المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 9 من جمادى الأولى 1441هـ | شمارہ نمبر: 1441 / 08 |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 03 جنوری 2020 م |
پریس ریلیز
پوٹن کی جانب سے حزب التحریر کو بدنام کرنے کی کوشش
10 دسمبر 2019 کو روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے پہلی بار بین الاقوامی اسلامی سیاسی جماعت حزب التحریر کے متعلق ایک بیان دیا۔ اس نے کہا، "یہ تنظیم 1953 میں بیت المقدس میں آپ ہی کے ایک ساتھی، شرعی عدالت کے جج، نے قائم کی تھی۔ اپنے ایک بنیادی دستوری دستاویز میں اس نے براہ راست اعلان کیا کہ ایک خلافت کے قیام کی ضرورت ہے تاکہ طاقت کا حصول کر ذریعے پوری دنیا میں اپنے افکار کی ترویج کی جا سکے، جس میں روسی ریاست بھی شامل ہے۔ یہ تنظیم کئی ممالک میں قانونی طور پر کام کررہی ہے"۔ پیوٹن نے یہ بیان ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس میں ایک مشہور وکیل یوری کوسٹانوف(Yuri Kostanov) کیجانب سےحزب التحریر کے اراکین کوبے بنیاد الزامات کی بنیاد پر 25 سال تک قید کی سزا دینے اور دہشت گردی کے حملوں میں حزب التحریر کے ملوث ہونے کے ثبوت کی عدم دستیابی کی نشاندہی پردیا۔ اس کے علاوہ پیوٹن نے اپنی سیکیورٹی سروسز کی جانب سے تیار کیے گئے نام نہاد دلائل پیش کیے کہ کیوں حزب التحریر کو ایک دہشت گرد تنظیم ہی کی فہرست میں رکھا جانا ضروری ہے۔ مثال کے طور پر اس نے کہا کہ جرمنی اور شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) میں شامل ممالک میں اس تنظیم کو مبینہ طور پر ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر دیکھا جاتا ہے جبکہ یہ بات مشہور و معروف ہے کہ دنیا میں روس وہ واحد ملک ہے جس نے حزب التحریر کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ اس نے مزید نام نہاد دلائل دیتے ہوئے کہا، "اس تنظیم کی کارروائیاں یہاں تک پہنچ چکی ہیں کہ یہ اپنے فرقے (اس کے الفاظ میں) کو دیگر مذاہب کو قبول کرنے سے روکتی ہے، ذاتی اور گھریلو زندگی میں مداخلت کرتی ہے اور اسی طرح کے اور معاملات بھی ہیں۔ بدقسمتی سے ان کے افکار پھیلنے کے تکلیف دہ نتائج نکل سکتے ہیں جیسا کہ وہ خون کی منتقلی کو حرام قرار دیتے ہیں۔ اور وہ ان بچوں میں خون کے انتقال کوبھی منع کرتے ہیں جنہیں اپنی جان بچانے کے لیے اس پراسیس کی ضرورت ہوتی ہے۔ پچھلے سال روسی فیڈریشن کے علاقے کبار ڈینو –بلکاریہ (Kabardino-Balkaria)میں ایک افسوس ناک سانحہ پیش آیا ۔ بچہ(تقریبا) مر چکا تھا۔ وہاں اس چرچ، اس تنظیم کے ماننے والوں کی مدد کی گئی - زبردستی - اور وہ بچے کی جان بچانے میں کامیاب ہوگئے"۔ پوٹن نے حیرت زدہ سامعین سے جذباتی انداز میں خطاب کا اختتام کرتے ہوئے کہا، "میں ایک بار پھر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ فیصلہ روسی فیڈریشن کی سپریم کورٹ نے روس میں رائج قانون کے مطابق کیا تھا، اور اس لیے اس پر عمل کرنا ضروری ہے"۔
اگرچہ حزب التحریر مسلم دنیا کے جابروں اور کافر مالک کے رہنماوں کو راضی کرنے میں ذرا بھی دلچسپی نہیں رکھتی، لیکن یہ حقیقت واضح رہنی چاہیے کہ ان میں سے کسی نے بھی یہ الزام لگانے کی جرات نہیں کی کہ حزب التحریر نام نہاد "دہشت گردی" میں ملوث ہے کیونکہ یہ بات مشہور و معروف ہے کہ ہماری جماعت عسکری جدوجہد نہیں کرتی۔ پیوٹن نے اپنے جھوٹ کو سہارا دینے کے لیے یہ جھوٹ بولا کہ روس تو صرف جرمنی اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی پیروی کررہا ہے جنہوں نے حزب التحریر کو دہشت گرد جماعت قرار دیا ہوا ہے، اور یہ سفیدجھوٹ بول کر پیوٹن نے صرف اپنے ہاتھوں اپنی تذلیل کی ہے اور اس سے حزب التحریر کے کردار پر کوئی دھبہ نہیں پڑتا۔
ہم اس بات پر زور دینا چاہتے ہیں کہ روس میں حزب التحریر کے اراکین کے ساتھ کھلی ناانصافی اور انہیں غیر انسانی سزائیں دینے کا عمل اس درجے پر پہنچ چکا ہے کہ سیکیورٹی سروسز اس بات کی توقع کررہی تھیں کہ انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں اس حوالے سے سوال پوچھا جائے گا اور انہوں نے پیوٹن کے لیے اس قدر جھوٹ پر مبنی جواب تیار کیا جو کہ تقریباً پورا کا پورا فراڈ اور من گھڑت الزامات پر مشتمل تھا۔ پیوٹن نے ہماری جماعت کو چرچ کہا اور اس پر الزام لگایا کہ وہ خون کی منتقلی کے عمل کو روکتی ہے۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ حزب التحریر کو جیہواز وٹنسز چرچ (Jehovah’s Witnesses Church)سے ملایا جارہا ہے۔ چاہے یہ فیڈرل سیکیورٹی سروسز(FSB) کی جانب سے جانتے بوجھتے غلط بیانی کی گئی یا پیوٹن کی جانب سے اتفاقی غلطی تھی، لیکن ا س سے ایک بار پھر یہی ثابت ہوتا ہے کہ پیوٹن اور ایف ایس بی کے درمیان حزب التحریر کی نام نہاد "دہشت گردی" کا الزام لگانے کے حوالے سے سرے سے کوئی بحث ہی نہیں کی گئی۔
روس میں جو بھی اقتدار میں ہو، ان سب میں قدر مشترک تسلسل سے ریاست اور اس سے باہر اسلام مخالف پالیسی پر عمل پیرا ہونا ہے۔ آج سپیشل سروسز ملک کی واحد خودمختار قوت ہیں، اور اسی طرح اسلام اور اس کی احیاء کے خلاف لوگوں کو اکسانے والی قوت بھی یہی ہے۔ یہ بات بھی جاننا بہت ضروری ہے کہ دہشت گردی کے پردے میں اسلام مخالف پالیسی پر چل کر سپیشل سروسز اپنی حیثیت کو مستحکم کرتی ہیں اور ملک کے بجٹ تک رسائی حاصل کرتی ہیں یعنی کہ وہ صرف اسلام کی نفرت میں ہی کام نہیں کررہی ہیں بلکہ طاقت اور دولت کا حصول بھی ان کا ہدف ہے۔
روس اسلام سے خوفزدہ ہے کیونکہ صدیوں تک اس نے اسلامی علاقوں پر قبضے کے لیے جنگیں کیں اور کئی علاقوں پر قبضہ کیا جنہیں وہ اپنے قبضے میں ہی رکھنا چاہتا ہے۔ اگر ماضی میں روس نےمسلمانوں کو عیسائی بنانے، ان پر ظلم و ستم کرنے، اسلام قبول کرنے والوں کو قتل کرنے اور جلا وطن کرنے کی پالیسی اختیار کی تھی ، تو آج وہ جھوٹے اور من گھڑت الزامات لگا کر مسلمانوں کو طویل عرصے کیلئے قید و بند کی اذیتوں میں دھکیل رہا ہے۔ روسی حکام روس میں موجود 20 ملین مسلمانوں کے حوالے سے پریشان ہیں۔ وہ یہ چاہتے ہیں کہ یہ مسلمان اپنے عظیم منزل اور ثقافت کو بھلا کر روسی اقدار میں ضم ہوجائیں اور روسی" زار" کی وفاداری کا دم بھریں ۔ لہٰذا پیوٹن کا یہ بیان اور اس کی حزب التحریر کے خلاف ظالمانہ جدوجہد روسی ریاست کی صدیوں پر محیط اسلام کے خلاف بے رحمانہ جنگوں کا ہی تسلسل ہے۔ آج کریملن ملک میں قانونی طریقے سے اسلام کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا اور اسی لیے نام نہاد دہشت گردی بشمول حزب التحریر کے خطرے کا ڈھنڈورا پیٹتا ہے کیونکہ وہ ہمارے اراکین کی آنکھوں میں مسلمانوں کا ایک بار پھر اپنی بنیادی آئیڈیالوجی – اسلام کی جانب لوٹنے کا خطرہ دیکھتے ہیں۔
روس کبھی بھی حق و سچ کی روشنی کو نہ تو ظلم کے ذریعے ، نہ جھوٹ کے ذریعے اور نہ ہی چا لاکی پر مبنی چالوں کے ذریعے بجھا سکے گا! روس سائبیریا اور وولگا (Volga)کے علاقوں میں، ارل(Ural) کے پہاڑوں میں اور قفقاز کے علاقے میں مسلمانوں پر تشدد کرتا ہے۔ وہ شام اور لیبیا میں مسلمانوں کو قتل کرتا ہے بالکل ویسے ہی جیسے ان کے پیشرووں نے چیچنیا اور افغانستان میں مسلمانوں کاقتل عام کیا تھا۔ اللہ نے انہیں ایک مخصوص وقت تک مہلت دے رکھی ہے ، جس کے بعد یقیناً وہ مسلمانوں کے خلاف مظام اور جرائم کرنے پر پچھتائیں گے اور اللہ یقیناً ہر معاملے کو اس کے اصل مقام تک پہنچاکر رہے گا۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ
"اور(مومنو) مت خیال کرنا کہ یہ ظالم جو عمل کر رہے ہیں اللہ ان سے بےخبر ہے۔وہ ان کو اس دن تک مہلت دے رہا ہے جب (دہشت کے سبب) آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی"
(ابراہیم، 14:42) ۔
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |