الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

شام کے لوگوں کو جھکانے میں ناکامی پر امریکہ اور اس کے اتحادی پاگل ہوگئے ہیں

شام کے لوگوں کو جھکانے کے لیے امریکہ اور اس کے اتحادی صرف فضائی نہیں بلکہ زمینی فوجی مداخلت کو بھی بڑھا رہے ہیں!

 

امریکہ پچھلے چھ سالوں کے دوران  مختلف طریقوں سے شام کے جابر کے ظلم و ستم اور قتل و غارت گری کے سامنے شام کے لوگوں کو جھکانےکی زبردست کوششیں کرتا چلا آیا ہے۔ لیکن امریکہ اس کوشش میں کامیاب نہیں ہوا اگرچہ اُس نے کوئی خونی اور وحشی طریقہ کار نہیں چھوڑا۔ اس نے سمندر اور فضاء سے مار کرنے والے فضائی میزائل استعمال کیے۔ پھر اس نے ایران اور اس کے بعد روس کو  استعمال کیا۔  پھر اُس نے علاقائی طاقتوں ، ترکی اور ایران، کے ذریعے مختلف چھوٹی ملیشیا  تنظیموں کو طاقتور بنایا اور کبھی ایران کی حزب سے تعلق رکھنے والے گروہوں کو مختلف نام دے کر شام میں داخل کیا اوراسی طرح اندرونی دھڑوں کو استعمال کیا ۔ یہ سب کچھ کبھی کھلم کھلا خود سے کیا اور کبھی اپنے اتحادیوں اور ان کے غنڈوں کے ذریعے کروایا۔

 

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کوشام کی صورتحال نے شدید حواس با ختہ کررکھا ہے ۔ حالانکہ شام میں تو کوئی بین الاقوامی تنازعہ اور عالمی طاقتوں کے درمیان کشمکش بھی نہیں چل رہی جیسا کہ لیبیا اور یمن میں ہورہا ہے بلکہ شام میں تو طاقت کے تمام مراکز امریکہ کے ہی زیر اثر ہیں۔ اس کے علاوہ شام کی ہمسائیہ طاقتیں امریکہ کی ہی وفادار، ایجنٹ اور پیروکار ہیں بلکہ وہ ملک جو برطانیہ کے  زیر اثر ہیں جیسا کہ اردن، تو انہیں بھی  امریکہ کی مخالفت نہ کرنے کی برطانوی پالیسی کے تحت  برطانیہ نے امریکہ کے رستے میں صرف ہلکی پھلکی رکاوٹیں ڈالنے تک کی اجازت دی ہوئی ہے، اور وہ بھی اگر وہ ایسا کرنے کی استطاعت رکھتی ہوں۔ اس کے علاوہ شام میں حزب اختلاف کی کئی جماعتوں کو امریکہ غلیظ پیسہ اور اسلحہ دے رہا ہے جو کہ امریکی احکامات کے مطابق اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف لڑنے پر معمور ہیں۔ یہ سب کچھ ان سازشوں کےعلاوہ ہے جو امریکہ جنگ بندی اور معاہدوں کو حزب اختلاف پر نافذ کر کے بُن رہا ہے جبکہ شام کی جابرحکومت پر اِن جنگ بندیوں اور معاہدوں کا کوئی اطلاق نہیں ہوتا۔ یوں امریکہ غلیظ  پیسے اورا سلحے کی فراہمی اور بندش کے ساتھ ساتھ خصوصی علاقوں کے قیام کے ذریعے  شام کے مقدس انقلاب کو ناکام کرنے کی سازش کررہاہے ۔ امریکہ، اس کے اتحادیوں اور ایجنٹوں  کو کسی مخالفت کا سامنا نہیں ہے سوائے چند گروہوں کے جو زیادہ بڑے نہیں ہیں اور شام کے عوام کے جو اپنے رب، دین اور امت کے ساتھ مخلص اور وفادار ہیں۔ یہ تمام صورتحال اس طرف اشارہ کررہی ہے کہ اس وقت طاقت اسلام کے دشمنوں یعنی کے امریکہ، اس کے اتحادی اور اس کے ایجنٹوں اور منافقین کے ہاتھوں میں ہے۔لیکن اس سب کے بعد بھی، شام کے معاملات اختتام کو نہیں پہنچے ، اور یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کہ کسی کو کامیابی ہوئی یا ناکامی ہوئی ۔  

 

لہٰذا امریکہ اور اس کے اتحادی اور ایجنٹس حواس با ختہ ہیں اور غصے سے پاگل ہو رہے ہیں اور ان کا پاگل ہونا بالکل جائز ہے کیونکہ انہوں نے اپنے منصوبے کو نافذ کرنے کے لیے ہرطرح کے وسائل اور طریقہ کار استعمال کر لیے لیکن وہ شام کے مخلص لوگوں کو اپنے منصوبے پرذرہ برابر بھی قائل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ ایسا نظر آتا ہے کہ اب ان کے پاس کوئی راہ اور طریقہ نہیں سوائے اس کے کہ وہ اپنے منصوبے کو نافذ کرنے کے لیے فوجی اقدامات میں تیزی لاتے چلیں جائیں جس میں صرف فضاء اور سمندر سے بمباری یا خصوصی فوجی دستے، ماہرین، مشیر ہی نہیں ہیں بلکہ فوج کی سطح پرمینی افواج کو بڑھانا ہے جو کہ فوجی کالونیاں بنانے کے مماثل ہے لیکن وہ اسے "دہشت گردی کے خلاف جنگ" کا نام دے  رہے ہیں، جبکہ وہ خود دہشت گردی کے سرخیل ہیں۔  

 

قَاتَلَهُمُ ٱللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ

"اللہ انہیں غارت کرے؛یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں؟"(المنافقون:4)۔

 

اس کے علاوہ یہ بھی بالکل غیرمتوقع نہیں کہ یہ اپنے منصوبے کو کسی  بین الاقوامی قرارداد کے ذریعے قابل قبول بنانے کی کوشش کریں گے!۔اسی لئے  15 ستمبر 2017 کو آستانہ میں ہونے والی ملاقاتوں کے چھٹے دور میں دو چیزوں کے متعلق بات کی گئی ۔ العریبیہ نیٹ نے 15 ستمبر 2017 بروز جمعہ آستانہ اجلاس کے متعلق بتایا: "۔جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں قازقستان کے وزیر خارجہ نے آستانہ بات چیت کے حتمی اعلان کے موقع پر کہا: De-escalation zones(پرامن علاقے) چھ ماہ کے لیے برقرار رکھے جائیں گے اور ان کی مدت بڑھائی بھی جاسکتی ہے۔ آستانہ بات چیت کا چھٹا دور سرکاری طور پر قازقستان کے دارالحکومت میں دوسرے روز بھی جاری ہے، جس کے ساتھ ساتھ  یقین دہانی کرانے والی ریاستوں، روس، ایران اور ترکی، کے ماہرین کے درمیان کئی ملاقاتیں ہوئی۔ آناتولیہ نیوز ایجنسی نے بتایا کہ "آستانہ میں شام کے علاقے ادلیب میں De-escalation Zones کے قیام کا  ایک معاہدہ ہوگیا ہے، اور بات چیت اس حوالے سے اتفاق رائے پر پہنچنے کے لیے جاری ہے کہ کِن افواج کو شام کے صوبے ادلیب میں بھیجا جائے۔جمعرات کو اجلاس کے پہلے دن قازقستان کے صدر نے اعلان کیا کہ اُن کا ملک شام میں امن افواج بھیجنے کے لیے تیار ہے اگر سلامتی قونصل اس پر اتفاق کرے۔" نظربایوف کے بیان کی تصدیق اور ینٹ نیٹ نے 14 ستمبر 2017 کو کی جب جمعرات کو آستانہ میں بات چیت کے چھٹے دور میں کھانے کی دعوت کے ساتھ ہی ہونے والی   ایک پریس کانفرنس میں اس کا یہ بیان رپورٹ کیا کہ :"اگر اقوام متحدہ (شام میں) اس قسم کی افواج بھیجنے  کافیصلہ کرتی ہے، تو پھر ہم، اقوام متحدہ کے رکن ہونے کی حیثیت سے، اس میں شمولیت (امن کے قیام کے آپریشنز) کے لیے اپنی افواج بھیج سکتے ہیں"۔

       

یہ بیانات شدید فوجی نوعیت کے ہیں۔ شام کے تنازعے میں ادلیب کا باب  دوسرے ابواب سے مختلف ہےکیونکہ امریکہ، اس کے اتحادیوں اور ایجنٹوں نے اُن جنگجوؤں کو، جنہیں یہ دہشت گرد یا غیر اعتدال پسند کہتے ہیں، جنگ بندی کے معاہدوں اور ان جیسے دوسرے معاہدوں کے ذریعے ادلیب میں جمع کیا ۔یہ صورتحال اتحادی ممالک خصوصاً ترکی کے اہلکاروں کے بیانات میں  بھی نظر  آتی ہے۔ سپوٹنک نے 17 ستمبر 2017 کو یہ شائع کیا کہ: پیر کے دن شام کی سرحد کے ساتھ واقع شہر  کییلس (Kielce) میں ایک ذریعے نے  یہ بتایا کہ شہر میں ایک ہفتے قبل بہت بڑی فوجی نقل و حرکت کا مشاہدہ کیاگیا  تھا، اور ایک ہفتے قبل ترک افواج  نے شام کی سرحد پر مزید دستے بھیجے ہیں۔ شام کی سرحد پر ایک ترک سپاہی نے سپوٹنک کو بتایا کہ ترک آرمی شام کے شہر ادلیب سے متصل صوبے اسکندرن  کے شہر ریحانیہ میں تین دن سے افواج بھیج رہی ہے۔ 

 

یہ سب کچھ قازقستان کے صدر کے اس بیان کا عملی پہلو ہے جس میں اس نے سیکیوریٹی کونسل کی جانب سے فوجی مداخلت  پر فیصلے کی طرف اشارہ دیا تھا بلکہ اعلان کیا تھا ۔ اور  اُس نے یہ بیان خود اپنی سوچ کی بنیاد پر نہیں دیا بلکہ قازق صدر نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حکم کے مطابق بات کی کیونکہ اس کی زبان وہ بات کیسے کر سکتی ہے جہاں تک اس کی پہنچ ہی نہیں ۔ لہٰذا ایسا نظر آتا ہے کہ اب امریکہ مزید اس بات کا انتظارکرنے کے لئے تیار نہیں کہ وہ شام کے جابر بشار کو اُس وقت تک مصنوعی سہارے پرزندہ رکھے جب تک کہ اُس کا متبادل نہ مل جائے بلکہ وہ شام کےمسئلے کو  جلد از جلد ختم کرنے کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور بین الاقوامی قرارداد کے نام پر فوجی قبضہ کرنے کا فیصلہ کرچکا ہے تاکہ شام کے لوگوں پر ایک نئے سیکولر جابرحکمران کو مسلط کر دیا جائے، اور اسلام کے یہ دشمن اس زعم میں ہیں کہ وہ ایسا کرنے کی قابلیت رکھتے ہیں۔ اورجیسے اِ س زعم نے انہیں پہلے تباہ کیا تھا، اللہ القوی العزیز کے اذن سے یہ زعم انہیں دوبارہ تباہی تک لے جائے گا۔

 

اے شام کےمخلص لوگو! 

 آپ نے اپنے ارادے کی مضبوطی اور اپنے رب کے ساتھ اخلاص کے ذریعے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو حواس باختہ کردیا ہے۔ اور آپ نے ایسا اُس صورتحال میں کیا ہے جب آپ کے اس ارادے اور اخلاص کا ساتھ دینے کے لئے صرف چند گروہ ہیں جو حجم میں چھوٹے ہیں اور بکھرے ہوئے ہیں اور ایک سیاسی قیادت کے بغیر لڑ رہے ہیں جو انہیں یکجا کرسکے۔ تو سوچیں اگر یہ تمام بکھرے ہوئے گروہ ایک موقف پر متفق ہو جائیں اور ایک جسم میں ڈھل جائیں جس کا ظاہر اور باطن اسلام کی روشنی سے منور ہو تو کیا صورتحال ہو گی ؟ اس کے علاوہ وہ گروہ جو غلیظ دولت پر پل رہے ہیں اور آپس میں لڑ رہے ہیں، اپنے ملک اور لوگوں کے دشمن کو کچھ نہیں کہہ رہے، یہ لوگ بھی آپ کے بیٹے اور بھائی ہیں لہٰذا ان کا ہاتھ تھام کر انہیں ایمان والے گروہ میں لے آئیں اور انہیں اسلام کے دشمنوں کی طرف نہ جانیں دیں۔ یہ دو معاملات: ایک ایسی سیاسی قیادت کی غیر موجودگی جو ان گروہوں کو یکجا کرے اور ان کی رہنمائی کرے، اور ان گروہوں کا اسلام کے دشمنوں کی جانب جھکاؤ اور ان کے دیے ہوئے پیسوں پر انحصار کرنا، یہ دو معاملات آپ کے درمیان خطرناک دراڑ پیدا کررہے ہیں اور اس کا حل آپ کے ہاتھوں میں ہے، تو جس سنجیدگی، استقامت اور توجہ کی ضرورت ہےوہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے دیں۔ 

 

اے دنیا بھر کےمسلمانو!

 امریکہ اور اس کے اتحادی نئے ناموں کے ساتھ فوجی مداخلت کی منصوبہ بندی کررہے ہیں اور یہ فوجی مداخلت صرف فضائی یا خصوصی فوجی دستوں تک محدود نہیں ہو گی بلکہ پوری  فوج کشی کی صورت میں ہوگی۔ اور آپ کو دھوکہ دینے کے لیے اس منصوبے کو دہشت گردی کے خلاف جنگ یا بین الاقوامی برادری کا فیصلہ قرار دیتے  ہوئے نافذکیا جائے گا ۔ یہ ایک بہت خطرناک معاملہ ہے جو اس خطے کو پرانی فوجی کالونیوں کی شکل دے دے گا اگرچہ اس کو نئے لبادے میں پیش  کیا جائے گا۔ اگر انہیں شام کی سرزمین میں اس منصوبے کے نفاذ میں کامیابی حاصل ہوگئی تو یہ شام کی سرزمین کے بعد دوسرے علاقوں میں بھی اسی منصوبے کو نافذ کرنا شروع کردیں گےاور پھر ایک پرانی کہاوت صحیح ثابت ہو گی کہ "میں اُسی دن کھایا گیا تھا جس دن سفید بیل کوکھایا گیا " اور ہر ایک افسوس کرتے ہوئے پچھتائے گا لیکن اس وقت افسوس اور پچھتانے کا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ یہ کوئی کھیل تماشہ نہیں  بلکہ ایک فیصلہ کُن معاملہ ہے۔ یہ معاملہ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ٹھہر کر گہری سوچ بچار کے بعد  اچھی منصوبہ بندی کی جائے۔  آپ کے دشمن کو آپ کے خلاف ایسی جراءت تبھی حاصل ہوئی جب آپ کی خلافت کو تباہ کیا گیا  جو آپ کی ڈھال تھی ،پس خلافت کا دوبارہ قیام  آپ کے ہاتھوں سے ممکن ہے خصوصاً آپ میں موجود اہل قوت یہ کام انجام دے سکتے ہیں ۔ ان رویبضات مغرور حکمرانوں کواکھاڑ پھینکیں جو کافر استعمار کی تعریفیں کرتےپھرتے  ہیں اور تب یہ اتحادی پیٹھ دکھا کر بھاگ کھڑے ہوں گے اورتب اسلام کے اِن دشمنوں کو اِن کے منصوبے کوئی فائدہ نہیں دیں گے۔

 

وَظَنُّوۤاْ أَنَّهُمْ مَّانِعَتُهُمْ حُصُونُهُم مِّنَ ٱللَّهِ فَأَتَاهُمُ ٱللَّهُ مِنْ حَيْثُ لَمْ يَحْتَسِبُواْ

"اور وہ خود (بھی) سمجھ رہے تھے کہ ان کے قلعے انہیں اللہ (کے عذاب) سے بچالیں گے، پس اُن پر اللہ (کا عذاب) ایسی جگہ سے آپڑا  کہ انہیں گمان بھی نہ تھا"(الحشر:2) 

 

اے شام کے لوگو اور دنیا بھر کے مسلمانو!

  آپ نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے کہ آپ کے دشمن اتنے سالوں میں  اپنی تمام تر مادی طاقت کے باوجود  آپ کو اپنے منصوبوں کے سامنے جھکانے میں ناکام رہے ہیں۔ آپ کی استقامت اور صبر اوراللہ کی مدد اور رہنمائی نے یہ دیکھا دیا ہے کہ آپ کے دشمنوں کے پاس زبردست مادی قوت موجود ہونے کے باوجود اُن  کا عزم کمزور ہے اور اُن کے دل  خالی ہیں ۔ وہ لڑنے میں کمزور ہیں اور خطرات کا مقابلہ کرنے سے کتراتے ہیں اور وہ بزدل ہیں۔ لیکن  ایک بزدل بھی اپنے دشمنوں  کی دیوار میں موجود دراڑ اور عمارت کے منہدم ہونے سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اور پھر بزدل بھی خود کو شیر ظاہر کرنے لگتا ہے۔  یہ سب کچھ وہ اپنی حقیقی طاقت کی وجہ سے نہیں  بلکہ دشمنوں  کی دیوار میں پڑنے والی دراڑ اور عمارت کےانہدام کی وجہ سے حاصل کرپاتا ہے۔ اور حزب التحریر، جو اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتی، آپ کو خبردار کرتی ہے کہ آپ اس دراڑ اور انہدام کو ہرگز ایسے نہیں چھوڑ سکتے بلکہ آپ کو اس دراڑاور انہدام کا ایسا علاج کرنا ضروری ہے جو اسلام کے احکامات پر مبنی ہو۔ یہ معاملہ اُس وقت تک ٹھیک نہیں ہوگا جب تک  اللہ کی حکمرانی قائم نہ کی جائے اور اللہ تعالیٰ کے لیے فوجیں حرکت میں نہ آجائیں ، جیسا کے اسلام کے آغاز میں ہوا تھا اور اس کے علاوہ  کوئی دوسرا  حل نہیں ہے۔ اور اگر آپ حزب التحریر کے کے مشورے اور تنبیہہ کا مثبت جواب دیں  گے تو اللہ کے حکم سے آپ کو اس دنیا اور آخرت دونوں جہانوں کی کامیابی ضرور ملے گی۔ 

 

يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَيُدْخِلْكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلأَنْهَارُ وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِى جَنَّاتِ عَدْنٍ ذٰلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ ط وَأُخْرَىٰ تُحِبُّونَهَا نَصْرٌ مِّن ٱللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ ٱلْمُؤْمِنِينَ

"اللہ تعالیٰ تمہارے  گناہ معاف کردے گا اور تمہیں ان جنتوں میں پہنچائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور صاف ستھرے گھروں میں جو جنت عدن میں ہوں گے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ اور تمہیں ایک دوسری نعمت بھی دے گاجسے تم چاہتے ہو وہ اللہ کی مدد اور جلد فتحیابی ہے، ایمان والوں کو خوشخبری دے دو"(الصَّف:13-12)

 

إِنَّ فِى ذٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِمَن كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى ٱلسَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ

"اور اس میں ہر صاحب دل کے لیے عبرت ہے اور اس کے لیے جو دل سے متوجہ ہو کر کان لگائے اور وہ حاضر ہو"(ق:37)

ہجری تاریخ :2 من محرم 1439هـ
عیسوی تاریخ : جمعہ, 22 ستمبر 2017م

حزب التحرير

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک