سے بشار کی جانب سے قتل وغارت اور تباہی کے جرائم کا زہر اور دوسری طرف سے قومی اتحاد کا زہریلا جال جس کو امریکہ کی راہنمائی میں بنا جارہاہے، تا کہ اپنے ہی بنائے ہوئے موجودہ سرکش کے کردار(بشار) کے خاتمے پر اس کو ردی کی ٹوکری میں پھینک کر ان(قومی اتحاد اور کونسل) کو اس کے تخت پر بیٹھایا جاسکے۔۔۔قومی اتحاد اس اقتدار پر بیٹھنے کی امید رکھ رہا ہے جبکہ سرکش بشار اس بات کو نظر انداز کر رہا ہے کہ اس کا کھیل ختم ہو چکا ہے،قومی کونسل کے جال کو اس کی جگہ لینے کے لیے تیار کیا جاچکا ہے ،وہی امریکہ جس نے اس کو بنایاتھا اب اس کی باری ختم ہونے پر اس کے ساتھ بھی وہی کچھ کرے گا جو اس نے اس جیسے دوسرے ایجنٹوں کے ساتھ کیا جب ان کا کردار ختم ہوگیا۔اس کے علاوہ امریکہ یہ امید کر رہا ہے کہ اس سے پہلے کہ امت آقا اور ایجنٹ دونوں کی نجاست سے ملک کو پاک کرے،وہ ایک ایجنٹ کی جگہ دوسرا ایجنٹ لاکر شام میں اپنے اثرو رسوخ کو طول دے سکتا ہے۔۔۔اگر اس سرکش بشار کے پاس ذرا بھی عقل ہو تی تو اس عوامی انقلاب کے ابتدائی مہینوں میں ہی موقع کو غنیمت جان کر اپنی جان بچاکراور چہرہ چھپا کر بھاگ جاتا،یہ اس سے بہتر تھا کہ اس کو پکڑا جائے یا ایک ایسے مجرم کے طور پر قتل کردیا جائے جس پر اللہ،اس کے رسول ﷺاور موٗمنوں کی لعنت ہو

((إِنَّهُ مَنْ يَأْتِ رَبَّهُ مُجْرِمًا فَإِنَّ لَهُ جَهَنَّمَ لَا يَمُوتُ فِيهَا وَلَا يَحْيَى))

''بے شک جو مجرم ہونے کی حالت میں اپنے رب کے پاس آیا تو اس کے لیے جہنم ہے جس میں وہ نہ مرے گا اور نہ جئے گا‘‘۔(طہ :74)


یہ ایک مکر اور چال ہے جو انہوں نے اس امید پر چلی ہے کہ شام اور اہل شام کو سرنگوں کرنے پر مجبور کیا جائے،تاکہ وہ قومی اتحاد کی حکومت کو قبول کریں،جو اپنی اساس کے لحاظ سے سیکولر اور پر فریب دھوکہ ہو گی !وہ یہ بھی گمان رکھتے ہیں کہ شام اور اہل شام مجرموں کی طرف سے بہائے گئے پاکیزہ خون اور انقلابیوں کی ان عظیم قربانیوں کو بھول جائیں گے۔۔۔لیکن ان کا یہ گمان اللہ کے اذ ن سے باطل ہے اور یہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے اور کانوں سے سنیں گے کہ یہ دھوکے میں پڑے تھے اور ان کی مکاری غارت ہوگئی

(وَمَا کَیْْدُ الْکَافِرِیْنَ إِلَّا فِیْ ضَلَالٍ)

''اور کافروں کی سازشیں گمراہی کے سوا کچھ نہیں‘‘(الغافر:25)۔

 

وہ یہ بھی بھول گئے یا اپنے آپ کو بھولنے پر مجبور کر رہے ہیں کہ شام میں ایسے مضبوط جوان مرد ہیں جو اپنے رب پر ایمان رکھتے ہیں اور ہدایت یافتہ ہیں،جن کے لیے رسول اللہ ﷺ کی زندگی ہی اسوہ حسنہ ہے،جو ان سازشوں پر آنکھیں بند کرکے نہیں بیٹھے ہوئے۔ وہ نہ تو اس ظلم پر خاموش رہیں گے اور نہ ہی کبھی بھی اس مقدس خون اور جدوجہدکو بھولیں گے۔ وہ نہ تو بوڑھوں اور بچوں کی چیخ وپکار کو بھلادیں گے اورنہ ہی پاکباز خواتین،یتیموں اور بیواوں کی آہ وبکا کو نظر انداز کریں گے۔۔۔اس سرکش کے جرائم ان کی قوت میں اور اضافہ کر تے ہیں۔وہ امریکہ اور مغربی استعماری کفّار کے جرائم کبھی بھی نہیں بھولیں گے چاہے یہ قومی کونسل کی اصل حقیقت کو چھپانے کے لیے کتنے ہی جتن کرلیں۔بلکہ یہ تمام جرائم اور شیطانی چالیں ان کی جدو جہد کو تیز تر کررہی ہیں۔

(الَّذِیْنَ قَالَ لَہُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُواْ لَکُمْ فَاخْشَوْہُمْ فَزَادَہُمْ إِیْمَاناً وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْل)

'' ان لوگوں سے جب لوگ یہ کہتے ہیں کہ لوگ تمہارے خلاف اکھٹے ہو چکے ہیں تم ان سے ڈرو تو یہ ان کے ایمان کو مزید مضبوط کرتا ہے اور کہتے ہیں کہ اللہ ہمارے لیے کا فی ہے اور بہترین کارساز ہے‘‘(ال عمران :173)


اسلام کے مسکن شام کے محترم لوگو اوراے مخلص انقلابیو:
سرکش بشار اور اس کے کارندے مایوسی کی اس حد کو پہنچ چکے ہیں جس سے نکلنااب ان کے لیے ممکن نہیں۔جس قدراس کاظلم بڑھ رہا ہے اس کے گردن کے گرد رسی اسی قدر سخت ہو تی جارہی ہے۔اس کے ساتھ لڑنے والے اس کے کارندے ہرگزرتے دن کے ساتھ اس کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں،سوائے اس شخص کے جو آنکھوں اور دل کا اندھا ہو۔اب تو روس نے بھی ،جو امریکہ کے فرنٹ مین کا کردار ادا کر رہاتھا جس نے امریکہ کے ساتھ ایک ایجنٹ کی جگہ دوسرے ایجنٹ لانے پر اتفاق کرلیاتھا ، دوسروں کی طرح اپنے شہریوں کو شام سے نکالنا شروع کرچکا ہے کیونکہ اس کو یہ یقین ہو چکا ہے کہ اس سرکش کا اقتدار ختم ہو رہا ہے ۔یوں یہ سرکش بشاردنیاوی اور اخروی رسوائی کے داغ لیے سر کے بل کھائی میں گرے گا۔لیکن اے مخلص انقلابیو تم جس حق اور خیر پر ہو اس پر ثابت قدم رہو،عنقریب یا تھوڑی تاخیر کے ساتھ آنے والی اللہ کی مدد سے مطمئن رہو۔اللہ تعالی نے صرف اپنے رسولوں سے ہی مدد کا وعدہ نہیں فرمایا بلکہ مومنوں سے بھی وعدہ کیا ہے

(إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِیْنَ آمَنُوا فِیْ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَیَوْمَ یَقُومُ الْأَشْہَادُ)

''ہم ضرور اپنے رسولوں اور ان لوگوں کی جو ایمان لائے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں بھی مدد کریں گے‘‘(الغافر:51)۔


لہذااپنی قوت سے حق اور اہل حق کی مدد کرو،اللہ ،اس کے رسول ﷺاور مومنین کو نصرۃ فراہم کرو۔ خلافت اور اس کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو نصرۃ دو اورخلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکی حمائت کرو۔صرف اسی صورت میں اللہ عز وجل کے سامنے یہ چیزیں تمہاری گواہی دیں گی:وہ پاکیزہ خون جو بہا یا گیا ،وہ پاکدامن عورتیں جن کی عزتیں پامال کی گئیں،وہ خواتین جو بیوہ ہوگئیں،وہ بچے جو یتیم کیے گئے،وہ بوڑھے جن کی تذلیل کی گئی،حتی کہ وہ جانور جن کو ہلاک کیا گیا ۔یہ سب تمہارا ذکر بھلائی سے کریں گے،یہ خون اور جدوجہد رائیگاں اوربے کار نہیں جائیں گے ۔


اس سے بھی بڑھ کر اللہ کے فرشتے اللہ کے دین ،اس کے حاملین اور نبوت کے طرز پر قائم ہونے والی خلافت کی نصرت کرنے پرتم پر رشک کریں گے۔۔۔ تم دنیا میں بھی عزت مند اور آخرت میں اللہ کی مخلوق میں سب سے بہترین ہستی محمدﷺ ، ان کے خاندان، ان کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اس کے دین کے سچے اور کامیاب انصارکے ساتھ ہو گے۔۔۔ابن زرارہؓ،ابن حضیرؓ اور سعد بن معاذؓ جیسے رسول اللہ ﷺکے انصار کے ساتھ۔خاص کر یہ عظیم مہینہ ،ربیع الاول کا مہینہ ،جو کہ رسول اللہ ﷺ کی ولادت،بعثت اور مدینہ کی طرف ہجرت کا مہینہ ہے،جس میں اسلام کی عظیم ریاست قائم ہو گئی تھی،اسی مہینے میں آپ ﷺ اپنے خالق حقیقی سے بھی جاملے تھے،جس کے بعد خلافت راشدہ خلافہ علی منہاج نبوۃ کی ابتداء ہوئی تھی۔۔۔پھر اس کے بعد مورثی خلافت کا دور آیا،اس خلافت کے بعد ''جابرانہ،،حکمتوں کا دور آگیا،جس میں آج ہم ہیں ،اسی کے بعد پھر خلافت علی منہاج النبوۃ کا دور ہو گا،رسول اللہ ﷺ نے اپنی ایک صحیح حدیث میں جس کو امام احمد نے اپنی مسند میں اور الطیالسی نے اپنی مسند میں حذیفہ بن الیمانؓ سے روایت کی ہے ،بیان کیا ہے،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(تکون النبوۃ فیکم ما شاء اللّہ أن تکون ، ثم یر فعھا اللّہ إذا شاء أن یرفعھا۔ ثم تکون خلافۃ علی منھاج النبوۃ ، فتکون ما شاء اللّہ أن تکون، ثم یر فعھا إذا شاء أن یرفعھا ۔ ثم تکون ملکاً عاضاً، فتکون ما شاء اللّہ أن تکون ، ثم یرفعھاإذا شاء اللّہ أن یرفعھا۔ ثم تکون ملکاً جبریۃ، فتکون ما شاء اللّہ أن تکون ، ثم یر فعھا إذا شاء أن یرفعھا۔ ثم تکون خلافۃ علی منھاج النبوۃ، ثم سکت)

''نبوت تمہارے درمیان اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا پھر اللہ جب چاہے گا اس کو اٹھا لے گا،جس کے بعد نبوت کے طرز پر خلافت ہو گی جو اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا،اس کے بعد مورثی خلافت ہوگی وہ بھی اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا پھر اس کو بھی اٹھا لے گا جس کے بعد جابرانہ حکومتوں کا دور ہو گا اور وہ بھی اس وقت تک رہیں گی جب تک اللہ چاہے گا پھر ان کو بھی اٹھا لے گا جس کے بعد پھر نبوت کے طرز پر خلافت قائم ہو گی اور رسول اللہ ﷺ یہ فرماکر خاموش ہوگئے‘‘۔


اس لیے اللہ کے دین کی نصرت کے لیے دوڑو،خلافت کی جدوجہد کرنے والوں کی نصرت کے لیے جلدی کرو، حزب التحریرکی نصرت کی طرف لپکو،یوں انصار رضوان اللہ علیہم کی سیرت کو دہرایا جائے گا،اسلام اور اہل اسلام عزت مند ہو جائیں گے اور کفر اور اہل کفر ذلیل ہو جائیں گے،

((وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ))

'' اس دن مومنین خوشیاں منائیں گے اللہ کی مدد پر وہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے،وہ زبرست اور مہربان ہے‘‘(الروم:5,4)

 

Read more...

اقوام متحدہ کی جانب سے صرف مغربی کنارے اور غزہ کو فلسطین قرار دینا افسوس اور شرم کا مقام ہے یا خوشیاں منانے کاموقع اور کیا یہ بہادرانہ موقف ہے؟

 

رات گئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی کہ فلسطین اقوام متحدہ کا غیر ممبر مبصر رکن ہے اور اس کی سرحدیں 4جون 1967کی ''مغربی کنارہ اور غزہ کی پٹی‘‘ہیں۔ اس قرارداد پرمغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی خاص کر 'الفتح ‘نے خوشی کی شہنائیاں بجائیں ،محمود عباس اور سائب عریقات نے بھی اسے فلسطین کے لیے تاریخی دن قرار دے کر اس پر خوشیاں منائیں۔جبکہ غزہ کی پٹی میں حماس نے بھی ان کے اس موقف کی حمائت کی اور خالد مشعل اور اسماعیل ھنیہ نے عباس کی اس کوشش میں مدد بھی فراہم کی ! اگرچہ اس قراردا د نے 1948ء کے فلسطین کو ہمیشہ کے لیے''ختم‘ کر دیا ہے جیسا کہ محمود عباس نے کہا،لیکن یہ کچھ لوگوں کے لیے بہت بڑی فتح اور کامیابی ہے ! یہ قرار داد اگر محمود عباس پر تھوپ دی جاتی تو ہم کہتے کہ یہ مجبور ہیں،لیکن انہوں نے خود اس قرارداد کو پیش کروانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زورلگا یا۔ اس برائی میں دونوں مد مقابل جماعتیں یعنی الفتح اور حماس اکھٹے نظر آئیں،حالانکہ یہ دونوں کبھی کسی خیر کے کام میں اکھٹے نظر نہیں آئے،اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے سچ فرمایا ہے:

 

(أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌ يَعْقِلُونَ بِهَا أَوْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَكِنْ تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ)

''کیا یہ لوگ زمین میں گھومے پھرے نہیں کہ ان کے دل (ایسے) ہوتے کہ اُن سے سمجھ سکتے اور کان (ایسے) ہوتے کہ اُن سے سن سکتے، بات یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل جو سینوں میں ہیں وہی اندھے ہوجاتے ہیں ‘‘(الحج:46)۔


تصورات کس قدر تبدیل ہوگئے اور اقدار کس قد ربدل گئیں کہ فلسطین کے زیادہ تر حصے کو اونے پونے داموں یہود کو بیچ دیا گیابلکہ بلا قیمت اس چیز کے بدلے جس کو صرف کاغذات میں غیر ممبر ملک فلسطین کہا جائے گا۔ اورا س پر ماتم کرنے کی بجائے شہنائیاں بجائی جارہی ہیں حالانکہ یہ انتہائی المناک اور گہرا زخم ہے! اللہ رحم کرے شاعروں کے سردار شوقی پر جس نے آج سے نوے(90)سال پہلے مصطفی کمال اتاترک کی جانب سے خلافتِ اسلامیہ کے نور کو بجھا کر اس کی جگہ سیکولر جمہوریت کی تاریکی کو لانے اور اسے کامیابی قرار دینے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا: کہ (عادت اغانی العرس رَجعَ نُواح ونعیت بین معالم الافراح) ''شادیانے ماتم اور نوحہ بن گئے اور شہنائیوں میں اعلانِ مرگ ہو گیا‘‘۔

یہ لوگ بھی ایسا ہی کر رہے ہیں اپنے ہاتھوں خود کو رسوا کر رہے ہیں اور ہماری مصیبتوں پر خوشیاں منارہے ہیں ۔ یہ اس قرارداد کو منظور کرانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور اس فلسطین کے لیے نہیں لگا رہے جس کو عمر رضی اللہ عنہ نے فتح کیا تھا، جس کوصلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ نے آزاد کروایا تھا اورخلیفہ عبد الحمید دوئم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی حفاظت کی تھی ۔۔ ہاں جو فلسطین ان اکابرین کی نظر میں فلسطین تھا یہ وہ فلسطین نہیں بلکہ یہ اس کا ایک چھوٹا ساٹکڑا ہے،لہٰذا اس معمولی سے ٹکڑے کے لیے یہ قرارداد اس طرح منظور کی گئی کہ امت کے ان غداروں کو اس قرارداد کو ایک کامیابی کی صورت میں پیش کرنے کا موقع مل جائے۔ اس چیز کو ممکن بنانے کے لیے امریکہ نے کردار ادا کیااور اس قرارداد کے حق میں ووٹ دلوائے،لیکن بظاہر اس قرارداد کی مخالفت کی ۔ اس طرح عباس اور عریقات کو اپنی اس غداری کے ''دفاع‘‘ میں یہ کہنے کا موقع مل گیا کہ انہوں نے امریکہ کی مخالفت کے باوجود اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں اٹھا یاہے! انہیں معلوم ہے کہ وہ جھوٹے ہیں۔ امریکہ اگر انہیں بیٹھنے کا کہے تو وہ بغیر کسی حرکت کے بیٹھے رہتے ہیں ،لیکن امریکہ خود اس مسئلہ کا ایسا حل چاہ رہا تھا کہ جس کے ذریعے وہ ان تمام منصوبوں کا راستہ روک سکے جو اس کے اپنے موجوزہ حل یعنی دوریاستی منصوبے کے خلاف ہیں۔ لہٰذا خیانت ،دھوکہ اور پروپیگنڈہ کے تمام حربے استعمال کیے گئے تا کہ فلسطین کے بیشتر حصے کو گنوانے والی اس قرارداد کو بڑی کامیابی اور فتح ظاہر کیا جاسکے۔ رسول اللہ ﷺ نے سچ فرمایا ہے:ابنِ ماجہ نے ابو ہریرہؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

((سیاتی علی الناس سنوات خدّاعات ،یصدّق فیھا الکاذب ،ویکذّب فیھا الصادق،ویوٗتمن فیھا الخائن ،ویُخوّن فیھا الامین،وینطق فیھا الرویبضۃ، قیل:و ماالرویبضۃ قال:الرجل تافہ فی امر العامۃ ))

''لوگوں پر ایسا وقت بھی آئے گا جب دھوکہ دہی عام ہو گی،اس وقت جھوٹوں کو سچا کہا جائے گا اور سچ بولنے والوں کو جھوٹا کہہ کر مذمت کی جائے گی۔ غداروں کو امانت دار جبکہ امانت داروں کو غدار کہا جائے گا۔ اور روبیضہ لوگوں میں کلام(ان کی نمائندگی) کریں گے ، پوچھا گیا رویبضہ کون ہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا: یہ نااہل، خائن اور ذلیل لوگ ہوں گے،جولوگوں کے اہم معاملات پر فیصلے کریں گے‘‘۔

 

اس کے باوجود ہم ان لو گوں سے کہتے ہیں جو ان قراردادوں کے ذریعے فلسطین کی اہمیت کو ہر لحاظ سے ''کم‘‘ کرناچاہتے ہیں اور ان لوگوں سے بھی جنہوں نے سیکولر ترکی کو اسلامی خلافت کا نعم البدل قرار دیا کہ :خلافت کے قیام اور فلسطین کی آزادی کے لیے ایک عظیم امت موجود ہے،امت میں سے کچھ بھٹکے ہوئے لوگ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ اللہ کے اذن سے خلافت اور فلسطین کے لیے ایک مخلص اور سچی جماعت(حزب التحریر )موجود ہے جس نے امت کوساتھ لیتے ہوئے خود کو ان دو عظیم چیزوں کوواپس لینے کے لیے وقف کررکھا ہے۔ نبیِ صادق ﷺ نے اس کی بشارت دیتے ہوئے فرمایا ہے: (ثم تکون خلافۃ علی منھاج النبوۃ )''اس کے بعد نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہو گی‘‘(احمد، طیالسی)۔ اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی فرمایا: (لتُقاتِلن الیہود فلتقتلنھم)''تم ضرور یہود سے لڑو گے اور انہیں قتل کرو گے ‘‘( مسلم)۔

 

( وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ )
'' اور اس روز مومن خوش ہوجائیں گے،یعنی اللہ کی مدد سے وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب اور مہربان ہے‘‘(الروم:4-5)

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک