الجمعة، 20 جمادى الأولى 1446| 2024/11/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي

ہجری تاریخ    27 من ربيع الثاني 1437هـ شمارہ نمبر: 1437 AH/025
عیسوی تاریخ     ہفتہ, 06 فروری 2016 م

 پریس ریلیز

  شراب کے نشے میں مست فرانسیسی حکمران  مسلمانوں کے بچوں کو شراب پینے اور خنزیر کھانے پر مجبور کرنے کے سلسلے کو جاری رکھیں گے  جبکہ مسلمانوں کے حکمران ان کے ساتھ کسی بھی قیمت پر معاہدوں پر دستخط کرنے کے لیے دوڑے جا رہے ہیں!

فرانس کے صدر  فرانسو اھولانڈ نے اسلام اورمسلمانوں کے بارے میں اپنے بدنما چہرے کو 28جنوری2016 کواس وقت ظاہر کیا جب  اس کے مہمان  ایرانی صدر حسن روحانی   نے ایران پر کئی سالوں  سےعائد پابندیوں کے ہٹنے کے بعد یورپ کے پانچ روزہ سرکاری دورے کے دوران اس کے ملک میں ایک سرکاری  عشائیے میں   شراب کے بغیر حلال کھانے کی درخواست کو مسترد کیا۔ یہ پہلی بار نہیں کہ فرانس نے  مسلمان سربراہوں کو حلال کھانا پیش کرنے یا  دسترخوان سے شراب ہٹانے سے انکار کیا ہو ،  بلکہ اس سے پہلے بھی 17 نومبر2015 کو صدر حسن روحانی ہی کے ساتھ  فرانس کے دورے کے دوران توہین آمیز سلوک کیا گیاتھا۔   ان کے متکبر میزبان نے  کھانے کے میز پر فرانسیسی روایات کی پابندی کو لازمی قرار دیا تھا۔  روحانی کے دورے اور اس کے بدترین استقبال کے حوالے سے ہم مندرجہ ذیل وضاحت کرنا چاہتے ہیں:

۔ فرانسیسی انقلاب اور انتہا پسند سیکولرازم کی بنیاد پر جمہوریہ بننے کے وقت سے ہی  فرانس  نے مسلمانوں کے حوالے سے  بہت متکبرانہ اور بدترین رویہ اختیار کر رکھا ہے ۔  اس نے مسلمانوں کے علاقوں کو کالونی بنایا،  اپنی بالادستی اور تسلط کو قائم کرنے  اور اپنی زبان اور تہذیب کو  تھوپنے کے لیے کئی لاکھ مسلمانوں کو قتل کیا اور یہ استعماریت اب تک جاری ہے۔ فرانس  کی رگ رگ میں مسلمانوں سے نفرت اور دشمنی رچی بسی ہے جہاں انتہا پسند سیکولر ازم نافذ ہے اور مسلمانوں کی اقدار اور اعمال کو انتہائی خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ فرانسیسی صدر نے حلال  کھانے  پر پابندی لگائی کیونکہ مذہبی کھانے جمہوریہ فرانس کی اقدار کے خلاف ہیں۔

  ۔  فرانس میں مسلمانوں کو اپنے کھانے،لباس اور نماز کی وجہ سے ظلم،مارپیٹ اور تشدد کا سامنا ہے۔ جہاں بھی شراب نوشی عام ہو  وہاں بدسلوکی اور بداخلاقی کا دور دورہ ہوتا ہے۔  فرانس میں مسلمانوں کی بچیاں  اللہ کے اوامر کی پابندی اور اسکارف پہنے کی وجہ سے تعلیم سے محروم ہیں، مساجد کے خلاف تشدد اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر ان کو بند کیے جانے کی وجہ سے مسلمان سڑکوں پر جمعہ کی نماز پڑھنے پر مجبور ہیں۔  فرانسیسی سیاست دان  مسلسل  اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت  مسلمانوں کے خلاف  نفرت آمیز ، توہین آمیز  اور اخلاق سے عاری الفاظ اور جملے استعمال کرتے ہیں۔ جاک رینوڈ، جو کہ  ڈپٹی مئیر ہے، نے  یہودی وجود کی جانب سے غزہ پر حملے کے دوران اپنے ٹوئیٹر پیغام میں ایک فلسطینی بچے کی لاش  کی تصویر  پوسٹ کرتے ہوئے لکھا" میں سمجھتا ہوں کہ یہ حلال گوشت" ہے۔

۔  روحانی کی جانب سے حلال کھانے کے بغیر کھانا نہ کھانا صرف اس کا شخصی موقف ہے،  مگر انہوں نے فرانس کے مظلوم مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے ان کے حق میں آواز اٹھانے کا سنہری موقع ضائع کر دیا جبکہ دوبار توہین کیے جانے کے بعد بھی انہوں نے اپنا دورہ جاری رکھنے پر اصرار کیا!! فرانس کے ہر دورے پر ایک بار کھانا نہ کھانا  روحانی کے لیے تو کوئی مسئلہ نہیں  مگر  فرانس کے سکولوں میں وہ مسلمان بچے کیا کریں گے  جن پر خنزیر کھانے کے لیے دباو ڈالا جاتا ہے؟  فرانس کی جیلوں میں موجود مسلمان کیا کریں کیونکہ  فرانسیسی عدالت نے حلال کھانوں کو کالعدم قراردیے جانے کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے؟!

  ۔  کیا صدر روحانی نے فرانس کے اپنے دو ذلت آمیز دوروں  میں توہین اور ذلت کو قبول کر کے  ایران کی ترقی کے لیے کچھ حاصل کیا؟  درحقیقت ایک فرانسیسی  تیل کی کمپنی "ٹوٹل" کے ساتھ  ایک چھوٹا سا  سودا کیا کہ ایران فرانس کو دو لاکھ بیرل یومیہ تیل فراہم کریں گے جبکہ   اس کے مقابلے میں  22 ارب یورو ادا کر کے انتہائی مہنگے داموں فرانس سے 118 ائر بس کے جہاز خریدے گا۔ واضح بات ہے کہ یہ دونوں سودے صرف فرانس کے مفاد میں ہیں کیونکہ  اونے پونے داموں خام مال  فرانس کو دیا جائے گا اور انتہائی زیادہ قیمت ادا کر کے  اس کی تیار کردہ مصنوعات  خریدی جائیں گی ۔ یہ سودا آنے والے سالوں میں ایران کے ہاتھ پیر باندھ دے گاکہ وہ  پرزے خریدنے اورجہازوں کی  مرمت اور دیکھ بھال کے لیے فرانسیسی کمپنیوں کا محتاج رہے گا۔

۔ المناک بات یہ ہے کہ ایران کے اپنے ہمسایوں کے ساتھ تعلقات خونخوار  فرقہ ورانہ  بنیادوں پر  ہیں جس کی زیادہ تر ذمہ دار ی ایرانی قیادت کے کندھوں پر ہے،  اور اسی وقت   ایرانی حکمران اسلام کے شدید ترین دشمنوں   کے گود میں بیٹھے ہوئے ہیں۔  جو چیز خاص طور پر دہشت ناک ہے  وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مشترکہ مفاد کے نام پر فرانسیسی اور ایرانی صدور کے بیانات ہیں !!پھر ایرانی اخبار تہران ٹائمز   نے فرانس کی جانب سے صدر روحانی کی توہین کا کوئی ذکر تک نہیں  کیا مگر  انتہائی چاپلوسی کے انداز میں 29 جنوری کے  دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ" مذاکرات کے بعد ھولانڈ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے  روحانی نے کہا کہ ایران اور فرانس کو انتہا پسندی،دہشت گردی اور تعصب کے خلاف انٹیلی جنس کا تبادلہ کرنا چاہیے"۔     یہ دو  ریاستیں  ایسی باتیں کس منہ سے کرسکتی ہیں  جب یہ خود شام کے خلاف ریاستی دہشت گردی کر رہی ہیں،  اور ساتھ ہی فرانس میں مسلمانوں کے خلاف فرانسیسی دہشت گردی اور انتہا پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے؟!

  اے مسلمانو!     ہمارے حکمرانوں کی کمزوری اور خیانت کے سبب ہمارے خلاف کفار کی جسارت میں  اضافہ ہو رہا ہے ۔ یہ حکمران اِن خون چوسنے والی کمپنیوں اور  کینہ پرور قیادتوں سے دوستی کر رہے ہیں  جو کہ اسلام دشمن اور اسلام سے سخت بغض رکھنے والے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں ،

﴿لَا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَۖ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَنْ تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةًۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُۗ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ

"مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں، اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کی حمایت میں نہیں مگر یہ کہ ان کے شر سے کسی طرح بچانا مقصود ہو، اور اللہ تعالیٰ خود تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹ جانا ہے "(آل عمران:28)۔

    کینہ پرور قائدین سیکولر ازم اور جمہوریت کے نام پر  تم پر حملہ آور ہیں، اور  انہوں نے تمہارے خلاف اپنی جنگ کو "دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ" کا نام دیا ہے،  حالانکہ ان کی اپنی دہشت گردی  اور انتہاء پسندی تمام حدود پار کر چکی ہے، اور دہشت گردی کی حمایت میں انہوں نے فضاوں،سمندروں اور خشکی  کو قتل و غارت اورتباہی سے بھر دیا ہے،  شام کے  لاکھوں لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے اور ان کو  یورپی ممالک جانے پر مجبور کیا ہے جو ان کی توہین کرتے ہیں۔  یہاں تک کہ وہ تمہارے دین کے معاملے میں تم سے براہ راست لڑتے ہیں جس میں تمہارا عقیدہ،تمہاری خوراک اور لباس بھی شامل ہیں،اور  وہ کبھی تم سے راضی نہیں ہوں گے جب تک کہ وہ تمہیں تمہارے دین سے برگشتہ نہ کردیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ  فرماتے ہیں،

﴿وَلَا يَزَالُونَ يُقَاتِلُونَكُمْ حَتَّىٰ يَرُدُّوكُمْ عَنْ دِينِكُمْ إِنِ اسْتَطَاعُواۚ وَمَنْ يَرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِۖ وَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

"یہ لوگ تم سے مسلسل جنگ کرتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان سے ہوسکے تو تمہیں تمہارے دین سے مرتد کردیں اور تم میں سے جو لوگ اپنے دین سے پلٹ جائیں اور اسی کفر کی حالت میں مرے ،ان کے اعمال دنیوی اور اخروی سب غارت ہوجائیں گے۔ یہ لوگ جہنمی ہوں گے اور ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں ہی رہیں گے"(البقرۃ:217)۔

اس لیے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی رسی کو  مضبوطی سے تھامے رہو، اوران حکمرانوں سے دھوکہ نہ کھاوں جو تمہیں ان مکاروں کے پنجوں میں پھنسانے کی کوشش کر تے ہیں جو تمہارے خلاف سازشیں کرتے ہیں۔  یہ غربت  اور ایک دوسرے کا خوف  دلا کر تمہیں اپنی طرف بلاتے ہیں،  مگر وہ  اسلام کی واپسی اور نشہ آور سرکشی اور    سیکولر ازم   کے سائے میں اپنے مفادات  کے ختم ہونے سے ڈرتے ہیں۔

حزب التحریر کامرکزی میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک