الإثنين، 21 جمادى الثانية 1446| 2024/12/23
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    10 من رجب 1441هـ شمارہ نمبر: 1441 / 13
عیسوی تاریخ     جمعرات, 05 مارچ 2020 م

پریس ریلیز

خلافت کاانہدام ہوگیا تھا۔۔۔پس بھارت میں گائے کے پجاری "انسانیت کے لیے لائی گئی بہترین امت" پرحاوی ہوگئے۔۔۔اے مسلم افواج !کیااب بھی تم حرکت میں نہیں آؤ گے؟!

 

24 فروری 2020 سے بھارت کے دارالحکومت دہلی میں گائے کے پجاری ہندو مسلمانوں کا قتل عام کررہے ہیں۔ چالیس سے زائدمسلمان قتل اور 200 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو بھارتی شہریت کے قانون میں 2019 میں لائے جانے والی تبدیلی کے خلاف احتجاج کرنے کی سزا دی جارہی ہے۔ مجرموں کے ساتھ بھارتی پولیس اور سیکیوریٹی فورسز کا گٹھ جوڑ مسلمانوں کے خلاف بھارتی حکومت کی نفرت کا واضح ثبوت ہے کیونکہ اس حکومت کے نمائندوں نے اپنے غنڈوں کے ہاتھوں جلاو گھیراؤ اور قتل کی کارروائیوں کا نہ صرف  بے رحمی سے مشاہدہ کیا بلکہ ان کو اکسانے میں بھی کردار ادا کیا۔ دہلی میں ہونے والا قتل عام اپنی  بے رحمی کے لحاظ سے 2002 میں  گجرات میں ہونے والے قتل عام جیسا ہی ہے جب 2000 سے زائد مسلمانوں کو قتل کردیا گیا تھا۔  دارالحکومت  دہلی کے ووٹروں نے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے خلاف ووٹ دیا تھا جس کی وجہ سے بی جے پی 72 میں سے 64 نشستیں ہار گئی  تھی۔ بی جے پی کے ہارنے والے امیدواروں میں کپل مشرا بھی تھا جس نے ہار کا بدلہ لینے کے لیے قتل عام کی سرپرستی کی۔ یہ قتل عام کپل مشرا کی جانب سے دہلی پولیس کو دی جانے والی 24 گھنٹوں کی  وارننگ کے بعد شروع ہوا جس میں اس نے دہلی پولیس سے یہ کہا تھا کہ متعصبانہ شہریت بل کے خلاف مظاہرے کرنے والوں کو کچل دیا جائے اور اس کے ساتھ ہی قتل، املاک کی تباہی اور مساجدپر حملے  شروع کردیے گئے۔ مسلمانوں سے نفرت ہندو دہشت گردوں کی پہچان بن چکی ہے  جو اپنی  مجرمانہ کارروائیوں کی ویڈیو  بنا کر بے خوفی سے پھیلاتے ہیں جیسے انہیں اس بات کا یقین ہے کہ قانون ان کے خلاف کسی صورت بھی حرکت میں نہیں آئے گا۔ اور پولیس کو ہندو دہشت گردوں کے شانہ بشانہ قتل و غارت گری کی ویڈیوز بناتے دیکھا گیا ہے۔ یہ بات اس صورتحال کی وضاحت کردیتی ہے کہ مسلمانوں پر حملوں کے لیے امریکہ کے صدر ٹرمپ  کے دورہ بھارت کو کیوں چنا گیا۔  اور پھر 24 فروری 2020 کو موتیرا اسٹیڈیم احمد آباد میں ٹرمپ کی تقریر اس بات کا ثبوت تھی کہ ٹرمپ کو بھارتی مسلمانوں اور امریکا کو عمومی طور پر مسلمانوں کی کوئی پروا نہیں ہے۔ ٹرمپ نے دکھا دیا کہ امریکا اور بھارت اسلام اور مسلمانوں سے کس قدر نفرت کرتے ہیں جب اس نے اپنے اس ارادے کا اظہار کیا کہ وہ بھارت کی شراکت کے ساتھ  "اسلامی انتہا پسندی" کے خلاف جنگ جاری رکھے گا اورامریکا کے ہاتھوں داعش کی شکست کا ذکر کیا۔ ٹرمپ کا موقف امریکا کے منصوبے کے مطابق ہے جس کے ذریعے وہ بھارت کو خطے کی علاقائی طاقت بنا رہا ہے تا کہ چین کی طاقت کو محدود اور ریاست خلافت کے قیام کو روکا جائے۔

 

اے مسلمانو!

یہ جان لو کہ دنیا کی سب سے بڑی جموریت نے بار بار یہ ثابت کیا ہے کہ کفریہ جمہوری نظام اس ملک کی قیادت نہیں کرسکتا۔ جمہوریت اپنے ماننے والوں کو اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ  سرمایہ داروں کی فلاح  یا اکثریت کو خوش کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں تا کہ ایک بار پھر اقتدار حاصل کرنے کو یقینی بنایا جاسکے۔  اسلام کا نظام حکمرانی، خلافت، اللہ سبحانہ و تعالیٰ  کے احکامات کو نافذ کرتا ہے اور عوام کی فلاح و بہبود  کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔ یہ نظامِ حکومت معاشرے کےکسی ایک طبقے کو نقصان پہنچا کر کسی دوسرے طبقے کو خوش نہیں کرتا۔

 

اے بھارت کے مسلمانو!

جان لو کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے آپ کا اجل اور آپ کا رزق مقرر کیا ہوا ہے اور وہ بہترین رازق ہے۔ اور اللہ نے مومنین  کی جان و مال جنت کے عوض خرید لئے ہیں۔ یہ ایک مشکل وقت ہے جہاں آپ کو کفار اور مشرکین کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد کھڑے رہنا ہے۔ سیکولرازم اور جمہوریت کے ذریعے تحفظ کا مطالبہ مت کریں کیونکہ نہ  صرف یہ کفریہ نظام  ناکام ہوچکا ہے بلکہ جو بھی اس کو اپنے کسی مفاد کے حصول کا ذریعہ بنائے گا وہ بھی شکست خوردہ لوگوں میں شامل ہوجائے گا۔ اسی طرح قوم پرستی نے بھی آپ کا کوئی فائدہ نہیں پہنچایا ہے بلکہ اس سے آپ نے صرف نفرت اور عصبیت کی ہی فصل کاٹی ہے۔ آپ نے جس طرح ہندووں کے ہاتھوں ایک کے بعد ایک قتل عام کا سامنا کیا ہے وہ ہماری بات کی سچائی کا ثبوت ہے۔

 

آپ کی حفاظت کی ذمہ داری حکومت پر ہے، لیکن جب حکومت اپنی ذمہ داری سے آنکھیں چرانے لگے تو وہ خود بلواسطہ یا بلا واسطہ آپ کے قتل اور توہین کی ذمہ دار بن جاتی ہے۔ لہٰذا مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی جان، مال اور عزت کے حفاظت  کے لیے ہر ممکن طریقہ اختیار کریں کیونکہ شریعت نے اس کام کو فرض قرار دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ،

مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ أَهْلِهِ، أَوْ دُونَ دَمِهِ ، أَوْ دُونَ دِينِهِ ، فَهُوَ شَهِيدٌ

"جو اپنے مال کو بچاتے ہوئے مارا گیا، وہ شہید ہے۔ جو اپنے خاندان کا تحفظ کرتے ہوئے مارا گیا ، وہ شہید ہے۔ جو اپنے دین کا تحفظ کرتے ہوئے مارا گیا، وہ شہید ہے۔ جو اپنی جان کو بچانے کی کوشش میں مارا گیا، وہ شہید ہے"  (سنن ابی داود)۔

 

اے پاکستان، بنگلا دیش اور باقی مسلم دنیا کے افواج:  جب آپ سرحدوں پر موجود اپنی بیرکوں سے گائے اور بتوں کی پوجا کرنے والوں کے ہاتھوں اپنے مسلمان بھائیوں  پر حملے اور ان کی عزتوں کو تار تار ہوتے دیکھتے ہیں تو کیا آپ کا خون جوش نہیں مارتا؟  کیا لاہور اور دہلی خطہ پنجاب میں واقع نہیں ہیں؟ کیا آپ نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا یہ ارشاد نہیں سنا ہے کہ،

وَاِنِ اسۡتَـنۡصَرُوۡكُمۡ فِى الدِّيۡنِ فَعَلَيۡكُمُ النَّصۡرُ

"اور اگر وہ تم سے دین (کے معاملات) میں مدد طلب کریں تو ان کی مدد تم پر لازم ہے"

(الانعام 8:72)۔ 

 

کیا آپ ان حکمرانوں کی اطاعت کرتے ہیں جن سے مسلمانوں کو نقصان ہی پہنچتا ہے اور مسلمانوں کو تقسیم کرنے والی برطانیہ کی کھینچی قومی لکیروں کو تسلیم کرتے ہیں اور آپ رسول اللہ ﷺ کے الفاظ پر لبیک نہیں کہیں گے؟

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

الْمُسْلِمُونَ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ ، يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْأَدْنَاهُمْ وَيُجِيرُ عَلَيْهِمْ أَقْصَاهُمْ ، وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْسِوَاهُمْ ، يَرُدُّ مُشِدُّهُمْ عَلَى مُضْعِفِهِمْ وَمُتَسَرِّعُهُمْعَلَى قَاعِدِهِمْ ، لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِيعَهْدِهِ

" مسلمانوں کا خون برابر ہیں۔ان میں سے ادنیٰشخص بھی کسی کو امان دے سکتا ہے، اور سب کو اس کی امان قبول کرنی ہو گی،اسی طرح دور مقام کا مسلمان پناہ دے سکتا ہےاور وہ اپنے سوا باقیوں کے مقابلے کیلئے ایک مٹھی کی طرح ہیں۔جس کی سواریاں زور آور اور تیز رو ہوں انھیں کمزور سواری والوں کے پاس واپس آنا چاہئے اور جو مہم پر گئے ہیں انھیں مقیم فوج کے پاس واپس آنا چاہئے۔ کسی مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی عہد معاہدہ میں کسی معاہد کو ۔"(سنن ابو داود)۔

 

نبوت کے طریقے پر خلافت راشدہ، جو بہت جلد قائم ہو گی، اللہ کے حکم سے امریکا اور بھارت کا احتساب کرے گی اور جس جس نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے انہیں عبرت ناک سزا دے گی اور آخرت کی سزا تو اس سے کہیں زیادہ  بڑھ کر ہے اگر وہ سمجھیں! اِنَّ بَطۡشَ رَبِّكَ لَشَدِيۡدٌؕ‏ " بےشک تمہارے پروردگار کی پکڑ بڑی سخت ہے "(البروج 85:12)۔

 

انجینئر صالح الدین عضاضہ

مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.hizb-ut-tahrir.info
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک